• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں تورّک کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ سنت

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
حدیث نمبر: 828 (صحیح بخاری)
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيَزِيدَ بْنِ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏"أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرْنَا صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ:‏‏‏‏ أَنَا كُنْتُ أَحْفَظَكُمْ لِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُهُ إِذَا كَبَّرَ جَعَلَ يَدَيْهِ حِذَاءَ مَنْكِبَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا رَكَعَ أَمْكَنَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ هَصَرَ ظَهْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ اسْتَوَى حَتَّى يَعُودَ كُلُّ فَقَارٍ مَكَانَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ غَيْرَ مُفْتَرِشٍ وَلَا قَابِضِهِمَا وَاسْتَقْبَلَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِ رِجْلَيْهِ الْقِبْلَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ جَلَسَ عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ قَدَّمَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْأُخْرَى وَقَعَدَ عَلَى مَقْعَدَتِهِ"، ‏‏‏‏‏‏وَسَمِعَ اللَّيْثُ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيَزِيدُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَلْحَلَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ حَلْحَلَةَ مِنِ ابْنِ عَطَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو صَالِحٍ:‏‏‏‏ عَنْ اللَّيْثِ كُلُّ فَقَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ:‏‏‏‏ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ كُلُّ فَقَارٍ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے خالد سے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن عطاء نے بیان کیا (دوسری سند) اور کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، اور ان سے یزید بن ابی حبیب اور یزید بن محمد نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن عطاء نے بیان کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا ذکر ہونے لگا تو ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تم سب سے زیادہ یاد ہے میں نے آپ کو دیکھا کہ جب آپ تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک لے جاتے، جب آپ رکوع کرتے تو گھٹنوں کو اپنے ہاتھوں سے پوری طرح پکڑ لیتے اور پیٹھ کو جھکا دیتے۔ پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس طرح سیدھے کھڑے ہو جاتے کہ تمام جوڑ سیدھے ہو جاتے۔ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ اپنے ہاتھوں کو (زمین پر) اس طرح رکھتے کہ نہ بالکل پھیلے ہوئے ہوتے اور نہ سمٹے ہوئے۔ پاؤں کی انگلیوں کے منہ قبلہ کی طرف رکھتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں پر بیٹھتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور جب آخری رکعت میں بیٹھتے بائیں پاؤں کو آگے کر لیتے اور دائیں کو کھڑا کر دیتے پھر مقعد پر بیٹھتے۔ لیث نے یزید بن ابی حبیب سے اور یزید بن محمد بن حلحلہ سے سنا اور محمد بن حلحلہ نے ابن عطاء سے، اور ابوصالح نے لیث سے «كل فقار مكانه» نقل کیا ہے اور ابن مبارک نے یحییٰ بن ایوب سے بیان کیا انہوں نے کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا کہ محمد بن عمرو بن حلحلہ نے ان سے حدیث میں «كل فقار» بیان کیا۔
 
Last edited:

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ مَا يَجْمَعُ صِفَةَ الصَّلَاةِ وَمَا يُفْتَتَحُ بِهِ وَيُخْتَمُ بِهِ، وَصِفَةَ الرُّكُوعِ وَالِاعْتِدَالِ مِنْهُ)
صحیح مسلم: کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: نماز اور جن (اعمال) سے نماز کا افتتاح اور اختتام ہوتا ہے، ان کا جامع بیان، رکوع اور اس میں اعتدال)
1110 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي الْأَحْمَرَ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَسْتَفْتِحُ الصَّلَاةَ بِالتَّكْبِيرِ. وَالْقِرَاءَةِ، بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَكَانَ إِذَا رَكَعَ لَمْ يُشْخِصْ رَأْسَهُ، وَلَمْ يُصَوِّبْهُ وَلَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ لَمْ يَسْجُدْ، حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ، لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا، وَكَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ التَّحِيَّةَ، وَكَانَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَيَنْصِبُ رِجْلَهُ الْيُمْنَى، وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقْبَةِ الشَّيْطَانِ. وَيَنْهَى أَنْ يَفْتَرِشَ الرَّجُلُ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ، وَكَانَ يَخْتِمُ الصَّلَاةَ بِالتَّسْلِيمِ» وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ نُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ، وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عَقِبِ الشَّيْطَانِ
1110 . محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابو خالد احمر نے حسین معلم سے حدیث سنائی، نیز اسحاق بن ابراہیم نے کہا: (الفاظ انہی کے ہیں)، ہمیں عیسیٰ بن یونس نے خبر دی ، کہا: ہمیں حسین معلم نے حدیث بیان کی، انہوں نے بدیل بن میسرہ سے، انہوں نے ابو جوزاء سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نماز کا آغاز تکبیر سے اور قراءت کا آغاز ﴿الحمد لله رب العالمين﴾ سے کرتے اور جب رکوع کرتے تو اپنا سر نہ پشت سے اونچا کرتے اور نہ اسے نیچے کرتے بلکہ درمیان میں رکھتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو سجدے میں نہ جاتے حتیٰ کہ سیدھے کھڑے ہو جاتے اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو (دوسرا) سجدہ نہ کرتے حتیٰ کہ سیدھے بیٹھ جاتے۔ اور ہر دو رکعتوں کے بعد التحیات پڑھتے اور اپنا بایاں پاؤں بچھا لیتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور شیطان کی طرح (دونوں پنڈلیاں کھڑی کر کے) پچھلے حصے پر بیٹھنے سے منع فرماتے اور اس سے بھی منع فرماتے اور اس سے بھی منع فرماتے کہ انسان اپنے بازو اس طرح بچھا دے جس طرح درندہ بچھاتا ہے، اور نماز کا اختتام سلام سے کرتے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اسلام علیکم
اسکا اردو ترجمہ چاہیے
جزاک الله خیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ !
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
التورك في الصلاة سنة ثابتة عن النبي صلى الله عليه وسلم ، فقد روى البخاري عن أبي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ رضي الله عنه في صفة صلاة النبي صلى الله عليه وسلم ، وفيه : ( وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ قَدَّمَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْأُخْرَى وَقَعَدَ عَلَى مَقْعَدَتِهِ ) .

