Muhammad Waqas
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 12، 2011
- پیغامات
- 356
- ری ایکشن اسکور
- 1,597
- پوائنٹ
- 139
خضر حیات بھائی !یہ بات اور لوگوں نے بھی محسوس کی ہے ۔ شروع شروع میں جب میں نے الحدیث پڑھنا شروع کیا تو اس طرح کا انداز بیان بہت کھٹکا پھر ایک دفعہ زبیر علی زئی صاحب کی ایک کتاب (کتاب مقدس ، بخاری محدث کے رد میں ) کے بارے میں استاد محترم عبد السلام فتحپوری صاحب حفظہ اللہ و یرعاہ کی رائے معلوم کی تو انہوں نے شیخ کے وسعت علمی کی داد دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایک بات بہت عجیب ہے کہ مخالف مذہب کے بڑے بڑے علماء کا نام بڑی خشکی سے لیتے ہیں ۔
اس سلسلے میں مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کا طرز عمل بہت خوب ہے ۔ اللہ انہیں جزائے دے ۔
ویسے تو شعیب بھائی نے جو تبصرہ کردیا ہے وہ کافی ہے لیکن میں بھی چند باتوں کا تذکرہ کرنا چاہوں گا۔
جب بھی کسی کتاب کا رد لکھا جاتا ہے تو اس کتاب کے مصنف کا طرز تالیف بھی مدنظر رکھا جاتا ہے اور جو کچھ اس کتاب میں لکھا گیا ہو ،وہ بھی مدنظر رکھا جاتا ہے اور اسی کے مطابق رد لکھنے والے مصنف کے رویہ میں بھی تغیر و تبدل ہوتا ہے۔اگر آپ اس کتاب "قرآن مقدس اور بخاری محدث" کا مطالعہ کریں تو یہ حقیقت آشکار ہو جائے گی کہ شیخ موصوف کا طرز عمل ایک منکر حدیث کے خلاف بالکل درست ہے۔
خیر القرون سے تعلق رکھنے والے ائمہ سلف صالحین،محدثین اور ائمہ جرح و تعدیل نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا نام اتنی خشکی سے کیوں لیا؟خشکی تو بہت چھوٹا لفظ ہے ۔۔۔جو الفاظ انہوں نے استعمال کئے میں ان کو لکھ کر ایک نئی بحث کا دروازہ نہیں کھولنا چاہتا۔اس کے لئے کتب رجال ہی کافی ہیں۔ایک دفعہ زبیر علی زئی صاحب کی ایک کتاب (کتاب مقدس ، بخاری محدث کے رد میں ) کے بارے میں استاد محترم عبد السلام فتحپوری صاحب حفظہ اللہ و یرعاہ کی رائے معلوم کی تو انہوں نے شیخ کے وسعت علمی کی داد دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایک بات بہت عجیب ہے کہ مخالف مذہب کے بڑے بڑے علماء کا نام بڑی خشکی سے لیتے ہیں ۔
مندرجہ بالا سوال کا جواب ملنے پر اس سوال کے جواب میں بھی ان شاءاللہ کافی آسانیاں پیدا ہو جائیں گی۔
جو کچھ زاہد الکوثری کذاب اور اس کی ذریت بشمول مشہور وضاع حدیث امین اوکاڑوی نے اپنی کتابوں میں لکھ رکھا ہے۔۔۔۔۔۔کیا اس کا جواب نرمی سے ہونا چاہیے یا جائز سختی کے ساتھ؟
اس حدیث کا نفاذ جس طریقے سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کیا ۔۔۔اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ان لوگوں سے کیسا سلوک کرنا چاہیے یہ آپ ہی بتلا دیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے کسی بدعتی کی عزت کی ،اس نے اسلام کو گرانے میں مدد کی
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ (مقالات جلد اول،ص ٧٣) لکھتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا مسائل میں تشدد اہل علم کے ہاں معروف ہے۔
