• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میں ڈرون اڑایا کرتی تھی

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
میں ڈرون اڑایا کرتی تھی
ڈرون پروگرام پر کام کرنے والی امریکی فضائیہ کی ایک اہلکار ہیدر لائن بو کو اس پروگرام کے اثرات کے بارے میں کچھ خدشات ہیں۔ ان خدشات کا اظہار انھوں نے حال ہی میں برطانوی اخبار دا گارڈین میں ایک مضمون لکھ کر کیا۔ مندرجہ ذیل اس مضمون کا ترجمہ ہم اپنے قارئین کے لیے پیش کر رہے ہیں۔​
جنگی ٹیکنالوجی کے حوالے سے گذشتہ دہائی کی سب سے بڑی جدت شاید ڈرون طیارے تھے​
میں جب بھی سیاستدانوں کو پریڈیٹر یا ریپر پروگرام جیسے ڈرون پروگراموں کا دفاع کرتے ہوئے سنتی ہوں، تو میرا دل چاہتا ہے کہ میں ان سے چند سوالات پوچھوں۔ سب سے پہلے میں ان سے پوچھوں گی کہ 'آپ نے ایک ہیل فائر میزائل سے کتنی خواتین اور ان کے بچوں کو زندہ جلتے ہوئے دیکھا ہے؟'​
پھر پوچھوں گی کہ 'آپ نے کتنے مردوں کو ٹانگیں کٹنے کے بعد لہولہان حالت میں ایک کھیت کو اپنے ہاتھوں پر چلتے ہوئے پار کرتے دیکھا ہے؟'​
بلکہ شاید سیدھا یہی پوچھ لوں گی کہ 'آپ نے کتنے فوجیوں کو افغانستان میں سڑک کے کنارے مرتے ہوئے دیکھا ہے جب ہمارے انتہائی درست ڈرون نے ان کے راستے کی خود ساختہ بارودی سرنگوں کا پتہ چلانے میں ناکام رہے؟'​
ان سیاستدانوں میں سے چند ہی کو کچھ اندازہ بھی ہے کہ اس پروگرام میں حقیقتاً ہوتا کیا ہے۔ دوسری جانب میں نے اپنی آنکھوں سے بہت ایسے بہت سے بھیانک منظر دیکھے ہیں۔​
میں نے اپنی آنکھوں سے کچھ ایسے فوجیوں کو افغانستان میں سڑک کے کنارے مرتے دیکھا ہے جن کے میں نام تک جانتی تھی۔ میں نے درجنوں افغان مردوں کو خالی کھیتوں میں مرتے دیکھا ہے جب ان کے گھر والے قریب ہی ان کے گھروں میں ان کی واپسی کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔​
امریکی اور برطانوی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک ماہرانہ پروگرام ہے مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ پھر بھی وہ اس کے بارے میں غلط معلومات دیتے ہیں۔ عام شہریوں کی ہلاکت کے بارے میں اعداد و شمار کو یا تو پوشیدہ رکھا جاتا ہے یا پھر یہ بہت تھوڑی بتائی جاتی ہیں اور ڈرون طیاروں کی صلاحیات پر رپورٹوں کو گھمایا پھرایا جاتا ہے۔ ہمارے دفاعی نمائندے چاہے ہمیں جو بھی بتائیں، حقیقت یہ ہے کہ ایسے واقعات نہ تو کبھی کبھار کی کہانی ہے اور نہ ہی عام شہریوں کی ہلاکت کی شرح میں کوئی فرق پڑا ہے۔​
پاکستان میں بھی ڈرون حملوں کی مخالفت کی جاتی ہے۔​
جو بات عوام کو سمجھنا چاہیے وہ یہ ہے کہ بہترین روشنی اور تھوڑے بادلوں والے دن بھی ڈرون سے ملنے والی ویڈیو اتنی صاف نہیں ہوتی کہ آپ یہ معلوم کر سکیں کہ اس کے کیمروں سے نظر آنے والا شخص ہتھیار اٹھائے ہوئے ہے یا نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انٹیلی جنس کے بہترین تجزیہ کاروں کے لیے بھی بہت مشکل ہوتا ہے کہ وہ بتا سکیں کہ ہدف کے ہاتھوں میں ہتھیار ہے یا نہیں۔ ویڈیو اس قدر 'دانے دار' ہوتی ہے کہ ہمیں اکثر یہی سمجھ نہیں آتی تھی کہ کسی کے ہاتھ میں ہتھیار ہے کہ بیلچہ؟​
میں اور میرے ساتھی ڈرون آپریٹر یہی سوچتے رہ جاتے تھے کہ 'ہم درست لوگوں کو مار بھی رہے ہیں یا نہیں، کہیں ہم غلط لوگوں کو خطرے میں تو نہیں ڈال رہے، کہیں ہم بری تصویر یا غلط زاویے سے ویڈیو کی وجہ سے کسی عام شہری کی زندگی تباہ تو نہیں کر رہے۔'​
عوام کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ان ڈرون طیاروں کو انسان چلا رہے ہیں اور انسان ہی ان سے ملنے والی معلومات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ مجھے یہ معلوم ہے کیونکہ میں ان لوگوں میں سے ایک تھی۔ دنیا میں کوئی بھی چیز آپ کو کسی میدانِ جنگ کے اوپر روانہ ڈرون طیاروں سے نگرانی کرتے رہنے کے لیے تیار نہیں کر سکتی۔ ان طیاروں کے حامی کہتے ہیں کہ جو فوجی ڈرون طیارے چلاتے ہیں اس کا ان پر اثر نہیں پڑتا کیونکہ وہ کبھی بھی براہِ راست خطرے سے دوچار نہیں ہوتے۔​
یہ بات ٹھیک ہے کہ میں کبھی افغانستان نہیں گئی، مگر میں نے اس جنگ کو تفصیلاً کئی کئی دن تک اپنی سکرین پر دیکھا ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ جب آپ کسی کو مرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو آپ کو کیا محسوس ہوتا ہے۔ لفظ بھیانک بھی اس کو پوری طرح سے ادا نہیں کر سکتا۔ اور جب آپ اسے بار بار دیکھتے ہیں جیسے کوئی چھوٹی سی ویڈیو آپ کے ذہن میں ہی کھب کر رہ گئی ہو اور بار بار چلتی جائے تو وہ ایسا نفسیاتی صدمہ پہنچاتی ہے جو میری دعا ہے کہ کسی کو نہ پہنچے۔​
ڈرون چلانے والے فوجی اپنے کام کی خوفناک یادوں کے متاثرین ہی نہیں بلکہ انھیں ہمیشہ یہ شک بھی ستاتا رہتا ہے کہ ان کے نشان زد کیے گئے افراد سچ میں دہشت گرد تھے بھی یا نہیں۔​
مشرقِ وسطیٰ میں ڈرون طیارے حفاظت کے لیے نہیں بلکہ ایک ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں: ہیدر لائنباغ​
ظاہر ہے کہ ہمیں تربیت دی جاتی ہے کہ ہم ایسے جذبات کو محسوس نہ کریں اور ہم ان جذبات کا مقابلہ کرتے ہیں۔ کچھ لوگ فوج کی جانب سے فراہم کیے گئے ذہنی امراض کے ہسپتالوں میں جا کر مدد حاصل کرتے ہیں، لیکن ہم اپنے کام کی خفیہ نوعیت کے باعث بہت کم لوگوں سے اس سلسلے میں بات کر سکتے ہیں۔​
مجھے یہ دلچسپ لگتا ہے کہ اس شعبے میں کام کرنے والوں کے بارے میں خودکشی کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے جاتے اور نہ ہی یہ بتایا جاتا ہے کہ ڈرون طیارے اڑانے والوں میں سے کتنے لوگوں کو بےخوابی، اضطراب اور افسردگی کے علاج کے لیے بہت زیادہ ادویات دی جاتی ہیں۔​
حال ہی میں گارڈین نے برطانوی سیکریٹری آف سٹیٹ برائے دفاع کی ایک کمنٹری شائع کی۔ میری خواہش ہے کہ میں ان سے اپنے ان دو دوستوں کے بارے میں پوچھ سکوں جنہوں نے فوجی ملازمت چھوٹنے کے ایک سال کے اندر ہی خودکشی کر لی۔​
مشرقِ وسطیٰ میں ڈرون طیارے حفاظت کے لیے نہیں بلکہ ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں اور جب تک ہمارے عوام اس سے بے خبر رہیں گے، انسانی زندگی کی توقیر کو لاحق یہ خطرہ برقرار رہے گا۔​
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
ڈرون کا بھانڈا پھوڑنے والی آپریٹر کا ٹویٹر اکاؤنٹ بند

