• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نظر بد کا لگنا اور جدید سائن

شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97


بسم اللہ الرحمن الرحیم

(محمد حسین میمن)
پیرا سائیکالوجسٹ کی تحقیق :

نظر نہ آنے والے علوم یعنی مخفی علوم کی تحقیق کا نام پیراسائیکالوجی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان مبارک ہے :
''العین حق'' نظر لگنا حق ہے۔(صحیح بخاری، کتاب اللباس، رقم: ۵۹۴۴)
مندرجہ بالا حدیث نے واضح فرمایا کہ نظر لگنا حق ہے۔ سنن ابن ماجہ میں حدیث کے یہ الفاظ ہیں:
''استیعوذواباللہ فان العین حق''(ابن ماجہ ،ج:۴، رقم: ۳۵۰۸)
''(نظر سے )اللہ کی پناہ طلب کرو کیونکہ کہ نظر کا لگنا ایک حقیقت ہے۔ ''
بیماری کے اسباب جس طرح مادی ہوتے ہیں اسی طرح غیر مادی بھی ہوتے ہیں۔ جس طرح جدید تحقیقات کے نتیجے میں امراض کے نفسیاتی اسباب کے مسلمہ حقیقت ہے بعین اسی طرح سے مادی امراض کا لگنا بھی ایک حقیقت ہے جس کا ۱۵۰۰ سال قبل رسول اللہ ﷺ نے اپنی احادیث میں اشارہ فرمایا تھا ۔ قرآن مجید کی تلاوت اور صبح و شام کے باقاعدگی کے ساتھ تلاوت کرنا ان مادی اور غیر مادی بیماریوں سے چھٹکارے کا سبب بنتی ہے۔ اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو اس غیر مادی بیماری سے چھٹکارے کے لیے دعائیں اور طریقہ کی تعلیم مرحمت فرمائی ہے۔
ماہرین کے مطابق ہر انسان کی آنکھ سے غیر مرئی لہریں نکلتی ہیں ، جن میں (Emotional Energy) ایموشنل انرجی کی بجلی بھری ہوئی ہوتی ہے۔ یہ بجلی جلدی مسامات کے ذریعے جسم میں جذب ہو کر جسم کی تعمیر یا تنزلی کا باعث بنتی ہے۔ اگر ایموشنل انرجی کی بجلی یا لہریں مثبت ہوں تو اس سے انسان کو نفع پہنچتا ہے اور اگر یہ لہریں منفی ہوں تو مسلسل نقصان ہوتا ہے۔
اب بد نظر شخص کی آنکھ سے نکلنے والی لہریں دراصل منفی ہوتی ہیں اور ان کے اندر اتنی قوت ہوتی ہے کہ وہ جسم کے نظام کو درہم برہم کر دیتی ہے۔
ایک بد نظر شخص نے حسین مکھڑے کو دیکھ کر اپنی غیر مرئی لہریں چھوڑیں تو دوسرے شخص کا چہرہ سیاہ ہوگیا تو اس بدنظری کی لہروں نے اس کے خون میں میلانن (Melanin) کو زیادہ کر دیا جس سے جلد کی رنگ سیاہ ہوگئی۔ (Sunnat-e- Nabwi Jadid Science Pg:268)
یہ تو وہ تحقیق ہے جسے آج کی جدید سائنس نے ثابت کیا ہے احادیث مبارکہ میں اس منفی لہروں سے بچاؤ کا طریقہ اور اس سے نجات کے ذریعے کو واضح بیان کیا گیا ہے۔
نبی کریم ﷺ کے دور مبارک میں بھی کچھ ایسا ہی مسئلہ در پیش آیا تو آپ نے اس مریض کا علاج بہترین انداز سے فرمایا۔سنن ابن ماجہ میں حدیث ہے:
''مر عامر بن ربیعہ سھل بن حنیف وھو یغتسل ، فقال: لم ار کالیوم۔۔۔۔''(سنن ابن ماجہ، کتاب الطب، رقم: ۳۵۹)
''سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نہا رہے تھے کہ سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ گزرے انہوں نے (سہل رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر) فرمایا: جیسا (خوش رنگ جسم) آج دیکھا ہے، (پہلے) کبھی نہیں دیکھا۔ کسی پردہ نشین کی جلد بھی ایسی (خوش رنگ) نہیں (ہوتی)۔ وہ فوراً ہی زمین پر گر پڑے ( اچانک تیز بخار ہوا کہ کھڑے نہ رہ سکے) انہیں نبی کریم ﷺ کے پاس لایا گیا اور کہا گیا : سہل رضی اللہ عنہ کی خبر لیجیے۔ وہ تو گرے پڑے ہیں ۔ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہیں اس کے بارے میں کس پر شک ہے؟ لوگوں نے کہا: عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ( کی نظر لگی ہے)۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کیا وجہ ہے کہ ایک آدمی اپنے بھائی کو قتل کرنے والی حرکت کرتا ہے؟ اگر کسی کو اپنے بھائی کی کوئی چیز نظر آئے جو اسے اچھی لگے تو اسے چاہیے کہ اسے برکت کی دعا دے، پھر پانی طلب فرمایا اور عامر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ وضوء کریں ، چنانچہ انہوں نے اپنا چہرہ کہنیوں تک ، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور تہبند کا اندر کا حصہ دھویا۔ آپ ﷺ نے وہ پانی سہل رضی اللہ عنہ پر ڈالنے کا حکم دیا۔''
مندرجہ بالا حدیث سے نظر لگنا اور اس کا علاج ہونا ثابت ہوا۔ اگر کوئی چیز اچھی لگے تو اس کے لیے برکت کی دعا کرنی چاہیے۔ یا یوں کہے ''ماشاء اللہ لا قوة الا باللہ'' (الکھف: ۳۹) اس دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس منفی نظر بد سے انسان کو محفوظ کرتا ہے۔ حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جس کی نظر لگی ہو وہ مندرجہ بالا حدیث میں جو طریقہ وارد ہوا ہے اس پر فوراً عمل پیرا ہو تاکہ مریض کو جلد صحت حاصل ہو جائے۔ حدیث میں یہ بھی موجود ہے کہ تہبند کے اندر کے حصے کو دھوئے اس سے کیا مراد ہے۔ مختلف تشریحات کی گئی ہیں، بعض نے کہا اس سے مراد تہبند کا وہ کنارہ ہے جو دوسرے کنارے کی وجہ سے چھپ جاتا ہے اور اس کا وہ حصہ مراد ہے جو نیچے لٹکا جاتا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے تہبند کا دایاں سرامراد لیا ہے۔ (شرح مسلم للنووی: ۱۷۴/۱۴)بعض نے شرمگاہ مراد لی ہے۔ بالغرض یہ تمإ م چیزیں حدیث کے عموم میں داخل ہیں کسی بھی چیز سے اللہ تعالیٰ مریض کو شفا عطا فرما دے۔
الحمدللہ درج شدہ حدیث پر کئی منکرین حدیث نے اعتراضات کیے تھے جب آج (Modern Science) نے اس کی تصدیق کی تو انہوں نے بھی اپنی زبان کی دست درازی کو روکا۔ آخر ایسا کیوں نبی کریم ﷺ کی بات کو قبول کرنے سے کون سی چیز روکتی ہے؟ کیا یہ ایمان کی دلیل ہے یا بے دینی کی؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155


