نماز تسبیح
یہ نماز کم از کم زندگی میں ایک مرتبہ ضرور پڑھنی چاہئے:
عباس کو نبی نے فرمایا:
(إن استطعت أن تصلیھا فی کل یوم مرۃ فافعل فإن لم تفعل ففي کل جمعۃ مرۃ فإن لم تفعل ففي کل شھر مرۃ فإن لم تفعل ففي کل سنۃ مرۃ فإن لم تفعل ففي عمرک مرۃ)
’’اگر تو روزانہ ایک دفعہ پڑھنے کی طاقت رکھتا ہے تو ایسا کر، اگر ایسا نہیں کرسکتا تو جمعہ میں ایک مرتبہ پڑھ لے اگر اس کی بھی طاقت نہیں تو مہینہ میں ایک دفعہ اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو سال میں ایک مرتبہ اور اگر اس کی ہمت بھی نہ ہو تو زندگی میں ایک مرتبہ ضرور پڑھ۔‘‘ (صحیح ابوداود:۱۱۵۲)
طریقہ نماز
عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ آپ نے عباس سے فرمایا:
(یا عباس یا عماہ ألا أعطیک ألا أمنحک ألا أحبوک ألا أفعل بک عشر خصال إذا أنت فعلت ذلک غفراﷲ لک ذنبک أولہ وآخرہ قدیمہ وحدیثہ خطأہ وعمدہ صغیرہ وکبیرہ سرہ وعلانیتہ عشر خصال أن تصلی أربع رکعات تقرأ فی کل رکعۃ فاتحۃ الکتاب وسورۃ فإذا فرغت من القراء ۃ فی أول رکعۃ وأنت قائم قلت: سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ ﷲِ وَلَاإِلـٰہَ إلَّا اﷲُ وَاﷲُ أکْبَرُ خمس عشرۃ مرۃ ثم ترکع فتقولھا وأنت راکع عشرا ثم ترفع رأسک من الرکوع فتقولھا عشرا ثم تھوی ساجدا فتقولھا وأنت ساجد عشرا ثم ترفع رأسک من السجود فتقولھا عشرا ثم تسجد فتقولھا عشرا ثم ترفع رأسک فتقولھا عشرا فذلک خمس وسبعون فی کل رکعۃ تفعل ذلک فی أربع رکعات (صحیح ابو داود:۱۱۵۲)
’’اے (میرے چچا)عباس !میں آپ کو کچھ عطا نہ کروں؟ کیا میں آپ کو کچھ ہدیہ نہ کروں؟ میں آپ کو دس خصلتوں والا نہ کردوں کہ جب آپ یہ عمل کریں تو اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے پچھلے پرانے اور نئے غلطی سے یا عمداً ، چھوٹے یا بڑے پوشیدہ اور ظاہر گناہ معاف فرما دے تو آپ چار رکعات اس طرح پڑھیں کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور کوئی سورۃ تلاوت کریں اور جب آپ قراء ت سے فارغ ہوں تو قیام کی حالت میں ہی یہ کلمات پندرہ مرتبہ ادا کریں سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ ﷲِ وَلَاإِلہَ إلَّا اﷲُ وَاﷲُ أکْبَرُ پھر آپ رکوع میں چلے جائیں اور رکوع کی حالت میں دس مرتبہ یہی کلمات کہیں پھر اپنا سر رکوع سے اٹھائیں اور دس مرتبہ یہی کلمات دہرائیں پھر سجدہ میں جائیں اور اس میں یہی کلمات دس مرتبہ ادا کریں پھر سجدہ سے سراٹھائیں اور (جلسہ میں) دس مرتبہ یہ کلمات دہرائیں پھرسجدہ میں جائیں اور دس مرتبہ یہ کلمات دہرائیں پھر سر اٹھائیں اور دس مرتبہ پھر یہ کلمات دہرائیں ہر رکعت میں، ان تسبیحات کی تعداد ۷۵ ہوگی ہر رکعت میں آپ اسی طرح کریںاس طرح یہ چار رکعات ہیں۔‘‘
اور اس کا وقت چاشت کا وقت ہے عبداللہ بن بسر لوگوں کے ساتھ نماز عیدالفطر یا اضحی کے لئے نکلے اور امام کے تاخیر کرنے کو اجنبی جانا اور فرمایا :
إنا کنا قد فرغنا ساعتنا ھذہ ’’ہم اس وقت تو نماز سے فارغ ہوجاتے تھے۔‘‘ راوی کہتا ہے کہ یہ وقت چاشت کا وقت تھا۔ (صحیح ابوداود:۱۰۰۵)
کیا یہ حدیث صحیح ہے اور اس پر عمل کیا جا سکتا ہے تفصیل کے ساتھ جواب دیں
