شعبہ: قال یحیٰ بن معین : "سماک بن حرب ثقۃ وکان شعبۃ یضعفہ"۔۔۔ الخ (تاریخ بغداد ۲۱۵/۹ ت ۴۷۹۲)
ابن معین ۱۵۷ھ میں پیدا ہوئے اور شعبہ بن الحجاج ۱۶۰ھ میں فوت ہوئے یعنی یہ روایت منقطع ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
شعبہ: "روی عنہ " (صحیح مسلم : ۲۲۴)
شعبہ کے بارے میں ایک قاعدہ ہے کہ وہ (عام طور پر اپنے نزدیک) صرف ثقہ سے روایت کرتے ہیں۔ دیکھئے تہذیب التہذیب (ج۱ ص۴، ۵) ووقواعد فی علوم الحدیث للتھانوی الدیوبندی (ص۲۱۷)
آپ اس قاعدہ سے متفق ہیں تو پہر مندرجہ ذیل رواة بھی آپ کے نزدیک ثقہ ہوں گے۔
یزید بن ابی زیاد ، جابر جعفی وغیرہ
ان نقل کردہ راویوں سے بھی امام شعبہ نے روایت کی ہے لہذا کیا یہ بھی آپ کے نزدیک ثقہ ہوگئے
شیخ ارشاد الحق اثری کہتے ہیں امام شعبہ رحمہ اللہ خود فرماتے ہیں اگر میں صرف ثقہ سے روایت کرتا تو میں صرف تین راویوں سے روایت نہیں کرتا اس کو ابن حبان نے اپنی کتاب
المجروحین میں ذکر کیا۔اسی طرح سے امام ذہبی نے
سیر اعلام النبلا میں اور
تذکرہ الحفاظ میں ذکر کیا لیکن خطیب بغدادی نے
الکفایہ(ص ٩٠) میں تین کی جگہ تیس کا ذکر کیا الغرض تین ہو یا تیس امام شعبہ کے خود کے فرمان کے مطابق یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ صرف ثقات سے ہی روایت کرتے تھے ۔
امام حاکم رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں شعبہ رحمہ اللہ نے مجہولین کی ایک جماعت سے روایت کیا ہے۔
(معرفة العلوم الحدیث ص ١٠٦)
خود امام شعبہ بھی سماک بن حرب کو
ضعیف کہتے تھے جیسا کہ ابن معین رحمہ اللہ نے بتلایا۔
"كان شعبه يضعفه" (الكامل ابن عدي ج ٤ ص ٥٤١)
اب اگر کوئی کہے کہ ابن معین نے اس کی سند نہیں بتلائی تو ہم بتا دیں کہ ابن معین رحمہ اللہ جرح والتعدیل کے امام ہیں اور ان کے اقوال کو بھی اس طرح سے رد کریں تو پہر کس کے اقوال معتبر رہیں گے۔؟؟؟
جو بھی اس طرح کی بات کررہے ہیں وہ محدثین کے منہج سے پرے لگتے ہیں۔
ابن معین رحمہ اللہ کا قول محدثین کے پاس معتبر تھا تبھی تو محدثین نے اسے نقل کیا ہے دیکھیے۔
امام بوصیری نے اتحاف الخیرة المهرة مين جلد ٦ ص٤٥٥
امام ذهبي ني المغني في الضعفاء مين ج ١ ص ٢٨٥ اور ايک كتاب تكلم فيه وهو موثق ميں ج ١ ص ٩٥ اور ميزان الاعتدال مين ج ٢ ص ٢٣٣ پر اور سیر اعلام النبلا میں
امام ذہبی نے تو اپنے تقریبا تمام کتابوں میں نقل کیا اور کبھی کچھ نہیں کہا اور اس قول کا انکار بھی نہیں کیا۔
بدر الدین عینی نے بھی مغانی الاخیار میں جلد ١ ص ٤٥٣ پر
حافظ ابن حجر نے بھی تھذیب التھذیب میں جلد ٤ ص ٢٣٣ پر
امام مزی نے تہذیب الکمال فی اسماء الرجال میں جلد ١٢ ص ١١٩ پر
