• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے جادو کیا گیا؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے جادو کیا گیا؟

رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے جادو کیا گیا حالانکہ اللہ تعالی کا ان کے متعلق ارشاد ہے :

(اور اللہ تعالی آپ کو لوگوں سے بچائے گا)

اور آپ پر جادو کیسے ہوگیا جبکہ آپ اپنے رب سے وحی حاصل کرتے اور اسے مسلمانوں تک پہنچاتے تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ اس وحی کی لوگوں کو جادو کی حالت میں تبلغ کریں۔ حالانکہ کفار اور مشرکوں کا یہ قول ہے (تم تو ایک جادو کئے گئے شخص کی پیروی کررہے ہو)؟
ہم اسکی وضاحت اور ان شبہات کا بنان چاہتے ہیں۔

الحمد للہ:

اللہ تعالی کی حمد وثنا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود اور سلام کے بعد۔


صحیح حدیث سے یہ ثابت ہے کہ یہ جادو مدینہ میں واقع ہوا جبکہ وحی اور رسالت ثابت اور ٹھرچکی اور قرار پکڑ چکی تھی اور نبوت کے دلائل اور رسالت کی صداقت قائم ہوچکی تھی اور اللہ تعالی نے مشرکوں پر اپنے نبی کی مدد کرکے مشرکوں کو ذلیل ورسوا کردیا تھا تو اس کے بعد یہودیوں میں سے ایک شخص جسے لبید بن اعصم کہا جاتا تھا نبیصلی اللہ علیہ وسلم کے درپے ہوا تو اس نے ایک کنگی کے دندانوں اورکنگھی کئے ہوئے بالوں اور نر کھجور کے خوشہ کے چھلکا میں جادو کیا۔

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خیال ہونے لگا کہ اپنے گھر والوں سے کچھ کیا ہے اور حالانکہ کچھ نہیں کیا ہوتا تھا لیکن الحمدللہ اللہ کے فضل وکرم سے ان کی عقل اور انکا شعور اور لوگوں کے ساتھ باتوں میں تمییز کرنا یہ سب کچھ صحیح رہا۔ اور انکا لوگوں کو اس حق کی تبلیغ جو کہ اللہ تعالی نے آپکی طرف وحی کی تھی اس میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی اور وہ کام چلتا رہا لیکن اس جادو کا اثر انکی زوجات کے معاملات میں ہوا جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:

بیشک وہ یہ خیال کرتے تھے کہ انہوں نے گھر میں اپنی گھر والوں سے کچھ کیا ہے حالانکہ انہوں نے کچھ نہیں کیا ہوتا تھا تو انکے رب عزوجل کی طرف سے انکے پاس جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ سے وحی آئی تو جو کچھ ہوا تھا اس کی خبر دی گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نکالنے کے لئے بھیجا تو اس نے ایک انصاری کے کنویں سے نکال کر اسے ضائع کردیا تو الحمدللہ نبیصلی اللہ علیہ وسلم سے جادو کا اثر ختم ہوگیا تو اللہ تعالی نے معوذتین دوسورتیں (قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) نازل فرمائیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پڑھا تو سب قسم کی پریشانی ختم ہوگئی۔

اور نبیصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کا کوئی تعویذ نہیں (یعنی جس کے پڑھنے کے ساتھ پناہ لی جائے)

تو اس جادو کی بنا پر کوئی ایسی چیز نہیں ہوئی جس کی بنا پر رسالت اور وحی میں کوئی خلل واقع ہو یا پھر لوگوں کو نقصان دے۔ اور اللہ جل وعلا نے نبیصلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں سے بچایا کہ وہ رسالت اور اسکی تبلیغ میں روڑے اٹکائیں۔

لیکن جو رسولوں کو مختلف قسم کی تکالیف پہنچتی ہیں تو اس سے نبیصلی اللہ علیہ وسلم نہیں بچے بلکہ آپ کو کچھ تکالیف آئیں اور آپ جنگ احد میں زخمی کئے گئے اور آپ کے سر پر خود توڑا گیا اور آپ کے دونوں رخساروں میں خود کی کڑیاں پیوست ہوگئیں۔ اور وہاں آپ ایک گھڑے میں گر پڑے۔ اور آپ پر مکہ میں شدید تنگی کردی گئی اور آپ کو بھی اسی طرح تکالیف آئیں جس طرح کہ پہلے رسولوں کو آئی تھیں۔