واشنگٹن: امیرکی ڈرون حملوں کو پاگل پن قرار دےکر اس کی صلاحیتوں کا بھانڈا پھوڑنے والی ہیتھر لائمباگ نامی سابق ڈرون آپریٹر خاتون کا ٹویٹر اکاؤنٹ بند کر دیا گیا ھے۔

ہیتھر لائمباگ امریکی ڈرون کو آپریٹر اور حملوں کی جغرافیائی تجزیہ کار ہیں جنہوں نے افغان، عراق جنگ کے دوران ڈرون آپریٹر کے طور پر کام کیا۔

برطانوی اخبار گاجین کو دئے جانے والے ایک انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ وہ ڈرون طیارے کی فوٹیج اس قابل ہی نہیں ہوتی کہ اس سے ٹارگٹ، مشکوک شخص یا اسلحہ کا پتا چلایا جا سکے، آج تک جتنے بھی حملے ہوئے سب محض اندازوں پر کئے گئے۔

ہیتھر لائمباگ کے مطابق امریکا اور برطانیہ کا یہ دعویٰ بالکل غلط ھے کہ ڈرونز کو انتہائی ماہرانہ طریقے سے کنٹرول کیا جاتا ھے، صاف شفاف دن اور چمکتے سورج کی روشنی میں بھی دوران پرواز ڈرونز کی طرف سے بھیجی گئی فوٹیج ناقابل شناخت ہوتی ہیں جن سےکبھی بھی پتا نہیں چلایا جا سکتا کہ ٹارگٹ کون ھے؟ ذمین پر چلنے والے انسان کے ہاتھ میں ایک بیلچہ ھے یا کوئی خطرناک ہتھیار چنانچہ آپریٹر مخمے اور الجھن کا شکار ہو کر مخض اندازوں کے مطابق لوگوں کو نشانہ بنا دیتے ہیں۔

