• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ وسلم اور ازواج مطہرات (رض) کی شان میں بد ترین گستاخی

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
شانِ صحابہ کے بارے میں قرآنی آیات :

اللہ رب العزت نے فرمایا:

((وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ)) [التوبة: 100].

ترجمہ: اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے۔

اللہ تعالی نے فرمایا:

((مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ... ))الآية [الفتح: 29]،

ترجمہ: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں، تو انہیں دیکھے گا رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالٰی کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں۔

اور اللہ تعالی کا فرمان ہے:

((لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنْزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا)) [الفتح: 18]

ترجمہ: یقیناً اللہ تعالٰی مومنوں سے خوش ہوگیا جبکہ وہ درخت تلے تجھ سے بیعت کر رہے تھے ان کے دلوں میں جو تھا اسے اس نے معلوم کرلیا اور ان پر اطمینان نازل فرمایا اور انہیں قریب کی فتح عنایت فرمائی۔

اورفرمانِ الٰہی ہے:

((لَا يَسْتَوِي مِنْكُمْ مَنْ أَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ أُولَئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِنَ الَّذِينَ أَنْفَقُوا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوا وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَى وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ)) [الحديد: 10].

ترجمہ: تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وہ (دوسروں کے) برابر نہیں بلکہ ان کے بہت بڑے درجے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے، ہاں بھلائی کا وعدہ تو اللہ تعالٰی کا ان سب سے ہے جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے۔


http://forum.mohaddis.com/threads/صحابہ-کرام-رضی-اللہ-عنھم-کی-عظمت-وشان.27772/
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
عظمتِ صحابہ کے بارے میں آحادیثِ نبویۃ :

نبی مکرّم علیہ السلام نےاپنے کسی بھی صحابی کو گالی دینے، بُرا کہنے و سمجھنے سے سخت منع فرمایا ہے،اور یہ بھی فرمایا کہ کوئی بھی مسلمان اپنا سارا مال خرچ کرکے بھی میرے (رسول اکرمﷺکے) کسی بھی ادنیٰ سے صحابی کے رتبہ اور فضیلت کو نہیں پہنچ سکتا، حدیث یہ ہے:

«لا تسبُّوا أصحابي؛ فلو أن أحدَكم أنفقَ مثلَ أُحدٍ ذهبًا ما بلغَ مُدَّ أحدهم ولا نصيفَه»؛ أخرجه الشيخان في "صحيحيهما".

ترجمہ: میرے صحابہ کو گالی یا بُرا نہ کہنا، (جان لو کہ )تم میں سے کوئی بھی اُحد پہاڑ کے برابر سونابھی(صدقہ و خیرات میں ) خرچ کرلے تووہ اُن(صحابہ)میں سے کسی بھی ایک کے مکمل یا آدھے مُد (آدھا کلو یا ایک پاؤاناج کےخرچ کرنے کی فضیلت و مقام) تک بھی نہیں پہنچ سکتا
(بخاری و مسلم)۔

دوسری حدیث میں ہے:

وفي "الصحيحين" أيضًا من حديث عمران بن حُصين - رضي الله عنه - أن رسولَ الله - صلى الله عليه وسلم - قال: «خيرُ الناس قرني، ثم الذين يلُونَهم، ثم الذين يلُونَهم». قال عمران: فلا أدري أذَكَر بعد قرنِه قرنَيْن أم ثلاثة.

عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: سب سے بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں، پھر وہ لوگ جو ان کے بعد ہیں، پھر وہ لوگ جو ان کے بعد ہیں۔

اور بخاری و مسلم کی ایک حدیث میں ان کی فضیلت اس طرح بیان ہوئی ہے:

وأخرج الشيخان عن أبي سعيد الخُدري - رضي الله عنه - أنه قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: «يأتي على الناس زمانٌ فيغزُو فِئامٌ من الناس، فيقولون: هل فيكم من صاحبَ رسولَ الله - صلى الله عليه وسلم -؟ فيقولون: نعم، فيُفتحُ لهم. ثم يأتي على الناس زمانٌ فيغزُو فِئامٌ من الناس، فيقال: هل فيكم من صاحبَ أصحاب رسول الله - صلى الله عليه وسلم -؟ فيقولون: نعم، فيُفتَحُ لهم. ثم يأتي على الناس زمانٌ فيغزُو فِئامٌ من الناس، فيقال: هل فيكم من صاحبَ من صاحبَ أصحاب رسول الله - صلى الله عليه وسلم -؟ فيقولون: نعم، فيُفتَحُ لهم».

