Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
میں یہاں تابعین اور سلف صالحین کے بعض نصائح لکھ رہی ہوں۔
اہل علم اس موضوع پر کچھ وضاحت فرما دیں تو بہت ہی اچھا ہو جائے۔
حسن بن ذکوان رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "اولاد اغنیاء کو اپنے پاس نہ بٹھا ؤ کیونکہ ان کی شکل عورتوں کے جیسی ہوتی ہے ، اور وہ کنواری دوشیزاؤں سے زیادہ شدید تر فتنہ ہے"۔اسی طرح امام ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ شریعت میں امردوں کی ہم نشینی ی ممانعت آئی ہے۔فتح موصلی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ "میں تیس مشائخ سے ملا ہوں ، جو ابدال شمار کیئے جاتے ہیں ، ان میں سے ہر شیخ نے مجھے رخصت ہوتے وقت یہ وصیت کی کہ نوجوانوں کی ہم نشینی سے بچتے رہنا۔ابو منصور عبدالقادر بن طاہر رحمہ اللہ کا قول ہے کہ جو شخص نوجوانوں کی صحبت رکھے گا وہ مکروہات میں پڑ جائے گا۔اسی طرح امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کسی امرد کو اپنے پاس بیٹھنے نہیں دیتے تھے۔ابو اسامہ رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ ہم ایک شیخ کے پاس تھے جو حدیث بیان کرتے تھے ، ان کے پاس ایک لڑکا رہ گیا جو کہ ان کو احادیث سناتا تھا ، میں نے اٹھنا چاہا تو انھوں نے میرا دامن پکڑ لیا ، اور کہنے لگے ٹھہرو ، اس لڑکے کو فارغ ہو جانے دو۔آپ نے اس لڑکے کے ساتھ خلوت میں رہنا ناپسند کیا۔اس رضی اللہ سے ایک روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ے فرمایا تم شہزادوں کے پاس نہ بیٹھو ، کیونکہ ان کا فتنہ دو شیزہ لڑکیوں کے فتنے سے بھی زیادہ شدید ہے۔امام احمد بن حنبل کے پاس ایک شخص آیا۔اس کے ساتھ ایک خوبصورت لڑکا تھا۔ آپ ے پوچھا کہ یہ لڑکا کون ہے ؟؟؟ اس نے جواب دیا کہ یہ میرا بیٹا ہے۔کہنے لگے اب دوبارہ اس کو اپنے ہمراہ نہ لانا۔
امرد کسے کہتے ہیں ؟ کیا ہمارے اسلاف نوجوانوں سے دور رہا کرتے تھے اور انھیں فتنہ سمجھتے تھے ؟؟ لیکن کیوں؟شریعت میں ان احکام میں حکمت پوشیدہ ہے ؟
کیا آج بھی علما ء اکرام کو نوجوانوں سے بچنا چاہیئے ؟؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
میں یہاں تابعین اور سلف صالحین کے بعض نصائح لکھ رہی ہوں۔
اہل علم اس موضوع پر کچھ وضاحت فرما دیں تو بہت ہی اچھا ہو جائے۔
حسن بن ذکوان رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "اولاد اغنیاء کو اپنے پاس نہ بٹھا ؤ کیونکہ ان کی شکل عورتوں کے جیسی ہوتی ہے ، اور وہ کنواری دوشیزاؤں سے زیادہ شدید تر فتنہ ہے"۔اسی طرح امام ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ شریعت میں امردوں کی ہم نشینی ی ممانعت آئی ہے۔فتح موصلی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ "میں تیس مشائخ سے ملا ہوں ، جو ابدال شمار کیئے جاتے ہیں ، ان میں سے ہر شیخ نے مجھے رخصت ہوتے وقت یہ وصیت کی کہ نوجوانوں کی ہم نشینی سے بچتے رہنا۔ابو منصور عبدالقادر بن طاہر رحمہ اللہ کا قول ہے کہ جو شخص نوجوانوں کی صحبت رکھے گا وہ مکروہات میں پڑ جائے گا۔اسی طرح امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کسی امرد کو اپنے پاس بیٹھنے نہیں دیتے تھے۔ابو اسامہ رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ ہم ایک شیخ کے پاس تھے جو حدیث بیان کرتے تھے ، ان کے پاس ایک لڑکا رہ گیا جو کہ ان کو احادیث سناتا تھا ، میں نے اٹھنا چاہا تو انھوں نے میرا دامن پکڑ لیا ، اور کہنے لگے ٹھہرو ، اس لڑکے کو فارغ ہو جانے دو۔آپ نے اس لڑکے کے ساتھ خلوت میں رہنا ناپسند کیا۔اس رضی اللہ سے ایک روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ے فرمایا تم شہزادوں کے پاس نہ بیٹھو ، کیونکہ ان کا فتنہ دو شیزہ لڑکیوں کے فتنے سے بھی زیادہ شدید ہے۔امام احمد بن حنبل کے پاس ایک شخص آیا۔اس کے ساتھ ایک خوبصورت لڑکا تھا۔ آپ ے پوچھا کہ یہ لڑکا کون ہے ؟؟؟ اس نے جواب دیا کہ یہ میرا بیٹا ہے۔کہنے لگے اب دوبارہ اس کو اپنے ہمراہ نہ لانا۔
امرد کسے کہتے ہیں ؟ کیا ہمارے اسلاف نوجوانوں سے دور رہا کرتے تھے اور انھیں فتنہ سمجھتے تھے ؟؟ لیکن کیوں؟شریعت میں ان احکام میں حکمت پوشیدہ ہے ؟
کیا آج بھی علما ء اکرام کو نوجوانوں سے بچنا چاہیئے ؟؟