• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نمازِ وتر ۔۔اور ۔۔ دعاءِ قنوت کا مسنون طریقہ

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
فتاویٰ جات: تہجد
فتویٰ نمبر : 12283

قنوت وتر میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 04 June 2014 09:29 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا نماز وتر میں ہاتھ اٹھا کر دعاء قنوت کر سکتے ہیں۔؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جمہور اہل علم کے نزدیک دعاء قنوت میں ہاتھ اٹھانا ایک مستحب عمل ہے،خواہ وہ قنوت نازلہ ہو یا قنوت وتر ہو ۔کیونکہ نبی کریم سے صحیح ثابت ہے کہ آپ نے بئر معونہ پر صحابہ کرام کو شہید کرنے والے کفارکے خلاف ہاتھ اٹھا کر دعا کروائی تھی۔

سیدنا انس فرماتے ہیں۔

فلقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاة الغداة رفع ‏يديه فدعا عليهم ( رواه أحمد والطبراني في الصغير. )
میں نے نبی کریم کو نماز صبح میں ان کے خلاف ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

نیزسیدنا عمر سمیت بعض صحابہ کرام سے بھی یہ ثابت ہے کہ وہ قنوت وتر میں ہاتھ اٹھا کر دعا کیا کرتے تھے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتوی کمیٹی
محدث فتوی
بھائ جان شیخ زبیر علی زئ رحہ ہاتھ اٹھا کر وتر پڑھنے کے قائل نہیں تھے؟ ؟؟

شاید انہوں نے اپنے فتاوی علمیہ میں اس پر تبصرہ کیا ہے

ذرا اس پر بھی روشنی ڈال دیں

جزاک اللہ خیربھائ جان
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
بھائ جان شیخ زبیر علی زئ رحہ ہاتھ اٹھا کر وتر پڑھنے کے قائل نہیں تھے؟ ؟؟

شاید انہوں نے اپنے فتاوی علمیہ میں اس پر تبصرہ کیا ہے

ذرا اس پر بھی روشنی ڈال دیں

جزاک اللہ خیربھائ جان
جی محترم بھائی ۔۔۔
فتاوی علمیہ میں دیکھتے ہیں ۔۔ان شاء اللہ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
آپ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعات کے ساتھ وتر ثابت ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي


محترم: وتر کی رکعات کا ثابت ہونا الگ بات ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مداومت ہی سنت ہے جسے عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آقا علیہ السلام تین وتر ہی پڑھتے تھے۔

میں نے نبی کریم کو نماز صبح میں ان کے خلاف ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
محترم بات وتر کی ہو رہی ہے اور دلیل فجر کی نماز کی دے رہے ہو!!!!! واہ ’’حدیثِ نفس‘‘ پر چلنے والو لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے نام رکھا ’’اہلِ حدیث‘‘۔

اگرچہ قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانے کے بارے میں کوئی صریح روایت ثابت نہیں ہے ،لیکن قنوت نازلہ پر قیاس کرتے ہوئے ہم قنوت وتر میں بھی ہاتھ اٹھا سکتے ہیں۔ سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ صالح العثیمین اور شیخ ابن باز کا بھی یہی موقف ہے۔
محترم: ’’حدیثِ نفس‘‘ جب موجود ہو تو پھر کس بات کی پرواہ۔

(ہاتھ اٹھائے بغیر) دعا قنوت پڑھیں اگر کسی دکھ،پریشانی کیلئے دعا مانگنی ہے تو سورۃ اخلاص کے بعد دعا قنوت نہ پڑھیں بلکہ رکوع میں چلے جائیں پھر رکوع سے اٹھنے کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگیں، دعا مانگنے کے بعد سیدھا سجدے میں چلے جائیں اس طرح سے ایک رکعت مکمل کر لیں ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
محترم اصل حقیقت کھلتے کھلتے کھلتی ہے۔ ان کو تقلید سے تکلیف نہیں بلکہ ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید سے تکلیف ہے۔ یہ اپنا مقلد بنانا چاہتے ہیں اسی لئے تو کہا ’’ھذا ما عندی‘‘
بھائ جان شیخ زبیر علی زئ رحہ ہاتھ اٹھا کر وتر پڑھنے کے قائل نہیں تھے؟ ؟؟
محترم شور زیادہ ہے آپ کی کون سنے گا۔
والسلام
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
بسم الله الرحمن الرحيم​

صلاۃ الوتر

تمہید

نماز وتر پہلے ایک نفل عبادت تھی بعد میں واجب ہوئی۔ جب تک یہ نماز نفل تھی اس وقت تک آقا علیہ السلام اور صحابہ کرام اس نماز کو ہر طرح پڑھتے رہے۔ ہاں یہ بات البتہ شروع سے ہی تھی کہ یہ طاق اعداد میں پڑھی جاتی تھی۔ کوئی ایک رکعت پڑھ لیتا کوئی تین، کوئی پانچ، سات، نو، گیارہ یا تیرہ ۔ تیرہ سے زیادہ کی کوئی روایت نہیں ہے ۔ بعض حضرات اشارہ سے بھی پڑھ لیتے تھے۔ یہ اس لئے تھا کہ یہ نفل نماز تھی جس کی تعداد متعین نہیں ہؤا کرتی ۔ ہاں جب یہ نماز لازمی قرار دی گئی تو اس کی تعداد بھی متعین کر دی گئیں۔

