منی اور مذی میں سے نجس کون سی شئے ہے اور پاک کون سی؟
مذی کی نجاست متفق علیہ ہے جبکہ منی کے بارے اختلاف ہے کہ نجس ہے یا نہیں؟ اس بارے میرا خیال یہی ہے کہ راجح موقف یہ ہے کہ یہ بھی نجس ہے اور جن روایات میں منی کھرچنے کا ذکر ہے تو ان سے مراد یہ ہے کہ اس نجاست کے ازالہ کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اس کو کھرچ دیا جائے جیسا کہ مذی کی نجاست متفق علیہ ہے لیکن اس کے ازالہ کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اس پر پانی کے چھینٹے مار دیے جائیں۔
منی کے نکلنے تو غسل فرض ہوجاتا ہے؟ جبکہ مذی کے نکلنے سے صرف وضو فرض ہوتا ہے ؟
جی ہاں ایسا ہی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کپڑے پر منی لگی ہو تو کیا کپڑا ناپاک ہوجائے گا؟ یہی سوال مذی کے لئے بھی ہے؟
جی ہاں دونوں صورتوں میں کپڑا ناپاک ہو جائے گا لیکن اس نجاست کے ازالہ کے کئی طریقے حدیث میں بیان ہوئے ہیں۔ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ پانی سے دھو لیا جائے اور منی کے بارے دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس کے خشک ہونے پر اسے کھرچ لیا جائے اور مذی کے بارے یہ بھی ملتا ہے کہ اس پر پانی کے چھینٹے مار لیے جائیں۔
اسی طرح مشرکین اور کفار کو نجس قرار دیا گیا ہے۔ تو کیا مشرکین اور کفار کے (خشک یا گیلے) جسم سے مسلمان کا جسم مس ہونے سے مسلمان کے جسم میں نجاست منتقل ہوجائے گی، جسے پاک کرنا لازم ہوگا؟
کفار اور مشرکین کی نجاست ان کے عقیدے کی نجاست ہے یعنی معنوی نجاست مراد ہے اور ان کے ساتھ ہاتھ مس ہونے کی صورت میں اس کا ناپاک ہونا ثابت نہیں ہے۔
شیخ صالح المنجد ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں :
سوال : بعض اوقات گاڑھا اور غليظ پانى خارج ہوتا ہے، چنانچہ ميں منى جس كى بنا پر غسل واجب ہوتا ہے، اور جسے فقہاء ودى كا نام ديتے ہيں ميں كيسے فرق كروں ؟
الحمد للہ:
ودى اس گاڑھے اور سفيد پانى كا نام ہے جو پيشاب كے بعد خارج ہوتا ہے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى منى، مذى اور ودى ميں فرق كرتے ہوئے كہتے ہيں:
" منى اور مذى ميں فرق يہ ہے كہ: منى گاڑھى اور غليظ اور بدبودار ہوتى ہے، اور شہوت شديد ہو جانے كى صورت ميں اچھل كر نكلتى ہے.
ليكن مذى پتلى اور رقيق ہوتى ہے، جس كى بدبو نہيں ہوتى، اور نہ ہى اچھل كر نكلتى ہے، اور نہ ہى شديد شہوت كے وقت نكلتى ہے، بلكہ شہوت كے نرم پڑ جانے كے وقت نكلتى ہے، اور جب شہوت نرم پڑ جائے تو انسان كو پتہ چل جاتا ہے.
ليكن ودى جسے عام طور پر دھات يا قطرے كہا جاتا ہے، اور پيشاب كے بعد آنے والے سفيد نقطوں كا نام ہے.
يہ تو ان تين اشياء كى ماہيت كے متعلق تھا.
ان اشياء كے احكام يہ ہيں:
ودى ہر اعتبار سے پيشاب كے حكم ميں آتى ہے.
اور طہارت ميں مذى بعض چيز ميں پيشاب سے مختلف ہے، كيونكہ اس كى نجاست پيشاب سے كم ہے، چنانچہ اس ميں پانى كے چھينٹے مارنا ہى كافى ہونگے، وہ اس طرح كہ جہاں مذى لگے وہاں بغير كھرچے اور نچوڑے پانى سے دھويا جائے، اور اسى طرح اس ميں عضو تناسل اور خصيتين دھونا واجب ہيں چاہے وہ انہيں نہ بھى لگى ہو.
ليكن منى طاہر ہے، اس دھونا لازم نہيں ليكن صرف اس كے اثرات زائل كرنے كے ليے دھونا ہوگا، اور منى نكلنے سے غسل واجب ہو جاتا ہے، ليكن مذى اور ودى پيشاب كى طرح ہے، اس سے وضوء كرنا ضرورى ہے. اھـ
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 11 / 169 ).
واللہ اعلم .
الاسلام سوال و جواب