• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
سماک بن حرب صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا راوی ہے تفصیل ملاحظہ ہوں شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام ص ۴۱
upload_2017-4-16_20-41-24.png
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
سماک بن حرب کی توثیق محدثین سے
۱:مسلم:احتج به في صحیحه (دیکھے میزان الاعتدال ۲۳۳/۲)
سکین میں سماک کی بہت سی روایتوں کا حوالہ دیا گیا ہے جو صحیح مسلم میں موجود ہیں لہذا سماک مذکور امام مسلم کے نزدیک ثقہ و صدوق اور صحیح الحدیث ہیں
۲: البخاری :سکین میں ملاحظہ ہوں کہ امام البخاری نے صحیح بخاری میں سماک سے روایت لی ہے (۶۷۲۲) حافظ ذہبی نے اجتناب بخاری کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے:وقد علق له البخاري استشھادا به (سیر اعلام النبلاء ۲۴۸/۵)
امام بخاری جس راوی سے بطور استشہاد روایت کریں وہ امام بخاری کے نزدیک ثقہ ہوتا ہے۔ ملاحظہ ہوں
محمد بن طاہر المقدسی(متوفی ۵۰۷ھ)نے ایک راوی کے بارے میں لکھا ہے:بل استشھد به في مواضع لیبین انه ثقة
بلکہ انھوں(امام بخاری)نے کئی جگہ اس سے بطور استشہاد روایت لی ہے تاکہ یہ واضح ہوکہ وہ ثقہ ہیں۔(شروط الائمة السة ص۱۸)
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
سماک بن حرب کی توثیق محدثین سے
امام یحیی بن معین: ثقة
(الجرح و التعدیل ۲۷۹/۴)

امام ابو حاتم الرازی: صدوق ثقة (الجرح و التعدیل ۲۷۹/۴)
امام احمد بن حنبل: سماك اصلح حدیثا من عبدالملک بن عمیر (الجرح و التعدیل ۲۷۹/۴)
امام ابو اسحاق السبیعی: خذوا العلم من سماک بن حرب (الجرح و التعدیل ۲۷۹/۴)
امام ترمذی انہوں نے سماک کی بہت سی حدیثوں کو حسن صحیح قرار دیا ہے دیکھے ح ۶۵،۲۰۲،۲۲۷ بلکہ امام ترمذی نے سنن کا آغاز سماک کی حدیث سے کیا ہے ملاحظہ ہوں

1 - حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، ح وحَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ [ص:6] وَلَا صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ»، قَالَ هَنَّادٌ فِي حَدِيثِهِ: «إِلَّا بِطُهُورٍ». هَذَا الْحَدِيثُ أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَحْسَنُ. وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ. وَأَبُو الْمَلِيحِ بْنُ أُسَامَةَ اسْمُهُ عَامِرٌ، وَيُقَالُ: زَيْدُ بْنُ أُسَامَةَ بْنِ عُمَيْرٍ الْهُذَلِيُّ

سنن الترمذي ت شاكر (1/ 5)
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
اللہ کے لئے ہوش میں آؤ وگرنہ وہ وقت آنے والا ہے جب سب پول کھل جائیں گے اور کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا۔
انکی بھی تمیز ملاحظہ فرمائے
آپ کو اگر اردو نہیں آتی تو کسی صاحبِ زباں سے پوچھ لو اس کا مطلب بھی اور یہ بھی کہ کیا یہ بد تمیزی ولا لفظ ہے یا تمیز والا۔
آپ نے کبھی محاورہ ’’ڈھول کا پول‘‘ سنا ہے؟
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
لفظ صدرہ سے سینہ مراد لینا صحیح نہیں اس لئے کہ فوق السرۃ اور تحت السرۃ والی احادیث ایک متعین جزو انسانی کے ساتھ مخصوص ہے مگر صدرہ سے لازم نہیں کہ انسانی جسم کا حصہ ہی ہو بلکہ سامنے کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ لہٰذا اس سے یہی مفہوم لیا جائے گا کہ نماز میں سامنے کی طرف ہاتھ باندھنے مسنون ہیں نہ کہ چھوڑنے۔
اپنے گھر کی خبر لو اور اپنی عمر دیکھو کیوں ہم سے ذلیل ہونے آجاتے ہو
جب خود کا مطلب نکلے تو یہ الفاظ احناف کی عورتوں پر فٹ :)

فَإِنَّهَا تَضَعُ عَلَى صَدْرِهَا
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري

وَإِذا كبر وضع يَمِينه على يسَاره تَحت سرته وَالْمَرْأَة تضع على صدرها
تحفة الملوك

تضع المرأة يديها على صدرها وإن كان عورة
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق

