• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں سورہ فاتحہ

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
کتاب کا نام
نماز میں سورہ فاتحہ
مصنف
کرم الدین سلفی

ناشر
فاروقی کتب خانہ، ملتان

تبصرہ
نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔لیکن نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ فاتحہ خلف الامام کا ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحہ پڑھے گا یا نہیں پڑھے گا۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو،امام ہو یا مقتدی ہو۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے۔یہ احادیث اور اس معنی پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’نماز میں سورۃ فاتحہ‘‘مولانا کرالدین السلفی کی تصنیف ہے۔موصوف معروف سلفی مدارس میں استاد رہے ۔علوم دینیہ وآلیہ کی تدریس تعلیم میں آپ کو خاص ملکہ حاصل تھا ۔کتاب ہذا آپ کا علمی شاہکار ہے جس میں آپ نے فرضیت فاتحہ کواحادیث نبویہ ، اقوال صحابہ وتابعین، اور ائمہ کی روشنی میں نہایت مختصر مگر جامع انداز میں ثابت کرنے کی کوشش کی ہے-یہ کتاب فرضیت فاتحہ خلف الامام پر ایک کامیاب علمی وتحقیقی کاوش ہے ۔فاتحہ خلف الامام کے وجوب واثبات پر اس کتاب میں ساڑھے تین صد سے زائد دلائل باحوالہ نقل کیے گئے ہیں جنہیں دیکھ کر اور پڑھ کر ہر انصاف پسند آدمی کی سمجھ میں یہ مسئلہ آسکتا ہے کہ سورۃ فاتحہ ہر حالت میں ضروری ہے اوراس سے فرار کی کوئی صورت نہیں ہے ۔اس کتاب میں مدرک رکوع کی رکعت پر مفصل بحث کرتے ہوئے مصنف موصوف نے 30 دلائل اس امر کے دیے ہیں کہ مدرک رکوع کی رکعت نہیں ہوتی۔نیز نماز جنازہ میں بھی سورۃ فاتحہ کی فرضیت کےبارےمیں 39 حوالے نقل کیے ہیں۔اللہ تعالیٰ مصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کےمیزان ِحسنات میں اضافہ فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
 

Ibne Habibullah

بین یوزر
شمولیت
جنوری 12، 2016
پیغامات
106
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
22
اگر کوئی امام کے پیچھے نہ پرھے تو اس کی نماز تھیک ہوگی
 

Ibne Habibullah

بین یوزر
شمولیت
جنوری 12، 2016
پیغامات
106
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
22
ایک بات اور جن نمازون مین امام اونچی تلاوت کرتا ہے وہ کس واسطے وہابی سورت فاتحہ تو سنتا ہی نہین بعد والی سورت سن لیتا ہے امام سورت فاتحہ اونچی کیون پرھتا ہے ثنا رکوع اور سجدہ کی تسبیح تشہدوگیرہ کی طرح فاتحہ بھی اونچی نہ پرھے بعد وای سورت اونچی پرھ لے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
اگر کوئی امام کے پیچھے نہ پرھے تو اس کی نماز تھیک ہوگی
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ
(صحیح البخاری کتاب الاذان باب وجوب القراءۃ للامام و الماموم فی الصلوات کلھا فی الحضر، صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب وجوب قراءۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ و انہ اذا لم یحسن الفاتحۃ)
“اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے (اس میں) فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی”

ایک اور حدیث میں اس سورۃ کی اہمیت یوں بیان ہوئی ہے:
لاَ تُجْزِئُ صَلاَةٌ لاَ يَقْرَأُ الرَّجُلُ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ
(سنن دار قطنی کتاب الصلاۃ باب وجوب قراءۃ أم الکتاب فی الصلاۃ و خلف الأمام، ارواء الغلیل جلد 2 ص 10)
"وہ نماز درست نہیں ہوتی جس میں آدمی فاتحۃ الکتاب نہ پڑھے"

ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ ثَلَاثًا غَيْرُ تَمَامٍ
(صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب وجوب القراءۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ)
“جس نے أم القرآن ( یعنی سورۃ الفاتحہ) پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ (نماز) ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے”
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
ایک بات اور جن نمازون مین امام اونچی تلاوت کرتا ہے وہ کس واسطے وہابی سورت فاتحہ تو سنتا ہی نہین بعد والی سورت سن لیتا ہے امام سورت فاتحہ اونچی کیون پرھتا ہے ثنا رکوع اور سجدہ کی تسبیح تشہدوگیرہ کی طرح فاتحہ بھی اونچی نہ پرھے بعد وای سورت اونچی پرھ لے
ایک دن فجر کی نماز پڑھاتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے لیے قراءت کرنا مشکل ہو گیا۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد صحابہ رضی اللہ عنہم سے دریافت فرمایا:
لَعَلَّكُمْ تَقْرَءُونَ خَلْفَ إِمَامِكُمْ
"شاید تم لوگ اپنے امام کے پیچھے پڑھتے ہو؟"
انہوں نے عرض کیا:
"جی ہاں، اے اللہ کے رسول! ہم جلدی جلدی ایسا کر لیتے ہیں"
فرمایا:
لَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا
"تم ایسا مت کرو، سوائے اس کے کہ تم میں سے کوئی فاتحہ الکتاب پڑھ لیا کرے، کیوں کہ جس نے اسے نہ پڑھا اس کی نماز نہیں ہوئی"
(سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب من ترک القراءۃ فی صلاتہ بفاتحۃ الکتاب، امام البانی نے کثرت طرق کی بناء پر اسے حسن کہا، دیکھیے اصل صفۃ صلاۃ جلد1 ص 331، اور مشکاۃ المصابیح تلخیص الالبانی حدیث نمبر854)
 
Top