اور وہ تکالیف جو کہ اللہ تعالی نے آپ کے لئے لکھی تھیں تو ان کے ساتھ اللہ تعالی نے آپ کے درجات اور آپکے مقام کو بلند کیا اور نیکیوں کو زیادہ کردیا لیکن اسکے باوجود اللہ تعالی نے ان مشرکوں سے بچایا اور وہ آپکو قتل نہ کرسکے اور نہ ہی تبلیغ سے روک سکے اور نہ ہی اس کے درمیان جو آپ پر تبلیغ واجب تھی اور آپکے درمیان حائل ہوسکے تو یقینا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت کی تبلیغ کی اور امانت کو ادا کیا۔

تو آپصلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالی رحمتیں نازل فرمائے: اور سب تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں۔ .

دیکھیں کتاب: مجموع فتاوی ومقالات متنوعۃ: فضیلۃ الشیخ علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ تعالی (8/149)
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ظالموں کا ایک قول نقل فرماتا ہے کہ
اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے
سورہ الفرقان آیت 9

یعنی جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو زدہ ہونے کی تہمت لگاتے ہیں وہ ظالم ہیں
اور آگے اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو زدہ ہونے کی تہمت لگانے والوں کے بارے میں فرماتا ہے کہ یہ کبھی راہ مستقم پر نہیں آسکتے

خیال تو کیجیئے! کہ یہ لوگ آپ کی نسبت کیسی کیسی باتیں بناتے ہیں۔ پس جس سے وه خود ہی بہک رہے ہیں اور کسی طرح راه پر نہیں آسکتے
سورہ الفرقان آیت 10
تراجیم محمد جوناگڑھی
ان قرآنی آیات سے پتہ چلا کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سحر زدہ ہونے کا الزام لگاتے ہیں وہ ظالم ہیں اور ان ظالموں کو اللہ تعالیٰ کبھی راہ یاب نہیں کرے گا
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اس طرح کی تہمتیں لگانے سے محفوظ فرمائے اور ہمیں راہ یاب کریں آمین
قرآن ہی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف اتنی اوچھی باتوں کی نسبت کرنے سے منع کرتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ تو یہ بھی فرماتا ہے کہ
اور ہم نے اُن کو (یعنی نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو) شعر کہنا نہیں سکھایا اور نہ ہی یہ اُن کے شایانِ شان ہے۔

یعنی اگر دیکھا جائے تو شعر کہنا آج کے دور میں اور عہد رسالت میں بھی کوئی اتنی بری بات نہیں سمجھی جاتی تھی لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ اس شعر کہنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کے خلاف کہہ رہا ہے چہ جائکہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سحر زدہ ہونے کی نسبت دینا
اس لئے ہمیں چاہئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب ان بری باتوں کی نسبت دینے پر توبہ کریں
والسلام
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جادو کیا گیا تو ان کی عبادت متاثر نہیں ہوئی

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جادو کر دیا گیا حالانکہ ان سے عبادت میں کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا ؟

الحمد للہ:

صحیح یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جادو نے نہ تو بدنی طور پر اور نہ ہی عقلی اور ادراک کے طور پر اور نہ ہی ان کے دین اور عبادت میں کوئی نقصان پہنچایا اور نہ اس رسالت میں جس کی تبلیغ کا آپ کو مکلف بنایا گیا اور اسی بنا پر ان کی سیرت اور نماز اور اذکار اور تعلیم وغیرہ کے معاملات میں لوگوں میں کوئی بھی ناواقف نہیں ہے تو اس بنا پر اس جادو کا اثر صرف ازدواج مطہرات سےجماع پر تھا یا ان میں بعض کے ساتھ - تو اسی لۓ عائشہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ کسی اور نے نقل نہیں کیا انہوں نے یہ ذکر کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خیال ہوتا تھا کہ وہ عورتوں کے پاس گۓ ہیں حالانکہ انہوں نے ایسا نہیں کیا ہوتا تھا تو یہ رسالت میں اثر انداز نہیں ہوتا اور یہ اللہ تعالی کی تقدیر وفیصلے میں سے ہے اور اس میں یہ حکمت ہے کہ اللہ تعالی بعض اوقات صالحین مثلا انبیاء کو بھی آزمائش میں ڈالتا ہے اور پھر سب سے زیادہ سخت آزمائش انبیاء کی ہوتی ہے پھر اس سے کم اور اس سے کم کی ۔
واللہ تعالی اعلم .

