• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میرے صحابہ ستاروں کی مانند؟

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,590
پوائنٹ
791
اصحابی کالنجوم
یہ حدیث حسن-مقبول سند سے بھی مروی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہاں اس مقلد بھائی کوعلم حدیث سے بے خبری کے سبب سخت غلطی لگی ہے
قاضی عیاضؒ (المتوفى: 544 ھ)کی " الشفاء " کی اس عبارت میں دراصل دو حدیثیں پیش کی گئی ہیں ، ایک تو سنن الترمذی کی روایت ہے جو امام ترمذیؒ کی سند سے ہی پیش کی گئی ہے :
حَدَّثَنَا الْقَاضِي أَبُو عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ ، وَأَبُو الْفَضْلِ ، قَالا : حَدَّثَنَا أَبُو يَعْلَى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ السِّنْجِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ ، حَدَّثَنَا التِّرْمِذِيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رَبْعيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” اقْتَدُوا بِاللَّذِينَ مِنْ بَعْدِي أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بعینہ یہی روایت اسی سند اور متن سے سنن الترمذیؒ میں موجود ہے ،دیکھئے :
حدثنا الحسن بن الصباح البزار، حدثنا سفيان بن عيينة، عن زائدة، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي وهو ابن حراش، عن حذيفة، قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " اقتدوا باللذين من بعدي ابي بكر وعمر ". وفي الباب، ‏‏‏‏‏‏عن ابن مسعود. هذا حديث حسن "
سیدنا حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اقتداء کرو ان دونوں کی جو میرے بعد ہوں گے، یعنی ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی“ ۔ (امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے )

اس کے بعد قاضی عیاض ؒ نے دوسری روایت بلا اسنادپیش کی کہ " وَقَال : "أَصْحَابِي كَالنُّجُومِ بِأَيِّهِمُ اقْتَدَيْتُمُ اهْتَدَيْتُمْ ” کہ اسی طرح نبی اکرم ﷺ فرماتے ہیں : میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ،ان میں سے جس کی پیروی کرو گے ھدایت پاجاؤ گے "

قاضی صاحبؒ کا مقصد ہے کہ جس طرح پہلی حدیث میں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی اقتدا ء و پیروی کا حکم ہے اسی طرح دوسری حدیث میں دیگر صحابہ کی اقتدا کی ترغیب بھی حدیث شریف میں وارد ہے ،

اور اصل میں یہ حدیث مشہورامام ابوعمر ابن عبدالبرؒ الاندلسی (المتوفى: 463هـ)نے (جامع بیان العلم وفضلہ ) میں روایت فرمائی ہے :
حدثنا أحمد بن عمر قال: نا عبد بن أحمد، ثنا علي بن عمر، ثنا القاضي أحمد بن كامل، ثنا عبد الله بن روح، ثنا سلام بن سليم، ثنا الحارث بن غصين، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم» ، قال أبو عمر: «هذا إسناد لا تقوم به حجة؛ لأن الحارث بن غصين مجهول»
(جامع بیان العلم وفضلہ حدیث نمبر 1760 )
ترجمہ : سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :میرے صحابہ ستاروں کے مانند ہیں جس کی پیروی کرو گے ہدایت پا جاؤگے۔
روایت بیان کرکے امام ابن عبدالبرؒ فرماتے ہیں :یہ روایت جس سند سے منقول ہے وہ اسناد قابل اعتباراور قابل استدلال نہیں ،کیونکہ اس میں حارث بن غصین مجہول ہے "
اور اندلس ہی کے مشہور محدث اور فقیہ
امام ابو محمد ابن حزمؒ (المتوفی 456 ھ)نے اپنی کتاب " الإحكام في أصول الأحكام" میں بیان فرمائی ہے ،اور اس کی تحقیق میں امام ابوعمر ابن عبدالبرؒ کا حوالہ بھی دیا ہے ،لکھتے ہیں :
أبو العباس أحمد بن عمر بن أنس العذري قال أنا أبو ذر عبد بن أحمد بن محمد الهروي الأنصاري قال أنا علي بن عمر بن أحمد الدارقطني ثنا القاضي أحمد كامل بن كامل خلف ثنا عبد الله بن روح ثنا سلام بن سليمان ثنا الحارث بن غصين عن الأعمش عن أبي سفيان عن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم قال أبو محمد أبو سفيان ضعيف والحارث بن غصين هذا هو أبو وهب الثقفي وسلام بن سليمان يروي الأحاديث الموضوعة وهذا منها بلا شك فهذا رواية ساقطة من طريق ضعيف إسنادها وكتب إلي أبو عمر يوسف بن عبد الله بن عبد البر النمري أن هذا الحديث روي أيضا من طريق عبد الرحمن بن زيد العمي عن أبيه عن سعيد بن المسيب عن ابن عمر ومن طريق حمزة الجزري عن نافع عن ابن عمر قال وعبد الرحيم بن زيد وأبوه متروكان وحمزة الجزري مجهول " الاحکام ج6 ص83 )

