• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میلاد النبی

احمد گڈاوی

مبتدی
شمولیت
ستمبر 24، 2018
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
بزرگوں کے راستے پر چلیں عید میلاد النبی منائیں



*_کیامحدثین و فقہا اور علماے اسلاف نے عید میلاد النبی منایا_*
*تحریر: احمد رضا احمد مصباحی*

عید میلاد النبی کا موسم ہے، پوری دنیا کے مسلمانوں میں خوشی کا ماحول ہے، کوئی درود خوانی میں مشغول ہے، کوئی تلاوت قرآن کر کے اپنی عقیدت کا اظہار کر رہا ہے، کوئی اپنے گھروں، گلی، محلوں کو سجا کر تاریخِ میلاد کا استقبال کر رہا ہے، مگر کچھ نادان دوست ایسے بھی ہیں جو عید میلاد منانے کو بدعت سیئہ(بری بدعت) کہہ کر مسلمانوں کو ان سے دور کرنے کہ کوشش میں لگے ہیں۔ کبھی تو وہ کہتے ہیں کہ قرآن و حدیث میں کہیں بھی میلاد النبی منانے کا ذکر نہیں تو کبھی یہ بکتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ چودہ سو سال تک کے کسی عالم نے عید میلاد نہ منایا اور نہ ہی منانے کی اجازت دی۔۔۔۔ حالانکہ قرآن و حدیث اور بزرگانِ دین سے اس کا واضح ثبوت ملتا ہے۔
لیڪن یہ ساری باتیں یا تو کم علمی کی بنیاد پر کی جاتی ہیں یا فرقہ واریت کو بڑھاوا دینے کے لیے۔۔۔
آئیے ہم آپ کو ان محدثین سے واقف کرواتے ہیں جنھوں نے عید میلاد النبی کے ثبوت پر مستقل کتابیں لکھیں یا اپنی کتابوں میں خاص طور سے ذکر فرمایا۔

