اللہ کے لئے ہوش میں آؤ وگرنہ وہ وقت آنے والا ہے جب سب پول کھل جائیں گے اور کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا۔
آپ کو اگر اردو نہیں آتی تو کسی صاحبِ زباں سے پوچھ لو اس کا مطلب بھی اور یہ بھی کہ کیا یہ بد تمیزی ولا لفظ ہے یا تمیز والا۔انکی بھی تمیز ملاحظہ فرمائے
اپنے گھر کی خبر لو اور اپنی عمر دیکھو کیوں ہم سے ذلیل ہونے آجاتے ہولفظ صدرہ سے سینہ مراد لینا صحیح نہیں اس لئے کہ فوق السرۃ اور تحت السرۃ والی احادیث ایک متعین جزو انسانی کے ساتھ مخصوص ہے مگر صدرہ سے لازم نہیں کہ انسانی جسم کا حصہ ہی ہو بلکہ سامنے کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ لہٰذا اس سے یہی مفہوم لیا جائے گا کہ نماز میں سامنے کی طرف ہاتھ باندھنے مسنون ہیں نہ کہ چھوڑنے۔
با ادب ، با ملاحظہ ، آپ غالب و میر کے استاد سے ہم کلام ہیں . ویسے محاورہ بهی ادهورا لکهتے ہیں ، ایسا کیوں؟ کیا ادب اردو کے سکالرز ایسا ہی کرتے ہیں؟آپ کو اگر اردو نہیں آتی تو کسی صاحبِ زباں سے پوچھ لو اس کا مطلب بھی اور یہ بھی کہ کیا یہ بد تمیزی ولا لفظ ہے یا تمیز والا۔
آپ نے کبھی محاورہ ’’ڈھول کا پول‘‘ سنا ہے؟
اس کا حوالہ ؟لجهالة قبيصة بن هلب
محترم شیخ زبیر علی زئی صاحب حدیث کے ایک لفظ کو غلطی سے (اچھا گھمان رکھتے ہوئے) چھوڑ گئے یا ان کی نظروں سے محو ہو گیا اور وہ ہے ’’الٹے ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت‘‘۔ پوری حدیث ملاحظہ فرمائیں؛شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا علمی جواب ہاتھ باندھنے پر اور ذراع کا صحیح معنی ویڈیو ملاحظہ ہوں
حدثنا يوسف بن عيسى، قال: اخبرنا الفضل بن موسى، قال: اخبرنا الاعمش، عن سالم، عن كريب مولى ابن عباس، عن ابن عباس، عن ميمونة، قالت: "وضع رسول الله صلى الله عليه وسلم وضوءا لجنابة فاكفا بيمينه على شماله مرتين او ثلاثا، ثم غسل فرجه، ثم ضرب يده بالارض او الحائط مرتين او ثلاثا، ثم مضمض واستنشق وغسل وجهه وذراعيه، ثم افاض على راسه الماء، ثم غسل جسده، ثم تنحى فغسل رجليه، قالت: فاتيته بخرقة فلم يردها، فجعل ينفض بيده".اب صاف ظاہر ہے کہ جب دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر رکھیں گے تو ذراع کا کچھ حصہ ہی دائیں ہاتھ کے نیچے آئے گا تمام ذراع نہیں آسکتی۔ مگر شرط یہی ہے کہ ایسا نارمل جسامت والے کے ساتھ ممکن نہیں۔ ہاں ’ابنارمل‘ (ابتسامہ) ایسا کرکے دکھا سکتا ہے۔
یہ انبیاء کی سنت ہے جسے حاصل کرنے کے لئے ’’محدث فورم‘‘ پر آتا ہوں۔اپنے گھر کی خبر لو اور اپنی عمر دیکھو کیوں ہم سے ذلیل ہونے آجاتے ہو
آپ نے یہ جتنی بھی تحریریں لکھی ہیں ان میں قرینہ صارفہ موجود ہے کہ یہاں ’’صدر‘‘ سے انسانی جسم کا حصہ مراد لیا جائے جبکہ غیر مقلدین کی پیش کردہ ’’علیٰ صدرہ‘‘ والی ساری احادیث میں یہ قرینہ صارفہ نہیں پایا جاتا۔ تجھوڑا غور ٖرور فرمائیے گا اگر تھوڑی دیر کے لئے تعصب سے نکل پاؤ تب۔فَإِنَّهَا تَضَعُ عَلَى صَدْرِهَا
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري
وَإِذا كبر وضع يَمِينه على يسَاره تَحت سرته وَالْمَرْأَة تضع على صدرها
تحفة الملوك