دیکھیں کتاب اللولو المکین تالیف : الشیخ عبدالرحمن بن جبرین صفحہ نمبر 65
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کا اثر !!!
مصنف اپنی کتاب' قرآن مقدس اور بخاری محدث 'کے صفحات
17,16,15اور18میں حدیث سحرپر اعتراض کرتا ہے اور ہشام کو کذاب مدلس کہتاہے ساتھ ساتھ نبی کریم ﷺ پر جو جادو ہوا اسے مشتبہ بنانے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔
جواب:۔

کاش مصنف قرآن کریم کوعقل کی آنکھ جوکہ حالت سکر( نشہ) کی وجہ سے غائب ہے سے پڑھ لیتا تو اسے صحیح بخاری کی یہ حدیث مشتبہ نظر نہ آتی اور نہ ہی وہ لفاظی کرتا۔مصنف نے بڑی چالاکی سے آیت کے ترجمہ اور مفہوم کوکچھ کا کچھ بنادیا۔ کیونکہ مصنف خائن ہے مصنف نے اپنے مؤقف پر چند آیات سے غلط استدلال کیاہے ۔

1)وَلَا یُفْلِحُ السَّاحِرُ حَیْْثُ أ َتٰی( طہ69/20)
''جادوگر کہیں سے بھی آجائے کامیاب نہیں ہوگا ''۔

2)إِلاَّ عِبَادَکَ مِنْہُمُ الْمُخْلَصِیْنَ ( حجر15 40/)
''تیرے مخلص بندوں پر میری کسی شرارت کا اثرنہ ہوگا'' ۔

3)وَقَالَ الظَّالِمُوْنَ إِنْ تَتَّبِعُوْنَ إِلَّا رَجُلاً مَّسْحُوْرًا ( فرقان8/25)
''اور ظالموں نے کہا نہیں وہ اتباع کرتے مگر سحرزدہ آدمی کی ''۔

1)اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جادو گر کبھی بھی کامیاب نہ ہوگا تو یقینا کسی صحیح حدیث میں موجود نہیں ہے کہ لبید بن اعصم جس نے نبی کریم ﷺپر جادو کیا تھا وہ کامیاب ہوگیا بلکہ اسے تو منہ کی کھانی پڑی۔

2) آیت مبارکہ میں ارشاد ہوتا ہے کہ (شیطان کہتا ہے کہ)تیرے مخلص بندوں پر میرا کوئی زور نہ ہوگا اگر ہم صحیح حدیث کا مطالعہ کریںتو یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ شیطان نے بہت کچھ چاہا لیکن وہ پوار نہ ہوسکا اور وہ جادو نبی ﷺ کی دینی زندگی پر اثر انداز نہ ہوسکا اور اللہ نے اپنے نبی کو بچالیا۔

(3)جہاں تک سورہ فرقان کی آیت کا تعلق ہے تو وہ مکہ میںنازل ہوئی ہے اور جادو نبی ﷺپر مدینہ میں ہوا تھا لہٰذا اس آیت سے استدلال غلط ہے دوسری بات یہ ہے کہ مسحوراً کے لغوی معنی ہے ۔

'' ذاھب العقل مفسرا ''
''عقل کا جانا اور بگاڑ پیدا ہونا'' (لسان العرب جلد6ص186)

یعنی جس کی عقل ہی ختم ہوگئی ہو ۔(جیساکہ سعید خان ملتانی کی)لیکن جب ہم اس باب میں صحیح احادیث کا بغور مطالعہ کریں تو ایسی کوئی بات کسی حدیث میں نہیں دوسری بات یہ ہے کہ یہ اعتراض نبی ﷺ پر قرآن پیش کرنے کی وجہ سے کفار کرتے تھے نہ کہ جادو کی وجہ سے ۔

اب ہم ان شاء اللہ مفصل جواب دیں گے ۔

جادو کی حدیث کو امام بخاری رحمہ اللہ نے کئی مقامات پر ذکر فرمایا ہے ۔ملاحظہ فرمائیں !

