کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
نئی زندگی
ان باتوں کو توجہ سے پڑھیں یقیناً آپ نئی زندگی محسوس کریں گے۔۔۔۔!!
ارشاد باری تعالیٰ ہے:٭۔اگر آپ اللہ سے بہت کچھ چاہتے ہیں۔۔۔ تو خود بھی اللہ کو بہت کچھ دیں۔
٭۔ یاد رکھیے! اپنی زندگی میں اللہ تعالیٰ کو شامل کیے بغیر آپ کو کبھی سکون نہیں مل سکتا۔
٭۔کوئی برا کام نہ کریں، بے شک دیکھنے والا کوئی نہ ہو۔۔۔ اپنے اور اللہ کے سامنے جو ابدہ رہیں۔
٭۔اللہ انسان کی مدد اس کی کوشش کی مناسبت سے کرتا ہے۔
٭۔آپ جو چاہیں بن سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔ لیکن سب کچھ نہیں۔
٭۔اگر آپ کے ساتھ ابھی تک کچھ بھی برا نہیں ہوا تو اس کو مطلب یہ نہیں کہ آپ بالکل ’’صحیح‘‘ ہیں۔
٭۔ہمیں جان لینا چاہیے کہ زندگی مشکل ہے، اگر ہم اس حقیقت کو جان لیں تو پھر اس میں مزید کوئی مشکل نہیں رہتی۔
٭۔اگر آپ کو کوئی کچھ کرنے ، کہنے یا محسوس کرنے پر مجبور کر دیتا ہے، تو یہ آپ میں خود پر قابو نہ ہونے کی نشانی ے، خود پرقابو رکھنا ایک طاقت ہے۔ اگر آپ اپنے جذبات پر قابو پالیتےہیں۔۔۔ تو آپ طاقتور ہیں۔
٭۔کبھی برائی کو برائی سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
٭۔صحیح تلاش کیجیے’’ صحیح جانیے‘‘ اور ’’صحیح کیجیے‘‘ یہی اصل علم ہے۔
٭۔ایک بنیادی حقیقت یاد رکھیں۔۔۔ کہ اچھا یا برا جو بھی آپ لوگوں کو دیں گے وہ کئی گنا ہو کر واپس لوٹے گا، لوگوں کو زیادہ سے زیادہ دیں۔۔۔ جو آپ اپنے لیے چاہتے ہیں۔ یقین مانیے وہ آپ کو زیادہ ملے گا۔ دوسروں کو دعا، خیر اور تعریف اور تحسین دینے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔
٭۔جھگڑوں سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ دونوں گروہ کچھ نہ کچھ کھو دیتے ہیں۔۔۔ اگر کچھ بھی نہیں تو اپنا احترام ضرور کھو دیتے ہیں۔ ٭۔جب آپ کچھ کہتے ہیں یا کچھ کہنا چاہتے ہیں تو اسے آپ کس انداز میں کہتے ہیں یہ زیادہ اہم ہے، اس سے جو۔۔۔۔ آپ کہتے ہیں۔
٭۔ اگر ملک کا سب سے مضبوط آدمی آپ کا رشتہ دار ہو تو آپ کیسا محسس کریں گے۔ اگر وہ آپ کو بلائے تو کیا انکار کرنے کی ہمت کریں گے؟ اللہ اس کائنات کا خالق ہے، اور سب سے زیادہ طاقتور ہے۔ تو پھر ہم اس کا بلاوا کس طرح رد کر سکتے ہیں۔
٭۔ حسد سے درو رہیں۔۔۔ یاد رکھیں اپنا نقصاد کیے بغیر آپ کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے!
