• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دعوتی مینجمنٹ

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دعوتی مینجمنٹ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ ایک دعوتی تحریک کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ رب العزت نے امت کے لیے اسوہ بنایا ہے ۔ آپ کی شخصیت اپنی امت کے لیےہر پہلو سے اسوہ ہے ۔ اللہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کے بہت سارے پہلؤوں میں سے ایک پہلو یہ بھی ہے کہ آپ داعی تھے ۔ اللہ کی طرف سے خاص اپائنٹ کیے گئے داعی ۔
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا ،وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُنِيرًا
قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي

داعی ہونے کی حیثیت سے اللہ کے نبی کی زندگی ایک پہلو یہ ہیکہ اللہ کے نبی ایک دعوتی تحریک کے سربراہ تھے ۔ اللہ نبی کی سیرت کے مطالعہ کا ایک دلچسپ بلکہ اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دعوتی تحریک کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے اس دعوتی تحریک کو کیسے مینیج کیا ۔ ہمارا مقصد ہے کہ ایک دعوتی تحریک کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے اللہ کے نبی کی سیرت اور دعوتی حکمت عملی کا مطالعہ کیا جائے ، پھر ان حوالوں سے ہمارے موجودہ دعوتی نظام (اس کو آپ بے نظامی بھی پڑھ سکتے ہیں ، خاص ہندوپاک کے تناظر میں ) کا ایک تنقید ی جائزہ لیں اور دیکھیں کی اسوہ رسول کی کون سی چیز مس ہورہی ہے کہ ہماری دعوت وہ نتیجہ پیدا نہیں کررہی جو اسے پیدا کرنے چاہیے ۔
اس وقت میرے ذہن اس مضمون کا کوئی خاص خاکہ نہیں ہے ۔ وقتا فوقتا جو بھی بات ذہن میں آئے گی لکھتا چلے جاؤں گا۔ اہل علم سے گذارش ہے کہ رہنمائی اور مشوروں سے نوازتے رہیں ۔ اگر خاص اس موضوع پر اس سے پہلے کسی نے کبھی لکھا ہے تو ضرور رہنمائی فرمائیں ۔ عربی ، اردو ، انگلش کسی بھی زبان میں ۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دعوتی مینیجمنٹ : امت کےلیے اسوہ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عمر کے چالیسویں سال میں تھے جب آپ کی بعثت ہوئی اور جب آپ کی وفات ہوئی اس وقت آپ کی عمر 63 سال کی تھی۔
محض23 سال کے مختصر وقفہ میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمیں پر وجود میں آنے والا سب سے بڑا انقلاب برپا کیا۔اس انقلاب کے پیچھے جہاں دعوت حق کی کشش ، قرآن کی تاثیر ، اللہ کی نصرت کارفرما تھی وہیں اس کامیابی میں بہت بڑا رول اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوتی حکمت عملی کا بھی تھا۔ جسے ہم نے دعوتی منیجمنٹ کا نام دیا ہے ۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت حکمت عملی کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ پہلا کام افراد سازی اور دوسرا کام موجود افراد کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق صحیح کام پر لگانا۔
پہلے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس فرد اور گروہ پر جن میں پوٹینشل دکھا محنت کی ۔ اس محنت کے نتیجہ ایسے ایسے عظیم کردار کے افراد وجود میں آئے جن کی کوئی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ۔ زمین ہمیشہ انقلابی شخصیتوں کا گہوارہ رہی ہے لیکن ایک ہی وقت میں ایک ہے مقام اتنے سارے افراد کا ایک ساتھ جمع ہوجانا اپنے آپ ایک معجزہ تھا۔ جس کو اللہ نے اپنے رسول کی رسالت کے لیے دلیل کے طور پر پیش کیا ہے ۔ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسرا کام اللہ کے نبی نے یہ کیا کہ ہر ہر فرد کو اس کی صلاحیت کے لیے مطابق کام پر لگا دیا ۔ ایک گروہ اس دین کی حفاظت اور تدوین میں لگا دیا گیا جو ابھی نزول کے مرحلہ میں تھا۔ یہ گروہ صبح شام اللہ کے نبی صلی اللہ کے ساتھ رہتا اور آپ کے ارشادات کے کتابت اور حفاظت آسمان سے نازل ہونے والی وحی کی کتابت اور تعلیم کا اس کے ذمہ تھا۔ کچھ افراد ڈیفینس اور جنگ کا محاذ سنبھال رہے تھے ۔ کچھ نبی کی مشاورتی کونسل کے خصوصی ارکان تھے جو اس سارے مینیجمنٹ کی دیکھ بھال میں نبی کے معاون تھے ۔ کچھ خاص دعوت کےلیے مخصوص تھے ۔ مدینہ سے اندر اور باہر دعوت اور تعلیم و تربیت کی ذمہ داریاں ان کے سپرد کی گئی تھیں۔ضرورت پڑی تو کچھ لوگ قضاء کی ذمہ داریاں سنبھالنے کےلیے باہر بھیج دیے گئے ۔ کچھ سفارت کاری کےلیے مخصوص تھے ۔ خواتین کا شعبہ سنبھالنے ، ان کی تعلیم و تربیت اور مخصوص فقہی مسائل میں ان کی رہنمائی کےلیے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات خود اللہ کے حکم سے اپائنٹ کی گئی ہیں ۔ (يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ۔۔۔۔) غرضیکہ ہر آدمی کو اس کی صلاحیت کے مطابق کام پر لگا دیا گیا تھا۔
اس پورے دعوتی سسٹم میں سب اہم تھی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت جو پورے دعوتی تنظیم کا مرکز تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لیڈر شپ کی صلاحیت تھی کہ اسلامی تحریک کا ایک چھوٹا سا پودا جو کفر کی بے انتہاء تاریکیوں میں لگایا گیا تھا صرف 23 سال کے عرصہ میں ایک تناور درخت بن گیا۔كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ اور اس کے بعد بھی اسلام کی اس چودہ سوسالہ تاریخ میں اسلام کا نام جہاں تک بھی پہنچا وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس 23 سالہ محنت ہی کا نتیجہ ہے ۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
دعوت کے چار ارکان ہوتے ہیں ۔
ایک دعوت کا کام
دوسراکام کرنے والے افراد
تیسراکام کےلیے مطلوب وسائل
اور چوتھا دعوت کا مرکز ( جو امیر ہونے کی صورت میں ایک شخص بھی ہوسکتا ہے اور تنظیم ہونے کی صورت میں افرادکی جماعت بھی ہوسکتی ہے۔ )
اس میں سب سے اہم رول دعوت کے مرکز کا ہوتا ہے ۔ جس کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ دعوت کی ضرورتوں کو سمجھے ۔ دیکھے کی دعوت کے کون کون سےمحاذ خالی ہیں جنہیں پرکرنے کی ضرورت ہے ۔ موجود کام کرنے والے افراد کو ان کی صلاحیت کے حساب سے ان کو کام پر لگائے ۔ اور اس کام کے لیے انہیں مطلوب وسائل فراہم کرے ۔
اس سے آگے بڑھ کر مرکز کی ذمہ داری ہوتی ہےکہ وہ دعوت کے مستقبل کے بارے میں غور کرے کہ دعوت کو مستقبل میں کس قسم کے افراد اور وسائل کی ضرورت ہے۔ اس ضرورت کے حساب سے افراد اور وسائل فراہم کرنے کے لیے سسٹم تیار کرے ۔
اس وقت ہماری دعوت کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ یہ لامرکزیت اور لا تنظیمی کی شکار ہے ۔ دعوت کےلیے نہ ہمارے پاس کوئی منصوبہ بندی ہے نہ کوئی سسٹم ۔ دعوت صرف اپنی کشش اور وزن کی بنیاد پر زندہ ہے ۔تنظیمی سطح پر اس میں ہمارا کوئی رول نہیں ہے ۔
ہمارے پاس افراد کی کمی نہیں ہے ۔ اس گئی گذری حالت میں بھی ہمارے مدارس بیس تیس پرسنٹ تو کام کے افراد نکال ہی رہے ہیں ۔ مدینہ منورہ اور سعودی عرب کے دیگر جامعات سے آنے والے علماء کی بھی اچھی خاصی تعداد ہے ۔ عصری تعلیم یافتہ دین کا جذبہ رکھنے والے افراد کی بھی اچھی خاصی تعداد ہے۔ خاص طور پر شہروں میں ۔ دعوت کے بہت سارے محاذ بھی خالی ہیں جن پر ڈٹ کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ وسائل بھی الحمد للہ وافر ہیں ۔ صرف ایک شہر کے سال بھر کے جلسوں کا خرچ کروڑوں میں ہوگا۔کمی ہے تو صرف ایک چیز کی ۔ ایک سسٹم جو کام کرنے والے افراد کی قدر کرے ۔ اور کام کرنے کےلیے ان کو مطلوب وسائل اور مناسب پلیٹ فارم فراہم کرے ۔
یہ وہ سسٹم ہے جو دعوت کا مرکز بناتی ہے ۔ اس وقت ہم کو ایک سسٹم کی ضروت ہے ۔اس وقت ہم کو ایک مرکز کی ضرورت ہے ۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
دعوت کے لیے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کا منہج مختصر لفظوں میں یہ تھا :
ہرمناسب وقت میں ، ہر مناسب جگہ پر ، ہر مناسب موقع پر ، ہر کسی کو ، ہر مناسب طرز سے دعوت دینا ۔
 
Top