''کتاب الجھاد باب ھل یعفی عن الذ می اذا سحر،رقم الحدیث3175
''کتاب بدء الخلق باب صفۃ ابلیس وجنودہ ،رقم الحدیث 3268
''کتاب الطب باب السحر، رقم الحدیث5763 5766,
کتاب الطب باب ھل یستخرج السحر رقم الحدیث5765
''کتاب الادب باب قول اللہ ان اللہ یأمرکم بالعدل، رقم الحدیث 6063
''کتاب الدعوات باب تکریر الدعا ،رقم الحدیث 6391

موصوف نے حدیث کے مرکزی راوی ہشام رحمہ اللہ پرطعن کیا اور انہیں کاذب گرداناہے ۔ معلوم نہیں انہوں نے یہ جرح کس سے نقل کی ہے ایک تو نبی کریم ﷺ پر الزام لگایادوسرے قرآن کریم کے معنی میں تحریف کی جہاں تک تعلق امام ہشام کا ہے تو ان کو ائمہ حدیث نے ثقہ قرار دیا ہے حافظ ابن حجررحمہ اللہ فرماتے ہیں:

'وقد احتج بھشام جمیع الائمۃ ' (مقدمہ فتح الباری ص625)

''یقینا ہشام سے تمام ائمہ نے احتجاج پکڑا ہے ۔(یعنی ہشام کی روایت کو بطور دلیل وحجت پکڑا ہے) ''

محمد بن سعد نے کہا :
''کان ثقۃ ثبتا کثیر الحدیث حجۃ ''
''ثقہ تھے ثبت تھے زیادہ احادیث روایت کرنے والے تھے حجت تھے ''

ابو حاتم نے کہا :
'' ثقۃ امام فی الحدیث ''
''ثقہ اور حدیث کا امام ہے ''
(تہذیب الکمال امام مزی ،الکاشف امام ذھبی ،تقریب التھذ یب ابن حجر العسقلانی ،طبقات ابن سعد )

مصنف نے جو الزام امام ہشام رحمہ اللہ پر لگایا ہے وہ بلادلیل ہے یاتو مصنف اسماء رجال کے علم سے بالکل ناواقف ہے یا پھر مصنف انتہائی درجے کا بدنیت ہے ۔ دوسرااعتراض مصنف کا یہ ہے کہ آپ ﷺ علیل ہو گئے خلاف واقعہ باتیں کرنے لگے آپ ﷺ نڈھال ہوگئے ۔ (قرآن مقدس اور بخاری محدث۔ص17)

قارئین کرام ہم ذیل میں صحیح بخاری کی مکمل حدیث نقل کردیتے ہیں روایت نقل کرنے کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آجائے گی کہ یہ شیطانی چال اور مکر وفریب مصنف کاہے جو حدیث دشمنی کاواضح ثبوت ہے ۔

''خود تو بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں ''


۔۔۔عن ھشام عن أبیہ عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت سحر رسول اللہ ﷺ رجل من بنی زریق یقال لہ لبید بن الاعصم حتی کان رسول اللہ ﷺ یخیل الیہ ۔۔۔۔۔(صحیح بخاری کتاب الطب باب السحررقم الحدیث5763)

''عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ بنی زریق کے ایک شخص (یہودی )لبید بن الاعصم نے نبی کریم ﷺ پر جادو کردیا آپ ﷺکا یہ حال ہوگیا کہ آپ ﷺ کو خیال ہوتا جیسے ایک کام کررہے ہیں حالانکہ وہ کام آپ ﷺنے نہیں کیا ہوتاایک دن یا ایک رات ایسا ہوا کہ آپ ﷺ میرے پاس تھے مگر میری طرف متوجہ نہ تھے بس دعا کررہے تھے اس کے بعد آپ ﷺنے فرمایا عائشہ میں اللہ تعالیٰ سے جو بات دریافت کررہا تھا وہ اس نے (اپنے فضل سے ) مجھ کو بتلادی میرے پاس دوفرشتے آئے(جبریل اور میکائیل) ایک تو میرے سرہانے بیٹھ گیا اور دوسرا میرے قدموں کے پاس اب ایک دوسرے سے پوچھنے لگا یہ تو کہو ان صاحب ( محمد ﷺ) کوکیا بیماری ہوگئی اس نے جواب دیا ان پر جادو ہوا ہے پہلے فرشتے نے پوچھا کس نے جادو کیا ہے دوسرے نے کہا لبیدبن الاعصم نے۔۔۔۔۔۔۔۔''۔

