• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نوجوان لڑکیوں کے نام

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نوجوان لڑکیوں کے نام
تالیف بنت الاسلام
ترجمہ خاور رشید بٹ
دارالابلاغ پبلشرز اینڈ ڈسٹری بیوٹر
لاہور پاکستان

آئینہ
نوجوان لڑکیوں کے نام
٭حروف تمنا:جیسی ماں ویسا بچہ
٭مقدمہ
٭یہ کتاب
٭مومنات ومسلمات کے کرنے کا کام
٭دوسروں کے لئے فتنہ بننے میں آپ کا فائدہ؟
٭رشک ضرور کریں مگر دین داری میں
٭موت اور قبر کو یاد کیا کریں
٭جمعہ کے دن ہمارے معمولات
٭جمعہ کے دن کرنے کے خصوصی کام
٭دنیا و آخرت کی کامیابی زبان کی حفاظت میں
٭اصل حسن حسنِ اخلاق میں اور بد صورتی بدخلقی میں
٭پھول سے بچوں کو بددعائیں نہیں نیک دعائیں دیں
٭لباس و ہیئر سٹائل میں کفار کی مشابھت کریں تو کیوں ؟
٭اللہ کے راستے میں شوق سے خرچ کرنا
٭لوگوں کے عیب تلاش مت کریں
٭کزن خواہ اپنے ہوں یا خاوند کے نیز خاوند کے بھائی سے پردہ
٭ادھورا نہیں مکمل پردہ کریں
٭اونچی ایڑھی والے جوتے 'چکنے لوشن اور پالش
٭بازاروں اور فیشن ایبل محفلوں میں مت جایا کریں
٭الشیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ کا فتویٰ
٭گھر میں اسلامی لائبریری قائم کریں
٭لباس میں سادگی کو عادت بنائیں
٭جنت بذریعہ خاوند کی اطاعت
٭عورت گھر میں روشنی اور باہر اندھیرا
٭عورتوں کی چند کوتاہیوں اور غلطیوں کی نشاندہی
٭دینی علم کا فقدان
٭گھریلو ماحول میں اسلامی تشخص کافقدان
٭دوسروں کے گھروں میں بلا اجازت داخلہ
٭دانستہ یا نا دانستہ مردوں کے لئے فتنہ کا سبب بننا
٭خواتین کے نیم عریاں لباس اور جدید فیشن۔۔۔بے حیائی کا طوفان
٭خواتین میں چند قابلِ اصلاح بری عادات
٭کثرتِ کلام اور فضول گفتگو
٭نسوانیات کا افشاء
٭نیک اور واعظہ عورتوں کا تمسخر اڑانا
٭"پہلے اپنے گھر کی خبر لو" کا طعنہ
٭بے صبری اور ناشکر گزاری
٭امورِ دنیا سے باخبر ۔۔آخرت سے بے خبر
٭معلمہ کی خدمت میں
٭میڈیا کے بہنوں پر منفی اثر
٭آخری بات ۔۔۔باصلاحیت بہنوں کو دعوتِ تصنیف و تالیف
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
حرف تمنا

جیسی ماں ویسا بچہ
نوجوان لڑکیاں قوموں کی نسلوں کو راہِ عمل فراہم کرتی ہیں ۔ایک نسل نے ان کی کوکھ سے جنم لینا ہوتاہے اور معاشرے کا حصہ بننا ہوتاہے ۔ان کی آغوش میں پرور ش پانے والے افراد ہی کل کلاں قوم کی رہبری کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں ااور قوم و ملت کی شکل اختیار کر کے عالم میں اپنا مقام بناتے ہیں۔
یہ لڑکیان جن افکار'کردار و اعمال کی حامل ہوں گی'نئی پود اور نسل بھی لامحالہ انہی صفات و خصوصیات کی حامل ہوں گی۔اگر ان لڑکیوں کی تربیت اچھے طریقے سے صحیح نہج پر کی جائے گی تو پوری قوم بھی صالح با کردار اعلٰی صفات کی حامل ہوں گی اور عالم رنگ و بو میں ترقی کی منزلیں طے کرتی ہوئی اپنا اعلٰی مقام بنائے گی۔اس لئے ان نو جوان لڑکیوں کی آج کل میڈیا کے دور میں خاص طور پر تربیت کی ضرورت ہے ۔اگر ان کی تربیت نہ کی گئی تو پھر معاشرے میں ایسا بگاڑ اور انارکی پھیلے گی کہ جسے کنٹرول نہ کیاجاسکے گا۔اس ضرورت و اہمیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے دارالابلاغ نے اس موضوع پر یہ مختصر کتا بچہ تیار کر کے نوجوان لڑکیوں کو مخاطب کیا ہے کہ انہوں نے اس دنیا میں کس طرح زندگی گزار کر عفت و عصمت اور کردار و فکر کی حفاظت کر کے اپنے آپ کو کامیاب و کامران بنانا ہے۔
