فتاوى اہل الحدیث المعروف فتاوى طاہریہ
بقلم محمد رفیق طاہر
دوران نماز موبائل فون کا استعمال
یہ بات تمام دوستوں کے مشاہدے میں آئی ہو گی کہ بہت سے نماز پڑھنے والے حضرات کے موبائل دوران نماز بج اٹھتے ہیں۔ اور عام رنگ ٹونز سے لے کر مختلف قسم کی موسیقی کی آوازیں تمام نمازیوں کے خشوع و خضوع میں ناگوار قسم کا خلل ڈال دیتی ہیں۔ اس بات سے تو سب متفق ہوں گے کہ یہ سب نمازیوں کے لیۓ تکلیف کا باعث ہوتا ہے۔ میں اس حوالے سے ایک اور پہلو کی جانب آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ جس نمازی کی جیب میں موجود موبائل پر موسیقی کا یہ پروگرام چل رہا ہوتا ہےوہ اپنی جیب سے موبائل نکالتا ہے اور پھر موبائل کو سائلنٹ کرکے دوبارہ جیب میں رکھ دیتا ہے۔ ابھی پچھلے دنوں ایک صاحب میرے برابر کھڑے تھے نماز کے دوران ان کے موبائل کی رنگ امام کی تلاوت پر اثر انداز ہوئی تو اس نے موبائل نکالا اور اسے آن کیا پھر "اللہ اکبر" کہا اور موبائل دوبارہ جیب میں رکھ لیا۔
میں شیخ صاحب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ دوران نماز ایسا کرنا کیسا ہے۔ کیا اس طرح کرنے سے اس نمازی کے نماز پر کوئ فرق پڑتا ہے یا نہیں؟
الجواب
بعون الوھاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
رسول الله صلى الله عليه وسلم نے دوران نماز موذی جانوروں سانپ اور بچھو کو مارنے کا حکم دیا ہے
(سنن أبی داود کتاب الصلاۃ باب العمل فی الصلاۃ ح 921)
کیونکہ انکی وجہ سے نماز میں خلل واقع ہوتا ہے ۔ لہذا اگر کسی صاحب کا موبائل دوران نماز بول پڑے تو اسکا گلہ دبانا شرعا جائز ہے کیونکہ یہ بھی نماز میں خلل واقع کرتا ہے۔
یاد رہے کہ میوزک والی رنگ ٹونز کا استعمال شریعت نے حرام قرار دیا ہے ۔ خواہ مسجد میں ہوں یا مسجد سے باہر کبھی بھی میوزک والی ٹونز کا استعمال نہ کریں ۔
رہا موبائل کو آن کر کے "أنا فی الصلاۃ " یا "اللہ أکبر" وغیرہ کہنا تو یہ نماز کو توڑ دینے والے امور میں سے ہے۔