السلام علیکم۔سہج بھائی طرف سے سوال کیا گیا کہ
اس سوال پر الحمدللہ بھائیوں نے بارہا ثابت کیاکہ بھائی جان لیکن بھائی کی طرف سے بار بار یہ پیغام نشر ہوتا رہا کہ اہل حدیث علم حاصل کرنے والوں پر بولا گیا ہے۔بھائی کی مراد یہ کہ اس لفظ میں عوام داخل نہیں ۔صرف صحابہ کرام اور محدثین کرامؒ اہل حدیث کہلوانے کے مستحق ہیں ۔اورہمارے ثابت کرنے کےباوجود بھی بھائی جان اپنے سوال پر قائم ہیں ۔زبردستی تو ہم منوا نہیں سکتے ۔اور نہ ہی ایسے آدمی سے بحث کرسکتے ہیں کہ جس میں ’’ میں نہ مانوں ‘‘ کامادہ فطرتی طور پر موجود ہو۔البتہ دلائل پیش کرسکتے ہیں ۔سہج بھائی سے ان دلائل پر غور کرنے کی درخواست کی جاتی ہے ۔
دلیل نمبر1۔
علمائے حق کااجماع ہے کہ طائفہ منصورہ سے مراد اہل حدیث ہیں لہذا عرض ہے کہ جب محدثین کرام جنت میں تشریف لےجائیں گے تو کیا ان کےعوام باہر کھڑے رہیں گے۔؟؟
دلیل نمبر 2۔
امام اہل سنت احمدبن حنبل رحمہ اللہ نےفرمایا۔
صاحب الحديث عندنا من يستعمل الحديث ’’ہمارے نزدیک اہل حدیث وہ ہے جو حدیث پر عمل کرتا ہے ‘‘(مناقب الامام الحمدلابن الجوزری ص 208 وسندہ صحیح)
دلیل نمبر3۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نےفرمایا ہم اہل حدیث کا یہ مطلب نہیں لیتے کہ اس سے مراد صرف وہی لوگ ہیں جنہوں نے حدیث سنی ،لکھی یا روایت کی ہے بلکہ اس سے ہم یہ مراد لیتے ہیں کہ ہر آدمی جو اس کے حفظ،معرفت اور فہم کا ظاہری و باطنی لحاظ سے مستحق ہے اور ظاہری وباطنی لحاظ سے اس کی اتباع کرتا ہے اور یہی معاملہ اہل قرآن کاہے (مجموع فتاوی ابن تیمیہ ج4 ص 95)
دلیل نمبر 4
حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے اہل حدیث کی درج ذیل صفت بیان کی ہے
وہ حدیثوں پر عمل کرتے ہیں ان کا دفاع کرتے ہیں اور ان کے مخالفین کاقلع قمع کرتے ہیں (صحیح ابن حبان ،الاحسان 6129)
دلیل نمبر 5
ثقہ امام احمدبن سنان الواسطی رحمہ اللہ نے فرمایا دنیا میں کوئی ایسا بدعتی نہیں جو اہل حدیث سے بغض نہیں رکھتا (معرفۃ علوم الحدیث للحاکم ص4)
دلیل نمبر6
قرآن مجید سے ثابت ہے کہ قیامت کےدن لوگوں کو ان کےامام کےساتھ پکارا جائے گا۔(سورۃ بنی اسرائیل)
اس کی تشریح میں حافظ ابن کثیر نےبعض سلف صالحین سےنقل کیا کہ یہ آیت اہل حدیث کی سب سے بڑی فضیلت ہے کیونکہ ان کے امام نبی ﷺ ہیں ۔(تفسیر ابن کثیرج4 ص 164)
دلیل نمبر7
حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنےمشہور قصیدے نونیہ میں فرمایا۔
اے اہل حدیث سے بغض رکھنے اورگالیاں دینےوالے تجھے شیطان سے دوستی قائم کرنے کی بشارت ہو (الکافیہ الشافیہ ص 199)
دلیل نمبر8
جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے سورۃ بنی اسرائیل کی آیت نمبر71 کی تفسیر میں نقل فرمایا
’’ اہل حدیث کےلیے اس سے زیادہ فضیلت والی دوسری کوئی بات نہیں ہے کیونکہ آپﷺ کےسوا اہل حدیث کاکوئی امام نہیں ہے ۔‘‘ (تدریب الراوی ج6 ص126،نوع27)
دلیل نمبر9
ابومنصورعبدالقاہر بن طاہر البغدادی نے ملک شام کی سرحدوں پررہنے والےمسلمانوں کے بارے میں کہاوہ سب اہل سنت میں سے اہل حدیث کے مذہب پر ہیں ۔(اصول الدین ص317)
دلیل نمبر10
ابوعبداللہ محمد بن احمد بن البناء المقدسی البشاری نے اپنےدور کے اہل سندھ کےبارے میں لکھا
’’ مذاهبهم اكثرهم اصحاب حديث ورأئيت القاضي ابا محمد المنصوري داوديا امام في مذهبه وله تدريس و تصانيف كتبا عدة حسنة ۔‘‘
ان (سندھیوں) کےمذاہب ان میں اکثر اہل حدیث ہیں اورمیں نے قاصی ابومحمد المنصوری کودیکھا وہ داؤد ظاہری کےمسلک پر اپنے مذہب (اہل ظاہر ) کے امام تھے وہ تدریس بھی کرتے ہیں اور کتابیں بھی لکھیں ہیں انھوں نے بہت سی اچھی کتابیں لکھیں ہیں ۔(احسن التقاسیم فی معرفۃ الاقالیم ص363)
اب امید ہے کہ سہج بھائی جان اس بات کوقبول کرلیں گے کہ اہل حدیث ہر وہ آدمی کہلوا سکتا ہے جو بھی قرآن وحدیث پر عمل کرتا ہے ۔
بھائی صاحب میں صرف آپ کی دلیل #8 کی بات کروں گا۔
بے شک محمدٖ ٖرسول اللہ ٖ امام ہیں۔مگر مسلمانوں کے لئے کہ وہ دیگر انبیاء جنہیں قرآن میں امام کہا گیا ہے ان پر بھی یکساں ایمان لائیں ورنہ آیات کے منکر ہوجائیں گے۔
مثلا" ابراہیم علیہ سلام کو اللہ نے امام الناس بنایا ہے۔ "اور جب ابراہیم کی آزمائش اس کے رب نے کلمات کے ساتھ کی۔ اور وہ ان میں پورا اترا۔ تو اس نے کہا میں نے بے شک انسانوں کا امام بنایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2:124
اور ہم نے اس کو (ابراہیم کو) اور لوط کو ایک قطعہ زمین کی طرف نجات دی۔ جسے ہم نے جہانوں میں برکت دی۔
اور ہم نے اس کو (ابراہیم کو) اسحاق عطا کیا اور مذید تحفہ یعقوب۔ اور ان میں سے ہر ایک کو ہم نے نیکوکار بنایا۔
اور ہم نے ان کو امام قرار دیا۔ جو ہمارے حکم کے بموجب ہدایت کرتے تھے۔ اور ان پر نیک کام کرنے کی اور صلوۃ قائم کرنے کی اور زکوۃ ادا کرنے کی وحی کی۔ اور وہ ہماری بندگی کرنے والے تھے۔ (21: 71۔72۔73)
آیات کے مطابق امام صرف ایک نہیں ہے بلکہ اللہ کے بتائے ہوئے دیگر انبیاء بھی امام ہیں۔
مذید آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ اللہ نے ہمارا نام مسلم رکھا ہے۔(22:78 سورۃ الحج) اہل حدیث نہیں رکھا۔