اسلام ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 368
- ری ایکشن اسکور
- 1,006
- پوائنٹ
- 97
یہ دستخط کیسے لاتے ہیں
جزاک اللہ خیریہاں سے
جزاک اللہ خیراجزاک اللہ خیر
ویسے سائنس کی جتنی بھی شاخیں ہیں سب ہی وقت کے ساتھ ساتھ اسلام کی حقانیت کو ثابت کرتی جارہی ہیں۔ اس سے پتاچلاکہ سائنس کو عیسائیت پرقیاس کر تےہوئے نفرت کا نشانہ نہیں بناناچاہیے چناچہ ازمنہءوسطی میں جو تصادم عیسائیت اور سائنس کے درمیان برپاہواتھا وہ کبھی بھی اسلام کی ساتھ نہیں ہوسکتا۔مگرآج کچھ کم فہم مسلمان یورپ کی مذہب اور سائنس کے تصادم کی ہسٹری پڑھ کر اہل یورپ کی طرح یہ سمجھ بیٹھتےہیں کہ اسلام بھی اسی طرح سائنس سے متصادم ہےجبکہ یہ بات ایک حقیقت کے خلاف ہے۔اسی وجہ سے ہم کہتےہیں کہ اہل یورپ نے زندگی گزارنےکے جو اصول وضع کیے ہیں وہ ان کےمخصوص حالات کے پیداکردہ غلط قسم کے اصول ہیں وہ ایسے نہیں کہ انہیں عام سمجھ کر پوری انسانیت پرلاگوکیاجائے۔اور دوسری طرف اسلام نے جو اصول زندگی دیے ہیں وہ مستقل اوردائمی ہیں ۔وہ مخصوص حالات کے پیداکردہ نہیں البتہ وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے حالات میں بگاڑ پیداہوتارہتاہے وہ اصول ان پہلووں کی اصلاح کرتےرہتےہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
(محمد حسین میمن)
پیرا سائیکالوجسٹ کی تحقیق :
نظر نہ آنے والے علوم یعنی مخفی علوم کی تحقیق کا نام پیراسائیکالوجی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان مبارک ہے :
''العین حق'' نظر لگنا حق ہے۔(صحیح بخاری، کتاب اللباس، رقم: ۵۹۴۴)
مندرجہ بالا حدیث نے واضح فرمایا کہ نظر لگنا حق ہے۔ سنن ابن ماجہ میں حدیث کے یہ الفاظ ہیں:
''استیعوذواباللہ فان العین حق''(ابن ماجہ ،ج:۴، رقم: ۳۵۰۸)
''(نظر سے )اللہ کی پناہ طلب کرو کیونکہ کہ نظر کا لگنا ایک حقیقت ہے۔ ''
بیماری کے اسباب جس طرح مادی ہوتے ہیں اسی طرح غیر مادی بھی ہوتے ہیں۔ جس طرح جدید تحقیقات کے نتیجے میں امراض کے نفسیاتی اسباب کے مسلمہ حقیقت ہے بعین اسی طرح سے مادی امراض کا لگنا بھی ایک حقیقت ہے جس کا ۱۵۰۰ سال قبل رسول اللہ ﷺ نے اپنی احادیث میں اشارہ فرمایا تھا ۔ قرآن مجید کی تلاوت اور صبح و شام کے باقاعدگی کے ساتھ تلاوت کرنا ان مادی اور غیر مادی بیماریوں سے چھٹکارے کا سبب بنتی ہے۔ اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو اس غیر مادی بیماری سے چھٹکارے کے لیے دعائیں اور طریقہ کی تعلیم مرحمت فرمائی ہے۔
ماہرین کے مطابق ہر انسان کی آنکھ سے غیر مرئی لہریں نکلتی ہیں ، جن میں (Emotional Energy) ایموشنل انرجی کی بجلی بھری ہوئی ہوتی ہے۔ یہ بجلی جلدی مسامات کے ذریعے جسم میں جذب ہو کر جسم کی تعمیر یا تنزلی کا باعث بنتی ہے۔ اگر ایموشنل انرجی کی بجلی یا لہریں مثبت ہوں تو اس سے انسان کو نفع پہنچتا ہے اور اگر یہ لہریں منفی ہوں تو مسلسل نقصان ہوتا ہے۔
اب بد نظر شخص کی آنکھ سے نکلنے والی لہریں دراصل منفی ہوتی ہیں اور ان کے اندر اتنی قوت ہوتی ہے کہ وہ جسم کے نظام کو درہم برہم کر دیتی ہے۔
ایک بد نظر شخص نے حسین مکھڑے کو دیکھ کر اپنی غیر مرئی لہریں چھوڑیں تو دوسرے شخص کا چہرہ سیاہ ہوگیا تو اس بدنظری کی لہروں نے اس کے خون میں میلانن (Melanin) کو زیادہ کر دیا جس سے جلد کی رنگ سیاہ ہوگئی۔ (Sunnat-e- Nabwi Jadid Science Pg:268)