خط کشیدہ الفاظ قابل غور ہیں ۔قارئین کرام جادو کا اثر نبی کریم ﷺ پر صرف اتنا ہوا کہ آپ ﷺ کا دنیاوی معاملہ متاثر ہوا یعنی آپ ﷺ کو خیال ہوتا کہ کوئی کام آپ ﷺنے کیا جبکہ وہ کام نہیں کیا ہوتا ۔افسوس مصنف نے انتہائی غلو سے کام لیا اور پیغمبر ﷺکی حدیث کی عبارت میں خیانت کی اور اس کے مفہوم کو تبدیل کردیا۔ حالانکہ اسی حدیث میں یہ بھی ذکر ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے اللہ سے دعا کی یعنی عبادات اسی طرح جاری تھیں جس طرح بقیہ زندگی میں۔ اگر جادو اتنا ہی اثر انداز ہوجاتا (جیسے مصنف نے باور کرانے کی کوشش کی )تو آپ ﷺ اللہ سے دعا ہی نہیں کرتے ۔ایک اور بات عرض کرتا چلوں کہ مصنف نے بغیر کسی دلیل کے حدیث پر اعتراض کیا۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ آپ کو لوگوں کی ایذا سے محفوظ رکھے گااسی وجہ سے جادو کے باوجودنبی کریم ﷺ نے نہ کبھی نماز چھوڑی نہ ہی چار کی جگہ دو رکعت پڑھی،اورنہ کبھی ایسا ہوا کہ مغرب کی جگہ عشاء پڑھ لی یہ جادو صرف نبی کریم ﷺ کے دنیاوی معاملات پر اثر انداز ہوا تھا نہ کہ دینی کیونکہ دینی معاملات کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خو دلیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ (الحجر 9/15)
'' ذکر کو ہم ہی نے نازل کیا اور ہم ہی اس کے محافط ہیں ''۔
نوٹ:(ذکر سے مراد یہاں قرآن اور صحیح حدیث دونوں ہیں )

ایک اور بات کہ جادو کے اثر سے نبی کریم ﷺ بھول جایا کرتے تھے اگر یہ بھول نبوت کے منافی ہے تو قرآن کریم فرماتا ہے :

'فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَیْْنِہِمَا نَسِیَا حُوتَہُمَا'' (الکھف61/18)
''کہ جب موسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی دونوں دریاؤں کے سنگم پر پہنچے تو وہ اپنی مچھلی بھول گئے''
بلکہ قرآن کریم تو یہاں تک فرماتا ہے :


سَنُقْرِؤُکَ فَلَا تَنْسٰٓی o إِلَّا مَا شَائَ اللَّہ (الاعلی 6/87)
''ہم تمہیں پڑھائیں گے پھر تم نہ بھولوگے مگر وہ جو اللہ چاہے ۔''
جب بھول اور نسیان قرآن سے ثابت ہے تو پھر صحیح بخاری کی حدیث پر اعتراض کیوں ؟مولانا مؤدودی مرحوم اپنی تفسیر تفہیم القرآن میں راقم ہیں کہ :

''۔۔۔۔کسی روایت میں یہ نہیں ہے کہ اس زمانے میں (یعنی جادو کی کیفیت کے دوران)آپ ﷺقرآن مجید بھول گئے ہوں ،یا کوئی آیت غلط پڑھی ہو۔یا اپنی صحبتوں میں اور اپنے وعظوں اور خطبوں میں آپ کی تعلیمات کے اندر کوئی فرق واقع ہوگیا ہو یا کوئی ایسا کلام وحی کی حیثیت پیش کردیا ہو ۔جو فی الواقع آپ پر نازل نہ ہوا ہو ۔۔۔ ایسی کوئی بات معاذ اللہ پیش آجاتی تو دھوم مچ جاتی اور پورا ملک عرب اس سے واقف ہوجاتا کہ جس نبی کو کوئی طاقت چت نہ کرسکی تھی اسے ایک جادو گر کے جادو نے چت کردیا ۔لیکن آپ کی حیثیت نبوت اس سے بالکل غیر متاثر رہی اور صرف اپنی ذاتی زندگی میں آپ ﷺ اپنی جگہ محسوس کرکے پریشان ہوتے رہے۔ '' (تفہیم القرآن جلد6ص555-554)