ترجمہ: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ کچھ لوگ جنگ کریں گےاور پوچھیں گے: کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جسے اللہ کے رسول ﷺکی صحبت نصیب ہوئی ہو؟ (یعنی کوئی صحابی رسولﷺہے؟)وہ کہیں گے: جی، تو انہیں فتح نصیب ہوگی۔ پھر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ کچھ لوگ جنگ کریں گےاور یہ پوچھا جائے گا: کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جسے اللہ کے رسول ﷺکے کسی صحابی کی صحبت نصیب ہوئی ہو؟ (یعنی کوئی تابعی ہے؟)وہ کہیں گے: جی، تواُنہیں بھی فتح نصیب ہوگی۔ پھر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ کچھ لوگ جنگ کریں گےاور پوچھیں گے: کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جسے اللہ کے رسول ﷺکے صحابی کی صحبت پانے والے کی صحبت نصیب ہوئی ہو؟ (یعنی کوئی تبع تابعی ہے؟)وہ کہیں گے: جی، تو ان کے ہاتھ پر بھی فتح ہوگی۔

(یعنی جنگ میں صحاباء ، تانعین و اتباعِ تابعین میں سے کسی کی بھی موجودگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نصرت کے نزول اور لوگوں کی فتح کا سبب ہوگا، اور تاریخ شاہد ہے ایسا ہی ہوا اسلام کے شروع کے تین سو سال کہ جوصحاباء ، تانعین و اتباعِ تابعین کے زمانے تھے اسلامی فتوحات کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا چلاگیا)

اور پیارے نبی علیہ السلام نے یہ بات بھی بیان فرمادی کہ انصار سے محبت کرنا سچے ایمان کی نشانی ہے ، اور ان سے بغض رکھنا نفاق کی نشانی ہے۔اس بارے میں صحیح بخاری و مسلم میں نبی علیہ السلام کا فرمان ہے۔

«آية الإيمان حبُّ الأنصار، وآية النفاق بُغضُ الأنصار»؛ أخرجه الشيخان في "صحيحيهما".

ترجمہ: انصار سے محبت کرنا ایمان کی نشانی ہے ، اور انصار سے بغض رکھنا منافق کی علامت ہے۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
آپ پہلے یہ بتائیں کہ :
ام المومنین سیدہ حفصہ اور ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما کا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کیا رشتہ تھا ؟
آپ کے خیال میں حضرت عمر مومن ہیں تو یہ دونوں ام المومنین ان کی مائیں ہیں
اب پلیز میرے سوال کا جواب بھی عنایت فرمادیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
عظمتِ صحابہ کے بارے میں آحادیثِ نبویۃ :

نبی مکرّم علیہ السلام نےاپنے کسی بھی صحابی کو گالی دینے، بُرا کہنے و سمجھنے سے سخت منع فرمایا ہے،اور یہ بھی فرمایا کہ کوئی بھی مسلمان اپنا سارا مال خرچ کرکے بھی میرے (رسول اکرمﷺکے) کسی بھی ادنیٰ سے صحابی کے رتبہ اور فضیلت کو نہیں پہنچ سکتا، حدیث یہ ہے:

«لا تسبُّوا أصحابي؛ فلو أن أحدَكم أنفقَ مثلَ أُحدٍ ذهبًا ما بلغَ مُدَّ أحدهم ولا نصيفَه»؛ أخرجه الشيخان في "صحيحيهما".