یہ تو وہ تحقیق ہے جسے آج کی جدید سائنس نے ثابت کیا ہے احادیث مبارکہ میں اس منفی لہروں سے بچاؤ کا طریقہ اور اس سے نجات کے ذریعے کو واضح بیان کیا گیا ہے۔
نبی کریم ﷺ کے دور مبارک میں بھی کچھ ایسا ہی مسئلہ در پیش آیا تو آپ نے اس مریض کا علاج بہترین انداز سے فرمایا۔سنن ابن ماجہ میں حدیث ہے:
''مر عامر بن ربیعہ سھل بن حنیف وھو یغتسل ، فقال: لم ار کالیوم۔۔۔۔''(سنن ابن ماجہ، کتاب الطب، رقم: ۳۵۹)
''سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نہا رہے تھے کہ سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ گزرے انہوں نے (سہل رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر) فرمایا: جیسا (خوش رنگ جسم) آج دیکھا ہے، (پہلے) کبھی نہیں دیکھا۔ کسی پردہ نشین کی جلد بھی ایسی (خوش رنگ) نہیں (ہوتی)۔ وہ فوراً ہی زمین پر گر پڑے ( اچانک تیز بخار ہوا کہ کھڑے نہ رہ سکے) انہیں نبی کریم ﷺ کے پاس لایا گیا اور کہا گیا : سہل رضی اللہ عنہ کی خبر لیجیے۔ وہ تو گرے پڑے ہیں ۔ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہیں اس کے بارے میں کس پر شک ہے؟ لوگوں نے کہا: عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ( کی نظر لگی ہے)۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کیا وجہ ہے کہ ایک آدمی اپنے بھائی کو قتل کرنے والی حرکت کرتا ہے؟ اگر کسی کو اپنے بھائی کی کوئی چیز نظر آئے جو اسے اچھی لگے تو اسے چاہیے کہ اسے برکت کی دعا دے، پھر پانی طلب فرمایا اور عامر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ وضوء کریں ، چنانچہ انہوں نے اپنا چہرہ کہنیوں تک ، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور تہبند کا اندر کا حصہ دھویا۔ آپ ﷺ نے وہ پانی سہل رضی اللہ عنہ پر ڈالنے کا حکم دیا۔''
مندرجہ بالا حدیث سے نظر لگنا اور اس کا علاج ہونا ثابت ہوا۔ اگر کوئی چیز اچھی لگے تو اس کے لیے برکت کی دعا کرنی چاہیے۔ یا یوں کہے ''ماشاء اللہ لا قوة الا باللہ'' (الکھف: ۳۹) اس دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس منفی نظر بد سے انسان کو محفوظ کرتا ہے۔ حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جس کی نظر لگی ہو وہ مندرجہ بالا حدیث میں جو طریقہ وارد ہوا ہے اس پر فوراً عمل پیرا ہو تاکہ مریض کو جلد صحت حاصل ہو جائے۔ حدیث میں یہ بھی موجود ہے کہ تہبند کے اندر کے حصے کو دھوئے اس سے کیا مراد ہے۔ مختلف تشریحات کی گئی ہیں، بعض نے کہا اس سے مراد تہبند کا وہ کنارہ ہے جو دوسرے کنارے کی وجہ سے چھپ جاتا ہے اور اس کا وہ حصہ مراد ہے جو نیچے لٹکا جاتا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے تہبند کا دایاں سرامراد لیا ہے۔ (شرح مسلم للنووی: ۱۷۴/۱۴)بعض نے شرمگاہ مراد لی ہے۔ بالغرض یہ تمإ م چیزیں حدیث کے عموم میں داخل ہیں کسی بھی چیز سے اللہ تعالیٰ مریض کو شفا عطا فرما دے۔
الحمدللہ درج شدہ حدیث پر کئی منکرین حدیث نے اعتراضات کیے تھے جب آج (Modern Science) نے اس کی تصدیق کی تو انہوں نے بھی اپنی زبان کی دست درازی کو روکا۔ آخر ایسا کیوں نبی کریم ﷺ کی بات کو قبول کرنے سے کون سی چیز روکتی ہے؟ کیا یہ ایمان کی دلیل ہے یا بے دینی کی؟