تضع المرأة يديها على صدرها
البناية شرح الهداية
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
آپ کو اگر اردو نہیں آتی تو کسی صاحبِ زباں سے پوچھ لو اس کا مطلب بھی اور یہ بھی کہ کیا یہ بد تمیزی ولا لفظ ہے یا تمیز والا۔
آپ نے کبھی محاورہ ’’ڈھول کا پول‘‘ سنا ہے؟
با ادب ، با ملاحظہ ، آپ غالب و میر کے استاد سے ہم کلام ہیں . ویسے محاورہ بهی ادهورا لکهتے ہیں ، ایسا کیوں؟ کیا ادب اردو کے سکالرز ایسا ہی کرتے ہیں؟
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا علمی جواب ہاتھ باندھنے پر اور ذراع کا صحیح معنی ویڈیو ملاحظہ ہوں
محترم شیخ زبیر علی زئی صاحب حدیث کے ایک لفظ کو غلطی سے (اچھا گھمان رکھتے ہوئے) چھوڑ گئے یا ان کی نظروں سے محو ہو گیا اور وہ ہے ’’الٹے ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت‘‘۔ پوری حدیث ملاحظہ فرمائیں؛
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رضی اللہ عنہ قَالَ : لَاَ نْظُرَنَّ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کَیْفَ یُصَلِّیْ؟ قَالَ فَنَظَرْتُ اِلَیْہِ قَامَ فَکَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی حَاذَتَا اُذُنَیْہِ ثُمَّ وَضَعَ یَدَہٗ الْیُمْنٰی عَلٰی ظَھْرِکَفِّہِ الْیُسْریٰ وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ ۔)صحیح ابن حبان:ص577رقم الحدیث1860،سنن النسائی:ج1ص141،سنن ابی داؤد ج 1ص112 باب تفریع استفتاح الصلوٰۃ)
وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت گٹ اور ساعد پر رکھا۔
اب صاف ظاہر ہے کہ جب دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر رکھیں گے تو ذراع کا کچھ حصہ ہی دائیں ہاتھ کے نیچے آئے گا تمام ذراع نہیں آسکتی۔ مگر شرط یہی ہے کہ ایسا نارمل جسامت والے کے ساتھ ممکن نہیں۔ ہاں ’ابنارمل‘ (ابتسامہ) ایسا کرکے دکھا سکتا ہے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
اب صاف ظاہر ہے کہ جب دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر رکھیں گے تو ذراع کا کچھ حصہ ہی دائیں ہاتھ کے نیچے آئے گا تمام ذراع نہیں آسکتی۔ مگر شرط یہی ہے کہ ایسا نارمل جسامت والے کے ساتھ ممکن نہیں۔ ہاں ’ابنارمل‘ (ابتسامہ) ایسا کرکے دکھا سکتا ہے۔
حدثنا يوسف بن عيسى، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ اخبرنا الفضل بن موسى، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ اخبرنا الاعمش، ‏‏‏‏‏‏عن سالم، ‏‏‏‏‏‏عن كريب مولى ابن عباس، ‏‏‏‏‏‏عن ابن عباس، ‏‏‏‏‏‏عن ميمونة، ‏‏‏‏‏‏قالت:‏‏‏‏ "وضع رسول الله صلى الله عليه وسلم وضوءا لجنابة فاكفا بيمينه على شماله مرتين او ثلاثا، ‏‏‏‏‏‏ثم غسل فرجه، ‏‏‏‏‏‏ثم ضرب يده بالارض او الحائط مرتين او ثلاثا، ‏‏‏‏‏‏ثم مضمض واستنشق وغسل وجهه وذراعيه، ‏‏‏‏‏‏ثم افاض على راسه الماء، ‏‏‏‏‏‏ثم غسل جسده، ‏‏‏‏‏‏ثم تنحى فغسل رجليه، ‏‏‏‏‏‏قالت:‏‏‏‏ فاتيته بخرقة فلم يردها، ‏‏‏‏‏‏فجعل ينفض بيده".
ہم سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضل بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا انہوں نے سالم کے واسطہ سے، انہوں نے کریب مولیٰ ابن عباس سے، انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا، انہوں نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل جنابت کے لیے پانی رکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دو یا تین مرتبہ اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا۔ پھر شرمگاہ دھوئی۔ پھر ہاتھ کو زمین پر یا دیوار پر دو یا تین بار رگڑا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور اپنے چہرے اور بازوؤں کو دھویا۔ پھر سر پر پانی بہایا اور سارے بدن کا غسل کیا۔ پھر اپنی جگہ سے سرک کر پاؤں دھوئے۔ میمونہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں ایک کپڑا لائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں لیا اور ہاتھوں ہی سے پانی جھاڑنے لگے۔

اس حدیث میں بازوؤں کو کہاں تک دھویا؟
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
اپنے گھر کی خبر لو اور اپنی عمر دیکھو کیوں ہم سے ذلیل ہونے آجاتے ہو
یہ انبیاء کی سنت ہے جسے حاصل کرنے کے لئے ’’محدث فورم‘‘ پر آتا ہوں۔

فَإِنَّهَا تَضَعُ عَلَى صَدْرِهَا
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري

وَإِذا كبر وضع يَمِينه على يسَاره تَحت سرته وَالْمَرْأَة تضع على صدرها
تحفة الملوك
آپ نے یہ جتنی بھی تحریریں لکھی ہیں ان میں قرینہ صارفہ موجود ہے کہ یہاں ’’صدر‘‘ سے انسانی جسم کا حصہ مراد لیا جائے جبکہ غیر مقلدین کی پیش کردہ ’’علیٰ صدرہ‘‘ والی ساری احادیث میں یہ قرینہ صارفہ نہیں پایا جاتا۔ تجھوڑا غور ٖرور فرمائیے گا اگر تھوڑی دیر کے لئے تعصب سے نکل پاؤ تب۔
آپ کو کیا مرنے کے بعد والی زندگی پر یقین نہیں؟
 
Top