وَقَالَتْ عَائِشَةُ : ( كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ التَّحِيَّةَ , وَكَانَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَيَنْصِبُ الْيُمْنَى ) رَوَاهُ مُسْلِمٌ .
السوال : هل هيئة التورك موضعها في التشهد الأخير من كل صلاة ، أم في الصلاة الرباعية فقط ؟
ــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب :
الحمد لله
أولاً :
التورك في الصلاة سنة ثابتة عن النبي صلى الله عليه وسلم ، فقد روى البخاري عن أبي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ رضي الله عنه في صفة صلاة النبي صلى الله عليه وسلم ، وفيه : ( وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ قَدَّمَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْأُخْرَى وَقَعَدَ عَلَى مَقْعَدَتِهِ ) .
والتورك له صفات ثابتة :
الصفة الأولى : أن يفرش رجله اليسرى ، وينصب اليمنى ، ويخرجهما من الجانب الأيمن ، ويجعل أليتيه على الأرض .
الصفة الثانية : أن يفرش القدمين جميعاً ، ويخرجهما من الجانب الأيمن ، ويجعل أليتيه على الأرض .
ثانياً :
اختلف أهل العلم رحمهم الله في موضع التورك في الصلاة ، فذهب الحنابلة : إلى أن التورك يكون في التشهد الأخير إذا كان في الصلاة تشهدان ، وأما إن كانت الصلاة ذات تشهد واحد ، كصلاة الفجر أو السنن التي تُصلى مثنى مثنى ، فإنه يجلس مفترشاً.
قال البهوتي رحمه الله في "كشاف القناع" (1/364) : " ثُمَّ يَجْلِس فِي التَّشَهُّدِ الثَّانِي مِنْ ثُلَاثِيَّةٍ ، فَأَكْثَر مُتَوَرِّكًا ؛ لِحَدِيثِ أَبِي حُمَيْدٍ ، فَإِنَّهُ وَصَفَ جُلُوسَهُ فِي التَّشَهُّدِ الْأَوَّلِ مُفْتَرِشًا ، وَفِي الثَّانِي مُتَوَرِّكًا , وَهَذَا بَيَانُ الْفَرْقِ بَيْنَهُمَا , وَزِيَادَة يَجِبُ الْأَخْذُ بِهَا , وَالْمَصِيرُ إلَيْهَا , وَحِينَئِذٍ لَا يُسَنَّ التَّوَرُّكُ ، إلَّا فِي صَلَاةٍ فِيهَا تَشَهُّدَانِ أَصْلِيَّانِ ، فِي الْأَخِيرِ مِنْهُمَا " انتهى .
وذهب الشافعية : إلى أن التورك مستحب في التشهد الأخير من الصلوات كلها ، سواء كانت ذات تشهدين أو تشهد واحد ؛ وذلك لعموم حديث أبي حميد المتقدم ، وفيه : ( وإذا جلس في الركعة الأخيرة ).
قال ابن حجر رحمه الله في "فتح الباري" : "وَاسْتَدَلَّ بِهِ الشَّافِعِيّ أَيْضًا عَلَى أَنَّ تَشَهُّد الصُّبْح كَالتَّشَهُّدِ الْأَخِير مِنْ غَيْره ؛ لِعُمُومِ قَوْلُهُ : ( فِي الرَّكْعَة الْأَخِيرَة ) " انتهى .
وقال النووي رحمه الله في "المجموع" (3/431) : " مَذْهَبُنَا أَنَّهُ يُسْتَحَبُّ أَنْ يَجْلِسَ فِي التَّشَهُّدِ الْأَوَّلِ مُفْتَرِشًا وَفِي الثَّانِي مُتَوَرِّكًا , فَإِنْ كَانَتْ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ جَلَسَ مُتَوَرِّكًا " انتهى .
والراجح هو مذهب الحنابلة ؛ وقد اختاره علماء اللجنة الدائمة للإفتاء (الشيخ عبد العزيز بن باز ، والشيخ عبد الله بن قعود) .
انظر : "فتاوى اللجنة الدائمة" (7/15) .
وقال ابن قدامة رحمه الله في "المغنى" (1/318) : "جَمِيعُ جَلَسَاتِ الصَّلَاةِ لَا يُتَوَرَّكُ فِيهَا إلَّا فِي تَشَهُّدٍ ثَانٍ . لحَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ( أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمَّا جَلَسَ لِلتَّشَهُّدِ افْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى , وَنَصَبَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى). وَلَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَ مَا يُسَلِّمُ فِيهِ وَمَا لَا يُسَلِّمُ . وَقَالَتْ عَائِشَةُ : ( كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ التَّحِيَّةَ , وَكَانَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَيَنْصِبُ الْيُمْنَى ) رَوَاهُ مُسْلِمٌ . وَهَذَانِ يَقْضِيَانِ عَلَى كُلِّ تَشَهُّدٍ بِالِافْتِرَاشِ , إلَّا مَا خَرَجَ مِنْهُ ، لِحَدِيثِ أَبِي حُمَيْدٍ فِي التَّشَهُّدِ الثَّانِي , فَيَبْقَى فِيمَا عَدَاهُ عَلَى قَضِيَّةِ الْأَصْلِ , وَلِأَنَّ هَذَا لَيْسَ بِتَشَهُّدٍ ثَانٍ , فَلَا يَتَوَرَّكُ فِيهِ كَالْأَوَّلِ , وَهَذَا لِأَنَّ التَّشَهُّدَ الثَّانِيَ , إنَّمَا تَوَرَّكَ فِيهِ لِلْفَرْقِ بَيْنَ التَّشَهُّدَيْنِ , وَمَا لَيْسَ فِيهِ إلَّا تَشَهُّدٌ وَاحِدٌ لَا اشْتِبَاهَ فِيهِ , فَلَا حَاجَةَ إلَى الْفَرْقِ " انتهى باختصار .
وقد سئل الشيخ ابن عثيمين رحمه الله في "لقاء الباب المفتوح" : متى يجلس المصلي جلسة التورك في الصلاة وفي أي صلاة ؟
فأجاب : " التورك يكون في التشهد الأخير في كل صلاة ذات تشهدين ، أي : الأخيرة من المغرب ، والأخيرة من العشاء ، والأخيرة من العصر ، والأخيرة من الظهر ، أما الصلاة الثنائية ، كالفجر ، وكذلك الرواتب ، فإنه ليس فيها تورك ، التورك إذاً في التشهد الأخير في كل صلاة فيها تشهدان " انتهى .
وللفائدة راجع جواب السؤال رقم (13340).
والله أعلم