{۱} *امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ*
_امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ کی ولادت 849 ہجری اور وصال 911 ہجری میں ہوئی، یعنی آج سے تقریبا پانچ سال سال پہلے کے بزرگ ہیں اور ہر مکتب فکر کے لوگ انھیں ائمۂ محدثین میں شمار کرتے ہیں۔_
_آئیے جانتے ہیں ربیع الاول میں عید میلاد منانے کے تعلق سے ان کا کیا خیا ل ہے۔_
میلاد النبی منانے کے تعلق سے ان سے سوال ہوا کہ شریعت میں اس کا کیا حکم ہے، یہ اچھا کام ہے یا برا اور میلاد النبی منانے والوں کو ثواب ملےگا یا نہیں؟
*اس سوال کے جواب میں انھوں نے ایک کتاب تحریر فرمائی جس کا نام ہے: حُسْنُ المَقْصِدِ في عملِ المولِدِ۔ اس کتاب میں انھوں نے میلا النبی منانے کو جائز و مستحب فرمایا اور جن علما (رحمھم اللہ) نے اس پر اعتراض کیا تھا، دلیل کے ساتھ ان کا رد بھی فرمایا*
چنانچہ آپ فرماتے ہیں: رسول اعظم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کا یومِ ولادت اصل میں خوشی اور مسرت کا ایک ایسا موقع ہے جس میں لوگ جمع ہو کر بقدرِ سہولت قرآن خوانی کرتے ہیں اور ان روایات کا تذکرہ کرتے ہیں جو آپ کے بارے میں منقول ہوں اور حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کی ولادت مبارکہ کی نشانیاں بیان کرتے ہیں۔ پھر اِن کے بعد پسندیدہ کھانوں سے لوگوں کی ضیافت کرتے ہیں اور *اس بدعت حسنہ* پر بغیر کسی اضافہ کے لوٹ جاتے ہیں۔ اس اہتمام کرنے والے کو حضور کی تعظیم اور آپ کے میلاد پر خوشی کا اظہار کرنے کی بدولت ثواب سے نوازا جاتا ہے۔
*ایک اہم سوال:*
امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ میلاد النبی کی اصل یہ ہے کہ لوگ جمع ہوکر تلاوت قرآن، ذکر رسول، درود خوانی کرتے ہیں اور لوگوں کو کھانا کھلاتے ہیں، اس پر کچھ اضافہ نہیں کرتے ہیں۔ حالانکہ آج میلادالنبی کے موقع پر بہت سے لوگ خرافات کرتے ہیں، خلاف ادب حرام کام کرتے ہیں، بے جا نعرے لگاتے ہیں۔۔۔۔۔ لہذا میلاد النبی منانا جائز نہیں ہوگا۔۔۔
*جواب*
اس اعتراض کا جواب دیتے ہوئے _امام جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں کہ__*یہ بات تو صحیح ہے (کہ جو ناجائز و حرام یا خرافات ہوتے ہیں وہ غلط ہے،) مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان کی وجہ سے میلاد النبی کا انعقاد ہی حرام و ممنوع ہو جائے، بلکہ اس قسم کے خرافات کسی اور اجتماع مثلا جمعہ وغیرہ میں ہوں تو یہ چیزیں بری ہوں گی نہ کہ ان کہ وجہ سے اجتماع جمعہ ہی سے منع کر دیا جائے۔*
*یہ دیکھا گیا ہے کہ اس طرح کے کچھ افعال رمضان المبارک کی راتوں میں بھی ہوتے ہیں جب لوگ نماز تراویح کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ تو کیا ان کی وجہ سے نماز تراویح کے لیے جمع ہونے سے روکا جائے؟ ہر گز نہیں! بلکہ ہم کہیں گے: نماز تراویح کے لیے جمع ہونا فی نفسہ سنت اور نیکی ہے اور اس کے ساتھ جو خرافات شامل ہو گئی ہیں وہ بری اور قابل نفرت ہیں۔۔۔* *_ملخصا_*
جاری ہے۔۔۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
چودہ سو سال تک کے کسی عالم نے عید میلاد نہ منایا اور نہ ہی منانے کی اجازت دی۔۔۔۔ حالانکہ قرآن و حدیث اور بزرگانِ دین سے اس کا واضح ثبوت ملتا ہے۔
جی اس ثبوت کا انتظار رہے گا!
{۱} *امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ*
_امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ کی ولادت 849 ہجری اور وصال 911 ہجری میں ہوئی، یعنی آج سے تقریبا پانچ سال سال پہلے کے بزرگ ہیں اور ہر مکتب فکر کے لوگ انھیں ائمۂ محدثین میں شمار کرتے ہیں۔_
_آئیے جانتے ہیں ربیع الاول میں عید میلاد منانے کے تعلق سے ان کا کیا خیا ل ہے۔_
میلاد النبی منانے کے تعلق سے ان سے سوال ہوا کہ شریعت میں اس کا کیا حکم ہے، یہ اچھا کام ہے یا برا اور میلاد النبی منانے والوں کو ثواب ملےگا یا نہیں؟


*اس سوال کے جواب میں انھوں نے ایک کتاب تحریر فرمائی جس کا نام ہے: حُسْنُ المَقْصِدِ في عملِ المولِدِ۔ اس کتاب میں انھوں نے میلا النبی منانے کو جائز و مستحب فرمایا
امام سیوطیؒ اس عمل کے جواز کی طرف گئے مگر جہاں تک دلائل کا تعلق ہے تو خود امام سیوطیؒ (حسن المقصد في عمل المولد کے صفحہ ۵۱) پر فرماتے ہیں:
وهذا ان لم یرد فیه نص ففیه القیاس
یعنی اس عمل پر کوئی دلیل وارد نہیں ہوئی ہے بلکہ اس میں قیاس کیا جاتاہے۔
 
Top