• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میری جدوجہد

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
میری جد و جہد

جہاں تک ممکن ہوسکے مسلم امہ میں یکجہتی پیدا کی جائے اس کے لئے خواہ ”افضل“ کو چھوڑ کر ”ادنیٰ“ پر ہی عمل کرنا پڑے۔
یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا حاصل ہے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
آمد بر سر مقصد
محترم عبدالرحمن بهٹی صاحب کی پیش کش عمدہ هے ۔ اتفاق بین المسلمین وقت کی سب سے اهم ضرورت هے ۔ میں ان سے گذارش کرتا هوں کہ وہ اصول بهی بیان کریں کہ کن کن امور پر اتفاق کیا جانا ضروری هے ۔ اسکا طریقہ کار کیا هونا چاهئے ۔ اهلحدیث کے غیر متزلزل عقیدہ دین کو سب جانتے هیں اهلحدیث دین کے اصولوں پر تو کوئی سمجهوتا کرنے سے رهی ایسی صورت حال میں دیگر جماعتیں کیا تعاون پیش کرسکتی هیں ۔
آپ بهی جانتے هیں کے بعض اوقات جوابات میں کرختگی اور تلخی مخالفین کے مابین هوجاتی هے ۔ هر ایک کا اپنا نقطہ نظر هوتا هے ، کیا طرق اپنایا جائے کہ باهمی یکجهتی کی طرف پیش قدمی هوتی رهے اور یہ سلسلہ منقطع نہ هو ۔
آپ اگر یکجهتی کی خواهش رکهتے هیں تو مخالف سے اتفاق کی کوشش میں کسطرح پیش آئینگے ۔
ایک میزان هے اور ایک هی پیمائش کا پیمانہ هے جس پر امت یکجا هو سکتی هے یا اسے یکجا کیا جانا چاهئے اور وہ هے كتاب الله اور سنة رسول الله ۔ کیا یہ میزان منظور هوگا ۔
آپکے اچهے سے جواب کا انتظار رهیگا ۔ مخالفین میں اهلحدیث کو آخر میں رکهیں ، انکے علاوہ جو هیں قدرے نرم هیں ، با ادب و تمیز هیں ۔ ان سب سے اتفاق کے بعد اهلحدیث سے بات کریں ۔ اگر کتاب اللہ اور سنت پر اتفاق کی بات هے تو اس سے کون انکار کرسکتا هے ۔
اسلوب بهی آپ طئےکر لیں ۔
سارے جهگڑے ختم ۔
افضل هی پر چلنا هے ۔ مسلم سے مومن بننا هے ۔ الکتاب والسنہ اس سے ادنی کیطرف کیوں جائیں ۔ اس زمین کی هر چیز بلندی (آسمان) کیطرف نظر کرتی هے تو پستیوں کیجانب التفات کیوں ۔ بالفاظ دیگر ادنی کی جانب التفات کیوں ۔
والسلام
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
بھائی دو تہائی مسائل میں تو خود صاحبین کا ہی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے اختلاف ہے۔
ان دوتہائی مسائل کی نشاندہی فرماسکتے ہیں ؟
خود آپ نے جو یہ فرمایاہے کہ دوتہائی مسائل میں صاحبین کا امام ابوحنیفہ سے اختلاف ہے وہ تحقیق کے بعد فرمایاہے یاتحقیق سے قبل،
تحقیق کے بعد فرمایاہے توان مسائل کی نشاندہی کردیں اوریہ بھی فرمادیں کہ دوتہائی کے تناسب کا پتہ کیسے چلا
اوراگربغیر تحقیق فرمایاہے توکس کی تحقیق پر اعتماد اورصحیح لفظ تقلید کی ہے ؟
کہیں ایساتونہیں کہ جس کی آپ نے اندھی تقلید کی ہے وہ کوئی صوفی (جوآپ حضرات کے نزدیک مشرک سے کم نہیں) اور عقائد میں بدعتی یعنی اشعری وغیرہ تونہیں،اگرایساہے توپھر آپ نے کیسے ایسے ویسے پر اعتماد کرلیا۔
آپ توماشاء اللہ اہل تحقیق ٹھہرے، ذراکتب فقہ کا مطالعہ توفرمایاہوتا،کسی بھی ایک کتاب کا اوربالخصوص امام محمد بن الحسن الشیبانی کی کتاب الاصل کا ،پھر فرماتے کہ دوتہائی مسائل میں صاحبین کا اختلاف کیسے چل رہاہے؟
اگرآپ کا بھی حال وہی ہے کہ کسی بھی بات کو بغیر تحقیق کے نقل کردیاتو فرمائیے کہ پھر آپ میں اورجن کو مقلد اوراندھی تقلید کا طعنہ دیتے ہیں، میں کیافرق رہا،سوائے اس کے کہ آپ عملی طورپر مقلد ہیں اورزبانی طورپر غیرمقلد اوروہ عمل وزبان دونوں میں مقلد ہیں۔

