آفاق احمد
مبتدی
- شمولیت
- جون 29، 2013
- پیغامات
- 2
- ری ایکشن اسکور
- 2
- پوائنٹ
- 10
جہاں کہیں بھی تم ہو، موت تمہیں آ ہی لے گی خواہ تم مضبوط قلعوں میں محفوظ ہوجاؤ۔ اور اگر انہیں کوئی فائدہ پہنچے تو کہتے ہیں کہ ''یہ اللہ کی طرف سے پہنچا ہے'' اور اگر کوئی مصیبت پڑ جائے تو کہتے ہیں کہ: یہ تمہاری وجہ سے پہنچی ہے'' آپ (ان سے) کہئے کہ :''سب کچھ ہی اللہ کی طرف سے ہوتا ہے'' آخر ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ بات کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے (سورہ النساء :78)
اگر تجھے کوئی فائدہ پہنچے تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور کوئی مصیبت آئے تو وہ تیرے اپنے اعمال کی بدولت ہوتی ہے اور ہم نے آپ کو سب لوگوں کے لئے رسول بنا کر بھیجا ہے اور اس بات پر اللہ کی گواہی ہی کافی ہے۔(سورہ النساء : 79)
ان دو آیات میں بعض لوگ تعارض محسوس کرتے ہے کہ ان دونوں آیات میں ٹکراو ہے پہلی ایت میں فرمایا گیا کہ نفع ہو یا نقصان سب اللہ کی طرف منسوب ہے جبکہ دوسری آیت میں فرمایا گیا کہ نفع تو اللہ کی طرف سے ہوتا ہے جبکہ نقصان تمہارے اپنے عمال کی وجہ سے ۔
دراصل نفع یا نقصان اللہ ہی کی طرف سے نازل ہوتا ہے اور اللہ کے حکم کے بغیر کسی کو نا ہی خیر پہنچ سکتی ہے اور نا ہی مصیبت لیکن خیر تو محض اللہ کا فضل و کرم ہوتا ہے لیکن نقصان کس کے سبب بندہ پر نازل ہوتا ہے ؟ تو اس کا سبب اس کے اپنے ہی اعمال ہے ۔
اس بات کو آسان مثال سے سمجھئے مثال کے طور اگر بجلی پاور سٹیشن سے پہنچ رھی ہے اور کوئی انسان جہان بجلی پہنچ رھی ہے وہاں کہی کسی ننگی وائر (wire) کو ہاتھ لگاتا ہے اس کے سبب بندہ تو نقصان اٹھاتا ہے لیکن اس نقصان کا ذمہ دار کون جب کہ بجلی تو پاور سٹیشن مہیا کر رھا ہے ؟ تو کیا اس کا ذمہ دار بجلی کو مہیا کرنے والا ہے یا وہ انسان جس نے بجلی کا غلط استعمال کیا ؟تو اس کا جواب یہی ہے کہ گو کہ بجلی پاور سٹیشن ہی مہیا کر رھا ہے مگر نقصان اس کے اپنے ہی عمل کی وجہ سے ہوا اور انسان اس کا ذمہ دار ہے کیونکہ اس نے غلط استعمال کیا ۔۔
ایک مزید مثال لی جئے گھر کا سربراہ مرد ہوتا ہے تمام گھر کے اخرابات یہی مہیا کرتا ہے اب یہی مرد اپنے بیٹے کو پیسے دیتا ہے اس کی ضروریات کے لئے لیکن بچہ اس کا غلط استعمال کرتا ہے سگرٹ نوشی اور غلط چیزیں خریدتا ہے تو بتائے ذمہ دار کون یہ بچہ یا وہ مرد جس نے تمام اخراجات مہیا کئے ۔۔ پس آپ کہے گے تمام اخراجات تو پاب نے ہی مہیا کئے مگر اس کا غلط استعمال کرنے سے بچہ نقصان اٹھا سکتا ہے نقصان جو ہونگا وہ بچہ کے اپنے ہی اعمال کی وجہ سے ہونگا اس میں اخراجات مہیا کرنے والے کا قصور نہیں !
