• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورۃ کی تلاوت کرنا

شمولیت
جولائی 28، 2019
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
اسلام علیکم ورحمہ اللہ
میں ایک نیا رکن ہوں اس فورم میں اور مجھے نہیں معلوم کہ سوالات یا کوئی بھی بات کہاں اور کس طرح کرنے ہیں۔ لہذا میں یہی پر ہی کچھ سوال لکھ دیتا ہوں انتظامیہ کو اعتراض ہو تو وہ اس کا مقام بدل سکتے ہیں یا کوئی بھی ایسا عمل جس کو وہ مناسب سمجھیں کرسکتے ہیں
1۔ نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد کوئی اور سورۃ کی تلاوت کی جاسکتی ہے یا نہیں ۔ مضبوط موقف کیا ہے؟
2۔ کیا حشرات الارض حرام ہیں؟
3۔ وہ جانور جو پانی اور خشکی دونوں میں رہ سکیں ان کی حلت و حرمت کا کوئی قاعدہ ہے یا ان پر اباحت اصلیہ کا قاعدہ لاگو ہوگا؟؟
کوئی بھی رکن جواب دے کر عند اللہ ماجور ہو
جزاکم اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اسلام علیکم ورحمہ اللہ
یہ درست نہیں۔
ایسے لکھا کریں:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
میں ایک نیا رکن ہوں اس فورم میں اور مجھے نہیں معلوم کہ سوالات یا کوئی بھی بات کہاں اور کس طرح کرنے ہیں۔ لہذا میں یہی پر ہی کچھ سوال لکھ دیتا ہوں انتظامیہ کو اعتراض ہو تو وہ اس کا مقام بدل سکتے ہیں یا کوئی بھی ایسا عمل جس کو وہ مناسب سمجھیں کرسکتے ہیں
خوش آمدید۔
کوی بات نہیں ، پوسٹ مناسب زمرے میں منتقل کردی جاتی ہے۔
1۔ نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد کوئی اور سورۃ کی تلاوت کی جاسکتی ہے یا نہیں ۔ مضبوط موقف کیا ہے؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قراءۃ کرنا اور نہ کرنا دونوں ہی منقول ہیں۔ اور دونوں احادیث ہی صحیحین کی ہیں۔
قراءت کرنے کی دلیل:
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ قَدْرَ ثَلَاثِينَ آيَةً ، وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ آيَةً أَوْ قَالَ نِصْفَ ذَلِكَ - وَفِي الْعَصْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ قَدْرَ قِرَاءَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ آيَةً وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ نِصْفِ ذَلِكَ " .
(مسلم (452)
ابو سعید الخدری بیان کرتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی بہلی دو رکعتوں میں تیس آیتوں کی مقدار میں قرآن پڑھتے، اور آخری دو رکعتون میں پندرہ آیتوں کے برابر تلاوت کرتے، اور عصر کی پہلی دو میں پندرہ آیتوں اور آخری دو میں اس سے آدھی مقدار میں تلاوت کرتے۔
قراءت نہ کرنے کی دلیل:
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ : " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا، وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ " .(البخاري (759) ، ومسلم (451)
ابو قتادۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر و عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور کسی سورت کی تلاوت کرتے، اور بعض دفعہ کوئی نہ کوئی آیت ہمیں سنائی بھی دیتی، اور آخری دو رکعتوں میں صرف فاتحہ کی تلاوت کرتے۔
ان دونوں احادیث میں جمع و ترجیح کے حوالےسے علماء کے مختلف اقوال ہیں، (تفصیل یہاں دیکھ لیں)
محسوس یہ ہوتا ہے کہ آخری دو رکعتوں میں قراءت کرنا یا نہ کرنا دونوں ہی درست ہے۔ واللہ اعلم۔
2۔ کیا حشرات الارض حرام ہیں؟
حرام ہیں، یہ ’ویحرم علیہم الخبائث‘ کے تحت خبیث چیزوں میں آتے ہیں۔ (تفصیل)
3۔ وہ جانور جو پانی اور خشکی دونوں میں رہ سکیں ان کی حلت و حرمت کا کوئی قاعدہ ہے یا ان پر اباحت اصلیہ کا قاعدہ لاگو ہوگا؟؟
اللہ اعلم۔
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
اباحت اصلیہ کا قاعدہ تو لاگو ہوگا ہی لیکن کچھ شرائط کے ساتھ : مثلاً
وہ جانور زہریلے نا ہوں کیونکہ شریعت نے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے سے منع کیا ہے ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة "البقرة :195"
اسی طرح وہ جانور گندگی کھانے والے نا ہوں اس طرح سے کہ ان کی غذا گندگی ہی ہو عنِ ابنِ عمرَ قالَ: نَهى رسولُ اللَّهِ ﷺ: عنِ الجلّالةِ في الإبلِ: أن يُركَبَ عليها، أو يُشرَبَ من ألبانِها، صحيح أبي داود ٣٧٨٧ الجلالة جانور سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے اور جلالہ مطلب گندگی خور جانور اور اس حدیث میں اونٹ اگر جلالہ ہے تو اس پر سواری اور اس کا دودھ پینے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا تو جو جانور گندگی کھاتا ہی ہو تو اس کا حرام ہونا بدرجہ اولی ہوگا
اسی طرح اس کی حرمت کی دلیل نا ہو اگر حرمت کی دلیل ہو تو پھر ایسا جانور بھی حرام ہوگا
 
Last edited:
Top