محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
سَبَّحَ لِلَّـهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١﴾ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٢﴾ هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿٣﴾۔۔۔سوره الحديدآپ حضرات کی بات اپنی جگہ درست ہے لیکن کچھ حقائق آپ کے سامنے رکھنا چاہوں گی
تاریخ شاہد ہے کہ آپﷺ کی ذاتِ گرامی پر کفّار کے یہ رکیک حملے ہمیشہ سے جاری ہیں وہ کفّارِ مکّہ ہوں ‘برِّصغیر کا گوپال ہو ‘یا آج کا تاثیر ہر بدبخت نے اپنے اپنے انداز میں آپﷺ کی شان میں گستاخی کرنا چاہی لیکن آسمان پر تھوکا اپنے منہ کو آتا ہے کے مصداق ہمیشہ منہ کی کھائی۔۔۔۔آپﷺ کے پروانے ہر دور میں ایسے گستاخوں کی بیخ کنی کرتے رہے ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
میں آپکی توجّہ جس نکتے پر مبذول کرنا چاہتی ہوں وہ یہ ہے کہ جب بھی ایسا معاملہ میڈیا کے ذریعے ہم تک پہنچتا ہےہم اہلحدیث حضرات اس واقعے کے حوالے سے شرعی و فقہی بحثوں میں الجھ جاتے ہیں اور بازی ہمیشہ وہ لوگ لے جاتے ہیں جن کو ہم نوری ‘حیاتی یا طنزا میٹھے میٹھے اسلامی بھائی جیسے ناموں سے یاد کرتے ہیں ۔۔میرے علم کی حد تک ہر گستاخِ رسول کو کیفرِ کردار تک بریلویوں نے ہی پہنچایا ہے۔۔غازی علم دین سے لے کر ممتاز قادری تک یہ خوش نصیبی ہمیشہ اس فرقے کے حصّے میں آئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بعض معاملات ایسے ہوتے ہیں جن میں عقل کو بائی پاس کر کے جذبات کی بنیاد پر فیصلے کرنے پڑتے ہیں ۔ابراہیم علیہ السلام کا آتش ِ نمرود میں کودنے کا فیصلہ ہو یا تین سو تیرہ تہی دست جانبازوں کا ایک ہزار کے لشکرِ جرّٰار سے ٹکرا جانے کا معاملہ ہو عقل ہمیں محوِ تماشائے لبِ بام نظر آتی ہے۔
؏عقل کو تنقید سے فرصت نہیں
عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ
بریلویوں سے اختلاف اپنی جگہ لیکن ان کے اس کردار کو ہمیں کھلے دل سے تسلیم کرنا چاہیے۔
ایک اور بات بریلویوں کی مخالفت میں ہم نے نعت کا میدان ان کے لیے بالکل ہی خالی چھوڑ دیا ہے کہ وہ جیسے چاہے اس کی توہین کریں۔یہ سچ ہے کہ لفظی گواہی کے مقابلے میں عملی گواہی زیادہ معتبر ہوتی ہے لیکن الفاظ کی اہمیت اپنی جگہ مسلّم ہے۔الفاظ ہی اعمال کی بنیاد بنتے ہیں ۔دائرۂاسلام میں داخلہ کلمۂشہادت کی بناء پر ملتا ہے۔ آپﷺ نے شاعرِ رسول حسّان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے نعتیہ اشعار سن کر انھیں دعا دی تھی
اللھم ایّدہ بروح القدس
چنانچہ ہمیں چاہیے کہ
محفلِ قرات کے انعقاد کے ساتھ ساتھ محفلِ نعت کا بھی اہتمام کریںجن میں صحیح العقیدہ نعتیں پڑھی جائیں۔تاکہ اہلحدیث حضرات میں بھی نعت کا ذوق پیدا ہو
کسی بھی قسم کی تقریب کے آغاز میں ہمارے ہاں قرات کے بعد جہادی ترانہ تو پڑھ لیا جاتا ہے لیکن نعت کو یکسر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ قرات کے بعد نعت پڑھنے کا اہتمام ہونا چاہیے
فورم کی حد تک کوئی ایسا سلسلہ شروع کیا جانا چاہیے جس میں صحیح نعتیہ اشعار دیے جائیں
نوٹ : یہ میری ذاتی آراء ہیں ۔اختلاف کا حق ہر ایک محفوظ رکھتا ہے
وہ دانائے سبل ‘ ختم الرسل‘ مولائے کل جس نے
غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادئ سینا
نگاہِ عشق ومستی میں وہی اوّل وہی آخر
وہی قرآن وہی فرقان وہی یسین وہی طہ
ترجمه : آسمانوں اور زمین میں جو ہے (سب) اللہ کی تسبیح کر رہے ہیں، وه زبردست باحکمت ہے (1) آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی کی ہے، وہی زندگی دیتا ہے اور موت بھی اور وه ہر چیز پر قادر ہے (2) وہی پہلے ہے اور وہی پیچھے، وہی ﻇاہر ہے اور وہی مخفی، اور وه ہر چیز کو بخوبی جاننے واﻻ ہے (3)