• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نصیحتیں میرے اسلاف کی -- قسط 9

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
موجودہ علماء کی شاگردوں کو نصیحتیں :
ضروری گذارش: اس بحث میں جتنی ہمیں نصیحتیں فراہم ہوسکی ہیں انھیں ہم نے لکھ دیاہے اب علماء اور طلباء سے گذارش ہے کہ جو اچھی اور منفرد نصیحت آپ کے پاس کسی شیخ کی ہے وہ ہمیں ضرور ارسال کریں تاکہ آئندہ اڈیشن میں اسے بھی شامل کیا جا سکے اور وہ بات
آ پ کے لئے آپ کے اساتذہ کے لئے صدقہ جاریہ ہوگی اور نیکی کے کاموں میں تعاون کرنا اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔
……………
فضیلۃ الشیخ محمد بن جمیل زینو حفظہ اللہ کی طلباء اور طالبات کو نصیحتیں:
مولا نا حفظ اللہ لکھتے ہیں کہ :
تعلیم حاصل کرتے وقت علم طلب کرنے والوں کو مندرجہ ذیل آداب ملحوظ رکھنے چاہئیں تاکہ وہ اپنے تعلیمی مقاصد میں ترقی کی منازل طے کر سکیں ۔
١۔ اپنے معلم اور معلمہ کا احترام کریں کیونکہ یہ دونوں ہستیاں یعنی استاد اور استانی طالب علموں کو وہ کچھ سکھلاتے ہیں جو دین اور دنیا دونوں کے لئے فائدہ مند ہوتا ہے اور پھر دوسری بات یہ کہ استاد اور استانی دونوں ہی طلباء وطالبات سے عمر میں بڑے ہوتے ہیں اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ اپنے سے بڑی عمر والے کا احترام و توقیر ہر مسلمان کے لئے لازمی ہے۔
فرمایا :
'
' وہ شخص ہم میں سے نہیں جو بڑے کا احترام نہ کرے ، چھوٹے پر رحم نہ کرے اور عالم کے حق کو نہ پہنچانے ۔''
( مسند احمد)
٢۔ استاد اور استانی جو کچھ پڑھا رہے ہوں اُس کی طرف کان لگا کر خاموشی سے سنیں تاکہ سبق سے پورا پورا فائدہ حاصل ہو۔
٣۔ دورانِ سبق بغیر اجازت کے نہ بولیں تاکہ سبق سکون سے جاری رہے اور اس میں کسی قسم کا انتشار واقع نہ ہو۔
٤۔ سوال کرنے کی اجازت لیں اور زیادہ سوال نہ کریں ،تاکہ سبق کا وقت محفوظ رہے اور ضائع نہ ہو ۔
٥۔ اپنے معلم اور معلمہ کے کلمہ کی تعمیل کرنی چاہئیے ، وہ جس چیز کی طرف توجہ دلائیں اورنصیحت کریں طلباء اسے قبول کریں ۔ جب تک وہ اللہ کی نافرمانی کا حکم نہ دیں ۔
٦۔ سبق کے علاوہ کسی اور کام میں توجہ نہیں کرنی چاہئیے تاکہ پورا پورا استفادہ ہوسکے۔
٧۔ استاد کے درس کی طرف مکمل توجہ ہو اور دورانِ سبق سونا نہیں چاہئیے۔
٨۔ درس اور سبق میں استاد کے اہم اور قیمتی نکات اپنی خاص کاپی یا ڈائری میں نوٹ کر لینے چاہئیں تاکہ بعد میں اُن کو دہرا کر یاد کیا جاسکے ۔
٩۔ جب کوئی طالب علم کسی بنا پر تاخیر سے پہنچے تو کلاس میں داخل ہونے سے پہلے اجازت حاصل کرنی چاہئیے اور پھر تمام ساتھیوں کو سلام کہنا چاہئے۔