آج کل ان کے کردار کی سمت متعین کرنے کی ضرورت اس لئے بھی زیادہ پیش آ رہی ہے کہ عالمِ کفر نے ایک گھناؤنی سازش کے تحت میڈیا (ٹی وی ،کیبل،انٹرنیٹ،وی سی آر، رسالوں ،اخباروں ) کے ذریعے ان کو مادر پدر آزاد ،بے مہار ،دین و مذہب سے آزاد،مخلوط،جنس پرستی اور بے پردگی والی زندگی گزارنے پر آمادہ کرنے کے لئے نہایت فریبانہ مگر ظاہری طور پر پُر کشش انداز میں مہلک و تباہ کن افکار پھیلانے کا سلسلہ شروع کر رکھاہے ۔جب بچیاں پردہ سکرین کے سامنے بیٹھتی ہیں تو چند لمحوں یا زیادہ سے زیادہ چند گھنٹوں میں بہک جاتی ہیں ۔وہ بھول جاتی ہیں ہماری زندگی کا اصل مقصد کیا ہے اور امت ہم سے کس قدر بلند و بالا امیدیں وابستہ کئے بیٹھی ہے ۔
انہیں امیدوں اور مقاصد زندگی سے آگاہ کرنے کے لئے دارالابلاغ نے اس کتا ب کو آپ کی خدمت میں پیش کیا ہے تاکہ وہ اپنی زندگی کی سمت کو تعین کر کے کامیاب و کامران ہوں اور اقوام عالم میں بلند مقام حاصل کر سکیں ۔اور ایک بہترین بہن،بہترین مثالی بیوی،مثالی ماں ،مثالی بیٹی اور مثالی سہیلی بن سکیں ۔اگر جدید میڈیا سے ان کو کبھی سروکار یا واسطہ پڑ بھی جائے تو وہ مغربی افکار و نظریات سے متاثر ہونے کی بجائے دوسروں کی رہنمائی و رہبری کا فریضہ انجام دے سکیں ۔یہ کتاب بھی ایک عرب بہن بنت الاسلام کے دل کی آہیں ہیں ۔جو اس نے معاشرے میں اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر کے بلند کی ہیں ۔ایک ایسارونا ہے کہ جو ہر درد مند دل کو تڑپا دیتا ہے ،بے ہوش ہو جا نے والی بہنوں کو جگا دیتا ہے ۔۔۔بہنیں خود بھی پڑھیں اور دوسری بہنوں کو بھی تحفتا دیں ، تا کہ یہ آہیں کسی کو برباد ہونے سے بچا لیں ،کسی کے ایمان لٹنے میں رکاوٹ بن جائیں ۔۔۔اور کسی کے جہنم میں جاتے قدموں کو روکنے کا باعث بن جائیں ۔۔ان شاء اللہ
محمد طاہرنقاش
2005۔15 اپریل
لاہور
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
مقدمہ
دینِ اسلام کے مطابق مسلما ن عورت کا معاشرہ کی اصلاح اور تعمیر میں بہت بڑا حصہ ہے ۔چنانچہ یہ بچوں کو پیار کرنے والی اور نسلوں کی تربیت کرنے والی ،مہربان ماں ہے،پیاری اور نیک بیٹی کی شکل میں اس کا حصہ ہے اور کبھی خوش کن اور شفقت کرنے والی بہن کا روپ ہے ۔اے مسلمان بہن! میں ایک ایسی محبت کرنے والی مسلمان بہن کی حیثیت سے تجھ سے مخاطب ہو رہی ہوں جس کا دل اپنی طرح کی مسلمان بہنوں کےبعض خلافِ شرعی امور دیکھ کر خون کے آنسو روتا ہے اور دل میں بے قراری اور بے چینی پیدا ہو جاتی ہے ۔اور اللہ تعالٰی کے اس ارشاد:
وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۔(العصر:3:103)
"ایک دوسرے کو حق بات کی اور صبر کی نصیحت کرتے ہیں۔"
