• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں پاؤں کھولنا???

شمولیت
جنوری 19، 2017
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
40
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ.
کچھ اھل حدیث حضرات نماز میں پاؤں بہت زیادہ کھول لیتے ھیں اور احناف بہت کم کھولتے ھیں یعنی فاصلہ بہت کم رکھتے ھیں اور کچھ اھل حدیث حضرات نہ زیادہ کھولتے ھیں اور نہ زیادہ کم بلکہ درمیانے کھولتے ھیں.
تو ان میں سے بہتر طریقہ کونسا ھے پاؤں کتنی حد تک کھولنے چاھیے اور اسکی دلیل بھی چاھیے ساتھ حدیث کا حوالہ بھی.
جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
جنوری 19، 2017
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
40
جزاک اللہ خیرا
بھائ پاؤں کتنے کھولنے چاھیے یہ تو پتا چل گیا لیکن اسکی دلیل کیا ھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے پاؤں کھولے تھے یا کتنے کھولنے کا حکم دیا تھا کوئ حدیث چاھیے??
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جزاک اللہ خیرا
بھائ پاؤں کتنے کھولنے چاھیے یہ تو پتا چل گیا لیکن اسکی دلیل کیا ھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے پاؤں کھولے تھے یا کتنے کھولنے کا حکم دیا تھا کوئ حدیث چاھیے??
اسی فتوی میں ہے:
ہمارے ہاں اس سلسلہ میں کچھ غلو بھی کیا جاتا ہے کہ ٹخنے سے ٹخنا ملانے کیلئے حد سے زیادہ پاؤں کھول دئیے جاتے ہیں ۔ اس وجہ سے پاؤں پھیل جاتے ہیں کہ ساتھی کے کندھوں کے درمیان بہت فاصلہ پیدا ہو جاتا ہے ، ایسا کرنا خلاف سنت ہے ۔ صف بندی میں مقصود یہ ہے کہ نمازیوں کے کندھے اور ٹخنے برابر ہوں اس طرح یہ بھی تفریط کی ایک صورت ہے کہ ہم دوران نماز صرف پاؤں کی انگلیاں ملاتے ہیں اور ٹخنوں کو ملانے کی زحمت نہیں کرتے ، صف بندی کا تقاضا یہ ہے کہ صفیں سیدھی اور برابر ہوں اور صفیں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ہوں ، کندھے سے کندھا اور ٹخنے سے ٹخنا ملا ہوا ہو ، اس کیلئے اپنے وجود کے مطابق پاؤں کھولنا چاہئیے ۔

مزید شیخ @خضر حیات صاحب حفظہ اللہ بتائیں گے. میں ایک طالب علم ہوں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
صف بندی کا تقاضا یہ ہے کہ صفیں سیدھی اور برابر ہوں اور صفیں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ہوں ، کندھے سے کندھا اور ٹخنے سے ٹخنا ملا ہوا ہو ، اس کیلئے اپنے وجود کے مطابق پاؤں کھولنا چاہئیے ۔
بالکل ۔ پاؤں کھولنے کی مقدار اس لیے متعین نہیں کی گئی ، کیونکہ ہر ایک کی جسامت مختلف ہوتی ہے ۔ جس طرح حضور نے سترہ کو اونٹ کے کجاوے کی طرح متعین کردیا ، اس طرح پاؤں کا کھولنا متعین کرنا ممکن ہی نہیں تھا ۔
لہذا جس طرح انسان کو کھڑے میں ہونے میں راحت محسوس ہوا ، اتنے ہی پاؤں کھولنے چاہیے ۔
 
Top