ترجمہ: میرے صحابہ کو گالی یا بُرا نہ کہنا، (جان لو کہ )تم میں سے کوئی بھی اُحد پہاڑ کے برابر سونابھی(صدقہ و خیرات میں ) خرچ کرلے تووہ اُن(صحابہ)میں سے کسی بھی ایک کے مکمل یا آدھے مُد (آدھا کلو یا ایک پاؤاناج کےخرچ کرنے کی فضیلت و مقام) تک بھی نہیں پہنچ سکتا
(بخاری و مسلم)۔

دوسری حدیث میں ہے:

وفي "الصحيحين" أيضًا من حديث عمران بن حُصين - رضي الله عنه - أن رسولَ الله - صلى الله عليه وسلم - قال: «خيرُ الناس قرني، ثم الذين يلُونَهم، ثم الذين يلُونَهم». قال عمران: فلا أدري أذَكَر بعد قرنِه قرنَيْن أم ثلاثة.

عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: سب سے بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں، پھر وہ لوگ جو ان کے بعد ہیں، پھر وہ لوگ جو ان کے بعد ہیں۔

اور بخاری و مسلم کی ایک حدیث میں ان کی فضیلت اس طرح بیان ہوئی ہے:

وأخرج الشيخان عن أبي سعيد الخُدري - رضي الله عنه - أنه قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: «يأتي على الناس زمانٌ فيغزُو فِئامٌ من الناس، فيقولون: هل فيكم من صاحبَ رسولَ الله - صلى الله عليه وسلم -؟ فيقولون: نعم، فيُفتحُ لهم. ثم يأتي على الناس زمانٌ فيغزُو فِئامٌ من الناس، فيقال: هل فيكم من صاحبَ أصحاب رسول الله - صلى الله عليه وسلم -؟ فيقولون: نعم، فيُفتَحُ لهم. ثم يأتي على الناس زمانٌ فيغزُو فِئامٌ من الناس، فيقال: هل فيكم من صاحبَ من صاحبَ أصحاب رسول الله - صلى الله عليه وسلم -؟ فيقولون: نعم، فيُفتَحُ لهم».

ترجمہ: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ کچھ لوگ جنگ کریں گےاور پوچھیں گے: کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جسے اللہ کے رسول ﷺکی صحبت نصیب ہوئی ہو؟ (یعنی کوئی صحابی رسولﷺہے؟)وہ کہیں گے: جی، تو انہیں فتح نصیب ہوگی۔ پھر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ کچھ لوگ جنگ کریں گےاور یہ پوچھا جائے گا: کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جسے اللہ کے رسول ﷺکے کسی صحابی کی صحبت نصیب ہوئی ہو؟ (یعنی کوئی تابعی ہے؟)وہ کہیں گے: جی، تواُنہیں بھی فتح نصیب ہوگی۔ پھر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ کچھ لوگ جنگ کریں گےاور پوچھیں گے: کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جسے اللہ کے رسول ﷺکے صحابی کی صحبت پانے والے کی صحبت نصیب ہوئی ہو؟ (یعنی کوئی تبع تابعی ہے؟)وہ کہیں گے: جی، تو ان کے ہاتھ پر بھی فتح ہوگی۔

(یعنی جنگ میں صحاباء ، تانعین و اتباعِ تابعین میں سے کسی کی بھی موجودگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نصرت کے نزول اور لوگوں کی فتح کا سبب ہوگا، اور تاریخ شاہد ہے ایسا ہی ہوا اسلام کے شروع کے تین سو سال کہ جوصحاباء ، تانعین و اتباعِ تابعین کے زمانے تھے اسلامی فتوحات کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا چلاگیا)

اور پیارے نبی علیہ السلام نے یہ بات بھی بیان فرمادی کہ انصار سے محبت کرنا سچے ایمان کی نشانی ہے ، اور ان سے بغض رکھنا نفاق کی نشانی ہے۔اس بارے میں صحیح بخاری و مسلم میں نبی علیہ السلام کا فرمان ہے۔

«آية الإيمان حبُّ الأنصار، وآية النفاق بُغضُ الأنصار»؛ أخرجه الشيخان في "صحيحيهما".