الحمد للہ یہ بات عیاں ہوئی کہ وہ نقشہ جو مصنف نے اپنی کتاب میں کھینچا وہ بالکل لغو بکواس اور سراپا الزام ہے نبی کریم ﷺ پر قرآن کریم جادو کے متعلق دو ٹوک فیصلہ دیتا ہے ۔جب موسٰی علیہ السلام اور جادوگروں کا مقابلہ ہوا تو موسٰی علیہ السلام نے فرمایا :


قَالَ بَلْ أَلْقُوْا فَإِذَا حِبَالُہُمْ وَعِصِیُّہُمْ یُخَیَّلُ إِلَیْْہِ مِنْ سِحْرِہِمْ أَنَّہَا تَسْعٰیoفَأَوْجَسَ فِیْ نَفْسِہِ خِیْفَۃً مُّوسَی (طہ66-67/20)

''موسٰی علیہ السلام نے فرمایا تم ہی ڈالوپھر ان کے سحر کے اثر سے موسٰی علیہ السلام کو خیال گزرنے لگاکہ ان کی رسیاں اور لاٹھیاںیکدم دوڑنے لگ گئیں ،پس موسٰی علیہ السلام نے اپنے دل میں خوف محسوس کیا''۔

دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

فَلَمَّآ أَلْقَوْا سَحَرُوْٓا أَعْیُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْہَبُوہُمْ (اعراف116/7)

''پھر جب انہوں نے رسیاں پھینکی تو انہوں نے لوگوں کی آنکھوں پر سحر کیا اورانہیں خوف زدہ کردیا ۔۔۔۔''

ان دونوں آیات سے جو نتیجہ اخذ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ جب جادو گروں نے اپنی رسیاں ڈالیں تو جادو کے اثر سے لوگ بھی خوف زدہ ہوئے اور موسی علیہ السلام بھی ،یعنی لوگوں پر اور موسی علیہ السلام پر جادو کااثر ہوا ۔جب موسٰی علیہ السلام پر جادو اثر کرسکتا ہے تو نبی کریم ﷺ پر کیونکر نہیں کرسکتا ؟حالانکہ قرآن کریم نے موسٰی علیہ السلام کو نبی ﷺ کا مماثل قرار دیا ہے۔




اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :


إِنَّا أَرْسَلْنَآ إِلَیْْکُمْ رَسُوْلاً شَاہِداً عَلَیْْکُمْ کَمَآ أَرْسَلْنَآ إِلٰی فِرْعَوْنَ رَسُوْلاً

''ہم نے تمہاری طرف اسی طرح کا رسول تم پر گواہ بناکر بھیجا جس طرح فرعون کی طرف ایک رسول بناکر بھیجا ۔''
(المذمل 15/73)

انبیاء علیہم السلام توبے شمارگذرے لیکن جتنی مماثلت موسٰی علیہ السلام اور نبی کریم ﷺ کے درمیان تھی اتنی مماثلت کسی اور نبی کے ساتھ نہ تھی ۔مثلاً دونوں ماں باپ سے پیدا ہوئے دونوں کی شادی اور انکے ہاں اولاد ہوئی موسٰی علیہ السلام نے ہجرت کی تو آپ ﷺ نے بھی ہجرت کی موسٰی علیہ السلام کے دور کا فرعون ہلاک ہوا تو نبی کریم ﷺ کے دور کا فرعون ابو جہل بھی ہلاک ہوا ، موسٰی علیہ السلام نے جہاد کیا نبی کریم ﷺ نے بھی جہاد کیا ،موسٰی علیہ السلام کے جانشین ان کے خاندان نبوت کا فردنہیں بلکہ صحابی یوشع بن نون بنے تو آپ ﷺ کے جانشین بھی ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ مقرر ہوئے اسی طرح موسٰی علیہ السلام پر جادو ہوا تو نبی کریم ﷺپر بھی جادو ہوا یہ وہ حقائق ہیں جن کا ذکر قرآن وحدیث میں آتا ہے اب ان حقائق سے انکار صرف وہی شخص کرسکتا ہے جو ملحد ہوگا یا اس کا تعلق دین محمدی ﷺ سے نہیں ہوگا ۔