بسم اللہ الرحمن الرحیم

(محمد حسین میمن)
پیرا سائیکالوجسٹ کی تحقیق :

نظر نہ آنے والے علوم یعنی مخفی علوم کی تحقیق کا نام پیراسائیکالوجی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان مبارک ہے :
''العین حق'' نظر لگنا حق ہے۔(صحیح بخاری، کتاب اللباس، رقم: ۵۹۴۴)
مندرجہ بالا حدیث نے واضح فرمایا کہ نظر لگنا حق ہے۔ سنن ابن ماجہ میں حدیث کے یہ الفاظ ہیں:
''استیعوذواباللہ فان العین حق''(ابن ماجہ ،ج:۴، رقم: ۳۵۰۸)
''(نظر سے )اللہ کی پناہ طلب کرو کیونکہ کہ نظر کا لگنا ایک حقیقت ہے۔ ''
بیماری کے اسباب جس طرح مادی ہوتے ہیں اسی طرح غیر مادی بھی ہوتے ہیں۔ جس طرح جدید تحقیقات کے نتیجے میں امراض کے نفسیاتی اسباب کے مسلمہ حقیقت ہے بعین اسی طرح سے مادی امراض کا لگنا بھی ایک حقیقت ہے جس کا ۱۵۰۰ سال قبل رسول اللہ ﷺ نے اپنی احادیث میں اشارہ فرمایا تھا ۔ قرآن مجید کی تلاوت اور صبح و شام کے باقاعدگی کے ساتھ تلاوت کرنا ان مادی اور غیر مادی بیماریوں سے چھٹکارے کا سبب بنتی ہے۔ اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو اس غیر مادی بیماری سے چھٹکارے کے لیے دعائیں اور طریقہ کی تعلیم مرحمت فرمائی ہے۔
ماہرین کے مطابق ہر انسان کی آنکھ سے غیر مرئی لہریں نکلتی ہیں ، جن میں (Emotional Energy) ایموشنل انرجی کی بجلی بھری ہوئی ہوتی ہے۔ یہ بجلی جلدی مسامات کے ذریعے جسم میں جذب ہو کر جسم کی تعمیر یا تنزلی کا باعث بنتی ہے۔ اگر ایموشنل انرجی کی بجلی یا لہریں مثبت ہوں تو اس سے انسان کو نفع پہنچتا ہے اور اگر یہ لہریں منفی ہوں تو مسلسل نقصان ہوتا ہے۔
اب بد نظر شخص کی آنکھ سے نکلنے والی لہریں دراصل منفی ہوتی ہیں اور ان کے اندر اتنی قوت ہوتی ہے کہ وہ جسم کے نظام کو درہم برہم کر دیتی ہے۔
ایک بد نظر شخص نے حسین مکھڑے کو دیکھ کر اپنی غیر مرئی لہریں چھوڑیں تو دوسرے شخص کا چہرہ سیاہ ہوگیا تو اس بدنظری کی لہروں نے اس کے خون میں میلانن (Melanin) کو زیادہ کر دیا جس سے جلد کی رنگ سیاہ ہوگئی۔ (Sunnat-e- Nabwi Jadid Science Pg:268)
یہ تو وہ تحقیق ہے جسے آج کی جدید سائنس نے ثابت کیا ہے احادیث مبارکہ میں اس منفی لہروں سے بچاؤ کا طریقہ اور اس سے نجات کے ذریعے کو واضح بیان کیا گیا ہے۔
نبی کریم ﷺ کے دور مبارک میں بھی کچھ ایسا ہی مسئلہ در پیش آیا تو آپ نے اس مریض کا علاج بہترین انداز سے فرمایا۔سنن ابن ماجہ میں حدیث ہے:
''مر عامر بن ربیعہ سھل بن حنیف وھو یغتسل ، فقال: لم ار کالیوم۔۔۔۔''(سنن ابن ماجہ، کتاب الطب، رقم: ۳۵۹)
''سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نہا رہے تھے کہ سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ گزرے انہوں نے (سہل رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر) فرمایا: جیسا (خوش رنگ جسم) آج دیکھا ہے، (پہلے) کبھی نہیں دیکھا۔ کسی پردہ نشین کی جلد بھی ایسی (خوش رنگ) نہیں (ہوتی)۔ وہ فوراً ہی زمین پر گر پڑے ( اچانک تیز بخار ہوا کہ کھڑے نہ رہ سکے) انہیں نبی کریم ﷺ کے پاس لایا گیا اور کہا گیا : سہل رضی اللہ عنہ کی خبر لیجیے۔ وہ تو گرے پڑے ہیں ۔ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہیں اس کے بارے میں کس پر شک ہے؟ لوگوں نے کہا: عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ( کی نظر لگی ہے)۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کیا وجہ ہے کہ ایک آدمی اپنے بھائی کو قتل کرنے والی حرکت کرتا ہے؟ اگر کسی کو اپنے بھائی کی کوئی چیز نظر آئے جو اسے اچھی لگے تو اسے چاہیے کہ اسے برکت کی دعا دے، پھر پانی طلب فرمایا اور عامر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ وضوء کریں ، چنانچہ انہوں نے اپنا چہرہ کہنیوں تک ، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور تہبند کا اندر کا حصہ دھویا۔ آپ ﷺ نے وہ پانی سہل رضی اللہ عنہ پر ڈالنے کا حکم دیا۔''
مندرجہ بالا حدیث سے نظر لگنا اور اس کا علاج ہونا ثابت ہوا۔ اگر کوئی چیز اچھی لگے تو اس کے لیے برکت کی دعا کرنی چاہیے۔ یا یوں کہے ''ماشاء اللہ لا قوة الا باللہ'' (الکھف: ۳۹) اس دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس منفی نظر بد سے انسان کو محفوظ کرتا ہے۔ حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جس کی نظر لگی ہو وہ مندرجہ بالا حدیث میں جو طریقہ وارد ہوا ہے اس پر فوراً عمل پیرا ہو تاکہ مریض کو جلد صحت حاصل ہو جائے۔ حدیث میں یہ بھی موجود ہے کہ تہبند کے اندر کے حصے کو دھوئے اس سے کیا مراد ہے۔ مختلف تشریحات کی گئی ہیں، بعض نے کہا اس سے مراد تہبند کا وہ کنارہ ہے جو دوسرے کنارے کی وجہ سے چھپ جاتا ہے اور اس کا وہ حصہ مراد ہے جو نیچے لٹکا جاتا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے تہبند کا دایاں سرامراد لیا ہے۔ (شرح مسلم للنووی: ۱۷۴/۱۴)بعض نے شرمگاہ مراد لی ہے۔ بالغرض یہ تمإ م چیزیں حدیث کے عموم میں داخل ہیں کسی بھی چیز سے اللہ تعالیٰ مریض کو شفا عطا فرما دے۔
الحمدللہ درج شدہ حدیث پر کئی منکرین حدیث نے اعتراضات کیے تھے جب آج (Modern Science) نے اس کی تصدیق کی تو انہوں نے بھی اپنی زبان کی دست درازی کو روکا۔ آخر ایسا کیوں نبی کریم ﷺ کی بات کو قبول کرنے سے کون سی چیز روکتی ہے؟ کیا یہ ایمان کی دلیل ہے یا بے دینی کی؟
جزاک اللہ خیرا