جنت کے سچے راہی ہونے کے پیشِ نظر آپ بہنوں کی خدمت میں قرآن و سنت کی روشنی میں چند ناصحانہ گزارشات کر رہی ہوں ۔آپ سےامید ہے کہ اس مخلصانہ و درد مندانہ تحریر کو پڑھ کر اور اس میں غور وفکر اور تدبر کر کے ایک بہن کےجذبہ اخوت کی ضرور قدر کریں گی۔اور اس کی دنیاوی و آخروی کامیابی کے لئے دعا کریں گی۔۔
بنت الاسلام
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
یہ کتاب

1) اس کتاب کا مطالعہ کرنے والی بہنیں اسے منجھے ہوئے لکھاریوں کے روائتی طرز ِ تصنیف سے ہٹ کر پائیں گی۔
2) یہ تو محض ہمارے دردِ دل کی آواز ہے جسے بعض دردِ دل اور تڑپ رکھنے والی بہنوں نے محسوس کر کے خوشی کا اظہار کیا اور اسے شائع کر کے معاشرے میں پھیلانے کا مشورہ دیا ہے بلکہ عورتوں کے بعض اجتماعات میں بعض محسنات بہنوں کی طرف سے یہ مطالبہ دن بدن زور پکڑتا گیا وگرنہ ہم اس میدان کے کھلاڑی نہیں ہیں ۔جن لوگوں نے تعاون کیا اور اسے نشر کرنے پر ڈھارس بندھائی اور طاقت بخشی اللہ تعالٰی انہیں جزائے خیر عطا کرے۔
3)ہم نے اس کتاب میں مخصوص علمی انداز اپنانے کی بجائے اسے عوامی انداز سے تحریر کیا ہے تاکہ ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والی خواتین آسانی سے سمجھ سکیں اور فائدہ حاصل کر سکیں ۔
4) بعض مقامات پر تکرارِ عبارت پر معذرت چاہتے ہیں ،ہو سکتاہے کہ تکرار اجمال کی تفصیل کرتا ہو ،خاص طور پر عورتوں کے وہ بہت سے مسائل و معاملات جو ان کے ساتھ مخصوص ہیں تفصیل تنبیہ اور یاد دہانی کے محتاج ہیں ۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی آیت یا حدیث کے کثیر المعانی ہو نے کی وجہ سے تکرا ہو تی ہو ،کیونکہ بے شمار آیات احادیث کئی معنی کی حامل ہو تی ہیں اور بہت سے مسائل و موضوعات میں ان سے استشہاد کیا جاتاہے ۔اس سے بڑی دلیل کیا ہو سکتی ہے کہ علماءِ تفسیر و محدیثین بسا اوقات ایک ہی آیت یا حدیث سے بہت سے مختلف احکامات و آداب مستنبط کرتے چلے جاتے ہیں ۔
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
جزاکم اللہ خیرا سسٹر
بنت الاسلام کی میرے پاس پوری سیریز ہے "زندگی بے بندگی شرمندگی" کے نام سے ہر کتاب کا اپنا مزہ ہے جو نفس کے تزکیہ میں بڑا معاون ثابت ہوتی ہیں ۔
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
مومنات و مسلمات کے کرنے کے کام

خالقِ کائنات رب الارض والسماوات فرماتا ہے
وَقَالَ الرَّ‌سُولُ يَا رَ‌بِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْ‌آنَ مَهْجُورً‌ا (الفرقان 30/25)
"اور رسول کہے گا "اے میرے پروردگار !بے شک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا ۔"
(یعنی اس پر کماحقہ عمل پیرا نہ ہوئے)
ہمارے دور میں اکثر چھوڑ چکی ہیں خاص طور پر شادی شدہ خواتین۔اور وہ دلیل کے طور پر حقوقِ زوجیت کی ادائیگی ،حیض و نفاس ،کپڑوں کی پاکی پلیدی اور ڈھیر ساری گھریلو مصروفیات پیش کرتی ہیں ۔
اے ہماری غافل بہن!۔۔۔یہ سچ ہے خاوند اور بچوں کا حق تیرے ذمہ ہے مگر کیااللہ تعالٰی کا حق اس سے کہیں زیادہ بڑھ کر تجھ پر عائد نہیں ہو تا؟ حالانکہ بازار جاتے ہوئے 'ٹیلی فون پر سہیلیوں کی خبر لینے کے لئے فضول گوئی کرتے وقت،خاوند کے حق کا بہانہ یاد نہیں آتا ہوگا۔کہیں ایساتو نہیں کہ اللہ تعالٰی کے حق کی ادائیگی کے وقت ہی بچوں اور خاوند کا حق یاد آتا ہے؟