اس پر کیا تبصرہ کیا جائے ؟
اس سلسلے میں مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کا طرز عمل بہت خوب ہے ۔ اللہ انہیں جزائے دے
- شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے روافض کے مشہور ایجنٹ مولوی اسحاق جھال والے(جس کو علمائے اہلحدیث(جن میں شیخ اثری حفظہ اللہ بھی شامل ہیں) ایک متفقہ فتویٰ کے ذریعے مسلک اہلحدیث کے خارج قرار دے چکے ہیں) کے رد میں ایک کتاب لکھی "مقام صحابہ"۔۔۔۔۔اور ہوسکتا ہے کہ ٩٩ فیصد قارئین کو اس بات کا علم ہی نہ ہو کہ یہ کتاب کس کے رد میں لکھی گئی ہے۔اور حیر انگیز بات یہ ہے کہ اس کتاب میں شیخ اثری حفظہ اللہ نے ایک دفعہ بھی اس مولوی اسحاق جھال والے کا نام تو دور اس کے نام کی طرف ایک ادنیٰ سا اشارہ بھی نہیں کیا۔کیا یہی وہ معتدل طرز عمل ہے جس کی طرف آپ کا اشارہ ہے؟
یہیں پر بس نہیں جب مولوی اسحاق جھال والے سے میرے بھائی نے جاکر اس کتاب کے بارے میں پوچھا کہ آپ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟تو جناب نے پنجابی زبان میں ارشاد فرمایا:"اوئے اثری تے میرا بھرا ائے۔او اس طرح دا کم نہیں کر سکدا۔۔اے کم تے خبیب نے کیتا اے"۔
- ایک اور واقعہ کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں۔۔۔چند ماہ قبل میں شیخ اثری کے پاس ادارۃ العلوم الاثریہ میں بیٹھا ہوا تھا تو وہاں پر شیخ معلمی رحمہ اللہ کی کتاب"التنكيل بما في تأنيب الكوثري من الأباطيل" کا تذکرہ ہوا کہ اس کا اردو ترجمہ ہونا چاہیے۔تو شیخ اثری اس بات پر بہت ناراض ہوئے اور کہا کہ اس کتاب کا ترجمہ اردو زبان میں نہیں ہونا چاہیے،اس میں تو بہت سی علمی بحثیں بھی ہیں جو عوام کو سمجھ نہیں آئیں گی اور جو زبان زاہد الکوثری نے استعمال کی ہے اس کا جواب بھی علامہ معلمی نے ترکی بہ ترکی دیا ہے۔لہٰذا ان کتب کو اردو تراجم کے ساتھ نہیں چھپنا چاہیے۔اس بات کے متصل بعد شیخ سے اجماع کی حجیت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا:اسی وجہ سے تو میں کہتا ہوں کہ ایسی بحثوں میں عوام کو پڑنا ہی نہیں چاہیے ۔۔۔
یہ اعتدال ہے یا تساہل یا عوام کو بھی مقلد بنانے کی کوشش ؟
"فلاح کی راہیں" پر اگر ایک نظر ہو جائے تو شیخ کا تساہل مزید واضح ہو جاتا ہے۔
- میں شیخ اثری حفظہ اللہ کے ایک درس میں بیٹھا ہوا تھا۔۔۔جس میں شیخ "تزکیہ نفس"کے موضوع پر درس ارشاد فرما رہے تھے اور مثالیں رومی کی بیان فرما رہے تھے۔مثنوی رومی میں جو کچھ موصوف رومی نے لکھ دیا ہے اس کو دوبارہ لکھنے کی مجھ میں تو ہمت نہیں۔اس کے بارے میں کچھ مواد یہیں فورم پر موجود ہے۔
- دیوبندیوں کے مشہور عالم جناب سرفراز خاں صفدر جب فوت ہوئے تو شاید بیماری کی وجہ سے شیخ اثری ان کے جنازہ میں شریک نہ ہوسکے تو بعد میں معذرت کا ایک خط لکھا ،جس کو آج تک دیوبندی اپنے رسالوں اور کتابوں میں بطور حوالہ پیش کرتے ہیں کہ اہلحدیث ایک طرف ہمیں حق پر نہیں سمجھتے اور ہمارا رد کرتے ہیں اور دوسری طرف ہمارے علماء کے جنازوں میں شریک ہونے کے لئے بھی بے تاب ہیں۔