مضمون نگار شاہدنذیر نے دوجگہ طحطاوی کی جگہ طحاوی لکھاہے، عربی عبارت جو ان کو مشکل نظرآئی اس کا ترجمہ ہی چھوڑدیاہے،امام طحاوی تو شامی کی کتاب وجود میں آنے سے صدیوں پہلے جوار رحمت منتقل ہوگئے تھے، وہ کہاں سے شامی کی شرح وغیرہ لکھ سکتے تھے؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
آپکے اچهے سے جواب کا انتظار رهیگا ۔ مخالفین میں اهلحدیث کو آخر میں رکهیں ، انکے علاوہ جو هیں قدرے نرم هیں ، با ادب و تمیز هیں ۔ ان سب سے اتفاق کے بعد اهلحدیث سے بات کریں ۔ اگر کتاب اللہ اور سنت پر اتفاق کی بات هے تو اس سے کون انکار کرسکتا هے ۔
فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم؛
إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ( الحدیث)

فرمانِ باری تعالیٰ؛
وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ( الآیۃ)

وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى(القرآن)

فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى(القرآن)

فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ( الآیۃ)
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اتحاد کیسے

سب سے پہلے وہ چیزیں جو کسی گروہ یا طبقہ کی پہچان بن چکی ہیں ان کو چھوڑ دیا جائے۔
عمامہ کسی بھی رنگ کا باندھنا جائز ہے لیکن اس کو کسی طبقہ کی پہچان بنانا جائز نہیں۔
درود شریف پڑھنا (نہ کہ سنانا) افضل ہے مگر اس کو کسی طبقہ کی پہچان بنا لینا جائز نہیں۔
سر ننگا کرکے نماز پڑھنا جائز ہو مگر کسی طبقہ کی پہچان بنانا جائز نہیں۔
نماز میں ہاتھ سینہ باندھنا جائز ہو تو ہو کسی فرقہ کی پہچان بنانا جائز نہیں۔
نماز میں ٹانگیں چوڑی کرکے کھڑے ہونا شائد جائز تو ہو مگر کسی طنقہ کی پچان بنانا جائز نہیں۔
یہ جتنی چیزیں ہیں نہ فرض ہیں نہ واجب نہ سنت مؤکد اور نہ ہی سنت غیر مؤکد۔ زیادہ سے زیادہ درجہ اگر ہوسکتا ہے تو استحباب کا۔
ان سب کو چھوڑ دیں اختلاف اور نفرتیں ختم ہو جائیں گی۔
اختلافی مسائل پر صرف علماء (احکام کی سرپرستی میں) تبادلہ خیال کریں۔ کوئی کتاب حکام کی اجازت کے بغیر نہ چھپے (چ کے زبر کے ساتھ پڑھیں)۔
اختلافی مسائل پر جتنی کتب ماکیٹ میں یا گھروں میں مود ہیں ان کو ضبط کر لیا جائے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اتحاد کیسے