اور فیض القدیر میں حافظ مناوی نے ابن معین کے اس قول کو نقل کیا کہ سماک کو شعبہ ضعیف کہتے تھے۔
اور امام صالح بن محمد نے بھی کہا کہ سماک کو ضعیف کہا جاتا ہے۔(تاریخ بغداد ج ٩ ص ٢١٤ و إسناده حسن)
کسی بھی محدث نے ابن معین رحمہ اللہ کے اس قول کا انکار نہیں کیا۔
کوئی کہتے ہیں امام شعبہ کے دوسرے قول کے مطابق عکرمہ والی سند میں سماک کا ضعیف ہونا ہے۔چلیے دیکھتے ہیں امام شعبہ کا دوسرا قول کیا ہے۔
حدثني سماك، أكثر من كذا وكذا مرة، يعني حديث عكرمة: «إذا بنى أحدكم فليدعم على حائط جاره، وإذا اختلف في الطريق» وكان الناس ربما لقنوه فقالوا: عن ابن عباس؟ فيقول: نعم، وأما أنا فلم أكنألقنه.(الضعفاء الکبیر للعقیلی ج ٢ ص ١٧٨ واسناده حسن )
ترجمہ : سماک نے مجھ سے عکرمہ کی روایت «إذا بنى أحدكم فليدعم على حائط جاره، وإذا اختلف في الطريق» کئ بار بیان کی ہے اور لوگ بساوقات انہیں تلقین کرتے اور کہتے عن ابن عباس ؟ یعنی کیا یہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ؟تو سماک کہتے : ہاں ۔لیکن میں نے انہیں کبھی تلقین نہیں کی۔
امام شعبہ کے اس قول کے مطابق وہ تلقین قبول کرنے والی بات کررہے ہیں اور اس کا تعلق عکرمہ کی سند سے ہے
اسی طرح امام نسائی نے بھی تلقین قبول کرنے والی بات کہی ہے خیر اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ امام شعبہ سماک کو صرف عکرمہ کی سند میں ضعیف سمجھتے تھے کیونکہ اگر محدثین کے اقوال دیکھے جائے تو امام شعبہ نے سماک کی غیر عکرمہ کی حدیث کا بھی انکار کیا ہے اور خطا بتلائی ہے ۔
دیکھیے۔۔
" کان شعبة ینکر حدیث سماك بن حرب عن مصعب بن سعد "(الجرح والتعدیل ج ١ ص ١٦٨ )
امام شعبہ سماک بن حرب کی مضعب بن سعد کی روایت کا انکار کرتے تھے۔
اسی طرح امام شعبہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بھی سماک کی خطا بتلائی ہے کہ سماک کے علاوہ کوئی بھی اسے مرفوع بیان نہیں کرتے۔
(الجرح والتعدیل ج ١ ص ١٥٨)
اسی طرح سے شیخ وصی اللہ عباس نے بھی العلل و معرفة الرجال کے مقدمہ میں کہا کہ سماک نے اس میں غلطی کی اور مرفوع بیان کیا۔
(العلل و معرفةالرجال ج١ ص ٢٧)
امام دار قطنی نے بھی ایک حدیث کے تحت لکھا ہے جس میں بهى سماک نے ابن ام ہانی سے روایت کیا نہ کہ عکرمہ سے۔
"والاضطراب فیه من سماك بن حرب" (العلل الدار قطنی ج ١٥ ص ٣٦٦)
ترجمہ : اور اس میں سماک بن حرب اضطراب کا شکار ہوئے ہیں ۔
ان تمام محدثین کے اقوال سے معلوم ہوتا ہے امام شعبہ سماک کو عکرمہ کی سند کے علاوہ بھی ضعیف سمجھتے تھے جیسا کہ ابن معین رحمہ اللہ نے بتلایا کہ امام شعبہ سماک بن حرب کو ضعیف کہتے تھے۔