کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
نماز پنجگانہ کے اوقات
حضرت بریدہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریمﷺ سے نماز کے اوقات پوچھے ،آپ ﷺ نے فرمایا:’’ان دو دنوں میں ہمارے ساتھ نمازپڑھ۔‘‘جب سورج زوال ہوا تو آپﷺ نے بلال کو ظہر کی آذان کہنے کا حکم دیا۔۔۔عصر کی نماز کا حکم دیا جب سورج بلند،سفید اورصاف تھا،مغرب کی نماز کا حکم دیا جب سورج غروب ہوا۔عشاء کی نماز کا حکم دیا جب سرخی غائب ہوئی اور فجر کی نماز کا حکم دیا جب فجر طلوع ہوئی۔(یعنی پانچوں نمازوں کو ان کے اول وقتوں میں پڑھایا) دوسرے دن بلال کو حکم دیا کہ ظہر کی نماز اچھی طرح ٹھنڈی (دیر) کرکے اور عصر کی نمازپڑھی جبکہ سورج بلند تھا اور اس (اول) وقت سے تاخیر کی جو اس کےلیے (پہلے دن) تھا۔مغرب کی نماز شفق (سورج کی سرخی) غائب ہونے سے پہلے پڑھی اور عشاء کی نماز ایک تہائی رات گزرنے پر پڑھی ۔فجر کی نماز(صبح) روشن کرکے پڑھی (یعنی نمازوں کو ان کے آخری وقت میں پڑھایا) اور فرمایا:’’تمہاری نماز کے اوقات ان دووقتوں کے درمیان ہیں جس کو تم نے دیکھا۔‘‘ (مسلم،المساجد،باب اوقات الصلوات الخمس)
حضرت عبداللہ بن عمرو روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"وقت الظهر اذا زالت الشمس وكان ظل الرجل كطوله مالم يحضرالعصر ووقت العصر مالم تصفرالشمس ووقت صلوة المغرب مالم یغب الشفق ووقت صلوة العشاء الي نصف الليل الاوسط ووقت صلوة الصبح من طلوع الفجر مالم تطلع الشمس"
’’نماز ظہر کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے اور (اس وقت تک رہتا ہے)جب تک آدمی کا سایہ اس کی قد کے برابر نہ ہوجائے۔(یعنی عصر کے قت تک)اور نماز عصر کاوقت اس وقت تک ہے جب تک آفتاب زرد نہ جائے۔نمازمغرب کاوقت اس وقت ہے جب تک شفق غائب نہ ہوجائے۔نماز عشاء کا وقت ٹھیک آدھی رات تک ہے ۔اور نماز فجر کات وقت طلوع فجر سےلے کر اس وقت تک ہے جب تک آفتاب طلوع نہ ہوجائے۔‘‘ (مسلم،المساجد،باب اوقات الصلوات الخمس)
نماز ظہر کا وقت
موسم گرمامیں نماز ظہر لیٹ کی جاسکتی ہے لیکن موسم سرما میں نہیں۔
ایک مربتہ حضرت بلال نے گرمی میں ظہر کی آذان دینی چاہی تو آپﷺ نے فرمایا:’’ٹھنڈ ہوجانے دوٹھہرجاؤ۔گرمی کی شدت جہنم کے جوش سے ہےالخ (بخاری باب مواقیت الصلواۃ)
حضرت انس سے روایت ہے کہ جب سردی ہوتی تو رسول اللہ ﷺ نماز ظہر پڑھنے میں جلدی کرتے (سورج ڈھلتے ہی پڑھ لیتے ) (صحیح بخاری )ٹھنڈےوقت کا یہ مطلب نہیں کہ عصر کی نماز کے وقت میں پڑھو بلکہ مراد یہ ہے کہ شدت کی گرمی میں سورج ڈھلتے ہی فوراً نہ پڑھو تھوڑی دیر کرلو۔
نماز عصر کا وقت
حضرت انس بن مالک کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز عصر پڑھتے تھے اور آفتاب بلند (زردی کے بغیرروشن) ہوتا تھا اگر کوئی شخص نماز عصر کے بعد مدینہ شہر سے ’’عوالی‘‘ (مدینہ کے نواحی بستیاں) جاتا تو جب ان کی پاس پہنچتا تو سورج ابھی بلند ہوتا۔(بعض عوالی‘مدینہ سے چار کوس کے فاصلہ پرواقع ہیں) ‘‘ (بخاری مواقیت الصلاۃ،باب وقت العصر)
حضرت انس روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’منافق کی نماز عصر یہ ہے کہ وہ بیٹھا آفتاب (کے زردہونے ) کا انتظار کرتارہتا ہے یہاں تک کہ جب وہ زرد ہوجاتا ہے اور شیطان کے دوسینگوں کے درمیان ہوجاتا ہے تو وہ نماز کےلیے کھڑا ہوجاتا ہے اور چارٹھونگیں مارتا ہے اور اس میں اللہ کو یاد نہیں کرتا مگر تھوڑا۔‘‘ (صحیح مسلم)
نماز مغرب کا وقت
حضرت سلمہ روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ آفتاب غروب ہوتے ہی مغرب کی نماز ادا کرلیا کرتے تھے۔ (بخاری ،مواقیت الصلواۃ)
نماز عشاء کاوقت
نبی کریم ﷺ عشاء میں کبھی تاخیر فرماتے اور کبھی اول وقت میں پڑھتے جب لوگ اول وقت میں جمع ہوجاتے تو جلدپڑھتے اور اگر لوگ دیر سے آتے تو آپ دیر کرتے۔ (صحیح مسلم)
نماز فجر کا وقت
نماز فجر کا وقت صبح صادق سے سورج طلوع ہونے تک ہے لیکن اول وقت پر پڑھنا افضل ہے۔
حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ ’’رسو ل اللہ ﷺ جب نماز فجر پڑھتے تھے تو عورتیں (مسجدسے نبی کریمﷺ کے ساتھ نمازپڑھ کر) اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی لوٹتیں تو اندھیرے کی وجہ سے پہنچانی نہ جاتی تھیں۔‘‘ (صحیح بخاری)
معلوم ہوا کہ نبی کریمﷺ اندھیر ے میں اول وقت میں نماز پڑھا کرتے تھے۔
خلاصہ
حضرت عائشہ روایت کرتی ہیں کہ ’’رسول اللہ ﷺ نے کوئی نماز اس کے آخری وقت میں نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ نے آپ ﷺ کو وفات دے دی۔‘‘ (بیہقی جلداصفحہ435)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’اول وقت میں نماز پڑھنا افضل عمل ہے۔‘‘ (بیہقی جلداصفحہ434)
ان روایات سے معلوم ہوا کہ نبی کریم ﷺ ہمیشہ اول وقت میں نماز ادا کرتے تھے۔البتہ بعض مواقع پر (شرعی عذر کی بناپر) نماز تاخیر سے بھی ادا کی ہے۔واللہ اعلم بالصواب