عمران اسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 333
- ری ایکشن اسکور
- 1,609
- پوائنٹ
- 204
نبی کریمﷺ کے بطور دین کیے جانے والے اعمال امت کے لیے حجت اور قابل عمل ہیں سوائے ان اعمال کے جن کی آپﷺ کے ساتھ خصوصیت کی دلیل مل جائے۔ جس فعل کے بارے یہ ثابت ہو جائے کہ وہ آپﷺ کی ذات سے خاص ہے ‘ اس میں آپﷺ کی اقتداء نہ ہو گی۔نبی کریمﷺ کے افعال کی تشریعی حیثیت سےمتعلق علمائے اصول فقہ نے بہت شرح و بسط کے ساتھ لکھا ہے۔ علامہ شوکانیؒ نے ’إرشاد الفحول‘ میں افعال رسولﷺ کو سات قسموں میں تقسیم کیا ہے۔ افعال رسولﷺ کی تفصیلی بحث سے قطع نظر یہاں صرف یہ وضاحت مقصود ہے کہ رسول اللہﷺ کے افعال کی آپﷺ کے خصوصیت یا عدم خصوصیت سے متعلق کیا اصول ملحوظ رکھا جائے گا۔
صحابہ كرام رضى اللہ تعالى عنہم نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے افعال ميں آپ كى اقتدا اور پيروى كرتے تھے، اور وہ آپ سے دريافت نہیں كرتے تھے كہ آيا يہ فعل رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ مخصوص ہے يا نہيں۔
ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نماز پڑھائى اور دوران نماز ہى اپنے جوتے اتار ديے تو لوگوں نے بھى اپنے جوتے اتار ديے اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:
’’ تم نے اپنے جوتے كيوں اتارے ؟‘‘
تو صحابہ نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ہم نے آپ كو اپنے جوتے اتارتے ديكھا تو ہم نے بھى اتار ديے، رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
’’ميرے پاس جبريل امين آئے اور انہوں نے مجھے بتايا كہ اس كے ساتھ گندگى لگى ہوئى ہے، اس ليے جب تم ميں سے كوئى شخص مسجد آئے تو وہ اپنا جوتا پلٹ كر ديكھے اگر اسے كوئى گندگى نظر آئے تو وہ اسے زمين كے ساتھ پونچھ دے اور پھر اس ميں نماز ادا كر لے۔‘‘
(مسند احمد 17 / 242- 243 )
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ نبی کریمﷺ کے افعال قابل اقتدا ہیں ، الا يہ كہ جسے كوئى دليل آپ صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ مخصوص كر دے۔
امام ابن حزمؒ کہتے ہیں:
’’ کسی بھى فعل كے متعلق جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كيا ہو اسے بغير كسى نص كے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ خاص كرنا جائز نہيں؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ ايسا كہنے والے شخص پر ناراض ہوئے تھے، اور جو چيز بھى رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو غضبناك كرے وہ حرام ہے۔‘‘
(الإحكام فى اصول الاحكام 4 / 433)