ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
نبی ﷺ کی ایک پیاری نصیحت
سنن ابن ماجه: كِتَابُ الزُّهْدِ (بَابُ الْحِكْمَةِ)
سنن ابن ماجہ: کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل (باب: دانائی کی بات)
41711 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي وَأَوْجِزْ قَالَ إِذَا قُمْتَ فِي صَلَاتِكَ فَصَلِّ صَلَاةَ مُوَدِّعٍ وَلَا تَكَلَّمْ بِكَلَامٍ تَعْتَذِرُ مِنْهُ وَأَجْمِعْ الْيَأْسَ عَمَّا فِي أَيْدِي النَّاسِ
حکم : حسن
سنن ابن ماجہ: کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل (باب: دانائی کی بات)
41711 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي وَأَوْجِزْ قَالَ إِذَا قُمْتَ فِي صَلَاتِكَ فَصَلِّ صَلَاةَ مُوَدِّعٍ وَلَا تَكَلَّمْ بِكَلَامٍ تَعْتَذِرُ مِنْهُ وَأَجْمِعْ الْيَأْسَ عَمَّا فِي أَيْدِي النَّاسِ
حکم : حسن
4171 . سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا:
اللہ کے رسول ! مجھے (دین کی باتیں ) سکھائیے اور اختصار کیجئے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ‘‘جب تو نماز پڑھنے کھڑا ہو تو ایسے نماز پڑھ جیسے تو دنیا سے رخصت ہونے والا ہے ۔ اور کوئی ایسی بات نہ کہہ جس سے (بعد میں ) معذرت کرنی پڑے ۔ اور لوگوں کے ہاتھ میں جو کچھ ہے اس سے پوری طرح مایوس ہوجا ۔
فوائد :
1 ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نصحیت کے طالب کو سب سے پہلے نماز میں خشوع کی تعلیم دی ، یہ نماز کا حسن ہے اور اللہ مالک الملک نے بھی اس کی ترغیب دلائی ہے :
”ایمان والے کامیاب ہو گئے جو اپنی نمازوں میں خشوع وخضوع اختیار کرتے ہیں “۔ (سورہ المؤمنون 11-2)
اسی طرح نبی کریم ﷺ کی ایک اور حدیث ہے :
((إنّ الرجل لينصرف وما كتب له إلا عشر صلاته، تسعها، ثمنها، سبعها، سدسها، خمسها، ربعها، ثلثها، نصفها)) أخرجه الترمذي وحسنه الألباني
'' لوگ نماز پڑھ کر جب واپس ہوتے ہیں تو ان میں سے بعض کے لیے نماز کے ثواب میں سے دسواں حصہ، بعض کے لیے نواں، بعض کے لیے آٹھواں، بعض کے لیے ساتواں، بعض کے لیے چھٹا، بعض کے لیے پانچواں، بعض کے لیے چوتھا، بعض کے لیے تیسرا اور بعض کے لیے آدھا لکھا جاتا ہے۔ ''
اس روایت سے معلوم ہوا کہ ایک ہی جیسی ظاہری صورت، وقت اور مقام میں نماز پڑھنے کے باوجود ثواب میں فرق رہ جاتا ہے اور ثواب کا یہ فرق نماز میں انسان کی قلبی توجہ اور ذہنی یکسوئی میں اختلاف کی وجہ سے ہوتا ہے۔ تو خشوع وخضوع کی کمی سے ثواب کم اور زیادتی سے ثواب بڑھ ہو جاتا ہے۔ ( بشکریہ ابوالحسن علوی حفظہ اللہ)
2 ۔ دوسرے نمبر پر زبان کی حفاظت کا بیان ہے جس کی دین میں بہت زیادہ تاکید ہے
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے جب جنت کے قریب اور جھنم سے دور کرنے والا عمل پوچھا تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا: اسے روک کر رکھنا۔
(ابن ماجہ 3973 صحیح)
اسی طرح صحیح بخاری 6478 میں ہے : بند ہ اللہ کی رضامندی کے لئے ایک بات زبان سے نکالتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا مگر اسی کی وجہ سے اللہ اس کے درجے بلند کردیتا ہے اور ایک دوسرا بندہ ایک ایسا کلمہ زبان سے نکالتا ہے جو اللہ کی نارضگی کا باعث ہوتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا لیکن اس کی وجہ سے وہ جہنم میں چلا جاتا ہے۔
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے جب جنت کے قریب اور جھنم سے دور کرنے والا عمل پوچھا تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا: اسے روک کر رکھنا۔
(ابن ماجہ 3973 صحیح)
اسی طرح صحیح بخاری 6478 میں ہے : بند ہ اللہ کی رضامندی کے لئے ایک بات زبان سے نکالتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا مگر اسی کی وجہ سے اللہ اس کے درجے بلند کردیتا ہے اور ایک دوسرا بندہ ایک ایسا کلمہ زبان سے نکالتا ہے جو اللہ کی نارضگی کا باعث ہوتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا لیکن اس کی وجہ سے وہ جہنم میں چلا جاتا ہے۔
3 ۔ اس پیاری حدیث شریف میں تیسری نصیحت دنیا میں زھد اختیار کرنے کی کی گئی ہے
جیسا کہ ایک دوسری حدیث شریف میں ہے : اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :‘‘ دنیا سے بے رغبت ہوجاؤ ، اللہ تم سے محبت کرے گا۔ اور لوگوں کے پاس جو کچھ ہے اس سے بے نیاز ہوجاؤ، لوگ تم سے محبت کریں گے۔ ’’ (سنن ابن ماجه 4102)
لا بأس به، حديث لا بأس به حسن، وهو من أحاديث الأربعين النووية(بن باز رحمه الله)
اللہ مالک الملک نبی ﷺ کے فرامین اور نصحیتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے
اللھم آمین