عبداللہ ابن آدم
رکن
- شمولیت
- ستمبر 05، 2014
- پیغامات
- 161
- ری ایکشن اسکور
- 59
- پوائنٹ
- 75
(تکبیراتِ عیدین پر مختلف روایات کتبِ احادیث میں موجود ہیں، دنیا میں موجود مسلمانوں کی اکثریت "احناف" کا جن پر عمل ہیں وہ ذکر کی جاتی ہیں) عید الفطر اور عید الأضحى کی دو رکعات نماز جو چھہ زائد تکبیرات سے ادا کی جاتی ہے. پہلی رکعت میں ثنا کے بعد قرأت سے پہلے تین (٣) زائد تکبیرات کہی جاتی ہیں، اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد تین (٣) زائد تکبیرات کہہ کر رکوع کی تکبیر کہتے رکوع میں چلے جاتے ہیں.
پہلی رکعت میں تین (٣) زائد تکبیرات چونکہ تکبیرِ تحریمہ کہہ کر ثناء کے متصل بعد کہی جاتی ہیں اور دوسری رکعت میں یہ تکبیرات کہہ کر متصل رکوع کی تکبیر کہی جاتی ہے، اس لئے اس اتصال کی وجہ سے پہلی رکعت میں رکوع کی تکبیر سے مل کر چار. گویا ہر رکعت میں چار تکبیرات شمار ہوں گی.
پہلی روایات میں پہلی رکعت میں تکبیرِ تحریمہ تین زائد تکبیرات اور رکوع کی تکبیر کو ملا کر پانچ (٥) اور دوسری رکعت میں تین زائد تکبیرات اور رکوع کی تکبر ملا کر چار بتایا گیا ہے اور مجموئی طور پر نو (٩) تکبیرات شمار کی گئی ہیں.
1) أَنَّ الْقَاسِمَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " صَلَّى بِنَا ، النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عِيدٍ ، فَكَبَّرَ أَرْبَعًا ، وَأَرْبَعًا ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ حِينَ انْصَرَفَ ، قَالَ : لا تَنْسَوْا ، كَتَكْبِيرِ الْجَنَائِزِ ، وَأَشَارَ بِأَصَابِعِهِ ، وَقَبَضَ إِبْهَامَهُ " .
[شرح معاني الآثار للطحاوي » كِتَابُ الزِّيَادَاتِ » بَابُ صَلاةِ الْعِيدَيْنِ كَيْفَ التَّكْبِيرُ فِيهَا ...، رقم الحديث: 4820]
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح
[نخب الافكار (العيني) -الصفحة أو الرقم: 16/440 ، السلسلة الصحيحة (الألباني) - الصفحة أو الرقم: 6/1259 : 2997]
ترجمہ : ابو عبدالرحمٰن قاسم فرماتے ہیں کہ مجھے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے بعض صحابہ نے بتایا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑھائی تو چار چار (4،4) تکبیریں کہیں، جب نماز سے فارغ ہوۓ تو ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا : بھول نہ جانا عید کی تکبیرات جنازہ کی طرح (چار) ہیں. آپ صلی الله علیہ وسلم نے ہاتھ کی انگلیوں کا اشارہ فرمایا اور انگوٹھا بند کرلیا.
[شرح معانی الآثار، لطحاوی : ٢/٣٧١، بَابُ صَلاةِ الْعِيدَيْنِ كَيْفَ التَّكْبِيرُ فِيهَا]
تخريج الحديث
م
طرف الحديث
الصحابي
اسم الكتاب
أفق
العزو
المصف
سنة الوفاة
1
صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم يوم عيد فكبر أربعا وأربعا ثم أقبل علينا بوجهه حين انصرف قال لا تنسوا كتكبير الجنائز وأشار بأصابعه وقبض إبهامه
اسم مبهم
شرح معاني الآثار للطحاوي
4820
4829
الطحاوي
321
2
يصلي بالناس إذ مرت بهمة أو عناق ليجيز أمامه فجعل يدنو من السارية ويدنو حتى سبقها فألصق بطنه بالسارية فمرت بينه وبين الناس فلم يأمر الناس بشيء
اسم مبهم
مصنف عبدالرزاق
2245
2321
عبدالرزاق الصنعاني
211
حضرت عمر رضی الله عنہ کے دور میں تکبیراتِ جنازہ کے چار (٤) ہونے پر تمام صحابہِ کرام کا "اتفاق (یعنی اجماع) ہوا. حديث کے الفاظ ہیں : فَأَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ عَلَى أَنْ يَجْعَلُوا التَّكْبِيرَ عَلَى الْجَنَائِزِ ، مِثْلَ التَّكْبِيرِ فِي الأَضْحَى وَالْفِطْرِ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ ، فَأُجْمِعَ أَمْرُهُمْ عَلَى ذَلِكَ " .
