اگر پاکستان میں اسلامی نظام ہو تو کسی کی مجال ہی نہیں کہ وہ اسلامی روایات کے خلاف کوئی اقدام اٹھائے گا جب کہ نظام ہی اس بات کی اجازت دے تو پھر کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا ہماری بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں دین تو اسلام کو ہی مانا جاتا ہے مگر اسلام کے قوانین کو قانون نہیں مانا جاتا، جب ایسا ہوگا تو اسلام کے حلال و حرام کو نہیں دیکھا جائے گا بلکہ پاکستان کے آئین میں حلال و حرام کو دیکھا جائے گا، پاکستان کے آئین میں ولی کی اجازت لازمی نہیں ہے بلکہ لڑکی کی رضامندی ہی ضروری سمجھی جاتی ہے اس لیئے یہ نکاح پاکستان کے آئین کے مطابق جائز و حلال ہے اور جبکہ اسلام کے آئین کے مطابق حرام و زنا ہے۔
یہی فرق سیکولر پیدا کرنا چاہتے ہیں اور وہ کامیاب بھی ہیں کہ دین کو سیاست سے باہر کر دو۔