وجوب وتر

سنن أبي داود کتاب الصلاۃ باب فی من لم يُوتِرْ میں ہے کہ عبد اللہ اپنے باپ بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے کہ وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں۔

مسند الشاميين للطبرانيمیں ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے اور وہ ہے صلاۃ الوتر۔

مصنف عبد الرزاق جز 3 باب وجوب الوتر هل شئ من التطوع واجبمیں ہے کہ عمرو بن شعیب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے پاس آئے اور فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ تمہاری نمازوں میں کیا ہے پس اس کی حفاظت کرو اور وہ ہے صلاۃ الوتر۔

المستدرك على الصحيحين للحاكم كتاب معرفة الصحابة رضي الله عنهمذكر أبي بصرة جميل بن بصرة الغفاري رضي الله عنهمیں ہے کہ ابو بصرہ رضی الله عنہ صحابہ کی ایک جماعت سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے پس اس کو نماز عشاء اور نماز فجر کے درمیان پڑھو اور وہ صلاۃ الوتر ہے۔

نوٹ: السنن الكبرى للبيهقيمیں عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ وتر واجب نہیں۔


تين رکعت وتر

سنن أبي داود كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ میں ہے کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے چار اور تین ، چھ اور تین ، آٹھ اور تین ، دس اور تین رکعات ۔ سات رکعات سے کم اور تیرہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھتے تھے۔

سنن النسائي كِتَاب قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى أَبِي إِسْحَقَ فِي حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْوِتْرِ میں ہے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعات وتر پڑھتے پہلی رکعت میں "سبح اسم ربک الاعلی" دوسری رکعت میں "قل یا ایہاالکافرون" اور تیسری میں "قل ھو اللہ احد" پڑھتے۔

مسند أحمد مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ میں ہے کہ علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تین رکعت) وتر مفصل کی نو (9) سورتوں کے ساتھ پڑھتے- پہلی رکعت میں"الھاکم التکاثر"، "انا انزلناہ فی لیلۃ القدر" اور"اذا زلزلت الارض"۔ دوسری رکعت میں "والعصر"، "اذا جاء نصر اللہ والفتح" اور "انا اعطیناک الکوثر"۔ تیسری رکعت میں "قل یا ایھا الکافرون"، " تبت یدا ابی لھب" اور "قل ھو اللہ احد" پڑھتے تھے۔

سنن الترمذي كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ بِثَلَاثٍ میں ہے کہ علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر میں مفصل کی نو(9) سورتیں پڑھتے ہر رکعت میں تین سورتیں پڑھتے- ان میں سے آخری "قل ھو اللہ احد" ہوتی۔

رسول اللہصلى الله عليہ وسلمكا وتر پڑھنے کا آخرى طریقہ

صحيح البخاری کتاب الجمعہ بَاب قِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ میں ابوسلمۃ بن عبد الرحمن رحمۃ اللہ علیہ نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہ پڑھتے تھے- چار رکعت اس طرح پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع وخضوع والی ہوتیں) پھر چار رکعت پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع و خضوع والی ہوتیں) پھر تین رکعت ( وتر ) پڑھتے- عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے پوچھا کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ میری آنکھیں سوتی ہیں مگر میرا دل نہیں سوتا۔
والسلام
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

۱: اللہ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے’’[بخاری: ۶۴۱۰، مسلم:۲۶۷۷]

۲: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصہ میں سے ’’ [مسلم:۷۵۶]

۳: نبی کریم سلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو، دو رکعتیں ہیں۔ جب صبح (صادق) ہونے کا خطرہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو۔ یہ ایک (رکعت پہلی ساری) نماز کو طاق بنا دیگی’’[بخاری:۹۹۳،۹۹۰مسلم:۷۴۹]

۴: ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت وتر پڑھتے (آخری ) دو رکعتوں اور ایک رکعت کے درمیان (سلام پھیر کر ) بات چیت بھی کرتے’’ [ابن ماجہ:۷۷، مصنف ابن ابی شیبہ: ۲؍۲۹۱]

۵: ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے فجر تک گیارہ رکعتیں پڑھتے ہر دو رکعتوں پر سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر پڑھتے’’ [مسلم:۷۳۶]

۶: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وتر ہر مسلمان پر حق ہے پس جسکی مرضی ہو پانچ وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو تین وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو ایک وتر پڑھے’’[ابوداؤد:۱۴۲۲،نسائی:۱۷۱۰، ابن ماجہ:۱۱۹۰، صحیح ابن حبان: ۲۷۰، مستدرک۱؍۳۰۲وغیرہ]
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
۱: اللہ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے’’[بخاری: ۶۴۱۰، مسلم:۲۶۷۷]

۲: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصہ میں سے ’’ [مسلم:۷۵۶]