خلاصہ : بندہ کو جو بھی نفع و نقصان پہنچتا ہے اللہ کی جانب سے اور اللہ ہی کی مرضی و ازن سے پہنچتا ہے مگر نفع و نقصان کا سبب کیا ہے تو اس کا سبب اگر بندہ کو خیر پہنچے تو یہ اللہ کا خاص فضل ہے اور اگر نقصان پہنچے تو یہ بندہ ہی کے اعمال ہی کے سبب پہنچتا ہے ۔۔ تو یہ ایت ان دونوں آیات نفع و نقصان اللہ ہی کی جانب اور نفع نقصان کا سبب اللہ کا فضل اور انسان کے اپنے ہی اعمال ان دونوں آیات میں ٹکراو نہیں بلکہ دوسری ایت پہلے ایات کی مزید تفسیر ہے ہے نفع نقصان کا سبب کیا ہے ؟
اگر تجھے کوئی فائدہ پہنچے تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور کوئی مصیبت آئے تو وہ تیرے اپنے اعمال کی بدولت ہوتی ہے اور ہم نے آپ کو سب لوگوں کے لئے رسول بنا کر بھیجا ہے اور اس بات پر اللہ کی گواہی ہی کافی ہے۔(سورہ النساء : 79)
ان دو آیات میں بعض لوگ تعارض محسوس کرتے ہے کہ ان دونوں آیات میں ٹکراو ہے پہلی ایت میں فرمایا گیا کہ نفع ہو یا نقصان سب اللہ کی طرف منسوب ہے جبکہ دوسری آیت میں فرمایا گیا کہ نفع تو اللہ کی طرف سے ہوتا ہے جبکہ نقصان تمہارے اپنے عمال کی وجہ سے ۔
دراصل نفع یا نقصان اللہ ہی کی طرف سے نازل ہوتا ہے اور اللہ کے حکم کے بغیر کسی کو نا ہی خیر پہنچ سکتی ہے اور نا ہی مصیبت لیکن خیر تو محض اللہ کا فضل و کرم ہوتا ہے لیکن نقصان کس کے سبب بندہ پر نازل ہوتا ہے ؟ تو اس کا سبب اس کے اپنے ہی اعمال ہے ۔
اس بات کو آسان مثال سے سمجھئے مثال کے طور اگر بجلی پاور سٹیشن سے پہنچ رھی ہے اور کوئی انسان جہان بجلی پہنچ رھی ہے وہاں کہی کسی ننگی وائر (wire) کو ہاتھ لگاتا ہے اس کے سبب بندہ تو نقصان اٹھاتا ہے لیکن اس نقصان کا ذمہ دار کون جب کہ بجلی تو پاور سٹیشن مہیا کر رھا ہے ؟ تو کیا اس کا ذمہ دار بجلی کو مہیا کرنے والا ہے یا وہ انسان جس نے بجلی کا غلط استعمال کیا ؟تو اس کا جواب یہی ہے کہ گو کہ بجلی پاور سٹیشن ہی مہیا کر رھا ہے مگر نقصان اس کے اپنے ہی عمل کی وجہ سے ہوا اور انسان اس کا ذمہ دار ہے کیونکہ اس نے غلط استعمال کیا ۔۔
ایک مزید مثال لی جئے گھر کا سربراہ مرد ہوتا ہے تمام گھر کے اخرابات یہی مہیا کرتا ہے اب یہی مرد اپنے بیٹے کو پیسے دیتا ہے اس کی ضروریات کے لئے لیکن بچہ اس کا غلط استعمال کرتا ہے سگرٹ نوشی اور غلط چیزیں خریدتا ہے تو بتائے ذمہ دار کون یہ بچہ یا وہ مرد جس نے تمام اخراجات مہیا کئے ۔۔ پس آپ کہے گے تمام اخراجات تو پاب نے ہی مہیا کئے مگر اس کا غلط استعمال کرنے سے بچہ نقصان اٹھا سکتا ہے نقصان جو ہونگا وہ بچہ کے اپنے ہی اعمال کی وجہ سے ہونگا اس میں اخراجات مہیا کرنے والے کا قصور نہیں !
خلاصہ : بندہ کو جو بھی نفع و نقصان پہنچتا ہے اللہ کی جانب سے اور اللہ ہی کی مرضی و ازن سے پہنچتا ہے مگر نفع و نقصان کا سبب کیا ہے تو اس کا سبب اگر بندہ کو خیر پہنچے تو یہ اللہ کا خاص فضل ہے اور اگر نقصان پہنچے تو یہ بندہ ہی کے اعمال ہی کے سبب پہنچتا ہے ۔۔ تو یہ ایت ان دونوں آیات نفع و نقصان اللہ ہی کی جانب اور نفع نقصان کا سبب اللہ کا فضل اور انسان کے اپنے ہی اعمال ان دونوں آیات میں ٹکراو نہیں بلکہ دوسری ایت پہلے ایات کی مزید تفسیر ہے ہے نفع نقصان کا سبب کیا ہے ؟