عائشہ سے ہی روایت ہے۔ اُم سلمہ فرماتی ہیں کہ: کان رسول اﷲ! یوتر بسبع أو بخمس لا یفصل بینہن بتسلیم ولا کلام (صحیح ابن ماجہ :۹۸۰)
’’نبی سات یا پانچ وتر پڑھتے ان میں سلام اور کلام کے ساتھ فاصلہ نہ کرتے۔‘‘
نو وتر
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ
اس میں تو الحکم مدلس ہیں؟ اور میں نے یہ روایت کافی کتابوں میں دیکھی ہے، لیکن اس روایت کو الحکم ہی مقسم سے بیان کر رہے ہیں، اور مقسم کے بارے احمد بن حنبل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ الحکم نے مقسم سے بس چار حدیثیں ہی لی ہیں واللہ اعلم
بحرحال اگر حکم مدلس ثابت ہیں تو مجھے یہ روایت سماع کی تصریح یا اسکا صحیح شاھد بتادیں جزاکم اللہ خیرا
روایت یہ ہے
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يُوتِرُ بِسَبْعٍ أَوْ بِخَمْسٍ لاَ يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِتَسْلِيمٍ وَلاَ كَلاَمٍ .ں