اسناد کے بعد ترجمہ :سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :میرے صحابہ ستاروں کے مانند ہیں جس کی پیروی کرو گے ہدایت پا جاؤگے۔
روایت بیان کرکے امام ابن حزمؒ فرماتے ہیں :اس روایت کی سند میں ابوسفیان ضعیف ہے اورابو وھب حارث بن غصین سلام بن سلیمان موضوع روایتیں بیان کرنے والے جھوٹے ہیں ، اور ان کی یہ روایت بلاشبہ انہی موضوع روایتوں میں سے ایک ہے، اور مجھے علامہ ابوعمرؒ نے لکھا ہے کہ یہ روایت ایک دوسری سند سے سیدنا عبداللہ بن عمر سے بھی منقول ہے ،جس کی اسناد میں عبدالرحیم بن زید اور اس کا باپ زید العمی "متروک " ہے ،اور تیسرا راوی حمزہ الجزری مجہول ہے"
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس تفصیل سے واضح ہے کہ قاضی عیاضؒ کی کتاب " الشفاء " کی عبارت میں دو علیحدہ علیحدہ روایتیں ہیں ،جن میں پہلی حسن درجہ کی
اور دوسری " اصحابی کالنجوم " والی موضوع یعنی جھوٹی ہے ،
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭
البتہ صحیح مسلم والی روایت بھی اعلی درجہ کی صحیح ہے اور اس کا مطلب بھی واضح ہے
عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " صَلَّيْنَا الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُلْنَا: لَوْ جَلَسْنَا حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَهُ الْعِشَاءَ، قَالَ: فَجَلَسْنَا فَخَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: مَا زِلْتُمْ هَاهُنَا؟ قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَلَّيْنَا مَعَكَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ قُلْنَا نَجْلِسُ حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَكَ الْعِشَاءَ، قَالَ: أَحْسَنْتُمْ أَوْ أَصَبْتُمْ، قَالَ: فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ وَكَانَ كَثِيرًا مِمَّا يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ: النُّجُومُ أَمَنَةٌ لِلسَّمَاءِ، فَإِذَا ذَهَبَتِ النُّجُومُ أَتَى السَّمَاءَ مَا تُوعَدُ، وَأَنَا أَمَنَةٌ لِأَصْحَابِي، فَإِذَا ذَهَبْتُ أَتَى أَصْحَابِي مَا يُوعَدُونَ، وَأَصْحَابِي أَمَنَةٌ لِأُمَّتِي، فَإِذَا ذَهَبَ أَصْحَابِي أَتَى أُمَّتِي مَا يُوعَدُونَ ".
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم نے مغرب کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی، پھر ہم نے کہا: اگر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء آپ کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا، پھر ہم بیٹھے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہیں بیٹھے رہے۔“ ہم نے عرض کیا: جی ہاں، یا رسول اللہ! ہم نے آپ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی پھر ہم نے کہا: اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء کی نماز بھی آپ کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اچھا کیا اور ٹھیک کیا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر آسمان کی طرف اٹھاتے پھر فرمایا: ”تارے بچاؤ ہیں آسمان کے، جب تارے مٹ جائیں گے تو آسمان پر بھی جس بات کا وعدہ ہے وہ آ جائے گی (یعنی قیامت آ جائے گی اور آسمان بھی پھٹ کر خراب ہو جائے گا) اور میں بچاؤ ہوں اپنے اصحاب کا جب میں چلا جاؤں گا تو میرے اصحاب پر بھی وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی فتنہ اور فساد اور لڑائیاں) اور میرے اصحاب بچاؤ ہیں میری امت کے جب اصحاب چلے جائیں گے تو میری امت پر وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے۔“
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 
Last edited:
Top