لہٰذا مصنف کے تمام اعتراضات صرف اورصرف حدیث دشمنی کی وجہ سے ہے باقی حق آپ کے سامنے ہے ۔

http://www.islamicmsg.org/index.php/app-key-masail-aur-un-ka-hal/ramzan/23-mazameen/rad-ghamdi/263-app-saw-per-jado-ka-asar
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
آزمائش کا یہ مطلب نہیں کہ نعوذباللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو ہوجائے جس کی تردید اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے
آپ مانتے ہیں کہ امی عائشہ جھوٹ نہیں بوسکتی لیکن ابو انبیاء علیہ السلام نے تین جھوٹ بولے نعوذباللہ

اس لئے بہتر یہ ہے کہ آپ ہمیں اللہ تعالیٰ کی کہی بات مانے دیں آپ چاہے کسی کی بھی بات مانتے رہیں ہم نے جو اللہ تعالیٰ کا فرمان تھا وہ پیش کردیا اب ماننا یا نہ ماننا آپ کے ذمہ ہے ہم پر جو ذمہ داری تھی وہ الحمدللہ پوری کردی اب ہدایت دینا یا نہ دینا اللہ کے ہاتھ میں ہے
والسلام
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ظالموں کا ایک قول نقل فرماتا ہے کہ
اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے
سورہ الفرقان آیت 9

یعنی جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو زدہ ہونے کی تہمت لگاتے ہیں وہ ظالم ہیں
اور آگے اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو زدہ ہونے کی تہمت لگانے والوں کے بارے میں فرماتا ہے کہ یہ کبھی راہ مستقم پر نہیں آسکتے

خیال تو کیجیئے! کہ یہ لوگ آپ کی نسبت کیسی کیسی باتیں بناتے ہیں۔ پس جس سے وه خود ہی بہک رہے ہیں اور کسی طرح راه پر نہیں آسکتے
سورہ الفرقان آیت 10
تراجیم محمد جوناگڑھی
ان قرآنی آیات سے پتہ چلا کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سحر زدہ ہونے کا الزام لگاتے ہیں وہ ظالم ہیں اور ان ظالموں کو اللہ تعالیٰ کبھی راہ یاب نہیں کرے گا
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اس طرح کی تہمتیں لگانے سے محفوظ فرمائے اور ہمیں راہ یاب کریں آمین
قرآن ہی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف اتنی اوچھی باتوں کی نسبت کرنے سے منع کرتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ تو یہ بھی فرماتا ہے کہ
اور ہم نے اُن کو (یعنی نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو) شعر کہنا نہیں سکھایا اور نہ ہی یہ اُن کے شایانِ شان ہے۔

یعنی اگر دیکھا جائے تو شعر کہنا آج کے دور میں اور عہد رسالت میں بھی کوئی اتنی بری بات نہیں سمجھی جاتی تھی لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ اس شعر کہنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کے خلاف کہہ رہا ہے چہ جائکہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سحر زدہ ہونے کی نسبت دینا
اس لئے ہمیں چاہئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب ان بری باتوں کی نسبت دینے پر توبہ کریں
والسلام
بہرام صاحب جب اس قرآن کے بارے تمہا را عقیدہ ہی یہ ہے کہ اس کو حضرت علی نے جمع نہیں کیا اور یہ پورا نہیں تو اس کی آیا ت کو دلیل کیوں بناتے ہے ؟ یاد رکھو! یہ قرآن حضرت ابو بکر نے جمع کیا تھا اور ان کے بارے تمہارا عقیدہ درست نہیں تو ان کے جمع کردہ قرآن کو دلیل نہ بناؤ
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ظالموں کا ایک قول نقل فرماتا ہے کہ
اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے
سورہ الفرقان آیت 9
وَقَالَ الظَّالِمُوْنَ إِنْ تَتَّبِعُوْنَ إِلَّا رَجُلاً مَّسْحُوْرًا ( فرقان8/25)
یہ آیت مکہ میں نازل ہوئی ہے اور جادو نبی ﷺپر مدینہ میں ہوا تھا لہٰذا اس آیت سے استدلال غلط ہے دوسری بات یہ ہے کہ مسحوراً کے لغوی معنی ہے ۔
'' ذاھب العقل مفسرا ''
''عقل کا جانا اور بگاڑ پیدا ہونا'' (لسان العرب جلد6ص186)
یعنی جس کی عقل ہی ختم ہوگئی ہو ۔(جیساکہ سعید خان ملتانی کی)لیکن جب ہم اس باب میں صحیح احادیث کا بغور مطالعہ کریں تو ایسی کوئی بات کسی حدیث میں نہیں دوسری بات یہ ہے کہ یہ اعتراض نبی ﷺ پر قرآن پیش کرنے کی وجہ سے کفار کرتے تھے نہ کہ جادو کی وجہ سے ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
موسیٰ علیہ السلام پر بھی جادو کا اثر نعوذباللہ