سب سے پہلے وہ چیزیں جو کسی گروہ یا طبقہ کی پہچان بن چکی ہیں ان کو چھوڑ دیا جائے۔
عمامہ کسی بھی رنگ کا باندھنا جائز ہے لیکن اس کو کسی طبقہ کی پہچان بنانا جائز نہیں۔
درود شریف پڑھنا (نہ کہ سنانا) افضل ہے مگر اس کو کسی طبقہ کی پہچان بنا لینا جائز نہیں۔
سر ننگا کرکے نماز پڑھنا جائز ہو مگر کسی طبقہ کی پہچان بنانا جائز نہیں۔
نماز میں ہاتھ سینہ باندھنا جائز ہو تو ہو کسی فرقہ کی پہچان بنانا جائز نہیں۔
نماز میں ٹانگیں چوڑی کرکے کھڑے ہونا شائد جائز تو ہو مگر کسی طنقہ کی پچان بنانا جائز نہیں۔
یہ جتنی چیزیں ہیں نہ فرض ہیں نہ واجب نہ سنت مؤکد اور نہ ہی سنت غیر مؤکد۔ زیادہ سے زیادہ درجہ اگر ہوسکتا ہے تو استحباب کا۔
ان سب کو چھوڑ دیں اختلاف اور نفرتیں ختم ہو جائیں گی۔
اختلافی مسائل پر صرف علماء (احکام کی سرپرستی میں) تبادلہ خیال کریں۔ کوئی کتاب حکام کی اجازت کے بغیر نہ چھپے (چ کے زبر کے ساتھ پڑھیں)۔
اختلافی مسائل پر جتنی کتب ماکیٹ میں یا گھروں میں مود ہیں ان کو ضبط کر لیا جائے۔
محترم -

اگر شافعی یا حنبلی فاتحہ خلف الامام کے قائل ہوں تو آپ کو کوئی مسلہ نہیں - لیکن اگر اہل حدیث قائل ہوں تو آپ کی برداشت کی حد جواب دے جاتی ہے- پھر آپ کہتے ہیں کہ اتحاد قائم کرو - اب فرقہ پرستی میں کون سر فہرست ہے یہ سب اچھی طرح جانتے ہیں -پھر آپ کہتے ہیں یہ نہ کرو وہ نہ کرو اور فلاں عمل کو اپنی پہچان نہ بناؤ - جتنی چیزیں ہیں نہ فرض ہیں نہ واجب نہ سنت مؤکد اور نہ ہی سنت غیر مؤکد۔ زیادہ سے زیادہ درجہ اگر ہوسکتا ہے تو استحباب کا وغیرہ وغیرہ؟؟ - تو محترم تقلید کا درجہ بھی بتا دیں کہ یہ کیا ہے - فرض ، سنّت ، یا سنّت موکدہ و غیر موکدہ یا پھر استجاب ؟؟؟ جو تقلید نہیں کرتا - قیامت کے دن کس انجام سے دوچار ہو گا ؟؟ (یاد رہے کہ آپ کے امام جن کی تقلید میں آپ دن رات ایک کرتے ہیں وہ بھی ساری زندگی غیر مقلد رہے)-
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اگر شافعی یا حنبلی فاتحہ خلف الامام کے قائل ہوں تو آپ کو کوئی مسلہ نہیں -
محترم یہ ایک مخفی عمل ہے اس سے انتشار پھیلنے کا خطرہ نہیں۔ اس ی لئے میں نے اس کو”اتحاد کیسے“ کے عنوان میں شامل نہیں کیا کیا آپ غورو خوض نہیں کرتے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اتحاد کیسے