الإسلام سؤال وجواب

____________________
ترجمہ :
نماز میں تورّک کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ سنت ہے، چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی نماز نبوی سے متعلق بیان کردہ روایت نقل کرتے ہیں، اس میں ہے کہ: "اور جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری رکعت کے بعد تشہد میں بیٹھتے تو بایاں قدم باہر نکال کر دایاں کھڑا رکھتے، اور اپنی سرین پر بیٹھتے"

تورّک کے متعدد طریقے ثابت ہیں:

1- دایاں قدم کھڑا کر کے بایاں قدم بچھا لے اور دونوں قدموں کو دائیں جانب باہر نکالے اور اپنے سرین پر بیٹھے۔

2- دونوں قدموں کو بچھا کر انہیں دائیں جانب باہر نکالے، اور اپنی سرین پر بیٹھے۔

دوم:

نماز میں تورّک کہاں کرنا ہے؟ اس بارے میں اہل علم کے مختلف اقوال ہیں: چنانچہ حنبلی فقہائے کرام اس بات کے قائل ہیں کہ اگر نماز میں دو تشہد ہیں تو تورّک صرف آخری تشہد میں ہوگا، اور اگر نماز میں ایک ہی تشہد ہے جیسے کہ فجر کی نماز اور دو ، دو رکعت کر کے ادا کی جانے والی سنتیں، تو ایسی صورت میں تورّک نہیں ہوگا۔