پلیز ہیڈنگ ٹو کا استعمال تحریر پر کرنے سے گریز کریں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محترم محمد ارسلان بھائی
ہیڈنگ ٹو کا تحریر میں استعمال منع کیوں ہے ؟؟؟
جزاک اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
ارسلان بھائی نے درست نشاندہی کی ہے۔
ہیڈنگ کا مقصد کسی بھی تحریر میں عنوان یا ذیلی عنوان کو واضح کرنا ہوتا ہے۔
عام ٹیکسٹ پر بھی اپلائی کر دیا جائے تو اصل مقصد فوت ہو جاتاہے۔
اگر کسی خاص عبارت پر توجہ مرکوز کروانی ہو تو اس کے لئے ہائی لائٹ کا آپشن استعمال کیا جا سکتا ہے۔
 
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
ارسلان بھائی نے درست نشاندہی کی ہے۔
ہیڈنگ کا مقصد کسی بھی تحریر میں عنوان یا ذیلی عنوان کو واضح کرنا ہوتا ہے۔
عام ٹیکسٹ پر بھی اپلائی کر دیا جائے تو اصل مقصد فوت ہو جاتاہے۔
اگر کسی خاص عبارت پر توجہ مرکوز کروانی ہو تو اس کے لئے ہائی لائٹ کا آپشن استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جزاک اللہ خیر بھائی اب ایسا ہی ہوگا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محترم محمد ارسلان بھائی
ہیڈنگ ٹو کا تحریر میں استعمال منع کیوں ہے ؟؟؟
جزاک اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بھائی جان! اس کی وضاحت شاکر بھائی نے کر دی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
مگر ارسلان بھائی آپ نے بھی تو اپنے دستخط میں ہیڈنگ ٹو کا استعمال کیا ہے
کیاآپ ہینڈ فری ہیں(ابتسامہ)
اففففف انکل آپ بھی نا

تحریر اور دستخط میں فرق ہوتا ہے۔۔۔ اچھا خیر میں نے تدوین کر دی ہے۔۔۔ اب آپ چیک کریں۔
 
Top