ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِيْهَا مِصْبَاحٌ ۭ اَلْمِصْبَاحُ فِيْ زُجَاجَةٍ ۭ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَيْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَّلَا غَرْبِيَّةٍ ۙ يَّكَادُ زَيْتُهَا يُضِيْۗءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۭ نُوْرٌ عَلٰي نُوْرٍ ۭ يَهْدِي اللّٰهُ لِنُوْرِهٖ مَنْ يَّشَاۗءُ ۭ وَيَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ ۭ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ 35ۙ
اللہ نور ہے آسمانوں کا اور زمین کا (١) اس کے نور کی مثال مثل ایک طاق کے ہے جس پر چراغ ہو اور چراغ شیشہ کی طرح قندیل میں ہو اور شیشہ مثل چمکتے ہوئے روشن ستارے کے ہو وہ چراغ ایک بابرکت درخت زیتون کے تیل سے جلایا جاتا ہو جو درخت نہ مشرقی ہے نہ مغربی خود وہ تیل قریب ہے کہ آپ ہی روشنی دینے لگے اگرچہ اسے آگ نہ بھی چھائے نور پر نور ہے اللہ تعالیٰ اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے جسے چاہے (٢) لوگوں (کے سمجھانے) کو یہ مثالیں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا ہے (٣) اور اللہ تعالیٰ ہرچیز کے حال سے بخوبی واقف ہے۔(سورہ النور آیت 35)
وَاَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتٰبُ وَجِايْۗءَ بِالنَّـبِيّٖنَ وَالشُّهَدَاۗءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُمْ بِالْحَــقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ 69
اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اٹھے گی (١) نامہ اعمال حاضر کئے جائیں گے نبیوں اور گواہوں کو لایا جائے گا (۲) اور لوگوں کے درمیان حق حق فیصلے کر دیئے جائیں گے (۳) اور وہ ظلم نہ کیے جائیں گے۔(سورہ الزمر۔ 69 )
وَلَمَّا جَاۗءَ مُوْسٰي لِمِيْقَاتِنَا وَكَلَّمَهٗ رَبُّهٗ ۙ قَالَ رَبِّ اَرِنِيْٓ اَنْظُرْ اِلَيْكَ ۭقَالَ لَنْ تَرٰىنِيْ وَلٰكِنِ انْظُرْ اِلَى الْجَبَلِ فَاِنِ اسْـتَــقَرَّ مَكَانَهٗ فَسَوْفَ تَرٰىنِيْ ۚ فَلَمَّا تَجَلّٰى رَبُّهٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَهٗ دَكًّا وَّخَرَّ مُوْسٰي صَعِقًا ۚ فَلَمَّآ اَفَاقَ قَالَ سُبْحٰنَكَ تُبْتُ اِلَيْكَ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِيْنَ ١٤٣
اور جب موسیٰ علیہ السلام ہمارے وقت پر آئے اور ان کے رب نے ان سے باتیں کیں تو عرض کیا کہ اے میرے پروردگار اپنا دیدار مجھ کو کرا دیجئے کہ میں ایک نظر تم کو دیکھ لوں ارشاد ہوا کہ تم مجھ کو ہرگز نہیں دیکھ سکتے (١) لیکن تم اس پہاڑ کی طرف دیکھتے رہو وہ اگر اپنی جگہ پر برقرار رہا تو تم بھی مجھے دیکھ سکو گے۔ پس جب ان کے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو تجلی نے اس کے پرخچے اڑا دیئے اور موسیٰ (علیہ السلام) بےہوش ہو کر گر پڑے (٢) پھر جب ہوش میں آئے تو عرض کیا، بیشک آپ کی ذات پاک ہے میں آپ کی جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلے آپ پر ایمان لانے والا ہوں (٣)
(سورہ الاعراف۔ ۔ 143)
اللہ نور ہے آسمانوں کا اور زمین کا (١) اس کے نور کی مثال مثل ایک طاق کے ہے جس پر چراغ ہو اور چراغ شیشہ کی طرح قندیل میں ہو اور شیشہ مثل چمکتے ہوئے روشن ستارے کے ہو وہ چراغ ایک بابرکت درخت زیتون کے تیل سے جلایا جاتا ہو جو درخت نہ مشرقی ہے نہ مغربی خود وہ تیل قریب ہے کہ آپ ہی روشنی دینے لگے اگرچہ اسے آگ نہ بھی چھائے نور پر نور ہے اللہ تعالیٰ اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے جسے چاہے (٢) لوگوں (کے سمجھانے) کو یہ مثالیں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا ہے (٣) اور اللہ تعالیٰ ہرچیز کے حال سے بخوبی واقف ہے۔(سورہ النور آیت 35)
وَاَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتٰبُ وَجِايْۗءَ بِالنَّـبِيّٖنَ وَالشُّهَدَاۗءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُمْ بِالْحَــقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ 69
اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اٹھے گی (١) نامہ اعمال حاضر کئے جائیں گے نبیوں اور گواہوں کو لایا جائے گا (۲) اور لوگوں کے درمیان حق حق فیصلے کر دیئے جائیں گے (۳) اور وہ ظلم نہ کیے جائیں گے۔(سورہ الزمر۔ 69 )
وَلَمَّا جَاۗءَ مُوْسٰي لِمِيْقَاتِنَا وَكَلَّمَهٗ رَبُّهٗ ۙ قَالَ رَبِّ اَرِنِيْٓ اَنْظُرْ اِلَيْكَ ۭقَالَ لَنْ تَرٰىنِيْ وَلٰكِنِ انْظُرْ اِلَى الْجَبَلِ فَاِنِ اسْـتَــقَرَّ مَكَانَهٗ فَسَوْفَ تَرٰىنِيْ ۚ فَلَمَّا تَجَلّٰى رَبُّهٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَهٗ دَكًّا وَّخَرَّ مُوْسٰي صَعِقًا ۚ فَلَمَّآ اَفَاقَ قَالَ سُبْحٰنَكَ تُبْتُ اِلَيْكَ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِيْنَ ١٤٣
اور جب موسیٰ علیہ السلام ہمارے وقت پر آئے اور ان کے رب نے ان سے باتیں کیں تو عرض کیا کہ اے میرے پروردگار اپنا دیدار مجھ کو کرا دیجئے کہ میں ایک نظر تم کو دیکھ لوں ارشاد ہوا کہ تم مجھ کو ہرگز نہیں دیکھ سکتے (١) لیکن تم اس پہاڑ کی طرف دیکھتے رہو وہ اگر اپنی جگہ پر برقرار رہا تو تم بھی مجھے دیکھ سکو گے۔ پس جب ان کے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو تجلی نے اس کے پرخچے اڑا دیئے اور موسیٰ (علیہ السلام) بےہوش ہو کر گر پڑے (٢) پھر جب ہوش میں آئے تو عرض کیا، بیشک آپ کی ذات پاک ہے میں آپ کی جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلے آپ پر ایمان لانے والا ہوں (٣)
(سورہ الاعراف۔ ۔ 143)