السلام علیکم
گھبرائیں نہیں بچوں کی پرورش اتنا آسان کام نہیں ایسی آزامائشیں آتی رہتی ہیں۔ بچی ماشا اللہ بڑی ہو گئی ھے پھر بھی بچہ، زچہ کا دودھ استعمال کر رہا ہو تو جو چیز ماں کھائے گی اس کا اچھا برا اثر دودھ کے ذریعے بچہ پر بھی ہو گا اس لئے ماں کو اپنے کھانے پینے میں ٹھنڈی، بادی، چیزوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔
بچوں کو سردی لگنے پر اکثر برانڈی کا ایک قطرہ ہی کافی ہوتا ھے مگر شریعت سے پابندی پر اس کا نعم البدل بھی ھے، سونف اور الائچی کا قہوہ بنا کر اس میں حسب ضرورت چینی ڈال کر میٹھا کر لیں اور نیم گرم جسے بچا آسانی سے پی لے، اگر بچی فیڈر استعمال کرتی ھے تو اسے فیڈر میں ڈال کر پلائیں یا گلاس میں ڈال کر یا چمچ کے ساتھ، جیسے بچہ پینا چاہئے۔ بچہ کو بھی پلائیں اور خود بھی پیئیں۔ کتنی بھی سردی لگی ہو ختم ہو جائے گی۔ اگر قہوہ بنانے میں مشکل پیش آئے تو بازار سے جوشاندہ کے پیکٹ ملتے ہیں اور اسے بنانا آسان ہوتا ھے اور یہ جوشاندہ جڑی بوٹیوں سے بنا ہوتا ھے، یہ قہوہ جیسا ہی ہوتا ھے یہ پلائیں۔
اسطرح کی سردی کے موسم میں بچوں کو سر پر ٹوپی ضرور پہنانی چاہئے جس سے کان بھی ڈھکے رہیں، کیونکہ بچوں کو نمونیہ ہونے کا خطرہ بھی ہوتا ھے اور وہ سردی کانوں سے دماغ تک پہنچتی ھے اگر کان ڈھکے ہوں تو بچہ محفوظ رہتا ھے۔ دوسرا چھاتی اور پیٹ کو گرم رکھنے کے لئے بنیان کے بعد سوئٹر ضرور پہنائیں بچوں کو پھر اوپر بھی چاہے تو مزید سوئٹر پہنائیں یا جیکٹ مگر نیچے ایک سوئٹر ضرور پہنائیں خیال رہے سوئیٹر بنیان کے بعد ورنہ بچہ کو سوئٹر چبھتا رہے گا۔ ہاتھوں میں گلوز اور پاؤں پر بوٹ، یوں سمجھ لیں بچہ پیک ہونا چاہئے۔ کچھ مائیں بچوں کے بھی کپڑے دکھانے کے لئے اور بچہ خوبصورت نظر آنے کے لئے ایسی چیزوں کی لاپرواہی کرتی ہیں جس سے بچہ بیمار ہونے پر مزید پریشانی پورے گھر کو اٹھانی پڑتی ھے۔
موسم کے بدلتے وقت جیسے سردی کی آمد ہو تو اس دوران بچوں کو دھی کا استعمال بند کر دیں۔ نمکین چائے، میٹھی چائے، قہوہ یا جوشاندہ صبح بچہ کو ضرور پلائیں اور بعد میں بھی اگر دل کرے تو۔
باقی آپ جو بھی دوائی استعمال کروا رہے ہیں وہ بھی جاری رکھیں اور قہوہ پر ضرور سیرئیس ہو کر توجہ دیں اور سر پر ٹوپی جس سے کان بھی ڈھکے رہیں۔
والسلام