اگر آپ واقعی ہمہ وقت خاوند اور بچوں کے کاموں میں مشغول رہتی ہیں تو ہم برکت کی دعا مانگتے ہیں لیکن اللہ کے حق کی ادائیگی کے وقت کسی بھی دوسرے کا حق باقی نہیں رہتا ۔کیونکہ اللہ کا حق سب حقوق سے فائق اور مقدم ہو تاہے ۔چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو یہی ارشاد فرمایا تھا۔
ابن عبا س رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ کے پاس آیا ،بولا" میری بہن نے حج کی نذر مانی تھی اور وہ فوت ہوگئی ہے؟"
(یعنی اب کیا حکم ہے؟)
آپ نے اس سے فرمایا:"اگر تیری بہن پر قرض ہوتا تو کیا تو وہ ادا کرتا؟"
بولا:"جی ہاں !"
تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فاقض دین اللہ فھوا احق بالقضاء
"تو اللہ کے فرض کو بھی ادا کرو اللہ کا حق، ادائیگی کے لئے زیادہ حق رکھتا ہے۔ "
ہمارے لئے صحابیات ،ازواجِ مطہرات سیدہ عائشہ و ام سلمہ رضی اللہ عنہما کا دور مشعلِ راہ ہے'جس دور سعادت میں اللہ تعالٰی کی نصرت و برکات کا نزول ہوتا تھا اور امتِ مسلمہ اس دور میں باعزت و سعادت مند تھی۔
کیا ہمارے اس دور میں بھی کتاب اللہ کی طرف اسی طریقے سے واپسی ممکن ہے ؟اور کیا اپنے اوقات سے فائدہ اٹھانا اور حیاتِ مستعار کو ذکر اللہ اور قرآن و سنت پر قربان کرنا ممکن ہے؟یقینا حدیث رسول کی تعلیم و تعمیل پر چہرہ دنیا وآخرت میں بارونق و پرجمال ہو جاتا ہے۔
اس انسان پر سوائے تعجب کے اور کچھ نہیں ہوسکتا کہ جس کے سامنے خیر اور بھلائی پلیٹ میں سجا کر پیش کی جارہی ہو اور وہ کنارہ کش ہوتا ہو۔

آپ نماز میں سستی کیوں کرتی ہیں؟
ہماری بہنوں کی یہی مشکل ہے کہ جب بھی کوئی انہیں وعظ ونصحیت کرتاہے تو ہر ایک بہن اپنے آپ کو عیوب سے منزہ اور دوسروں سے برتر خیال کرتی ہے،نیز سمجھتی ہے کہ اس وعظ و نصیحت کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔حالانکہ اسے سر کے بالوں سے لے کرپاؤں کے تلوؤں تک ظاہر و باطن ہر لحاظ سے اصلاح کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔یہ غفلت کب تلک چلے گی۔۔۔۔۔۔؟
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
صلوا كما رأيتموني أصلي (1)
"جیسے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے تم بھی ویسے ہی نماز ادا کرو۔"
نزع کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت بھی یہ تھی کہ
الصلٰوۃ الصلٰوۃوما ملکت ایمانکم(2)
"نماز اور غلاموں کا خیال رکھنا۔"
عورتوں کا طریقہ نماز دیکھ کر دل پریشان ہوتا ہے اور خون کے آنسو روتا ہے کیونکہ وہ رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ادائیگی نہیں کرتیں ،بس کوے کی طرح ٹھونگیں ماریں اور نماز ختم یہاں تک بعض تو ایک یا دو منٹ میں نماز سے فارغ ہو جاتی ہیں۔اسی نماز کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کی نماز قرار دیا ہے کہ وہ نماز میں دیر کرتارہتا ہے اور جب وقت نکلنے کو ہوتاہے تو اٹھ کر کوے کی طرف دو ٹھونگیں ماریں اور بس۔
