• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میلے ٹھیلے میں جانا کیسا ہے ؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
469
پوائنٹ
209
سوال : کیا خریدوفروخت کی غرض سے یا یونہی گھومنے کی غرض سے ہندؤں کے میلے ٹھیلے مثلا دسہرا، پورنیما، چهٹھ وغیرہ میں جاسکتے ہیں ؟ اور دیگر میلوں کا کیا حکم ہے ؟

جواب : اگر کوئی تجارتی میلہ ہو مثلا کتابوں کا میلہ ، تجارتی سامانوں کی نمائش تو ان میں جانے میں کوئی حرج نہیں لیکن جو ہندؤں کا مذہبی میلہ ہو تواس میں کسی غرض سے جانا جائز نہیں خواہ تجارت کی غرض سے ہو یا گھومنے کی غرض سے ہو کیونکہ اس جگہ غیراللہ کی عبادت کی جاتی ہے ، سیکڑوں قسم کے شرکیہ افعال انجام دئے جاتے ہیں ۔ کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ شرکیہ جگہ پہ جائے ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ‌ وَالْمَيْسِرُ‌ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِ‌جْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿المائدۃ:٩٠﴾
ترجمہ :اے ایمان والو! بے شک شراب، جوا اور بت او رپانسے شیطان کے گندے کاموں میں سے ہے اس سے اجتناب کرو تاکہ تم فلاح پاجاؤ۔
یہ ظالم قوم ہے ایسی قسم کے ساتھ اس قسم کی جگہ میں جمع ہونا منع ہے ۔ اللہ فرماتا ہے :
وَاِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِيْنَ ﴿الانعام :٦٨﴾
ترجمہ: اور اگر تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آجانے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔
ہندؤں کے میلہ میں شرکت شرکیہ اعمال وافعال پہ تعاون شمار ہوگا ۔ اللہ کا فرمان ہے :
وَتَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى
ۖ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۖ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ(المائدۃ : 2)
ترجمہ: اور آپس میں نیک کام اور پرہیزگاری پر مدد کرو، اور گناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔
کوئی بھی ایسی جگہ جہاں منکر ہو وہاں نہیں جانا چاہئے ۔ صحیح حدیث میں ہے ایک مرتبہ حضرت علی نے نبی ﷺ کو دعوت کی ، آپ وہاں آئے اور خلاف شرع منکر بات دیکھی تو لوٹ گئے ۔ حدیث دیکھیں:
صنعتُ طعامًا فدعوتُ رسولَ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ فجاءَ فرأى في البيتِ تصاويرَ فرجَع( صحيح ابن ماجه:2724)
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کھانا بنایا اور رسول اللہ ﷺ کو دعوت دی ، آپ آئے اور گھر میں تصویروں کو دیکھا تو آپ لوٹ گئے ۔
یہ تصویروں کا معاملہ تھا تو پھر جہاں سیکڑوں شرکیہ کام ہوتے ہوں وہاں کیسے جانا جائز ہوگا؟
اسی طرح بریلویوں کے عرس والے میلے میں بھی جانا جائز نہیں کیونکہ انہوں نے قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے :
لا تجعلوا بيوتَكُم قبورًا، ولا تجعلوا قَبري عيدًا، وصلُّوا عليَّ فإنَّ صلاتَكُم تبلغُني حَيثُ كنتُمْ( صحيح أبي داود:2042)
ترجمہ: تم لوگ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناو، اور نہ ہی میری قبرکو عید (میلے کی جگہ) بناؤ، اور مجھ پر درود بھیجو تمہارا درود مجھ تک پہنچایا جاتا ہے جہاں سے بھی بھیجو۔
ہمیں اگر کہیں منکر کام ملے تو اس میں شرکت کرنے اور اس کا تعاون کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے بلکہ ہمیں اسے مٹانے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ یہ ہمارا دعوتی فریضہ اور ایمان کا حصہ ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی

 
Top