سوال یہ نہیں کیا گیا کہ کتنی جنگوں میں حضرت عمر شریک ہوئے بلکہ سوال یہ تھا کہ حضرت عمر نے جنگوں میں کتنے کفار قریش کو قتل کیا ؟
یہ اہم نہیں کہ کتنے کفار قتل کئے ۔۔۔۔۔بلکہ بہت ہی اہم بات تو یہ ہے کہ :
بدر و احد سے لیکر ہر غزوہ میں شامل رہے ۔۔۔ہجرت نبوی سے لیکر وفات النبی ﷺ تک دس گیارہ سال ،باقاعدہ ہر غزوہ میں جان و مال لیکر شریک ہوئے
جبکہ جہاد میں گزارا جانے والا ایک پہر دنیا و ما فیہا سے کہیں بہتر ہے
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا". (صحیح بخاری كتاب الجهاد والسير )
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ کے راستے میں گزرنے والی ایک صبح یا ایک شام دنیا سے اور جو کچھ دنیا میں ہے سب سے بہتر ہے۔“
اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تو ان خوش نصیب اور بلند بخت حضرات میں شامل جنہیں جناب رسول اکرم ﷺ کی معیت میں جہاد فی سبیل اللہ کا شرف حاصل ہوا
آپ ﷺ کے ساتھ بھی اور اور آپ کے حکم سے آپ بغیر بھی ۔۔۔
ان غزوات میں غزوہ بدر بھی ہے ،،،جس میں شرکت ہی اتنی عظیم ہے جس میں امت کا دوسرا برابری نہیں کرسکتا
قال ابن الجوزي: "اتفق العلماء على أن عمر رضي الله عنه شهد بدراً، وأحداً، والمشاهد كلها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، لم يغب عن غزوة غزاها رسول الله صلى الله عليه وسلم"( ابن الجوزي: مناقب ص 89.)