محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے سے منع فرمایا !!!
اس كى دليل صحيح بخارى كى درج ذيل روايت ہے:
سفيان التمار بيان كرتے ہيں كہ انہوں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى قبر كو كوہان كى شكل ميں بنى ہوئى ديكھا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1390 ).
اور جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى قبر لحد بنائى گئى اور اس كے دھانے پر كچى اينٹوں كو كھڑا كيا گيا، اور ان كى قبر زمين سے تقريبا ايك بالشت اونچى كى گئى "
صحيح ابن حبان حديث نمبر ( 6635 ) سنن البيھقى حديث نمبر ( 6527 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے حسن قرار ديا ہے.
اور مسلم شريف كى درج ذيل روايت جو ابو الھياج الاسدى بيان كرتے ہيں كہ مجھے على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ نے كہا:
" كيا ميں تجھے اس كام كے ليے روانہ نہ كروں جس كے ليے مجھے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بھيجا تھا ؟
كہ تمہيں جو مجسمہ بھى ملے اسے مٹا ڈالو، اور جو قبر اونچى ہو اسے برابر كر دو "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 969 ).
يعنى: اس كى خلقت كو اچھى اور صحيح سالم شكل ميں بنايا، اور يہ ا حسن ہے، اور يہ دونوں معنے متقارب اور ايك دوسرے كے قريب ہيں.اللہ تعالى كا فرمان ہے:
﴿ وہ جس نے پيدا فرمايا اور اسے صحيح سالم بنايا ﴾الاعلى ( 2 ).
ليكن اس ميں عظيم خرابى پيدا نہ ہونے كا خيال ركھنا ضرورى ہے؛ كيونكہ برائى كو روكنے كى شرط ميں يہ شامل ہے كہ اسے روكنے سے اس سے بھى بڑى برائى اور خرابى پيدا نہ ہوتى ہو.سورۃ لقمان ميں لقمان كى وصيت ميں اللہ تعالى نے ہميں يہ بيان كيا ہے كہ:
﴿ اے ميرے بيٹے نماز كى پابندى كرتے رہنا، اور نيكى و بھلائى كا حكم ديتے رہو، اور برائى سے روكتے رہو، اور جو كچھ تجھے پہنچے اس پر صبر كرو، يقينا يہ پرعزم اور تاكيدى امور ميں سے ہے ﴾لقمان ( 17 ).