• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نمازایک بہت بڑا رکن ( خطبہ جمعہ از مسجد نبوی )

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جناب ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے 17 جمادی الاولی 1434 کو" نماز، ایک بہت بڑا رکن" کے موضوع پر خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا، جس میں انہوں نے اسلام میں نماز کی اہمیت کو اجاگر کیا، اور بتلایا کہ ہم سے پہلے بھی امتوں پر نماز فرض تھی، لیکن ہماری امت کیلئے نماز کے متعلق کچھ خصوصیات ہیں جو سابقہ امتوں کو نہیں ملیں، پھر انہوں نے نماز کی فضیلت بیان کرتے ہوئے قرآن و سنت کی روشنی میں یہ بھی بتلایا کہ نماز قائم کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے، آخر میں انہوں نے نماز چھوڑنے یا سستی کرنے سے خبردار بھی کیا۔


پہلا خطبہ:


تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں ، تمام تعریفیں صرف اللہ ہی کیلئے ہیں ہم اسکی حمد و ثناء بیان کرتے ہوئے ہدایت و راہنمائی اُسی سے طلب کرتے ہیں، ایسے ہی اپنے نفس و اعمال کے شر سے اُسی کی پناہ چاہتے ہیں، (کیونکہ)جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا ، اور جسے وہ گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں، اور میں یہ گواہی بھی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے، اسکا کوئی شریک نہیں وہی تمام مخلوقات کا معبودِ برحق ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی جناب محمد -صلی اللہ علیہ وسلم-اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں، آپکو اللہ نےہدایت اور دینِ حق دے کر بھیجا، تا کہ اس دینِ حق کو تمام ادیانِ باطلہ پر غالب کردے، چاہے مشرکوں کو بُرا لگے، یا اللہ! اپنے بندے، رسول، اور خلیل محمد -صلی اللہ علیہ وسلم- پر درود و سلام بھیج، آپکی آل اور صحابہ کرام پر بھی۔
اللہ کی حمد و ثناء اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کے بعد!
اللہ سے ڈرو جیسے اللہ سے ڈرنے کا حق ہے، اسلام کو مضبوط کڑے کے ذریعے تھام لو؛ تقوی ہی کے ذریعے تمام معاملات درست ہو سکتے ہیں، زندگی بھر عزت سے جیو گے، اور آخرت کے دن اچھا انجام پاؤ گے، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَيُعْظِمْ لَهُ أَجْرًا
اور جو شخص اللہ سے ڈرے, اللہ اس کی برائیاں دور کردیتا ہے اور اسے بڑا اجر دیتا ہے۔ [الطلاق: 5]
اللہ کے بندو!

کیا چاہو گے کہ تمہیں ایسے رکنِ عظیم اور انتہائی اچھے عمل کے بارے میں بتایا جائے!؟ جو ہمیشہ خیر و برکات سے بھرپور، جس کے ذریعے اللہ تعالی تمہارے سارے اعمال درست کر دے، دلو ں کو پاک کردے، تمہارا اخلاق بھی اچھا کردے، رزق کی فراوانی کردے، تمہاری دنیاآباد ہوجائے، جنتوں میں درجات بلند ہوں، نیکیوں کی دوڑ میں آگے بڑھ جانے والوں کو تم اس دوڑ میں پیچھے چھوڑ جاؤ، تمہاری خواہشات سے بڑھ کر تم پر عنایات ہوں، کیا اس عمل کے بارے میں جاننا چاہو گے!!؟؟
یہ کونسا عمل ہے جس کے ذریعے تمام خیرو برکات حاصل کرسکو اور اللہ تعالی ہر بُرائی کو تم سے دور کردے؟؟

