مسافر کتنی مدت تک قصر کر سکتا ہے، اس میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ حنفیہ کے نزدیک اگر ١٥ دن سے زیادہ قیام کی نیت ہے تو قصر جائز نہیں ہے۔ مالکیہ اور شوافع کے نزدیک اگر ٤ دن کے قیام کی نیت ہے تو قصر جائز نہیں ہے اور حنابلہ کے نزدیک اگر ٤ دن سے زیادہ کے قیام کی نیت ہے تو قصر جائز نہیں ہے۔ بعض اہل علم کے نزدیک اس کی کوئی مدت متعین نہیں ہے اور کسی شخص پر جب تک مسافر کے لفظ کا اطلاق عرفا ہوتا رہے گا تو اس کے لیے قصر جائز ہے، چاہے وہ کتنی ہی طویل مدت کیوں نہ ہو۔ میرا رجحان امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی اسی رائے کی طرف ہے کہ جس کے مطابق کوئی شخص اس وقت تک قصر کر سکتا ہے جب تک اس نے کسی جگہ مطلقا اقامت کا ارادہ نہ کیا ہو۔