مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
نمازی اپنی نظر کہاں رکھے ؟
یہ ایک اہم مسئلہ ہے کہ نمازی دوران نماز حالت قیام ، رکوع، سجدہ ، تشہد اور سلام پھیرتے وقت کہاں دیکھے ؟
(1) اہل علم کے ہاں قیام اور رکوع کی حالت میں نظر کے مقام کے تعین میں اختلاف پایا جاتا ہےلیکن راحج قول کے مطابق حالت قیام اور رکوع میں سجدے کی جگہ نظر رکھنا چاہئے ۔ ابن سیرین ؒ سے روایت ہے کہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے نماز میں آسمان کی جانب دیکھ لیا کرتے تھے تو جب یہ آیت "الذین ھم فی صلاتھم خاشعون" (سورہ مومنون:2) نازل ہوئی تو آپ نے سر نیچے کرلیا۔ (اسے بیہقی اور سعید بن منصورنے روایت کیا ہے )
اسی طرح ایک دوسری حدیث ہے :
"عن انس رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال : یا انس اجعل بصرک حیث تسجد" (رواہ البیہقی)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسے انس اپنی نظر سجدے کی جگہ رکھو۔
گرچہ یہ حدیث ضعیف ہے مگر علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس باب میں بہت ساری احادیث ہیں جو سجدہ کی جگہ دیکھنے پر دلالت کرتی ہیں۔ (دیکھیں صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم)
بخاری شریف کی ایک روایت سے پتہ چلتا ہے کہ حالت قیام میں نظر امام کی طرف ہوناچاہئے ۔ بہرکیف دونوں پر عمل کیا جاسکتا ہے ،اہم چیز یہ ہے کہ نماز میں ادھرادھردائیں بائیں یا اوپر کی طرف نہ دیکھا جائے ۔
(2) حالت تشہد اور دونوں سجدہ کے درمیان بیٹھنے پر انگلی کے اشارہ پر نظر رکھے ۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے (شہادت کی انگلی کے) اشارے سے تجاوز نہیں کرتی تھی ..
(صحیح ابوداؤد) شیخ البانی ؒ نے اسے حسن صحیح قرار دیاہے ۔
صاحب تحفۃ الاحوذی رقم طراز ہیں :"تشحد میں اپنی نظر انگشت شہادت اور اس کے اشارے کی طرف رکھنی چاہیے" .
(تحفۃ الاحوذی 2/196)
(3) سجدے کی حالت میں نمازی اپنی آنکھوں کے مقابل زمین پردیکھے ۔
(4) نمازی سلام پھیرتے ہوئے اچھی طرح دائیں اور بائیں مڑے ، اس میں وسعت ہے کہ چاہے اپنی جانب ساتھی کی طرف التفات کرے یا کندھے پر نظر مرکوز رکھے ۔ سلام سے متعلق احادیث سے یہی پتہ چلتا ہے ۔