• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میلاد منانے والوں کے چند کمزور شبہات کا رد

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
میلادیوں کا ایک شبہ اور اس کا رد
===============
میلاد منانے والے صحیح مسلم کی ایک حدیث سے دلیل پکڑتے ہیں جس میں آپ ﷺ کے دوشنبہ کے دن روزہ رکھنے کاذکر ہے، آپ کا فرمان ہے ’’إنہ یوم ولدت فیہ‘‘۔
(صحیح مسلم مع النووی۸؍۲۹۲،۲۹۳)
ترجمہ : یعنی یہ وہ دن ہے جس میں میری پیدائش ہوئی ۔

یہ اشتباہ چند وجوہات کے تحت باطل اور مردود ہے۔

(1) جب محفل میلاد کے منعقد کرنے سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نعمت ولادت پراللہ تعالى کا شکرادا کرنا ہے ، تو اس صورت میں عقل ونقل کا تقاضہ یہ ہے کہ یہ شکر اسی نوع کا ہو، جس نوع کا شکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا یعنی آپ نے روزہ رکھا تو ہمیں بھی آپ کی طرح اس روز روزہ رکھنا چاہئےیہ اور بات ہے کہ میلاد والے روزہ ہرگز نہ رکھیں گے ، کیونکہ روزہ میں نفس کو لذتِ کام و دہن سے محروم کرکے نفس کی اصلاح کی جاتی ہے ، اور ان لوگوں کا مقصود یہی لذت کام و دہن ہے، اسلئے غرض متعارض ہوگئی چنانچہ انہوں نے اپنی پسند کو اللہ کی پسند پر ترجیح دی اور نتیجے میں کھانے پینے کی رسم جشن عیدمیلاد کے نام سے ایجاد کی۔

(2)رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ولادت کے دن کا روزہ نہیں رکھا ہےبلکہ آپ نے دوشنبہ کے دن روزہ رکھا ہے ، جو ہرمہینہ میں چار یا چار سے زائد مرتبہ آتا ہے ، اس بناء پر بارہویں ربیع الاول کو کسی عمل کے لئے مخصوص کرنا اورہر ہفتہ آنے والے دوشنبہ کوچھوڑ دینا شارع علیہ السلام کی سنت کی تمامتر مخالفت ہے ۔

(3) احادیث کے اندر مذکور ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعرات کا بھی روزہ رکھتے تھے ، اگر آپ اپنی پیدائش کی وجہ سے روزہ رکھتے اور آپ کا مقصود عیدمیلاد ہوتا تو جمعرات کا روزہ نہیں رکھتے نیز جیساکہ میں نے اوپر بتلایا ہے آپ ﷺ ہرسال اپنی پیدائش کے دن کا روزہ رکھتے مگر آپ کا ایسا معمول نہیں تھا۔

(4)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنی ولادت اور تخلیق اور تمام انسانوں کی طرف بشیر ونذیر ہوکر مبعوث ہونے کے شکریہ میں دوشنبہ کےدن روزہ رکھا تو کیا آپ نے روزے کے ساتھ کوئی محفل اور تقریب بھی کی جیسا کہ آجکل میلادمیں رقص وسرور، اختلاط مردوزن، قوالیاں، نیازوفاتحہ ، چراغاں اور طرح طرح کے پکوان نظرآتے ہیں۔

مذکورہ چند وجوہات کی بنیاد پر جشن عیدمیلادالنبی ﷺ منانا سراسر بدعت اور ناجائز ہے بلکہ اس میں شرکیات بھی پائے جاتے ہیں ۔ ساتھ ساتھ میلادیوں نے مسلم شریف کی مذکورہ بالا حدیث سے جو دلیل پکڑی ہے وہ طرزاستدلال صحیح نہیں ہے ۔
آخر میں ہم یہی کہیں گے کہ جو نبی ﷺ سے ثابت شدہ ہو اسے تسلیم کریں اور جو ثابت نہ ہو اسے رد کریں جیساکہ اللہ تعالى فرماتا ہے:

وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا
( سورة الحشر : 59 ، آیت : 7 )
ترجمہ : اوررسول جو تم كو دیں، اس كو لے لو اورجس سے روکیں اس سے رک جاؤ۔

اوردوسری جگہ فرماتا ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
( سورة الحجرات : 49 ، آیت : 1 )
ترجمہ : اے ایمان والو ! اللہ اور اسکے رسول کے آگے نہ بڑھو ، اور اللہ سے ڈرو ،بٍے شک اللہ سننے والا ، جاننے والا ہے۔

اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :

إیا کم ومحدثات الأمور فإن کل محدثۃ بدعۃ ، وکل بدعۃ ضلالۃ
ابو داؤد حدیث : 4609))
ترجمہ : تم نئے ایجاد کئے ہوئے امور سے بچو ، اسلئے کہ ( دین میں ) نئی ایجاد کی ہوئی ہر چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

اللہ تعالی ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرما اور کتاب و سنت کی پیروی کرنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔


 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
آپ کا فرمان ہے ’’إنہ یوم ولدت فیہ‘‘۔
(صحیح مسلم مع النووی۸؍۲۹۲،۲۹۳)
ترجمہ : یعنی یہ وہ دن ہے جس میں میری پیدائش ہوئی ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ صاحب!
کیا حدیث مذکورہ سے ہر مسلمان اپنی اپنی پیدائش کے دن روزہ رکھنے کا استدلال کر سکتا ہے؟
جزاک اللہ خیرا!
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

نبی ﷺ نے سوموار کے روزے رکھنے کی ایک وجہ یہ بتلائی ہے کہ میں اس دن پیدا ہوا اور اسی دن نبوت ملی جیساکہ مسلم شریف کی حدیث میں ہے ۔
عن أبي قتادة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم َسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ قَالَ ‏"‏ ذَاكَ يَوْمٌوُلِدْتُ فِيهِوَيَوْمٌ بُعِثْتُ أَوْ أُنْزِلَ عَلَىَّ فِيهِ ‏"‏ ‏.‏
( صحيح مسلم :1162)
ترجمہ : حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار کے روزے کی بابت سوال کیا گیا ، تو آپ نے فرمایا : یہ وہ دن ہے جس میں میری ولادت ہوئی اور اس میں میری بعثت ہوئی اور مجھ پر وحی نازل کی گئی ۔
اور دوسری وجہ سوموار اور جمعرات کو نامہ اعمال کا اللہ کے حضور پیش کیا جاتاہے ۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : تُعرض الأعمال يوم الاثنين والخميس ، فأحب أن يعرض عملي وأنا صائم ۔(رواه الترمذي :747)
ترجمہ : ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: سوموار اور جمعرات كو اعمال پيش كيے جاتے ہيں، لہذا ميں چاہتا ہوں كہ ميرے اعمال ہوں تو ميں روزے كى حالت ميں ہوں.
٭علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الترغيب حديث نمبر ( 1041 ) تحت اس حديث كو صحيح قرار ديا ہے.

گویا سوموار کے روزے کا 12 ربیع الاول سے کوئی تعلق نہیں ہے ، اگر ایسا ہوتا تو آپ سوموار کا نہیں بارہ ربیع الاول کا روزہ رکھتے جبکہ ایسا نہیں ہے، دوسری بات یہ کہ اس حدیث سے ہرکوئی اپنی پیدائش پہ روزہ رکھنے کا استدلال نہیں کرسکتا کیونکہ مذکورہ حدیث نبی ﷺ کی پیدائش سے خاص ہے ۔ لہذاکوئی مسلمان اپنی پیدائش کی مناسبت سے روزہ نہیں رکھ سکتا لیکن سوموار کو نبی کریم ﷺ کی ولادت کی مناسبت اور اس دن اللہ کے حضور نامہ اعمال پیش ہونے کے سبب روزہ رکھ سکتاہے ۔
واللہ اعلم
 
Top