تو سنو!! وہ عمل تمام شرائط و ارکان، واجبات اور سنن، کی پابندی کرتے ہوئے نمازقائم کرنا ہے،نماز ہی کلمہ شہادت کے بعد سب سے بڑا رکن ہے، جسے اللہ تعالی نے ہر دین و شریعت میں فرض کیا تھا، اسی لئے اللہ تعالی نے کسی سے نماز کے بغیر دین قبول ہی نہیں کیا، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُمْ مِنْ بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ فَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ (34) الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَالصَّابِرِينَ عَلَى مَا أَصَابَهُمْ وَالْمُقِيمِي الصَّلَاةِ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ
ہم نے ہر امت کے لئے قربانی کا ایک طریقہ مقرر کر دیا ہے تاکہ جو جانور ہم نے انھیں عطا کئے ہیں ان پر وہ اللہ کا نام لیا کریں (ان مختلف طریقوں کے باوجود تم سب کا دین ایک ہی ہے کہ) تمہارا الٰہ صرف ایک ہی الٰہ ہے لہذا اسی کے فرمانبردار بن جاؤ اور (اے نبی) آپ اللہ کے حضور حاضری کرنے والوں کو بشارت دے دیں۔[34] اور یہ وہ لوگ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل دہل جاتے ہیں اور اگر انھیں کوئی مصیبت پہنچے تو اس پر صبر کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔[الحج: 34، 35]
لیکن اللہ تعالی نے اس امت پر قرآن اور صاحبِ قرآن - صلی اللہ علیہ وسلم -کی فضیلت کے باعث خاص رحمت فرمائی ، اور اسے ایسی خصوصیات سے نوازا جو اس سے پہلے کسی امت کو نصیب نہیں ہوئی۔
انہی خصوصیات میں فرضیتِ نماز بھی شامل ہے، کہ اللہ نے اس امت پر معراج کی رات پانچ نمازیں فرض کیں، چنانچہ اللہ تعالی نے اپنے بندے اور رسول محمد - صلی اللہ علیہ وسلم - پر وحی کی اور گفتگو بھی کی ، اللہ تعالی نے یہ پانچ نمازیں بلاواسطہ ؛ فرشتے کو درمیان میں لائے بغیر فرض کی؛ یعنی سید البشر صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمانوں پر لیجایا گیا پھر سدرۃ المنتہی سے آگے صرف اُنہی کو وہاں تک لیجایا گیا جہاں تک کوئی نہیں پہنچ سکا۔
پھر اللہ تعالی نے جبریل امین کو حکم دیا کہ ہمارے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت ہر نماز کے اول اور آخری وقت میں کروائے، اور فرمایا:
(محمد! اسی وقت پر سابقہ انبیاء نماز ادا کیا کرتے تھے، اور انہی دونوں وقتوں کے درمیان نماز کا وقت ہے) اسے ابو داود وغیرہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نقل کیا۔
دیکھو! اللہ نے بلا واسطہ فرض کیا ، پھر جبریل کی امامت کے ذریعے فرض کیا، جبریل امین کے واسطے سے فرض فرما کر مزید تاکید کی ، اور اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں نماز کے افعال و اذکار بیان کئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ارکان ، واجبات، اور مستحبات بیان کئے، اور اپنے صحابہ کرام کو ہر وہ کام اور ذکر سکھایا جس سے نماز قائم کی جاسکے، اور اپنی پوری زندگی میں انکی امامت ہر حالت میں کروائی، اور پھر فرمایا:
(ایسے نماز ادا کرو جیسے تم مجھے ادا کرتے دیکھتے ہو) بخاری مسلم نے اسے بیان کیا۔
انکے بعد تمام لوگوں نے اپنی آنے والی نسل کو نماز کا طریقہ سیکھایا، اور اس میں کسی بھی قسم کی قولی یا فعلی کمی نہیں آنے دی، اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا اور ہمارے لئے ہمارے دین کی بھی حفاظت فرمائی، اللہ اکبر! !! اللہ کی ہم پر کتنی رحمتیں ہیں!! اللہ کی نعمتیں کتنی ہیں لوگوں پر!!
اللہ تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بلاواسطہ نماز فرض کی ، اس سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ کے ہاں اس نماز کی کتنی اہمیت ہے، اور دین میں اس کا کتنا بڑا مقام ہے، اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ اسی میں تمام خیرو برکات ہیں، دین اتنی دیر ہی زمین پر باقی رہے گا جب تک نماز ہوگی، دین اتنی ہی مقدار میں کم ہوگا جتنی اسک نماز کی ادائیگی میں کمی آئے گی، اور دین اس وقت ختم ہوجائےگا جب نماز ادا نہ کی جائے گی، اسی طرح اس دھرتی پر خوش حالی نماز یوں کی تعداد پر منحصر ہے، جیسے کہ بربادی ان کی کمی کے باعث آتی ہے۔
اگر تمام مسلمان مرد و زن اس انداز سے نماز قائم کرتے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام نے کی، تو یہ امت ہمہ قسم کے فتنوں ، برائیوں، اور نافرمانیوں سے محفوظ ہوتی، مختلف قسم کی سزاؤں سے دو چار نہ ہوتی، اور اللہ تعالی دشمنوں کے شر سے بھی اسے محفوظ فرما دیتا، آخر کار تمام مسلم مرد و زن آسودہ حالت میں ہوتے، اور سب کا انجام بھی اچھا ہوتا۔
کسی بھی معاشرے کے افراد اچھے ہوں تو وہ معاشرہ بھی اچھا بن جاتا ہے اور برائیاں کم ہوجاتی ہیں، لوگ نیکی پسند کرتے ہیں ،اور برائی کو بُرا جانتے ہیں، لیکن اگر لوگوں میں نماز کے بارے میں سستی پائی جائے یا نماز کے ارکان اور واجبات میں کمی پائے جائے ، یا مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے کا رجحان نہ رہے، یا بے وقت نماز ادا کی جانے لگے ، تو اسکا اثر لوگوں کے معاملاتِ زندگی پر پڑتا ہے، جس سے بے نمازی کے معاملات مزید بگڑ جاتے ہیں، اور آسودگی بے سودگی میں تبدیل ہوجاتی ہےاسی بارے میں فرمانِ باری تعالی ہے:
وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا
نہ ہی آپ ایسے شخص کی باتیں مانئے جس کا دل ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے، وہ اپنی خواہش پر چلتا ہے اور اس کا معاملہ حد سے بگڑا ہوا ہے۔ [الكهف: 28]
اگر کسی کا دل زندہ ہو تو واقعی سزا کا احساس ہوتا ہے، مردہ دل کو تکلیف کا کیا احساس!!؟؟

ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دورمیں نمازی اپنی نگاہوں کو سجدے کی جگہ پر رکھتے تھے، پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دور میں سجدے کی جگہ کے آس پاس ہی میں ، پھرعمر رضی اللہ عنہ کے دور میں اکثر اوقات قبلے کی جانب آنکھیں اٹھا لی جاتی تھیں، جبکہ عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں لوگو دائیں بائیں دیکھنے لگے، تو فتنے بپا ہو گئے۔


ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی فقاہت دیکھو، انہوں نے کس انداز سے لوگوں کے حالات پر نماز کے اثرات کو نوٹ کیا۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس انکے کچھ شاگرد آئے اور دیکھا کہ آپ آبدیدہ ہیں، انہوں نے پوچھا: ابو حمزہ -انس رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے- آپ کیوں رو رہے ہیں؟ فرمایا: میں اس لئے رو رہا ہوں کہ لوگوں نے نماز میں بدعات ایجاد کر لی ہیں ، اس نماز کو بھی انہوں نے لیٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔

نماز ہی دین ہے، تمام اسلامی معاملات کو جمع کرنیوالی ہے، جیسے کہ فرمانِ رسالت ہے: (اسلام کی چوٹی ، اور ستون نماز ہے)ترمذی نے معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: آپ نےفرمایا: (پانچوں نمازیں ، اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک گناہوں کا کفارہ ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے بچا جائے) مسلم
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: (اللہ تعالی نے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جس شخص نے یہ پانچ نماز یں ادا کیں ، اور کوئی نماز بھی ضائع نہ کی تو ایسے شخص کیلئے اللہ کے ہاں عہد پیمان ہے کہ اسے جنت میں داخل کرےگا، اور جس نے نمازیں ادا نہ کیں اِس کیلئے اللہ کے ہاں کوئی عہدو پیمان نہیں۔۔۔ الحدیث) ابو داود، نسائی
عبد اللہ بن قرط رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: آپ نےفرمایا: (قیامت کے دن سب سے پہلے جسکا حساب لیا جائے گا؛ وہ نماز ہے، اگر اس میں کامیاب ہوگیا تو بقیہ تمام میں بھی کامیاب ہوجائے گا، اور اگر اسی میں ناکام ہوا تو تمام اعمال برباد ہو جائیں گے) طبرانی

