ایک دفعہ کسی کتاب میں احمد رضا صاحب کے چند اقتباسات پڑھے تھے ۔ اللہ معاف فرمائے ۔ انتہائی گھٹیا زبان استعمال کی ہوئی تھی ۔
انتہائی زیادہ حیرت ہوئی کہ اتنی بڑی شخصیت ، لوگوں کی ایک کثیر تعداد جنہیں اپنا پیشوا مانتی ہے ، اللہ نے ان کو اتنی بڑی آزمائش میں مبتلا کیا ہوا تھا ۔
ابھی اوپر خود بریلوی حضرات کے اس بات کی تائید میں اقتباسات دیکھ کر مزید حیرت ہورہی ہے ۔
ویسے میں اس تلاش میں ہوں کہ کسی نے خاں صاحب کی سیرت کے اس پہلو پر کوئی روشنی ڈالی ہو ، یا اس کی کوئی معقول وجہ بیان کی ، یا دفاع کرنے کی کوشش کی ، تو اس کو بھی ایک نظر دیکھا جائے ۔ کیونکہ بعض دفعہ صرف اقتباسات ( خصوصا جب مخالفین کی طرف سے ہوں ) سے حقیقت حال واضح نہیں ہوتی ۔
"ایسے وہابی،قادیانی،دیوبندی،نیچری،چکڑالوی جملہ مرتدین ہیں کہ ان کہ مرد یا عورت کا تمام جہاں میں جس سے نکاح ہو گا مسلم ہو یا کافر اصلی، یا مرتد انسان ہو یا حیوان محض باطل اور زنا خالص ہوگا اوراولاد ولد الزنا"ملفوظات حصہ دوم ص 105طبع لکھنو ص100 آفسٹ لیتھوپرپش کراچی
فتوے تو خان صاحب نے دیا ہی تھا لیکن ساتھ شرافت تہذیب اور اخلاق کاجنازہ بھی نکال دیا اگر فتوے ہی صادر کرنامقصود تھا تو ایسے لوگ کافرو مرتد ہیں اور ان کا نکاح باطل ہے۔ لیکن اتنے الفاظ سے بھلا احمد رضا خان صاحب کے دل ماؤف کی بھڑاس نکل سکتی تھی ؟
اور زنا اور ولدالزنا کی تصریح کئے بغیر وہ کب چین پا سکتے تھے؟ اور غضب کی بات تو يہ ہے کہ انسانیت کے دائرہ سے نکل کر اور تجاوز کر کے انسانوں کا نکاح حیوانوں سے بھی جوڑ دیا جن میں کتے گدھے اور خنزیر تک سبھی حیوان شامل ہیں
اب وہ بریلوی حضرات خود سوچ لیں جن کا نکاح کسی وہابی یا دیوبندی عورت سے ہوا ہے یا ان کی بہن بیٹی، پوتی، اور نواسی، خالہ پھوپھی وغیرہا کسی عزیزہ کا نکاح کسی دیوبندی اور وہابی سے ہوا ہے خان صاحب کہ اس ظالمانہ فتوے کے رو سے تو وہ خالص زنا ہے اور اولاد ولدالزنا اور حرامی ہے۔