محمد وقاص گل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 23، 2013
- پیغامات
- 1,033
- ری ایکشن اسکور
- 1,711
- پوائنٹ
- 310
مجھے نماز عشاء ميں تاخير ہو گى، اور مسجد كے اندر جگہ نہ مل سكى چنانچہ ہم نے مسجد كے باہر نماز ادا كى، آخرى ركعت ميں بجلى منقطع ہو گئى اور سپيكروں كى آواز ختم ہونے كى بنا پر ہم امام كى آواز نہ سكے، اس حالت ميں ہميں كيا كرنا چاہيے ؟
الحمد للہ:
اگر كچھ نمازى مسجد سے باہر نماز ادا كر رہے ہوں اور بجلى چلى جانے كى بنا پر امام كى اقتدا كرنا مشكل ہو جائے تو اس صورت ميں مسجد كے قريب والے مقتدى كے ليے بلند آواز سے تكبير كہنى مشروع ہے، تا كہ مسجد سے باہر والے لوگ سن سكيں اور ان كے ليے امام كى اقتدا ممكن ہو.
اور اگر ايسا نہ كرے تو پھر انہيں دو چيزوں ميں سے ايك اختيار كرنے كا حق حاصل ہے:
يا تو وہ انفرادى طور پر نماز مكمل كرليں، اور يا ان ميں سے كوئى شخص آگے بڑھ كر بطور جماعت نماز مكمل كروائے، اور اولى اور بہتر بھى يہى ہے، تا كہ امام كى آواز منقطع ہونے كے باعث نمازى اضطراب ميں نہ پڑيں.
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
مسجد كے گراونڈ فلور پر نماز جمعہ ادا كر رہے تھے كہ بجلى منقطع ہو گئى اور مقتدى امام كى آواز نہ سن سكے، چنانچہ ايك مقتدى نے آگے بڑھ كر انہيں نماز مكمل كروائى، چنانچہ اس نماز كا حكم كيا ہے، يہ علم ميں ركھيں كہ نماز جمعہ كى نماز تھى ؟
اور اگر كوئى شخص آگے بڑھ كر نماز مكمل نہ كرواتا تو پھر كيا حكم تھا، كيا ہر ايك شخص انفرادى طور پر نماز مكمل كرے؟
اور اگر ايسا كرنا جائز ہے تو كيا وہ ظہر كى نماز مكمل كرے، يا كہ نماز جمعہ سمجھ كر ہى، كيونكہ اس نے امام كا خطبہ سنا اور امام كے ساتھ نماز شروع كر كے ايك ركعت ادا بھى كر لى تھى ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
اگر واقعہ ايسا ہى ہو جيسا كہ سوال ميں بيان كيا گيا ہے تو ان سب كى نماز صحيح ہے؛ كيونكہ جس نے نماز جمعہ كى ايك ركع پالى اس نے نماز جمعہ پا ليا، جيسا كہ صحيح حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے.
اور اگر كوئى مقتدى آگے بڑھ كر انہيں نماز مكمل نہ بھى كرواتا اور ان سب سے انفرادى طور پر آخرى ركعت مكمل كر لى ہوتى تو بھى كفائت كر جاتا، جيسا كہ امام كے ساتھ ايك ركعت ادا كرنے والا شخص اٹھ كر ايك ركعت انفرادى طور پرادا كرتا ہے؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:
" جس نے نماز كى ايك ركعت پالى اس نے نماز پالى " انتہى
ماخوذ از: مجموع فتاوى ابن باز ( 12 / 331 ).
واللہ اعلم .
http://islamqa.info/ur/minorities/83009
الحمد للہ:
اگر كچھ نمازى مسجد سے باہر نماز ادا كر رہے ہوں اور بجلى چلى جانے كى بنا پر امام كى اقتدا كرنا مشكل ہو جائے تو اس صورت ميں مسجد كے قريب والے مقتدى كے ليے بلند آواز سے تكبير كہنى مشروع ہے، تا كہ مسجد سے باہر والے لوگ سن سكيں اور ان كے ليے امام كى اقتدا ممكن ہو.
اور اگر ايسا نہ كرے تو پھر انہيں دو چيزوں ميں سے ايك اختيار كرنے كا حق حاصل ہے:
يا تو وہ انفرادى طور پر نماز مكمل كرليں، اور يا ان ميں سے كوئى شخص آگے بڑھ كر بطور جماعت نماز مكمل كروائے، اور اولى اور بہتر بھى يہى ہے، تا كہ امام كى آواز منقطع ہونے كے باعث نمازى اضطراب ميں نہ پڑيں.
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
مسجد كے گراونڈ فلور پر نماز جمعہ ادا كر رہے تھے كہ بجلى منقطع ہو گئى اور مقتدى امام كى آواز نہ سن سكے، چنانچہ ايك مقتدى نے آگے بڑھ كر انہيں نماز مكمل كروائى، چنانچہ اس نماز كا حكم كيا ہے، يہ علم ميں ركھيں كہ نماز جمعہ كى نماز تھى ؟
اور اگر كوئى شخص آگے بڑھ كر نماز مكمل نہ كرواتا تو پھر كيا حكم تھا، كيا ہر ايك شخص انفرادى طور پر نماز مكمل كرے؟
اور اگر ايسا كرنا جائز ہے تو كيا وہ ظہر كى نماز مكمل كرے، يا كہ نماز جمعہ سمجھ كر ہى، كيونكہ اس نے امام كا خطبہ سنا اور امام كے ساتھ نماز شروع كر كے ايك ركعت ادا بھى كر لى تھى ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
اگر واقعہ ايسا ہى ہو جيسا كہ سوال ميں بيان كيا گيا ہے تو ان سب كى نماز صحيح ہے؛ كيونكہ جس نے نماز جمعہ كى ايك ركع پالى اس نے نماز جمعہ پا ليا، جيسا كہ صحيح حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے.
اور اگر كوئى مقتدى آگے بڑھ كر انہيں نماز مكمل نہ بھى كرواتا اور ان سب سے انفرادى طور پر آخرى ركعت مكمل كر لى ہوتى تو بھى كفائت كر جاتا، جيسا كہ امام كے ساتھ ايك ركعت ادا كرنے والا شخص اٹھ كر ايك ركعت انفرادى طور پرادا كرتا ہے؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:
" جس نے نماز كى ايك ركعت پالى اس نے نماز پالى " انتہى
ماخوذ از: مجموع فتاوى ابن باز ( 12 / 331 ).
واللہ اعلم .
http://islamqa.info/ur/minorities/83009