نماز کی روح باجماعت ، اور سنت کے مطابق "خشوع" کے ساتھ ادا کرنا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ (1) الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ
ایماندار لوگ کامیاب ہوگئے۔[1] جو اپنی نماز میں عاجزی کرتے ہیں[المؤمنون: 1، 2]
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: آپ نےفرمایا: (جس نے آذان سنی اور پھر بغیر کسی عذر کے باجماعت نماز ادا نہیں کی اسکی کوئی نماز نہیں ) حاکم نے روایت کیا اور کہا: "یہ روایت بخاری مسلم کی شرط پر ہے"
جبکہ عورت کی نماز گھر ہی میں افضل ہے، ام سلمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتی ہیں: آپ نےفرمایا:
(عورتوں کیلئے بہترین جائے نماز ؛ گھر کا اندرونی حصہ ہے) احمد، طبرانی
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: آپ نےفرمایا: (عورت چھپانے کی چیز ہے، جب یہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اسے گھور کر دیکھتا ہے) ترمذی
ابن خزیمہ اور ابن حبان کی ایک روایت میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: آپ نےفرمایا: (اللہ کے قریب ترین خاتون اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے اندرونی حصہ میں ہو) اس لئے کہ عورت اپنے گھر کے اندرونی حصہ میں تمام تر فتنوں سے محفوظ ہوتی ہے، نہ وہ کسی کو فتنہ میں ڈال سکتی ہے اور نہ کوئی اسے دیکھ کر فتنہ میں پڑ سکتا ہے، اور جب بن سنور کر باہر گھومے تو دوسروں کو فتنہ میں ڈال دیتی ہے اور دوسرے اسکو فتنہ میں ڈالتے ہیں، نتیجۃً برائی پھیلتی ہے، اور لوگ اس کے فتنہ میں ہلاک بھی ہو جاتے ہیں، اسی لئے اللہ تعالی نے تمام امہات المؤمنین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ
اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو، دورِ جاہلیت کی طرح اپنی زیب و زینت کی نمائش نہ کرتی پھرو، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو ' اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو [الأحزاب: 33] یہ ہی امہات المومنین رضی اللہ عنھن تمام مسلم خواتین کیلئے بہترین آئیڈیل ہیں۔
اسی طرح فرمانِ باری تعالی ہے:
إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ
نماز یقینا بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے اور اللہ کا ذکر تو سب سے بڑی چیز ہے اور جو کام تم کرتے ہو اللہ اسے جانتا ہے [العنكبوت: 45]

اللہ تعالی میرے لئے اور آپ سب کیلئے قرآن مجید کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اس سے مستفید ہونیکی توفیق دے، میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں یقینا وہ بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔

دوسرا خطبہ:


حمدوثناء اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درودو سلام کے بعد!
اللہ سے ڈرو اللہ تعالی تمہارے معاملات درست کر دے گا اور تمہارے گناہوں کو بھی معاف فرما دے گا۔
اللہ کے بندوں!
نماز میں ہونےوالی کمی کو جس چیز سے پورا کیا جاسکتا ہے ان میں سے چند یہ ہیں: نماز سے پہلے اور بعد میں سنن مؤکدہ کا اہتمام کرنا، وتر کی پابندی کرنا، نوافل کثرت سے ادا کرنا، ان سے فرائض میں پائی جانے والی کمی کو پورا کیا جائے گا، نفل نماز سے گناہ معاف کئے جاتے ہیں ، اسی طرح مسنون اذکار کا اہتمام بھی کیا جائے۔
ام سلمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتی ہیں، آپ نے فرمایا:
(جس شخص نے ظہر کی نماز سے پہلے اور بعد میں چار، چار رکعت ادا کیں، اللہ تعالی اسے جہنم پر حرام فرمادیں گے) ابو داود ، ترمذی، ابن ماجہ
ابن عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: (اللہ تعالی اپنے بندے پر رحم کرے جو عصر سے پہلے چار رکعت ادا کرتا ہے) ابو داود ، ترمذی
مغرب کے بعد دو رکعت یا چھ رکعت ادا کرے، اور عشاء کی نماز سے پہلے دو رکعات، یا چار رکعات ادا کرے، اور عشاء کے بعد جتنی ہو سکے نفل نماز ادا کرے، اور آخر میں نفل بھی پڑھے۔
جبکہ (فجر کی دو سنتیں دنیا اور اس میں موجود ہر چیز سے بہتر ہیں)بخاری مسلم
ایک حدیث میں ہے کہ (اللہ تعالی تمہیں ایک سجدہ کے بدلے میں ایک درجہ بلند کریگا اور اور گناہ بھی مٹا دیگا)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ساتھی کو کہا تھا: (-۔۔۔اگر جنت میں میرا ساتھ چاہتے ہو تو - کثرت سے نوافل ادا کر کے میری مدد کرو)

