واہ صوفی صاحب واہ آپ تو بہت اعلیٰ پائے کےلگتے ہیں۔ خدارا ایسا ہی ہو۔ حدیث پیش کی گئی کہ من عمل عملا لیس علیہ امرنا فہو رد۔کہ وہ ہر وہ عمل جس کو بجا لایا جارہا ہو لیکن وہ عمل حکم شرعی نہ ہو تو وہ مردود ہے۔اس پر آپ نے اعتراض جڑ دیا کہ اس سے یہ بات کہاں نکلتی ہے کہ عمل کےلیے سند شرط ہے؟pesh karda hadees main kahan likha hai amal k liye sanad sharat hai ?i
تو پھر جناب من جو دھاگہ شروع کیا ہے۔ اس حوالے سے اپنی معروضات اسی دھاگہ میں ہی پیش کیجئے گا۔ اگر مختلف دھاگوں میں اسی دھاگہ سے متعلق باتیں کریں گے تو پھر پوچھے گئے سوالات کےجوابات بھی اسی دھاگہ میں دینے ہونگے۔عزيزان من! انسان افكار و نظريات كا اسير هى همين دوسرون كى موقف سمجهنى ميى غلطى اس وقت لكتى هى جب هم مدمقابل كى اصول و نظريات جانى بغير اورخود كو اسكى جكه تصور كئ بنا اور اسكى نظر سى بات ديكهى بنا, خود كى نظريات, افكار و اصول كى بنياد انهيى بركهنا جاهتى هين.. اس نكته كو مدنظر ركهى بغير كسى بهى بحث كى تفهيم شيئ لا حاصل هى.
اس مقصد كى خاطر اصول حديث سيكشن مى ايك دهاكه شروع كيا هى اس كى احتتام كى بعد هى صحيح سوال جواب كى بوزيشن مى هونكا.