• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نام رکھائی کے لڈو - Naming ceremony

عامر

رکن
شمولیت
مئی 31، 2011
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
827
پوائنٹ
86
السلام علیکم،

ہمارے یہاں ایک رسم نام رکھائی کے لڈو کی ہے ہوتا یہ ہیکہ جب کسی کے ہاں اللہ بیٹا یا بیٹی دیتا ہے تو وہ لوگ لڈو کے ساتھ ایک رقعہ جسمیں اس بچے یا بچی کی پیدایش نام وغیرہ ہوتیں ہیں۔

کیا یہ لڈو کھاے جاسکتے ہیں؟ یاد رہے یہ ایک مسقل رسم بن چکی ہے اوربعض اوقات لوگوں کو عقیقہ کی اتنی فکر نہیں ہوتی جتنی اس رسم کو کرنے کی۔

امید ہے اس ضمن میں مدلل موقف السلف الصالحین کی نمائندگی کی جائیگی۔

جزاک اللہ خیرا

عامر
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
خوشی کے موقع پر لڈو یا مٹھائی وغیرہ تقسیم کرنے یا کھانے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ شریعت نے عرف صحیح کا اعتبار کیا ہے یعنی وہ عرف ورواج جو شریعت کے خلاف نہ ہو۔ عرف کے دلیل ہونے کے بارے اس کتاب میں عرف کی بحث پڑھیں۔
مزید برآں اس عربی فتوی کو بھی دیکھیں جس میں شیخ صالح العثیمین نے بچے کی پیدائش کی مناسبت سے مٹھائی وغیرہ تقسیم کرنے کو جائز کہا ہے۔
لیکن اس رسم کو عقیدتا یعنی دین سمجھ کر کرنا درست نہیں ہے۔ پس اگر مقصود صرف خوشی کا اظہار ہے تو جائز ہے کیونکہ اس رواج میں شریعت کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
 
Top