ادھر نماز میں تو ایسی بےدلی اور دوسری طرف اگر انہیں کسی محفل یا جیسے شادی وغیرہ جیسے فنکشن میں شریک ہو نا پڑے یا کسی جھاڑ پھونک والے کے پاس جانا ہو تو کئی کئی گھنٹے ایک ہی پوزیشن میں کھڑے یا بیٹھے رہنا پڑے تو تب بھی اشتیاق و دلجمعی میں فرق نہیں آتا ۔افسوس کہ دنیا میں ایسی دلچسپی اور دنیا کے مالک کے معاملے میں اتنا لا ابالی پن! ۔
شائدبہنوں کو علم ہی نہیں کہ نماز میں وہ اس شہنشاہ اور رب الارباب کے سامنے کھڑی ہوتی ہیں کہ جس کے سامنے کھڑا ہونے سے پہلے نماز کے لئے وضو کرتے وقت ہی صحابہ رضوان اللہ علیہ اجمعین کانپ جایا کرتے تھے۔۔
ذکر کیا گیا ہے سیدناعبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما معرکہ حنین کے دوران نماز میں مشغول تھے اور ایسا خشوع و خضوع تھا کہ منجنیق کا گولہ ان کی داڑھی اور سینے کے درمیان سے گزر گیا اور انہیں پتہ بھی نہ چلا۔۔۔(3)
صحابہ کے متعلق یہ بات بھی آتی ہے کہ نماز کی حالت میں زمین پر گرے ہوئے کپڑے کی مانند ہو جاتے ،چنانچہ جب رکوع کرتے تو شدت طمانیت کی وجہ سے پرندے ان کی کمر پرآ بیٹھتے۔لیکن ہماری بہنوں کی حالت کیا ہے ؟(اللہ اکبر)نماز شروع ہوتے ہی ان کے دماغ میں دنیا کی تمام فکریں بھی جمع ہو جاتی ہیں چنانچہ پہلی رکعت اس فکر میں گزر جاتی ہے کہ کپڑا کس رنگ کا خریدنا ہے؟اور دوسری سٹائل سوچتے ختم ہو جاتی ہے۔تیسری میں درزی کون سا ہو؟اور چوتھی رکعت میں یہ سوچا جاتا ہے کہ یہ لباس کس محفل کے لئے جچے گا۔۔۔؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1) بخاری کتاب الادب۔باب رحمۃ الناس والبھائم
(2)مسلم کتاب المساجد باب من احق بالامامۃ ۔فتح البخاری ص361/5/الادب المفرد باب حسن الملکۃ رقم 158/ابو داؤد، صحیح البانی رقم 5156/ابو یعلی رقم596/ابن ماجہ رقم صحیح 2698
(3)حلۃ الاولیاء ص 411/1 رقم 1180 مگر معرکہ حنین کا لفظ نہیں۔
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
دوسروں کے لئے فتنہ بننے میں آپ کا فائدہ!؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"ما ترکت فتنۃ بعدی اضر من النساء علی الرجال"(1)۔
"میں نے اپنے بعد عورتوں کے فتنے سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں چھوڑا جو مردوں کے لئے زیادہ نقصان دہ ہو۔"
ہاں واقعی عورتیں ایک فتنہ کا نام ہیں ۔۔۔یہ صرف مردوں کے لئے ہی نہیں بلکہ اپنی ہم جنس عورتوں کے لئے بھی فتنہ ہیں ۔۔
مثلا:۔۔۔فیشن ایبل عورت کمزور ایمان والیوں کے لئے فتنہ ہے کیونکہ اسے دیکھ کر ان کی غیرت جوش مارے گی اور اس کی شکل و صورت اور لباس حتٰی کہ اندازِ بیان میں نقالی کی کوشش کریں گی۔اسکی وجہ محض رقابت ومقابلہ بازی ہے۔جو انسانی دل کے لئے فتنہ اور بیماری ہے۔اس صورت حال سے کوئی عورت بھی مبرا نہیں ہے۔ہاں جسے رب ِ تعالٰی نے ایمانی رزق سے نوازا وہ اس نسوانی رقابت کا مقابلہ کرتی ہے جس کے نتیجہ میں اللہ تعالٰی اسے ثابت قدم رکھتا ہے۔۔۔۔معیوب رقابت وہ ہے جو امور ِ دنیوی میں ہو چنانچہ جب دل بیمار ہو جائے تو وہ غفلت میں پڑتا اور اطاعت و فرمانبرداری سے دور ہو جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)صحیح ترمذی ،البانی رقم2231۔کتاب الادب،باب ما جاء فی تحذیر فتنۃ النساء