نماز ترک کرنا جہنم میں داخلے کا موجِب ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ (42) قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ (43) وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ (44) وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ (45) وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّينِ (46) حَتَّى أَتَانَا الْيَقِينُ
تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی؟[42] وہ کہیں گے: ''ہم نماز ادا نہیں کیا کرتے تھے[43] اور نہ مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے۔[44] اور بے ہودہ شکوک و شبہات پیدا کرنے والوں کےساتھ ہم بھی لگے رہتے تھے[45] اور روز جزا کو جھٹلایا کرتے تھے[46] یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی [المدثر: 42- 47]

اللہ کے بندو!

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی اس پر درود و سلام بھیجا کرو۔ [الأحزاب: 56] اور دوسری جانب فرمانِ رسالت ہے:
(جس نے مجھ پر ایک بار درود پڑھا اللہ اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے)
چنانچہ سب سید الاولین و الآخرین امام المرسلین پر درود و سلام پڑھو: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد، كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميد مجيد، اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد، كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد.


دعا:
اے اللہ !محمد -صلی اللہ علیہ وسلم – آپکی ازواج مطہرات پر ، اولاد پر ڈھیروں درود و سلام بھیج، اے اللہ تمام صحابہ کرام سے راضی ہو جا،
اے اللہ !تمام خلفائے راشدین سے راضی ہو جا،
ہدایت یافتہ ائمہ ابو بکر، عمر، عثمان ، علی اور تمام صحابہ سے راضی ہو جا ، تمام کے تمام تابعین کرام سے بھی، اور ان لوگوں سے بھی جو انکی راہ پر چلیں۔
اے اللہ !ہم پر اپنا کرم ، احسان، اور رحمت کرتے ہوئے ہم سے بھی راضی ہو جا۔
اے اللہ !اسلام اور مسلمانوں کو عزت بخش، اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت بخش،
اے رب !العالمین تیرے اور تیرے دین کے دشمنوں کو تباہ و برباد کر دے، شرک اور مشرکوں کو ذلیل کردے ، اے اللہ توں ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! مسلمانوں کی انکے معاملات کے بارے میں راہنمائی فرما۔
یا اللہ رب العالمین !اپنی رحمت کے صدقے! تمام فوت شدگان کی مغفرت فرما، یا اللہ انکی قبروں کو منور فرما، یا اللہ! انکے گناہ بخش دے، یا اللہ ! انکی نیکیوں کو زیادہ فرما، یا اللہ! انکی برائیوں سے در گزر فرما۔
اے اللہ ارحم الراحمین ! اپنی رحمت کے صدقے ہمیں حق راستہ دیکھا اور اسکی اتباع کرنے کی بھی توفیق دے، یا اللہ! ہمیں باطل راستے کی پہچان بتا اور ہمیں اس سے بچنے کی بھی توفیق دے، یا اللہ! حق و باطل ہم سے مخفی نہ رکھ کہیں ہم گمراہ نہ ہوجائیں، یا اللہ! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت گزاری پر قائم رکھ، توں ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تو ں! اپنے دین کو غالب فرما ، یا اللہ! اپنے دین کو غالب فرما، اور قرآن کو غالب فرما، اپنے نبی کی سنت کو غالب فرما، توں ہر چیز پر قادرہے۔
یا اللہ ارحم الراحمین ! اپنی رحمت کے صدقے ، ہمیں اپنے نفس کے شر سے بچا، ہمارے اعمال کے شر سے بچا، اور ہر شریر کے شر سے بچا، یا رب العالمین !۔