۳: نبی کریم سلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو، دو رکعتیں ہیں۔ جب صبح (صادق) ہونے کا خطرہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو۔ یہ ایک (رکعت پہلی ساری) نماز کو طاق بنا دیگی’’[بخاری:۹۹۳،۹۹۰مسلم:۷۴۹]

۴: ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت وتر پڑھتے (آخری ) دو رکعتوں اور ایک رکعت کے درمیان (سلام پھیر کر ) بات چیت بھی کرتے’’ [ابن ماجہ:۷۷، مصنف ابن ابی شیبہ: ۲؍۲۹۱]

۵: ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے فجر تک گیارہ رکعتیں پڑھتے ہر دو رکعتوں پر سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر پڑھتے’’ [مسلم:۷۳۶]

۶: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وتر ہر مسلمان پر حق ہے پس جسکی مرضی ہو پانچ وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو تین وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو ایک وتر پڑھے’’[ابوداؤد:۱۴۲۲،نسائی:۱۷۱۰، ابن ماجہ:۱۱۹۰، صحیح ابن حبان: ۲۷۰، مستدرک۱؍۳۰۲وغیرہ]
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
وتر پڑھنے کا سنت طریقہ
صحيح البخاری کتاب الجمعہ بَاب قِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي

ابوسلمۃ بن عبد الرحمن رحمۃ اللہ علیہ نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہ پڑھتے تھے- چار رکعت اس طرح پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع وخضوع والی ہوتیں) پھر چار رکعت پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع و خضوع والی ہوتیں) پھر تین رکعت ( وتر ) پڑھتے- عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے پوچھا کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ میری آنکھیں سوتی ہیں مگر میرا دل نہیں سوتا۔
والسلام
 
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
94
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم نشان زدہ تحریروں کو دیکھ لیں وہ کیا کہتی ہیں وہی میں کہنا چاہ رہا ہوں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم جو بات ہم کہتے ہیں آپ بھی وہی کہہ رہے ہیں پھر اعتراض کس بات پر ہے؟

صحيح البخاری کتاب الجمعہ بَاب قِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي
ابوسلمۃ بن عبد الرحمن رحمۃ اللہ علیہ نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہ پڑھتے تھے- چار رکعت اس طرح پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع وخضوع والی ہوتیں) پھر چار رکعت پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع و خضوع والی ہوتیں) پھر تین رکعت ( وتر ) پڑھتے- عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے پوچھا کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ میری آنکھیں سوتی ہیں مگر میرا دل نہیں سوتا۔
آپ یہ حدیث بار بار بیان کر رہے کہ رسول اللہﷺ رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔
۱)لیکن آپ لوگ اس پہ عمل کیوں نہیں کرتے؟
۲)اور ہمارے رمضان میں گیارہ پڑھنے پر آپ لوگوں کو اعتراض کیوں ہوتا ہے؟
آپ گیارہ پڑھیں یا مع وتر تیئس ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان موجود ہے
نبی کریم سلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو، دو رکعتیں ہیں۔ جب صبح (صادق) ہونے کا خطرہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو۔ یہ ایک (رکعت پہلی ساری) نماز کو طاق بنا دیگی’’[بخاری:۹۹۳،۹۹۰مسلم:۷۴۹]
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
۱)لیکن آپ لوگ اس پہ عمل کیوں نہیں کرتے؟
۲)اور ہمارے رمضان میں گیارہ پڑھنے پر آپ لوگوں کو اعتراض کیوں ہوتا ہے؟
آپ گیارہ پڑھیں یا مع وتر تیئس ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان موجود ہے
نبی کریم سلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو، دو رکعتیں ہیں۔ جب صبح (صادق) ہونے کا خطرہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو۔ یہ ایک (رکعت پہلی ساری) نماز کو طاق بنا دیگی’’[بخاری:۹۹۳،۹۹۰مسلم:۷۴۹]
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم! یہ تھریڈ چونکہ ’صلاۃ الوتر‘ کا ہے اس میں اسی سے متعلق بات کروں گا۔ درج ذیل حدیث میں یہ بات بالکل وضاحت سے اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرما دی کہ آقا علیہ السلام کی سنت ’وتر‘ پڑھنی کی یہی تین رکعات تھی۔ اس سے پہلے اگر کچھ ثابت ہے تو اس کو آقا علیہ السلام نے ترک کردیا۔ جسے آقا علیہ السلام ترک کردیں وہ حدیث تو ہے مگر سنت نہیں۔ سنت یہی ہے کہ تین رکعات وتر پڑھے جائیں۔ حدیث ملاحظہ فرمائیں؛
وتر پڑھنے کا سنت طریقہ

صحيح البخاری کتاب الجمعہ بَاب قِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي

ابوسلمۃ بن عبد الرحمن رحمۃ اللہ علیہ نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہ پڑھتے تھے- چار رکعت اس طرح پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع وخضوع والی ہوتیں) پھر چار رکعت پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع و خضوع والی ہوتیں) پھر تین رکعت ( وتر ) پڑھتے- عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے پوچھا کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ میری آنکھیں سوتی ہیں مگر میرا دل نہیں سوتا۔
والسلام
 
Top