٭۔ نفرت ایک بیماری ہے جس سے کی جائے اس سے پہلے اپنے آپ کو مار دیتی ہے۔
٭۔لوگ آپ پر چھوٹی یا بڑی جو بھی مہربانیاں کرتے ہیں ان کے شکر گزار ہوں۔ یہاں تک کہ آپ کے لیے پانی کا گلاس لانا یا دروازہ بند کرنا ہی کیوں نہ ہو۔
’’تجھ کو جو بھلائی ملتی ے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو برائی پہنچتی ہے وہ تیرے اپنے نفس کی وجہ سے ، ہم نے تجھے تمام لوگوں کو پیغام پہنچانے والا بنا کر بھیجا ہے اور اللہ تعالیٰ گواہ کافی ہے۔‘‘ (النساء: ۷۹)
٭۔ جن چیزوں پر آپ کا اختیار نہیں ان کے بارے میں پریشان ہونے کے بجائے ان چیزوں پر توجہ دیں جو آپ کے اختیار میں ہیں۔
٭۔ قوانین قدرت کے برعکس کام کر کے ہم کبھی خوش نہیں رہ سکتے۔ اللہ کے قانون اٹل ہیں، ان سے ٹکرا کر ہم سر توڑ پھوڑ سکتے ہیں، لیکن انہیں موڑ نہیں سکتے۔ لہٰذا ہماری زندگی کا سکون اسی میں ہے کہ اسکول مان لیں۔
٭۔ یاد رکھیں ہماری زندگی ہمارے اپنے ہی فیصلوں کا نتیجہ ہے۔۔۔ آج آپ جو کچھ بھی ہیں یہ آپ کے اپنے ہی پہلے کیے گئے فیصلوں کا ثمر ہے، اس کا الزام کسی دوسرے کے سر نہیں جاتا۔
٭۔ ماضی کی خطاؤسے منہ موڑیئے۔ مستقبل کی پریشانی چھوڑیئے۔ حال میں رہنا سیکھیے، قبل اس کے کہ یہ ماضی بن جائے۔
٭۔ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے اس کے نتیجہ پر غور کر لیجیے۔
٭۔ آپ کو آپ کی مرضی کے مطابق سب کچھ نہیں مل سکتا۔۔۔ ہر چیز کی ایک قیمت ہے۔
٭۔ ذہن ہمارے جسم کی گاڑی کا ڈرائیور ہے۔ یہ ہمارے اعمال کو کنٹرول کرتا ہے۔۔۔۔ لیکن یاد رکھیے ہمارے دماغ کو ہمارا دل کنٹرول کرتا ہے۔ لہٰذا دل کی اصلاح بہت ضروری ہے۔
٭۔ ہر مشکل اور پریشانی ہمیں کچھ نہ کچھ سکھانے آتی ہے، ہر مسئلے کا حل موجود ہے۔ ہمارا کام اس حل کو تلاش کرنا ہے۔
٭۔ اپنی Positive سوچوں کے اظہار کے لیے اعلیٰ الفاظ استعمال کریں۔ مثلاً کوئی آپ کا حال پوچھے تو آپ یہ کہنے کے بجائے کہ ’’بس ٹھیک ہوں‘‘ ۔۔ یہ کہیے ’’ میں زبردست ہوں، بہت اچھی زندگی گزر رہی ہے‘‘۔۔۔٭۔ اپنی غلطیوں اور ناکامیوں کو سیکھنے کا ذریعہ بنائیں۔ آپ کی ہر نئی غلطی، آپ کو آگے بڑھنے کی نشاندہی کرتی ہے۔ غلطیوں کو نہ دہرانے کا عہد کریں اور اپنے تجربات سے سیکھیں۔ ہمیشہ ایک بات یاد رکھیں کہ جو لوگ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں وہ دوسروں کو الزام نہیں دیتے ان کے ساتھ جو بھی کمی بیشی ہوتی وہ پہلے اپنی غلطی تلاش کرتے ہیں۔اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے سے آپ اپنے اندر ایک انرجی محسوس کریں۔ خواہ آپ کی لائف ڈسٹرب ہی کیوں نہ جا رہی ہو۔ اصل میں جو ہم بولتے ہیں ہمارا دماغ بھی الفاظ کو کیچ کرتا ہے اور جو بات دماغ تک جاتی ہے اسی کے مطابق ہمارا جسم کام کرتا ہے۔ آپ آزما لیجیے اس بات کو ۔۔۔۔ جب ہم یوں کہتے ہیں کہ ’’بس ٹھیک ہے‘‘۔۔۔ تو آپ خود محسوس کریں گے کہ آپ کا اندر ڈاؤن ہوتا جا رہا ہے۔۔۔ لیکن اچھے الفاظ واقعی آپ کے دماغ پر اور آپ کے جسم پر بہت اچھا اثر ڈالتے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ غصے میں ہوں تو یہ مت کہیں کہ ’’ مجھے بہت غصہ آ رہا ہے‘‘، بلکہ یہ کہیں کہ ’’میں زیادہ خوش نہیں ہوں۔‘‘ الفاظ کی شدت ہمارے اندر بھی شدت کو پیدا کر دیتی ہے، اور الفاظ کی نرمی ہمیں پر سکون رکھتی ہے۔
سوچئے گا ضرور
نوٹ
یہ مضمون یہاں سے کاپی کیا گیا ہے