یہ نماز کم از کم زندگی میں ایک مرتبہ ضرور پڑھنی چاہئے:
عباس کو نبی نے فرمایا:
(إن استطعت أن تصلیھا فی کل یوم مرۃ فافعل فإن لم تفعل ففي کل جمعۃ مرۃ فإن لم تفعل ففي کل شھر مرۃ فإن لم تفعل ففي کل سنۃ مرۃ فإن لم تفعل ففي عمرک مرۃ)
’’اگر تو روزانہ ایک دفعہ پڑھنے کی طاقت رکھتا ہے تو ایسا کر، اگر ایسا نہیں کرسکتا تو جمعہ میں ایک مرتبہ پڑھ لے اگر اس کی بھی طاقت نہیں تو مہینہ میں ایک دفعہ اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو سال میں ایک مرتبہ اور اگر اس کی ہمت بھی نہ ہو تو زندگی میں ایک مرتبہ ضرور پڑھ۔‘‘ (صحیح ابوداود:۱۱۵۲)
طریقہ نماز
عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ آپ نے عباس سے فرمایا:
(یا عباس یا عماہ ألا أعطیک ألا أمنحک ألا أحبوک ألا أفعل بک عشر خصال إذا أنت فعلت ذلک غفراﷲ لک ذنبک أولہ وآخرہ قدیمہ وحدیثہ خطأہ وعمدہ صغیرہ وکبیرہ سرہ وعلانیتہ عشر خصال أن تصلی أربع رکعات تقرأ فی کل رکعۃ فاتحۃ الکتاب وسورۃ فإذا فرغت من القراء ۃ فی أول رکعۃ وأنت قائم قلت: سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ ﷲِ وَلَاإِلـٰہَ إلَّا اﷲُ وَاﷲُ أکْبَرُ خمس عشرۃ مرۃ ثم ترکع فتقولھا وأنت راکع عشرا ثم ترفع رأسک من الرکوع فتقولھا عشرا ثم تھوی ساجدا فتقولھا وأنت ساجد عشرا ثم ترفع رأسک من السجود فتقولھا عشرا ثم تسجد فتقولھا عشرا ثم ترفع رأسک فتقولھا عشرا فذلک خمس وسبعون فی کل رکعۃ تفعل ذلک فی أربع رکعات (صحیح ابو داود:۱۱۵۲)
’’اے (میرے چچا)عباس !میں آپ کو کچھ عطا نہ کروں؟ کیا میں آپ کو کچھ ہدیہ نہ کروں؟ میں آپ کو دس خصلتوں والا نہ کردوں کہ جب آپ یہ عمل کریں تو اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے پچھلے پرانے اور نئے غلطی سے یا عمداً ، چھوٹے یا بڑے پوشیدہ اور ظاہر گناہ معاف فرما دے تو آپ چار رکعات اس طرح پڑھیں کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور کوئی سورۃ تلاوت کریں اور جب آپ قراء ت سے فارغ ہوں تو قیام کی حالت میں ہی یہ کلمات پندرہ مرتبہ ادا کریں سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ ﷲِ وَلَاإِلہَ إلَّا اﷲُ وَاﷲُ أکْبَرُ پھر آپ رکوع میں چلے جائیں اور رکوع کی حالت میں دس مرتبہ یہی کلمات کہیں پھر اپنا سر رکوع سے اٹھائیں اور دس مرتبہ یہی کلمات دہرائیں پھر سجدہ میں جائیں اور اس میں یہی کلمات دس مرتبہ ادا کریں پھر سجدہ سے سراٹھائیں اور (جلسہ میں) دس مرتبہ یہ کلمات دہرائیں پھرسجدہ میں جائیں اور دس مرتبہ یہ کلمات دہرائیں پھر سر اٹھائیں اور دس مرتبہ پھر یہ کلمات دہرائیں ہر رکعت میں، ان تسبیحات کی تعداد ۷۵ ہوگی ہر رکعت میں آپ اسی طرح کریںاس طرح یہ چار رکعات ہیں۔‘‘
اور اس کا وقت چاشت کا وقت ہے عبداللہ بن بسر لوگوں کے ساتھ نماز عیدالفطر یا اضحی کے لئے نکلے اور امام کے تاخیر کرنے کو اجنبی جانا اور فرمایا :
إنا کنا قد فرغنا ساعتنا ھذہ ’’ہم اس وقت تو نماز سے فارغ ہوجاتے تھے۔‘‘ راوی کہتا ہے کہ یہ وقت چاشت کا وقت تھا۔ (صحیح ابوداود:۱۰۰۵)
کیا یہ حدیث صحیح ہے اور اس پر عمل کیا جا سکتا ہے تفصیل کے ساتھ جواب دیں