انٹر نیٹ اور نا محرم:
انٹر نیٹ صرف اور صرف ایک میڈیم ہے، جس کے ذریعہ دو افراد کے مابین انفرادی طور پر یا اجتماعی آن محفل میں رابطہ ممکن ہوا کرتا ہے۔ پہلے یہ رابطہ وَن ٹو وَن باہم ملنے سے یا کسی محفل، اجتماع میں ملنے سے ہوا کرتا تھا۔ اس کے بعد خط و کتابت بھی باہمی روابطہ کا ذریعہ بنا۔ اس کے بعد خوتین نے پرچوں، جریدوں اور اخبارات میں لکھنا شروع کیا تو بھی ان کا (اجتماعی) رابطہ نامحرم مردوں سے ہوا۔ پھر ریڈیو اور ٹی وی آیا۔ جہاں آواز اور تصویر کے ساتھ خواتین اپنے سامعین و ناظرین سے "مخاطب" ہوئیں۔ تازہ ترین میڈیم انٹر نیٹ ہے، جس کی مزید ذیلی اقسام میں وَن تو وَن آن لائن چیٹنگ، ای میل، اور آن لائن فورمز کے ذریعہ مرد و خواتین کا باہمی روابط قائم کرنا یا قائم ہوجانا ہے۔
اہل علم یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ "ضرورت" کے تحت نامحرم خواتین سے رابط یا مکالمہ ممنوع نہیں ہے، بشرطیکہ اس رابطہ یا مکالمہ سے کوئی اور شرعی ضابطہ پامال نہ ہوتا ہو۔ مثلا" مرد کسی کے گھر جاتا ہے اور گھر میں صرف خواتین ہوں تو انہیں اپنی آمد کا مقصد بتلایا جاسکتا ہے اور ان سے گھر کے مردوں کے بارے میں پوچھا جاسکتا ہے۔ اسی طرح کسی کے گھر فون کیا جائے تو خواہ فون کے دونوں طرف نامحرم ہی کیوں نہ ہوں، مدعا کہا اور سنا جاسکتا ہے۔ "ایمرجنسی" میں "نامحرم" کی مدد کی بھی جاسکتی ہے اور ان سے مدد لی بھی جاسکتی ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔
انٹر نیٹ ایک "بہترین شرعی پردہ" ہے۔ اس میں نامحرم خواتین و حضرات کی آواز و تصویر کے علاوہ اے ایس ایل (ایج، سیکس، لوکیشن) تک کا پردہ رکھا جاسکتا ہے۔ ہم صرف ایک فرضی آئی ڈی سے کہیں لاگ اِن ہوتے ہیں، یا ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں۔ لہٰذا یہاں اس طرح کے " نامحرم سے روابط" میرے خیال سے "غیر شرعی" نہیں ہے، الا یہ کہ اس رابطہ کو کسی "غیر شرعی" مقاصد کے لئے استعمال نہ کیا جائے یا ان روابط کوئی شرعی ضابطہ پامال نہ ہوتا ہو۔ آج کل ہر نیٹ یوزر کے کونٹیکٹس میں بالعموم خواتین و حضرات کی ایک طویل فہرست ہوتی ہے اور یہ بات بھی "یقینی" نہیں ہوتی کہ ہر "زنانہ آئی ڈی" کے پس پردہ لازماؐ کوئی زن اور ہرمردانہ آئی ڈی کے پس پردہ لازماؐ کوئی مرد ہی ہو۔ اس کے برعکس بھی ممکن ہے، بلکہ اکثر ایسا ہوتا بھی ہے۔ تاہم اگر کوئی مرد یا خاتون اپنے کسی کام، مشن، سبجیکٹ وغیرہ کی وجہ سے اپنی باقاعدہ "شناخت" رکھتے ہوں، تو ایک الگ بات ہے۔
لہٰذا شرعی ضابطوں پر صد فیصد عمل کرتے ہوئے بھی انٹر نیٹ کے استعمال کے ذریعہ نامحرم خواتین و حضرات ایک دوسرے سے مکالمہ و رابطہ رکھ سکتے ہیں، بالخصوص اگر یہ روابط حصول علم یا دین سیکھنے سکھلانے کی غرض سے ہو۔ واللہ اعلم بالصواب