سابق امریکی ڈرون آپریٹر نے بتایا کہ تربیت کے باوجود ڈرون آپریٹر نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو کر فوج چھوڑ جاتے ہیں جن میں سے اکثر خود کشی کر لیتے ہیں۔ ڈرون حملوں کے بعد خوفناک مناظر تصور سے کانپ اٹھتی ہوں،

Heather Linebaugh نے دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ کاش وہ اعلٰی دفاعی حکام کو بتا سکیں کہ اس نوکری کے دوران ان کے دو ساتھی بھی اسی پریشانی میں مبتلا ہو کر کہ ان کے ہاتھوں کوئی معصوم ماں یا اس کے پاس گھٹنوں کے بل چلتا بچہ تو نہیں مارا گیا، خود کشی کر چکے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مشرق وسطی میں ڈرون فضائی نگرانیکی بجائے ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتا ھے۔

ہیتھر لائمباگ نے مزید کہا کہ ڈرون کا دفاع کرنے والی امریکی میرے سوالوں کاجواب دیں۔

برطانوی اخبار کا کہنا ھے کہ ڈرون حملے میں معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کو ہمیشہ چھپایا جاتا ھے۔

دی نیوز ٹرائب

Heather Linebaugh, The Guardian
 

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
679
ری ایکشن اسکور
743
پوائنٹ
301
ڈرون کا بھانڈا پھوڑنے والی آپریٹر کا ٹویٹر اکاؤنٹ بند

واشنگٹن: امیرکی ڈرون حملوں کو پاگل پن قرار دےکر اس کی صلاحیتوں کا بھانڈا پھوڑنے والی ہیتھر لائمباگ نامی سابق ڈرون آپریٹر خاتون کا ٹویٹر اکاؤنٹ بند کر دیا گیا ھے۔

ہیتھر لائمباگ امریکی ڈرون کو آپریٹر اور حملوں کی جغرافیائی تجزیہ کار ہیں جنہوں نے افغان، عراق جنگ کے دوران ڈرون آپریٹر کے طور پر کام کیا۔

برطانوی اخبار گاجین کو دئے جانے والے ایک انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ وہ ڈرون طیارے کی فوٹیج اس قابل ہی نہیں ہوتی کہ اس سے ٹارگٹ، مشکوک شخص یا اسلحہ کا پتا چلایا جا سکے، آج تک جتنے بھی حملے ہوئے سب محض اندازوں پر کئے گئے۔

ہیتھر لائمباگ کے مطابق امریکا اور برطانیہ کا یہ دعویٰ بالکل غلط ھے کہ ڈرونز کو انتہائی ماہرانہ طریقے سے کنٹرول کیا جاتا ھے، صاف شفاف دن اور چمکتے سورج کی روشنی میں بھی دوران پرواز ڈرونز کی طرف سے بھیجی گئی فوٹیج ناقابل شناخت ہوتی ہیں جن سےکبھی بھی پتا نہیں چلایا جا سکتا کہ ٹارگٹ کون ھے؟ ذمین پر چلنے والے انسان کے ہاتھ میں ایک بیلچہ ھے یا کوئی خطرناک ہتھیار چنانچہ آپریٹر مخمے اور الجھن کا شکار ہو کر مخض اندازوں کے مطابق لوگوں کو نشانہ بنا دیتے ہیں۔

سابق امریکی ڈرون آپریٹر نے بتایا کہ تربیت کے باوجود ڈرون آپریٹر نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو کر فوج چھوڑ جاتے ہیں جن میں سے اکثر خود کشی کر لیتے ہیں۔ ڈرون حملوں کے بعد خوفناک مناظر تصور سے کانپ اٹھتی ہوں،

Heather Linebaugh نے دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ کاش وہ اعلٰی دفاعی حکام کو بتا سکیں کہ اس نوکری کے دوران ان کے دو ساتھی بھی اسی پریشانی میں مبتلا ہو کر کہ ان کے ہاتھوں کوئی معصوم ماں یا اس کے پاس گھٹنوں کے بل چلتا بچہ تو نہیں مارا گیا، خود کشی کر چکے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مشرق وسطی میں ڈرون فضائی نگرانیکی بجائے ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتا ھے۔

ہیتھر لائمباگ نے مزید کہا کہ ڈرون کا دفاع کرنے والی امریکی میرے سوالوں کاجواب دیں۔

برطانوی اخبار کا کہنا ھے کہ ڈرون حملے میں معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کو ہمیشہ چھپایا جاتا ھے۔

دی نیوز ٹرائب

Heather Linebaugh, The Guardian
اور ممکن ہے کچھ وقت کے بعد اسےبھی غائب کر دیا جائے۔
 
Top