بہوتی رحمہ اللہ "كشاف القناع" (1/364) میں نماز کا طریقہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ:
"ابو حمید رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق تین یا تین سے زیادہ رکعات والی نماز کے تشہد میں تورّک کر کے بیٹھے، کیونکہ انہوں نے پہلے تشہد کی کیفیت بیان کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے تشہد میں تورّک نہیں کیا جبکہ دوسرے تشہد میں تورّک کر کے بیٹھے، ابو حمید رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں پہلے اور دوسرے تشہد کا فرق بیان ہوا ہے، اور اس فرق پر عمل کرنا لازمی امر ہے، چنانچہ اس فرق کی بنا پر تورّک دو بنیادی تشہد والی نماز کے صرف دوسرے تشہد میں کیا جائے گا" انتہی

جبکہ شافعی فقہائے کرام اس بات کے قائل ہیں کہ : ہر نماز کے آخری تشہد میں تورّک کرنا مستحب ہے، چاہے نماز دو تشہد والی ہو یا ایک؛ ان کی دلیل ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ والی حدیث کا عموم ہے، کیونکہ وہاں پر الفاظ ہیں: "اور جب آخری رکعت میں بیٹھے"

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے "فتح الباری" میں لکھا ہے کہ:
"حدیث کے ان الفاظ سے شافعی رحمہ اللہ نے استدلال کیا ہے کہ صبح کی نماز کا تشہد بھی دیگر نمازوں کے تشہد کی طرح ہوگا، کیونکہ اس حدیث کے الفاظ ہیں کہ: "جب آخری رکعت کے تشہد میں بیٹھتے"

اور نووی رحمہ اللہ "المجموع" (3/431) میں کہتے ہیں کہ:
"ہمارا موقف یہ ہے کہ پہلے تشہد میں تورک نہ کرے، اور دوسرے تشہد میں تورّک کر کے بیٹھے، چنانچہ دو رکعت والی نماز کے تشہد میں بھی تورّک ہی کرے" انتہی

راجح موقف حنبلی فقہائے کرام ہے؛ اور انہی کے موقف کو دائمی فتوی کمیٹی نے بھی اختیار ہے، جن میں شیخ عبد العزیز بن باز، شیخ عبد اللہ بن قعود شامل ہیں۔
دیکھیں: "فتاوى اللجنة الدائمة" (7/15)

اور ابن قدامہ رحمہ ا للہ "المغنى" (1/318) میں کہتے ہیں:
"دوسرے تشہد کے علاوہ نماز کے کسی بھی جلسے میں تورّک نہیں ہوگا، کیونکہ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ: "نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی تشہد کیلئے بیٹھتے تو اپنے بائیں قدم کو بچھا لیتے اور دائیں قدم کو کھڑا رکھتے" اب اس حدیث میں سلام والا تشہد ہو یا نہ ہو ایسی کوئی قید نہیں ہے۔

اسی طرح مسلم کی روایت کے مطابق عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر دو رکعت کے بعد "التحيات لله۔۔۔" پڑھتے، اور بائیں قدم کو بچھا کر دایاں قدم کھڑا رکھتے" ان دونوں احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر تشہد میں تورک نہیں ہوگا، چنانچہ دوسرے تشہد میں تورّک ہوگا جس کی دلیل ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، جبکہ بقیہ تمام تشہد اپنی اصل پر باقی رہیں گے[یعنی: تورّک نہیں ہوگا]؛ ویسے بھی دو رکعت والی نماز میں دوسرا تشہد ہوتا ہی نہیں ہے، اس لیے ایسی نماز میں دو تشہد والی نماز کی طرح تورّک کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آخری تشہد میں تورّک پہلے تشہد سے امتیاز کرنے کیلئے ہے، اور ایک تشہد والی نماز میں دوسرا تشہد ہے ہی نہیں، اس لیے فرق کی ضرورت بھی نہیں ہے" انتہی مختصراً

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے "لقاء الباب المفتوح" میں استفسار کیا گیا:
"نمازی دوران نماز تورّک کب کریگا؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"تورک دو تشہد والی نماز کے آخری تشہد میں ہوگا، یعنی مغرب، عشاء، عصر، اور ظہر کے آخری تشہد میں تورّک ہوگا، جبکہ دو رکعت والی نماز یا سنتیں ان میں تورّک نہیں ہوگا؛ کیونکہ تورک صرف اس نماز میں ہوگا جس میں دو تشہد ہوں" انتہی

مزید تفصیل کیلئے آپ سوال نمبر: (13340) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم.
اسلام سوال و جواب
 
Top