• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نفع مند چیزوں کے لیے حریص ہو جاؤ!!

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,401
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
نفع مند چیزوں کے لیے حریص ہو جاؤ!!---13شوال 1433ھ

خطبہ جمعہ حرم مکی
خطیب: اسامہ خیاط
مترجم: عمران اسلم​
پہلا خطبہ

الحمد لله الهادي لمن استهداه، الكافي لمن تولاَّه، أحمده - سبحانه - يُبلّغُنا رضاه، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له ولا ربَّ سواه، وأشهد أن سيدنا ونبيَّنا محمدًا عبدُ الله ورسوله وأمينُه على وحيِه ومُصطفاه، اللهم صلِّ وسلِّم على عبدك ورسولك محمدٍ، وعلى آله وصحبه ومن اقتفى أثرَه واتبع هُداه.
أما بعد
مسلمانان گرامی!
دو چیزیں ایسی ہیں جو دنیا کی تمام بھلائیوں کو اپنے اندر سموئے ہیں اور جن کا تذکرہ حدیث نبوی ﷺ میں موجود ہے۔ آپﷺ نے فرمایا:
«المؤمنُ القويُّ خيرٌ وأحبُّ إلى الله من المؤمنِ الضعيفِ، وفي كلٍّ خيرٌ، احرِص على ما ينفعك، واستعِن بالله ولا تعجز، وإن أصابك شيءٌ فلا تقل: لو أني فعلتُ كذا وكذا لم يُصِبني كذا، ولكن قل: قدَّر الله وما شاء فعل؛ فإن لو تفتحُ عمل الشيطان»
’’اللہ تعالیٰ کو کمزور مؤمن سے طاقتور مؤمن زیادہ پسند ہے۔ ساری بھلائی اس بات میں ہے کہ تو ایسی چیز میں رغبت اختیار کر جو مفید ہو، اللہ سے مدد مانگ اور اس سے کبھی مت اکتا۔ اور اگر تجھے کوئی تکلیف پہنچے تو یہ نہ کہہ: اگر میں ایسا کر لیتا تو مجھے یہ تکلیف نہ پہنچتی۔ بلکہ تو کہہ: یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر تھی اور اس نے جو چاہا کیا۔ بے شک ’اگر‘ کہنا شیطانی عمل ہے۔‘‘
اللہ کے بندو!
نفع مند چیزوں کے لیے حرص اور اللہ پر اعتماد و یقین کرتے ہوئے اس کی مدد طلب کرنا بہت اہم چیزیں ہیں جس کو یہ دونوں چیزیں میسر آ گئیں وہ کامیابی کی راہ پر گامزن ہوگیا اور اس کو تمام ناپسندیدہ چیزوں سے عافیت مل گئی۔
انہی کے باوصف اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول ہوتا ہے اور یہی چیز جنت میں اللہ تعالیٰ کے چہرے کے دیدار کا باعث بنے گی۔اور یہی وہ ’زیادۃ‘ ہے جس کو قرآن کریم نے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے:
لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ وَلَا يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلَا ذِلَّةٌ أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ [يونس: 26].
’’ جن لوگوں نے بھَلائی کا طریقہ اختیار کیا ان کے لیے بھَلائی ہے اور مزید فضل ان کے چہروں پر رُو سیاہی اور ذلّت نہ چھائے گی وہ جنت کے مستحق ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘
نبی کریمﷺ نے ان دونوں چیزوں(یعنی نفع مند چیزوں کے لیے حریص ہونے اور اللہ سے استعانت طلب کرنے) کو بہت خوبصورت انداز میں جمع فرمایا ہے۔ اور اس بات سےمنع فرمایا ہے کہ بندہ اسباب اختیار کرنے کا حریص ہی نہ ہو اور اس بات سے بھی روکا ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ سے مانگنا سرے سے ترک ہی کر دے۔
امام ابن قیم ؒ فرماتے ہیں کہ
سارے کا سارا دین ان کلمات نبویہﷺ کے تحت آ جاتا ہے۔