[شرح معاني الآثار للطحاوي » كِتَابُ الْجَنَائِزِ » بَابُ التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَائِزِ كَمْ هُوَ ؟ ..., رقم الحديث: 1810]
ترجمہ : تو انہوں نے اس پر اتفاق کیا کہ نماز عید الأضحى اور عید الفطر کی چار تکبیروں کی طرح جنازہ کی بھی چار تکبیریں ہیں.
=======================-
پہلی رکعت میں تین (٣) زائد تکبیرات چونکہ تکبیرِ تحریمہ کہہ کر ثناء کے متصل بعد کہی جاتی ہیں اور دوسری رکعت میں یہ تکبیرات کہہ کر متصل رکوع کی تکبیر کہی جاتی ہے، اس لئے اس اتصال کی وجہ سے پہلی رکعت میں رکوع کی تکبیر سے مل کر چار. گویا ہر رکعت میں چار تکبیرات شمار ہوں گی.
پہلی روایات میں پہلی رکعت میں تکبیرِ تحریمہ تین زائد تکبیرات اور رکوع کی تکبیر کو ملا کر پانچ (٥) اور دوسری رکعت میں تین زائد تکبیرات اور رکوع کی تکبر ملا کر چار بتایا گیا ہے اور مجموئی طور پر نو (٩) تکبیرات شمار کی گئی ہیں.
1) أَنَّ الْقَاسِمَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " صَلَّى بِنَا ، النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عِيدٍ ، فَكَبَّرَ أَرْبَعًا ، وَأَرْبَعًا ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ حِينَ انْصَرَفَ ، قَالَ : لا تَنْسَوْا ، كَتَكْبِيرِ الْجَنَائِزِ ، وَأَشَارَ بِأَصَابِعِهِ ، وَقَبَضَ إِبْهَامَهُ " .
[شرح معاني الآثار للطحاوي » كِتَابُ الزِّيَادَاتِ » بَابُ صَلاةِ الْعِيدَيْنِ كَيْفَ التَّكْبِيرُ فِيهَا ...، رقم الحديث: 4820]
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح
[نخب الافكار (العيني) -الصفحة أو الرقم: 16/440 ، السلسلة الصحيحة (الألباني) - الصفحة أو الرقم: 6/1259 : 2997]
ترجمہ : ابو عبدالرحمٰن قاسم فرماتے ہیں کہ مجھے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے بعض صحابہ نے بتایا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑھائی تو چار چار (4،4) تکبیریں کہیں، جب نماز سے فارغ ہوۓ تو ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا : بھول نہ جانا عید کی تکبیرات جنازہ کی طرح (چار) ہیں. آپ صلی الله علیہ وسلم نے ہاتھ کی انگلیوں کا اشارہ فرمایا اور انگوٹھا بند کرلیا.
[شرح معانی الآثار، لطحاوی : ٢/٣٧١، بَابُ صَلاةِ الْعِيدَيْنِ كَيْفَ التَّكْبِيرُ فِيهَا]
تخريج الحديث
م
طرف الحديث
الصحابي
اسم الكتاب
أفق
العزو
المصف
سنة الوفاة
1
صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم يوم عيد فكبر أربعا وأربعا ثم أقبل علينا بوجهه حين انصرف قال لا تنسوا كتكبير الجنائز وأشار بأصابعه وقبض إبهامه
اسم مبهم
شرح معاني الآثار للطحاوي
4820
4829
الطحاوي
321
2
يصلي بالناس إذ مرت بهمة أو عناق ليجيز أمامه فجعل يدنو من السارية ويدنو حتى سبقها فألصق بطنه بالسارية فمرت بينه وبين الناس فلم يأمر الناس بشيء
اسم مبهم
مصنف عبدالرزاق
2245
2321
عبدالرزاق الصنعاني
211
حضرت عمر رضی الله عنہ کے دور میں تکبیراتِ جنازہ کے چار (٤) ہونے پر تمام صحابہِ کرام کا "اتفاق (یعنی اجماع) ہوا. حديث کے الفاظ ہیں : فَأَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ عَلَى أَنْ يَجْعَلُوا التَّكْبِيرَ عَلَى الْجَنَائِزِ ، مِثْلَ التَّكْبِيرِ فِي الأَضْحَى وَالْفِطْرِ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ ، فَأُجْمِعَ أَمْرُهُمْ عَلَى ذَلِكَ " .
[شرح معاني الآثار للطحاوي » كِتَابُ الْجَنَائِزِ » بَابُ التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَائِزِ كَمْ هُوَ ؟ ..., رقم الحديث: 1810]
ترجمہ : تو انہوں نے اس پر اتفاق کیا کہ نماز عید الأضحى اور عید الفطر کی چار تکبیروں کی طرح جنازہ کی بھی چار تکبیریں ہیں.
=======================-