سب سے پہلے وہ چیزیں جو کسی گروہ یا طبقہ کی پہچان بن چکی ہیں ان کو چھوڑ دیا جائے۔
عمامہ کسی بھی رنگ کا باندھنا جائز ہے لیکن اس کو کسی طبقہ کی پہچان بنانا جائز نہیں۔
درود شریف پڑھنا (نہ کہ سنانا) افضل ہے مگر اس کو کسی طبقہ کی پہچان بنا لینا جائز نہیں۔
سر ننگا کرکے نماز پڑھنا جائز ہو مگر کسی طبقہ کی پہچان بنانا جائز نہیں۔
نماز میں ہاتھ سینہ باندھنا جائز ہو تو ہو کسی فرقہ کی پہچان بنانا جائز نہیں۔
نماز میں ٹانگیں چوڑی کرکے کھڑے ہونا شائد جائز تو ہو مگر کسی طنقہ کی پچان بنانا جائز نہیں۔
یہ جتنی چیزیں ہیں نہ فرض ہیں نہ واجب نہ سنت مؤکد اور نہ ہی سنت غیر مؤکد۔ زیادہ سے زیادہ درجہ اگر ہوسکتا ہے تو استحباب کا۔
ان سب کو چھوڑ دیں اختلاف اور نفرتیں ختم ہو جائیں گی۔
اختلافی مسائل پر صرف علماء (احکام کی سرپرستی میں) تبادلہ خیال کریں۔ کوئی کتاب حکام کی اجازت کے بغیر نہ چھپے (چ کے زبر کے ساتھ پڑھیں)۔
اختلافی مسائل پر جتنی کتب ماکیٹ میں یا گھروں میں مود ہیں ان کو ضبط کر لیا جائے۔
کیا یہ حال عقائد میں بھی ہونا چاہئے یعنی کوئی بت کو سجدہ کرے یا قبر کو سجدہ کرے یا بت سے مانگے یا قبر والے سے مانگے تو بھی اسکے خلاف نہ تو کتاب لکھی جانی چاہئے نہ اسکو منع کرنا چاہئے
اسی کی وضاحت کر دیں تاکہ ہمیں یہ علم ہو جائے کہ آپ واقعی خلوص سے اتحاد کرنا چاہئے ہیں یا صرف کوئی خاص مقصد ہے
نوٹ: ہم آپ کی نیت پہ شک نہیں کرنا چاہئے مگر چونکہ معاشرے میں دھوکے باز اور دو رخے لوگ بہت موجود ہیں اس لئے ہم نے یہ سوال کیا ہے جیسے جب کوئی مسجد میں مانگنے والا کہتا ہے کہ اسکی جیب کٹ گئی ہے اسکے پاس پیسے نہیں اسکو دیئے جائیں تو کوئی اسکو نیت نیتی سے چیک کرنے کے لئے کہتا ہے کہ ذرا اپنا گھر کا نمبر دینا میں چیک کرنا چاہتا ہوں پھر مدد کر دوں گا تو وہ اگر دو نمبر ہو گا تو کہے گا کہ تمکو مجھ پہ شک ہے میں تمھاری مدد نہیں لیتا پس ایسا نہیں کرنا چاہئے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
کیا یہ حال عقائد میں بھی ہونا چاہئے یعنی کوئی بت کو سجدہ کرے یا قبر کو سجدہ کرے یا بت سے مانگے یا قبر والے سے مانگے تو بھی اسکے خلاف نہ تو کتاب لکھی جانی چاہئے نہ اسکو منع کرنا چاہئے
یقینا یہ شرکیہ اعمال ہیں قبیح ہیں مگر اس سے کوئی ”مشرک“ یعنی دین سے خارج نہیں ہو جائے گا۔

نوٹ: ہم آپ کی نیت پہ شک نہیں کرنا چاہئے مگر چونکہ معاشرے میں دھوکے باز اور دو رخے لوگ بہت موجود ہیں اس لئے ہم نے یہ سوال کیا ہے
اس کا آپ کو حق حاصل ہے کہ یہ فتن کا دور ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
میں نے لکھا تھا کہ
کیا یہ حال عقائد میں بھی ہونا چاہئے یعنی کوئی بت کو سجدہ کرے یا قبر کو سجدہ کرے یا بت سے مانگے یا قبر والے سے مانگے تو بھی اسکے خلاف نہ تو کتاب لکھی جانی چاہئے نہ اسکو منع کرنا چاہئے
اسکے جواب میں آپ نے لکھا
یقینا یہ شرکیہ اعمال ہیں قبیح ہیں مگر اس سے کوئی ”مشرک“ یعنی دین سے خارج نہیں ہو جائے گا۔
آپ کی دو باتوں کی سمجھ نہیں آئی
1۔آپ نے بت کو سجدہ کرنے والے کے بارے کہا کہ وہ دین سے خارج نہیں ہو گا جس طرح قبر سے مانگنے والا نہ ہو گا کیا یہی بات تھی یا کوئی غلطی ہو گئی اگر غلطی ہو گئی اور کہنا چاہتے تھے کہ بت کو سجدہ کرنے والا تو مشرک کافر ہو گا مگر قبر سے مانگنے والا مشرک کافر نہیں ہو گا تو پھر اس فرق کی دلیل بتائیں
2۔آپ نے اوپر میرے ہائیلائٹ کیے الفاظ کا جواب نہیں دیا کہ کیا جو قبروالے سے مانگتا ہے تو یہ شرکیہ اعمال ہے تو کیا اس سے منع کرنے کے لئے بھی کوئی کتاب لکھنی چاہئے اور اس اختلاف کو دعوت کا پوائنٹ بنانا چاہئے یا یہ بھی اتنا کم تر عمل ہے کہ اسکو اتحاد امت پہ قربان کر دینا چاہئے شکریہ
 
Top