محمد طلحہ سلفی
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 31، 2018
- پیغامات
- 49
- ری ایکشن اسکور
- 2
- پوائنٹ
- 17
موضوع: سہل بن سعد رضی اللہ سے سینے پر ہاتھ باندھنا ثابت ہے
تحقیق و تحریر: محمد طلحہ سلفی
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ہاتھ سینے پر ہی باندھنا ثابت ہے۔ ناف کے نیچے ہاتھ ہاتھ باندھنا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ ثابت نہیں ہے۔ اس موضوع کے متعلق بھی انشاءاللہ ہم ایک پوسٹ بنائیں گے
فل حال اس پوسٹ میں ہم بتائیں گے کہ نماز میں ہاتھ سینے پر باندھنا اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے۔
تو یہ جاننے کے لیے ہمارے دلائل ملاحظہ کریے
دلیل نمبر ١:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: ""كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ الْيَدَ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ""، قَالَ أَبُو حَازِمٍ: لَا، أَعْلَمُهُ إِلَّا يَنْمِي ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: يُنْمَى ذَلِكَ وَلَمْ يَقُلْ يَنْمِي.
ترجمہ:
"سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیںلوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں ذراع پر رکھیں، ابوحازم بن دینار نے بیان کیا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ آپ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے۔ اسماعیل بن ابی اویس نے کہا کہ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی جاتی تھی یوں نہیں کہا کہ پہنچاتے تھے۔ "
(دیکھیے صحیح بُخاری حدیث 740)
سند کی تحقیق:
" چونکہ یہ حدیث صحیح بُخاری کی ہے تو اس کی سند کی تحقیق کی ضرورت نہیں کیوں پوری امت کا اجماع ہے کہ صحیح بُخاری کی تمام روایات صحیح ہیں"
حدیث کی وضاحت:
- پہلی بات کہ یہ حدیث مرفوع ہے کیوں کہ ابوحازم بن دینار نے بیان کیا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ آپ (سہل بن سعد) اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے
- اس حدیث میں الفاظ ہیں ذراع کے اور ذراع کہتے ہیں ہاتھ کی بیچ والی انگلی سے لے کر کہنی تک کا حصہ
" الذِّرَاعُ: مِنْ طَرَفِ الْمِرْفَقِ إِلَى طَرَفِ الْإِصْبَعِ الْوُسْطَى"
ترجمہ:
" ذراع كہنی کے سرے سے لے کر درمیانی اُنگلی کے سرے تک کے حصہ کو کہتے ہیں"
یعنی ثابت ہوا کہ ذراع بیچ والی انگلی سے لے کر کہنے تک کے حصہ کو کہتے ہیں
"اگر کوئی شخص اپنی ذراع یعنی اپنی بازو پر اپنے ہاتھ رکھتا ہے تو اپنے آپ آپ کے ہاتھ سینے پر آ جائیں گے اگر یقین نہیں آتا تو ابھی کھڑے ہوئیں جیسے نماز کے لیے ہوتے ہیں اور اپنے ہاتھ دائیں کو بائیں بازو (یعنی ذراع) پر رکھ کر دیکھیں خود بخود آپ کے ہاتھ سینے پر آ جائیں گے یا سینے کے قریب قریب آ جائیں گے"