١٠۔ جب کسی کالج اور سکول میں مخلوط تعلیم ہو جہاں طلباء و طالبات اور معلم و معلمات سب موجود ہوں ۔حالانکہ یہ فطرتِ سلیمہ اور ایسی اسلامی تعلیمات کے مخالف ہے جن کے ذریعے لڑکی کو لڑکوں سے محفوظ رکھا جا تاہے اور افسوس امر یہ ہے کہ اکثر اسلامی ممالک میں ایسا ہی ہورہا ہے۔
یہاں لڑکی کو لڑکو ں سے ملا کر عصمتِ مسلمہ کو تار تار کیا جا رہا ہے ، میں کہتا ہوں کہ ایسی تعلیم گاہوں میں طالب علم لڑکو ں کو چاہئے کہ طالبات کے ساتھ مل کر نہ بیٹھیں ، نہ اُن کے ساتھ باہر نکلیں ، نہ اُن کو بےہودہ گفتگو سنائیں اور اُن سے دور رہیں ۔
اگر ہم کسی طالب علم لڑکے سے دریافت کریں کہ کیا تو یہ پسند کرے گا کہ طلباء تیری بہن کو دیکھا کریں ، اس سے مذاق کیا کریں ، یا اُس کے ساتھ غلط گفتگو کریں تو وہ فوراً انکار کرے گا اور کہے گا کہ کوئی ایسا کر کے تو دکھائے میں اسے یوں کردوں گا ۔میں بھلا ایسے کام پر راضی کیسے ہو سکتا ہوں،توپھر خود کیوں کسی کی بہن یا بیٹی کو تنگ کرتے ہیں۔
طالبات پر لازم ہے کہ وہ شرعی پردہ اور وقار و سنجیدگی اختیار کریں ۔ طلباء سے دور رہیں تاکہ اُن سے کوئی ایسی بات نہ سنیں جو اُن کو شرف و وقار اور شہرت کے لئے نقصان دہ ہو، اور ایسی خرابیوں کا نتیجہ لڑکی کے لئے اس وقت سامنے آتا ہے جب اُسے شادی کے لئے پیغام دیا جاتا ہے ،تو بسا اوقات لڑکی کے حامی کو دیکھ کر شادی میں رکاوٹ پڑتی ہے۔
١۔ طالبات کو ہر وقت پردے میں رہنا چاہئے ، اُن کے سامنے اپنا سر سینہ یا چہرہ ظاہر نہ کریں ۔ خصوصاً مڈل، میٹرک، سیکنڈری ، کالجز اور یونیورسٹیز کے درجے کی تعلیم گاہوں میں اسی پر توجہ دینی چاہئے ۔ اس کے لئے جائز نہیں کہ رنگ برنگے کپڑوں ، زیب و زیبائش اور سرمہ و خوشبو وغیرہ کا استعمال گھر سے نکلتے وقت ہر عورت کے لئے حرام ہے کیونکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' ایما امرأۃ استعطرت ثم خرجت فمرّت ھیٰ قوم یجدوا یھا فھی ذانیۃو کلعین زرنیتہ ۔''
''جو عورت عطر استعمال کرکے باہر زنا نکلے پھر کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے تاکہ وہ اسکی خوشبوپائےں تو وہ زرینہ ہے اور ہر آنکھ زنا کا شکار ہوجاتی ہے ۔''
اسی طرح طالبات کے لئے جائز نہیں کہ طلباء سے اور اجنبی مردوں سے ہاتھوں ملاکر مصافحہ کریں کیونکہ پردہ اور شرم و حیا ہی ان کی اچھی شہرت اور شرف و احترام کی علامت ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

''تم میں کسی کے سر میں لوہے کی سوئی مار دی جائے یہ اس سے بہتر ہے کہ آدمی ایسی عورت کو ہاتھ لگا ئے جو اس کے لئے جائز نہ ہو۔''
( طبرانی)
(اسلام میں بچوں کی تعلیم و تربیت والدین اور اساتذہ کی ذمہ داریاں : صفحہ :١٢٥۔١٢٨)
 
Top