''موسٰی علیہ السلام نے فرمایا تم ہی ڈالوپھر ان کے سحر کے اثر سے موسٰی علیہ السلام کو خیال گزرنے لگاکہ ان کی رسیاں اور لاٹھیاںیکدم دوڑنے لگ گئیں ،پس موسٰی علیہ السلام نے اپنے دل میں خوف محسوس کیا''۔ طٰہٰ :67
تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کے تحت بیان ہوا کہ
موسیٰ علیہ السلام یہ منظر دیکھ کر خوف زدہ ہوگئے کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ لوگ ان کے کرتب کے قائل ہوجائیں اور اس باطل میں پھنس جائیں

اس سے معلوم ہوا کہ موسیٰ علیہ السلام کا خوف اس وجہ سے نہیں تھا کہ ان کی آنکھوں پر سحر ہوگیا اور وہ ان جادوگروں کی لکڑیوں اور رسیوں کو سانپوں کی صورت میں دیکھ کر ڈر گئے بلکہ ان کا خوف اس وجہ سے تھا کہ ان جادوگروں نے لوگوں کی آنکھوں پر سحر کردیا جس کی وجہ سے میدان میں لوگوں کو سانپ ہی سانپ نظر آرہے تھے تو موسیٰ علیہ السلام کو خوف ہوا کہ ایسا نہ ہو کہ لوگ ان جادوں گروں کے کرتب کو حق مان کر اللہ کے دین حق کو قبول نہ کریں یہ تھی اس مقابلے میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے خوف کی وجہ آپ اس خوف کا کوئی اور معنی لے رہے ہیں خیر یہ آپ نہیں لے رہے بلکہ آپ تو صرف کچھ لوگوں کا لکھا ہوا کاپی پیسٹ ہی فرمارہے ہیں ان پر آنکھ بند کرکے اعتماد فرمارہے ہیں جس طرح بنی اسرائیل کے لوگوں نے اپنے علماء کی باتوں پر آنکھ بند کرکے یقین کرلیا تھا اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ

انہوں نے اللہ کے سوا اپنے عالموں اور زاہدوں کو رب بنا لیا تھا
سورہ توبہ : آیت 31
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بہرام صاحب جب اس قرآن کے بارے تمہا را عقیدہ ہی یہ ہے کہ اس کو حضرت علی نے جمع نہیں کیا اور یہ پورا نہیں تو اس کی آیا ت کو دلیل کیوں بناتے ہے ؟ یاد رکھو! یہ قرآن حضرت ابو بکر نے جمع کیا تھا اور ان کے بارے تمہارا عقیدہ درست نہیں تو ان کے جمع کردہ قرآن کو دلیل نہ بناؤ
عہد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں قرآن جمع کرنے کی گواہی امام بخای نے دی ہے کچھ اس طرح

جمَع القرآنَ على عهدِ النبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم أربعةٌ، كلُّهم من الأنصارِ : أُبَيٌّ، ومُعاذُ بنُ جبلٍ، وأبو زيدٍ، وزيدُ بنُ ثابتٍ . قُلْتُ لأنسٍ : مَن أبو زيدٍ ؟ قال : أحدُ عُمومتي .

الراوي: أنس بن مالك المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3810
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]


ترجمہ داؤد راز
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چار آدمی جن سب کا تعلق قبیلہ انصار سے تھا، قرآن مجید جمع کرنے والے تھے، ابی بن کعب، معاذ بن جبل، ابوزید اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم، میں نے پوچھا: ابوزید کون ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ میرے ایک چچا ہیں۔
آپ سے گذارش ہے کہ موضوع کی مناسبت سے بات کریں اور یہ بیوہ عورتوں کی طرح کوسنے دینے سے پرہیز کریں شکریہ
 
Top