ترجمہ: انصار سے محبت کرنا ایمان کی نشانی ہے ، اور انصار سے بغض رکھنا منافق کی علامت ہے۔
یہی سب باتیں جب بنو امیہ کے لئے کہی جاتی ہے وہ صحابہ کو سب کرتے اور برا کہتے تھے تو فورا بنو امیہ کا دفاع شروع ہوجاتا ہے
کیا لینے کے بانٹ اور
دینے کے بانٹ اور
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
«آية الإيمان حبُّ الأنصار، وآية النفاق بُغضُ الأنصار»؛ أخرجه الشيخان في "صحيحيهما".

ترجمہ: انصار سے محبت کرنا ایمان کی نشانی ہے ، اور انصار سے بغض رکھنا منافق کی علامت ہے۔

قالَ عليٌّ : والَّذي فلقَ الحبَّةَ وبرأَ النَّسمةَ ! إنَّهُ لعهدُالنَّبيِّ الأمِّيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ إليَّ أن لا يحبَّني إلَّا مؤمِنٌ ، ولا يبغضَني إلَّا منافقٌ .
الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : مسلم

المصدر : صحيح مسلم الصفحة أو الرقم: 78 خلاصة حكم المحدث : صحيح
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
«آية الإيمان حبُّ الأنصار، وآية النفاق بُغضُ الأنصار»؛ أخرجه الشيخان في "صحيحيهما".

ترجمہ: انصار سے محبت کرنا ایمان کی نشانی ہے ، اور انصار سے بغض رکھنا منافق کی علامت ہے۔
یہاں بھی ملاحظہ فرمالیں کہ انصاری صحابی رسول حضرت ابن مسعود کے بارے میں کیا کہا جارہا ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
آپ کے خیال میں حضرت عمر مومن ہیں تو یہ دونوں ام المومنین ان کی مائیں ہیں
اب پلیز میرے سوال کا جواب بھی عنایت فرمادیں
بے شک تمام صاحبہ مومن اور جنتی ہے

کیوں قرآن میں نہیں پڑھا کہ اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اللہ سے

جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہو ان کو ہر حدیث جس میں صحابہ رضی اللہ عنہماء کی شان بیان ہوئی ہے وہ ان کو نظر نہیں آئے گی اگر تعصب کی عینک اتار کر دیکھتیں تو اس حدیث کو سمجھ جاتے

پہلے @علی بہرام یہ بتا کہ تمھارا کیا عقیدہ اور ایمان ہے صاحبہ کے بارے میں

اور آخر میں آپ کے گھر سے ایک حوالہ حضرت عمر رضی اللہ عنہا کی شان میں


اللہ اکبر
کتنی محبت تھی حسین رضی اللہ عنہ کو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے۔
حسین رضی اللہ عنہ کا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں خیال
حسین رضی اللہ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہو کر فرمایا:
قسم ہے اس ذات کی (اللہ) جس نے میرے نانا محمدﷺ کو بشارت دینے والا اور ڈرانے والا پیدا کیا اگر آپ کا باپ عمر بن الخطاب میرا زمانہ پاتا تو وہ میری مدد کرتا جس طرح میرے نانا کی مدد کی تھی۔
شیعہ کتاب: موسوعۃ کلمات الامام الحسین / صفحۃ 274


10995678_619986531467716_917542558387143992_n.png
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
آپ کے خیال میں حضرت عمر مومن ہیں تو یہ دونوں ام المومنین ان کی مائیں ہیں
اب پلیز میرے سوال کا جواب بھی عنایت فرمادیں
آپ فی الحال میرے خیال کو چھوڑیں ۔۔۔۔۔۔۔بس دو لفظوں میں اتنا بتا دیں کہ :

ام المومنین سیدہ حفصہ اور ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما کا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کیا رشتہ تھا ؟
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
اگر آپ کو نبی کے اصحاب سے محبت ہو ، تو کبھی ایسا جملہ نہ کہتے ، اور عوام کو پریشانی "ان اعتراضات" سے ہوتی ہے!
بی بی آپ کی بات کی مجھے سمجھ نہیں آئی
 
Top