• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں خشوع کی جستجو میں مختلف مساجد کا رخ کرنا

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
نماز میں خشوع کی جستجو میں مختلف مساجد کا رخ کرنا

سوال: میں اس حدیث کے صحیح ہونے سے متعلق جاننا چاہتا ہوں جس میں ہے کہ: (تم اپنی قریب ترین مسجد میں نماز ادا کر لو اور مختلف مساجد میں مت جاؤ) اور اس شخص کے بارے میں ہم کیا کہیں گے جو مختلف مساجد میں اس لیے جاتا ہے کہ نماز میں خشوع تلاش کرے، جہاں اس کا دل نماز میں حاضر رہے اور عشاء کی نماز فوت بھی نہ ہو؟

Published Date: 2016-05-25

الحمد للہ:

" میرے علم کے مطابق اس حدیث کی صحت کے بارے میں اختلاف ہے، اور اگر اسے صحیح مان لیا جائے تو یہ حدیث اس صورت سے متعلق ہو گی جس میں مسجد کے قریبی نمازیوں کو منتشر کرنا لازم آتا ہو، وگرنہ یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پیچھے نمازیں پڑھنے کیلیے مسجد نبوی آیا کرتے تھے، بلکہ معاذ رضی اللہ عنہ پہلے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پیچھے عشا ءکی نماز پڑھتے اور پھر اپنے قبیلے میں جا کر انہیں عشا ءکی نماز پڑھاتے ، حالانکہ اس طرح ان کی عشا ءکی نماز مؤخر بھی ہو جاتی تھی۔

لہذا کسی مسجد میں انسان اس لیے جاتا ہے کہ اس کی قراءت بہت اچھی ہے، یا اچھی آواز کی وجہ سے لمبے قیام میں مدد ملتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

البتہ اگر ایسے کرنے سے فتنے کا خدشہ ہو یا قریبی امام کی اہانت لازم آتی ہو ،مثال کے طور پر وہ علاقے کی معزز شخصیت ہو اور قریبی مسجد کی بجائے کسی دوسری مسجد میں جانے سے امام کی شان میں کمی آتی ہو تو ہم یہاں کہیں گے اس خرابی سے بچنے کیلیے دور والی مسجد میں نہ جائے" انتہی.

"مجموع فتاوى شیخ ابن عثیمین" (14/241، 242)

https://islamqa.info/ur/108614
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
معاذ رضی اللہ عنہ پہلے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پیچھے عشا ءکی نماز پڑھتے اور پھر اپنے قبیلے میں جا کر انہیں عشا ءکی نماز پڑھاتے ، حالانکہ اس طرح ان کی عشا ءکی نماز مؤخر بھی ہو جاتی تھی۔
ایک دن میں فرض نماز دو دفعہ ادا کرنے کی کیا ممانعت نہیں؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ایک دن میں فرض نماز دو دفعہ ادا کرنے کی کیا ممانعت نہیں؟
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ اپنے قبیلے والوں کو نماز پڑھاتے تو ان کی نماز نفل اور قبیلے والوں کی فرض ہوتی تھی۔
فقہ حنفی میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے برخلاف یہ جائز نہیں۔ یعنی کہ فقہ حنفی میں متنفل کی اقتداء میں مفترض کی نماز جائز نہیں۔ فتدبر!
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
میرا اشکال در اصل فقرہ کے اس حصہ سے تعلق رکھتا تھا؛
پھر اپنے قبیلے میں جا کر انہیں عشا ءکی نماز پڑھاتے ، حالانکہ اس طرح ان کی عشا ءکی نماز مؤخر بھی ہو جاتی تھی۔
ان کی عشاء کی نماز مؤخر کیسے ہو جاتی تھی؟؟؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرا اشکال در اصل فقرہ کے اس حصہ سے تعلق رکھتا تھا؛
پھر اپنے قبیلے میں جا کر انہیں عشا ءکی نماز پڑھاتے ، حالانکہ اس طرح ان کی عشا ءکی نماز مؤخر بھی ہو جاتی تھی۔
ان کی عشاء کی نماز مؤخر کیسے ہو جاتی تھی؟؟؟
ایک دن میں فرض نماز دو دفعہ ادا کرنے کی کیا ممانعت نہیں؟
ماروں گھٹنا ، پھوٹے آنکھ

اس مکمل حدیث کا مطالعہ کریں ان شاء اللہ بات واضح ہو گی!
 
Top