نفع مند چیز کے لیے حرص دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے۔ اللہ سے مدد طلب کرنا، اسی سے مناجات کرنااور اس پر اعتماد کا اظہار کرنا دعاؤں کی قبولیت کی بنیاد اور سیدھے راستے کی نشانی ہے۔ یادر ہے کہ دنیا کی سب سے نفع مند چیز اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا ہے۔ اور یہی انسان کی تخلیق کا مقصد واحد ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ [الذاريات: 56]
’’ہم نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔‘‘
اسی طرح حلال کھانا اور حرام سے بچنا، امر بالمعروف کرنا اور برائی سے روکنا، والدین کی اطاعت، اچھا اخلاق، بڑوں کی عزت اور چھوٹوں و مساکین کے ساتھ شفقت، سچ بولنا، امانت ادا کرنا، وعدہ پورا کرنا، سود سے بچنا اور اللہ تعالیٰ کی دیگر حرام کردہ چیزوں مثلاً نگاہ نیچی رکھنا، شرمگاہ کی حفاظت کرنا، اور اپنی زندگی کو فضول سونے، کھانے پینے اور راحت و آرام میں گزارنے سے بچانا بھی نفع مند چیزیں اختیار کرنا ہے۔
جہاد فی سبیل اللہ، اللہ کے دین کی طرف بصیرت کے ساتھ دعوت، خواتین کا پردہ کا اہتما کرنا اور عفت و پاکدامنی اختیار کرنابھی اسی میں شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ (162) لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ [الأنعام: 162، 163]
’’ کہو، میری نماز، میرے تمام مراسم عبودیت، میرا جینا اور میرا مرنا، سب کچھ اللہ رب العالمین کے لیے ہے (162) جس کا کوئی شریک نہیں اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور سب سے پہلے سر اطاعت جھکانے والا میں ہوں ۔‘‘
جب بندہ صرف اللہ سے مدد طلب کرتا ہے اور اس کے ما سوا تمام چیزوں کی عبادت کو چھوڑ دیتا ہے اور اس شیطان کی بھی عبادت ترک کر دیتا ہے جو طاغوت کا سرغنہ ہے اور جس سے اللہ تعالیٰ نے بچنےکا حکم دیا ہے، تو اللہ تعالیٰ ایسے بندے کا مددگار ہوجاتا ہے۔ شیطان کی عبادت یہ ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر و شرک کیا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَنْ لَا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ [يس: 60]
’’ آدمؑ کے بچو، کیا میں نے تم کو ہدایت نہ کی تھی کہ شیطان کی بندگی نہ کرو، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔‘‘
جب انسان ایسا کر گزرتا ہے تو گویا اس کو توفیق باری تعالیٰ میسر آ گئی۔ اور اس نے نبی کریمﷺ کی بیان کردہ نصیحت کی معراج کو پا لیا۔ اور اس نے آپﷺ کی مکمل پیروی کا حق ادا کر دیا، ایسے شخص نے دنیا میں پاکیزہ زندگی کا حصول کر لیا اور اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنت کی صورت میں ایک قیمتی انعام رکھا ہے۔
اللہ کے بندو! اللہ سے ڈر جاؤ اور اللہ کے نبیﷺ کی نصیحت کے ضمن میں آنے والی درج بالا تمام باتوں کو اپنا لو۔ دنیا و آخرت میں فائدہ مند چیزوں کے لیے حریص ہو جاؤ، اپنے تمام تر معاملات میں اللہ سے مدد طلب کرو، ایسے اعمال اختیار کرو جن سے اللہ تعالیٰ راضی ہو جائے اور جس سے تمہارے درجات بلند ہو جائیں اور دنیا و آخرت میں کامیابی تمہارا مقدر بنے۔
نفعَني الله وإياكم بهديِ كتابه، وبسُنَّة نبيِّه - صلى الله عليه وسلم -، أقول قولي هذا، وأستغفر الله العظيم الجليل لي ولكم ولجميع المسلمين من كل ذنبٍ، إنه هو الغفور الرحيم.
دوسرا خطبہ