یا اللہ! ہمارے بھائیوں پر شام میں ظلم کیا جا رہا ہے، یا اللہ! وہ مظلوم ہیں، یا اللہ! ان پر تکالیف کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں، یا اللہ! انہیں ختم کرنے والا تیرے علاوہ کوئی نہیں ہے، یا ارحم الراحمین، یا اللہ! ان پر کسی ظالم قوم کو مسلط مت کرنا، یا اللہ! تباہی و بربادی ظالموں کا مقدر بنا دے، یا اللہ! توں ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ! ان پر کسی ظالم کو مسلط مت کرنا، یا ارحم الراحمین!۔
یا اللہ! توں ہی مدد گار ہے، توں ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ! انکی تکالیف جلد از جلد مٹا دے، یا اللہ! انکی پہنچنے والی ہر تکلیف کو جلد ختم کردے، یا اللہ!توں ہر چیز پر قادر ہے، توں ہی معبودِ برحق ہے توں ہی پناہ دینے والا ہے اور تیری ہی جانب سےنے لوٹ کر جانا ہے۔
اے اللہ! ہمیں اپنے ملکوں میں امن نصیب فرما، اے اللہ! ہمارے حکمرانوں کی اصلاح فرما ۔
اے اللہ! خادم الحرمین الشریفین کو تیرے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق دے، یا اللہ ! اپنی راہنمائی کے مطابق اسے توفیق دے، اے اللہ !اسکے تمام اعمال اپنی رضا کیلئے قبول فرما، یا اللہ! اے اللہ رب العالمین!ہر اچھے کام میں اسکی مدد فرماجو اپنی قوم ، ملک اور مسلمانوں کے لئے کرے، اے اللہ!توں ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ ذوالجلال والاکرام ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ہم پر بارش نازل فرما ، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے ہمیں رحمت کی بارش عنائت فرما، یا اللہ ہمیں ہمارے حال پر ایک لمحہ یا اس سے بھی کم وقت کیلئے بھی نہ چھوڑنا۔
اللہ کے بندوں!
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (90) وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ وَلَا تَنْقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ
اللہ تعالیٰ تمہیں عدل، احسان اور قرابت داروں کو (امداد) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برے کام اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں اس لئے نصیحت کرتا ہے کہ تم اسے (قبول کرو) اور یاد رکھو[٩0] اور اگر تم نے اللہ سے کوئی عہد کیا ہو تو اسے پورا کرو۔ اور اپنی قسموں کو پکا کرنے کے بعد مت توڑو۔ جبکہ تم اپنے (قول و قرار) پر اللہ کو ضامن بناچکے ہوجو تم کرتے ہو، اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ [النحل: 90، 91]
اللہ عز و جل کا ذکر کرو وہ تمہارا ذکر کریگا، اسکی عنایت کردہ نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ دے گا، اللہ ذکر بہت بڑی عبادت ہے ، اور اللہ تعالی تمہارے کاموں کو بخوبی جانتا ہے۔

مترجم : شفقت الرحمن مبارک علی
مصدر :Khutba Of Masjid Nabvi In Urdu مسجد نبوی کا خطبہ جمعہ | Facebook
عربی خطبہ سننے کے لیے یہاں (الصلاة --- الركن العظيم) تشریف لائیں ۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
شیخ الحذیفیؒ !
مجھے ذاتی طور پر بہت پسند ہیں۔۔۔
کیونکہ شیعوں کے معاملے میں کلمہ حق کہنے میں وہ کئی بار پابندیوں کا سامنا کرچکے ہیں۔۔۔
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ آپ کو زندگی صحت اور تندرستی عطاء فرمائے۔۔۔
آمین یارب العالمین۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
السلام علیکم
جزاک اللہ خیراً
کیا ہی اچھا ہوتا اگر نماز پڑھنے اور نماز کو قائم کرنے کی بھی وضاحت ہوجاتی
ویسے میری اپنی ذاتی رائے یہ ہے کہ پہلے جتنی بات سمجھائی جائے اس کو توسمجھ لیں۔۔۔
ان شاء اللہ دوسرے وہ خطابات بھی پیش کردیئے جائیں گے جن کی آپ کو حسرت ہے۔۔۔
 
Top