محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
۔۔۔عن ھشام عن أبیہ عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت سحر رسول اللہ ﷺ رجل من بنی زریق یقال لہ لبید بن الاعصم حتی کان رسول اللہ ﷺ یخیل الیہ ۔۔۔۔۔(صحیح بخاری کتاب الطب باب السحررقم الحدیث5763)
''عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ بنی زریق کے ایک شخص (یہودی )لبید بن الاعصم نے نبی کریم ﷺ پر جادو کردیا آپ ﷺکا یہ حال ہوگیا کہ آپ ﷺ کو خیال ہوتا جیسے ایک کام کررہے ہیں حالانکہ وہ کام آپ ﷺنے نہیں کیا ہوتاایک دن یا ایک رات ایسا ہوا کہ آپ ﷺ میرے پاس تھے مگر میری طرف متوجہ نہ تھے بس دعا کررہے تھے اس کے بعد آپ ﷺنے فرمایا عائشہ میں اللہ تعالیٰ سے جو بات دریافت کررہا تھا وہ اس نے (اپنے فضل سے ) مجھ کو بتلادی میرے پاس دوفرشتے آئے(جبریل اور میکائیل) ایک تو میرے سرہانے بیٹھ گیا اور دوسرا میرے قدموں کے پاس اب ایک دوسرے سے پوچھنے لگا یہ تو کہو ان صاحب ( محمد ﷺ) کوکیا بیماری ہوگئی اس نے جواب دیا ان پر جادو ہوا ہے پہلے فرشتے نے پوچھا کس نے جادو کیا ہے دوسرے نے کہا لبیدبن الاعصم نے۔۔۔۔۔۔۔۔''۔
نوٹ:(ذکر سے مراد یہاں قرآن اور صحیح حدیث دونوں ہیں )إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ (الحجر 9/15)
'' ذکر کو ہم ہی نے نازل کیا اور ہم ہی اس کے محافط ہیں ''۔
بلکہ قرآن کریم تو یہاں تک فرماتا ہے :'فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَیْْنِہِمَا نَسِیَا حُوتَہُمَا'' (الکھف61/18)
''کہ جب موسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی دونوں دریاؤں کے سنگم پر پہنچے تو وہ اپنی مچھلی بھول گئے''
جب بھول اور نسیان قرآن سے ثابت ہے تو پھر صحیح بخاری کی حدیث پر اعتراض کیوں ؟مولانا مؤدودی مرحوم اپنی تفسیر تفہیم القرآن میں راقم ہیں کہ :سَنُقْرِؤُکَ فَلَا تَنْسٰٓی o إِلَّا مَا شَائَ اللَّہ (الاعلی 6/87)
''ہم تمہیں پڑھائیں گے پھر تم نہ بھولوگے مگر وہ جو اللہ چاہے ۔''
قَالَ بَلْ أَلْقُوْا فَإِذَا حِبَالُہُمْ وَعِصِیُّہُمْ یُخَیَّلُ إِلَیْْہِ مِنْ سِحْرِہِمْ أَنَّہَا تَسْعٰیoفَأَوْجَسَ فِیْ نَفْسِہِ خِیْفَۃً مُّوسَی (طہ66-67/20)
''موسٰی علیہ السلام نے فرمایا تم ہی ڈالوپھر ان کے سحر کے اثر سے موسٰی علیہ السلام کو خیال گزرنے لگاکہ ان کی رسیاں اور لاٹھیاںیکدم دوڑنے لگ گئیں ،پس موسٰی علیہ السلام نے اپنے دل میں خوف محسوس کیا''۔
فَلَمَّآ أَلْقَوْا سَحَرُوْٓا أَعْیُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْہَبُوہُمْ (اعراف116/7)
إِنَّا أَرْسَلْنَآ إِلَیْْکُمْ رَسُوْلاً شَاہِداً عَلَیْْکُمْ کَمَآ أَرْسَلْنَآ إِلٰی فِرْعَوْنَ رَسُوْلاً
''ہم نے تمہاری طرف اسی طرح کا رسول تم پر گواہ بناکر بھیجا جس طرح فرعون کی طرف ایک رسول بناکر بھیجا ۔''
(المذمل 15/73)
بہرام صاحب جب اس قرآن کے بارے تمہا را عقیدہ ہی یہ ہے کہ اس کو حضرت علی نے جمع نہیں کیا اور یہ پورا نہیں تو اس کی آیا ت کو دلیل کیوں بناتے ہے ؟ یاد رکھو! یہ قرآن حضرت ابو بکر نے جمع کیا تھا اور ان کے بارے تمہارا عقیدہ درست نہیں تو ان کے جمع کردہ قرآن کو دلیل نہ بناؤبسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ظالموں کا ایک قول نقل فرماتا ہے کہ
اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے
سورہ الفرقان آیت 9
یعنی جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو زدہ ہونے کی تہمت لگاتے ہیں وہ ظالم ہیں
اور آگے اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو زدہ ہونے کی تہمت لگانے والوں کے بارے میں فرماتا ہے کہ یہ کبھی راہ مستقم پر نہیں آسکتے
خیال تو کیجیئے! کہ یہ لوگ آپ کی نسبت کیسی کیسی باتیں بناتے ہیں۔ پس جس سے وه خود ہی بہک رہے ہیں اور کسی طرح راه پر نہیں آسکتے
سورہ الفرقان آیت 10
تراجیم محمد جوناگڑھی
ان قرآنی آیات سے پتہ چلا کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سحر زدہ ہونے کا الزام لگاتے ہیں وہ ظالم ہیں اور ان ظالموں کو اللہ تعالیٰ کبھی راہ یاب نہیں کرے گا
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اس طرح کی تہمتیں لگانے سے محفوظ فرمائے اور ہمیں راہ یاب کریں آمین
قرآن ہی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف اتنی اوچھی باتوں کی نسبت کرنے سے منع کرتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ تو یہ بھی فرماتا ہے کہ
اور ہم نے اُن کو (یعنی نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو) شعر کہنا نہیں سکھایا اور نہ ہی یہ اُن کے شایانِ شان ہے۔
یعنی اگر دیکھا جائے تو شعر کہنا آج کے دور میں اور عہد رسالت میں بھی کوئی اتنی بری بات نہیں سمجھی جاتی تھی لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ اس شعر کہنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کے خلاف کہہ رہا ہے چہ جائکہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سحر زدہ ہونے کی نسبت دینا
اس لئے ہمیں چاہئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب ان بری باتوں کی نسبت دینے پر توبہ کریں
والسلام
وَقَالَ الظَّالِمُوْنَ إِنْ تَتَّبِعُوْنَ إِلَّا رَجُلاً مَّسْحُوْرًا ( فرقان8/25)بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ظالموں کا ایک قول نقل فرماتا ہے کہ
اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے
سورہ الفرقان آیت 9
تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کے تحت بیان ہوا کہ''موسٰی علیہ السلام نے فرمایا تم ہی ڈالوپھر ان کے سحر کے اثر سے موسٰی علیہ السلام کو خیال گزرنے لگاکہ ان کی رسیاں اور لاٹھیاںیکدم دوڑنے لگ گئیں ،پس موسٰی علیہ السلام نے اپنے دل میں خوف محسوس کیا''۔ طٰہٰ :67
عہد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں قرآن جمع کرنے کی گواہی امام بخای نے دی ہے کچھ اس طرحبہرام صاحب جب اس قرآن کے بارے تمہا را عقیدہ ہی یہ ہے کہ اس کو حضرت علی نے جمع نہیں کیا اور یہ پورا نہیں تو اس کی آیا ت کو دلیل کیوں بناتے ہے ؟ یاد رکھو! یہ قرآن حضرت ابو بکر نے جمع کیا تھا اور ان کے بارے تمہارا عقیدہ درست نہیں تو ان کے جمع کردہ قرآن کو دلیل نہ بناؤ
آپ سے گذارش ہے کہ موضوع کی مناسبت سے بات کریں اور یہ بیوہ عورتوں کی طرح کوسنے دینے سے پرہیز کریں شکریہحضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چار آدمی جن سب کا تعلق قبیلہ انصار سے تھا، قرآن مجید جمع کرنے والے تھے، ابی بن کعب، معاذ بن جبل، ابوزید اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم، میں نے پوچھا: ابوزید کون ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ میرے ایک چچا ہیں۔