إن الحمد لله نحمده ونستعينُه ونستغفرُه، ونعوذُ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مُضِلَّ له، ومن يُضلِل فلا هاديَ له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدًا عبدُه ورسوله، اللهم صلِّ وسلِّم على عبدك ورسولك محمدٍ، وعلى آله وصحبه.
أما بعد، اللہ کے بندو!
کسی انسان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ تقدیر پر بھروسا کر کے نفع مند چیزوں کےلیے سعی و کوشش ہی ترک کر دے۔ بلکہ وہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے حکم کی تعمیل کرے۔ کیونکہ اللہ کے نبیﷺ نے فائدہ مند چیزیں اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ لکھتے ہیں:
’’جن و انس کو شیاطین کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے اور اللہ تعالیٰ کی مقدر کردہ اچھی چیزوں کے ساتھ بری چیزوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
انسان کو چاہیے کہ وہ اوامرالٰہی کی پیروی کرے اور منہیات سے اجتناب کرے۔ اور اس پر اللہ تعالیٰ کی مدد کا طالب رہے۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت ہی کے باوصف شیطان کے شر سےمحفوظ رہا جا سکتا ہے۔ اور شیطان کے ارادوں سے بچاؤ کے لیے جلد سے جلد تدبیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَفَسَدَتِ الْأَرْضُ [البقرة: 251]
’’ اس طرح اللہ انسانوں کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے ذریعے ہٹاتا نہ رہتا، تو زمین کا نظام بگڑ جاتا۔ ‘‘
اللہ کے بندو! اس سے ڈر جاؤ اور اپنی رغبت اس چیز کی طرف کرو جو تمہارے لیے فائدہ مند ہو۔ اور اللہ تعالیٰ سے سیدھے راستے کے لیے مدد طلب کرتے رہو۔ یقیناً تم اس کی رضا حاصل کر لو گے اور ی کامیاب و کامران ہو جاؤ گے۔
وصلُّوا وسلِّموا على خاتم النبيين ورسول رب العالمين؛ فقد أُمرتُم بذلك في الكتاب المبين: إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا [الأحزاب: 56].
اللهم صلِّ وسلِّم على عبدك ورسولك محمدٍ، وارضَ اللهم عن خلفائه الأربعة: أبي بكر، وعمر، وعثمان، وعليٍّ، وعن سائر الآلِ والصحابةِ والتابعين، ومن تبِعَهم بإحسانٍ إلى يوم الدين، وعنَّا معهم بعفوك وكرمك وإحسانك يا أكرم الأكرمين.
اللهم أعِزَّ الإسلام والمسلمين، اللهم أعِزَّ الإسلام والمسلمين، اللهم أعِزَّ الإسلام والمسلمين، واحمِ حوزةَ الدين، ودمِّر أعداء الدين، وسائرَ الطُّغاةِ والمُفسدين، وألِّف بين قلوب المسلمين، ووحِّد صفوفَهم، وأصلِح قادتَهم، واجمع كلمتَهم على الحق يا رب العالمين.
اللهم انصر دينكَ وكتابكَ وسنةَ نبيِّك محمدٍ - صلى الله عليه وسلم - وعبادكَ المؤمنين المُجاهِدين الصادقين.
اللهم آمِنَّا في أوطاننا، وأصلِح أئمَّتنا وولاةَ أمورنا، وأيِّد بالحق إمامَنا ووليَّ أمرنا، وهيِّئ له البِطانةَ الصالحةَ، ووفِّقه لما تُحبُّ وترضى يا سميعَ الدعاء، اللهم وفِّقه ووليَّ عهده وإخوانه إلى ما فيه خيرُ الإسلام والمُسلمين، وإلى ما فيه صلاحُ العباد والبلاد يا مَن إليه المرجِعُ يوم المعاد.
اللهم اكفِنا أعداءَك وأعداءَنا بما شئتَ يا رب العالمين، اللهم اكفِنا أعداءَك وأعداءَنا بما شئتَ يا رب العالمين، اللهم إنا نجعلُك في نحور أعدائك وأعدائنا، ونعوذ بك من شرورهم، اللهم إنا نجعلُك في نحورهم، ونعوذ بك من شرورهم، اللهم إنا نجعلُك في نحورهم، ونعوذ بك من شرورهم.
اللهم أصلِح لنا دينَنا الذي هو عصمةُ أمرنا، وأصلِح لنا دنيانا التي فيها معاشُنا، وأصلِح لنا آخرتَنا التي إليها معادُنا، واجعل الحياةَ زيادةً لنا في كل خيرٍ، والموتَ راحةً لنا من كل شرٍّ.
اللهم آتِ نفوسَنا تقواها، وزكِّها أنت خيرُ من زكَّاها.
اللهم إنا نعوذُ بك من زوال نعمتك، وتحوُّل عافيتك، وفُجاءة نقمتك، وجميعِ سخطك.
اللهم اشفِ مرضانا، وارحم موتانا، وبلِّغنا فيما يُرضيك آمالَنا، واختِم بالصالحات أعمالَنا.
اللهم احفظ إخواننا المسلمين في سوريا وبورما وفلسطين وفي كل مكان يا رب العالمين، اللهم كن لهم، واجبُر كسرهم، وارحم ضعفَهم، وأطعِم جائعَهم، واكسُ عاريَهم، وكن لهم بمنِّك يا رب العالمين، وأيِّدهم بتأييدك، اللهم أيِّدهم بتأييدك، اللهم أيِّدهم بتأييدك، وانصُرهم بنصرك يا رب العالمين.
رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ [الأعراف: 23]، رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ [البقرة: 201].
وصلَّى الله وسلَّم على عبده ورسوله نبيِّنا محمدٍ وعلى آله وصحبه أجمعين، والحمد لله رب العالمين.


اس خطبے کو سننے کے لیے یہاں کلک کریں
 
Top