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
رشک ضرور کریں لیکن دین داری میں

بعض عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو اس بات پر حسرت و شرمندگی محسوس کرتی ہیں کہ اللہ تعالٰی نے فلاں کو جو اشیاء دیں وہ مجھے عطا کیوں نہیں کیں،کاش کہ مسلمان بہنیں امورِ دین میں یہ رشک و حسرت کرتیں کیونکہ ایسا رشک ،رشک کرنے والے کو اللہ تعالٰی کے ہاں بلند و بالا مقام و مرتبہ دلا دیتا ہے۔
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
موت اور قبر کو یاد کیا کریں

میری بہنو !۔۔ہمیں جان لینا چاہیئے کہ دنیا واقعی آزمائش کا گھر ہے اور اس میں مشغولیت کی کثرت اور آخرت سے روگردانی ایسا معاملہ ہے جو دل میں سختی پید اکر دیتا ہے ۔اس لئے دنیا سے بے تعلق ہو جانا چاہیئے ۔اور ہمیں نبی صلی
ا للہ علیہ وسلم کی وہ وصیت یاد رکھنی چاہیئے جو ابن عمر رضی اللہ عنہما کو ان الفاظ میں کی:۔
"کن فی الدنیا کانک غریب او عابر سبیل وعد نفسک من اصحاب القبور"
"کہ دنیا میں پردیسی کی طرح ہو جا یا راستے سے گزرنے والے کی مانند بن جا اور خود کو قبر والوں میں شمار کر کیونکہ آج نہیں تو کل دنیا کا مستقل ٹھکانہ قبر ہی ہے۔"(1)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1) بخاری،کتاب الرقاق: باب قول النبی کن فی الدنیا کانک غریب۔
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
جمعہ کے دن ہمارے معمولات

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں:
"قال خیر یوم طلعت فیہ الشمس یوم الجمعۃ فیہ خلق اللہ آدم و فیہ ادخل الجنۃ و فیہ اخرج منھا ولا تقوم الساعۃ الا فی یوم الجمعۃ"(1)
"بہترین دن کہ جس میں سورج طلوع ہوتاہے وہ جمعہ کا دن ہے (کیونکہ) اس دن اللہ تعالٰی نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اسی دن انہیں جنت میں داخلہ ملا ۔اور اسی دن وہ جنت سے نکالے گئے اور قیامت بھی جمعہ کے دن ہی قائم ہوگی۔"
امتِ مسلمہ پر جہاں ربِ تعالٰی کے دیگر انعامات ہیں وہاں یہ بھی احسان کیاکہ اسے یومِ جمعہ کے ذریعے فضیلت سے نوازا جسے اس امت کی اسبوعی عید ( ہفتہ وار عید)قرار دیا اور یہ بہت بڑے مقام کا حامل دن ہے ۔اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے نیکی کے کام مشروع و مسنون قرار دیئے جس کی وجہ اس کا افضل ہونا اور اس میں اجر کا بڑھ جانا ہے ۔
لیکن دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ ہماری مسلم بہنیں اس دن بہت سستی سے کام لیتی ہیں۔چنانچہ بعض نے تو اسے تفریحی ٹرپ کے لئے اور بعض نے ملنے ملانے کے لئے رکھاہواہے ۔کچھ بہنوں نے کپڑے دھونے اور گھر کی صفائی ستھرائی کے لئے مقرر کیاہوا ہے اور بعض (کا اتنا بیڑا غرق ہو چکا ہے کہ)جمعہ کی ساری رات ٹی وی دیکھنے اور گانے بجانے میں گزاررتی ہیں (اور جمعہ کا دن بستر پر بے ہوشی کی صورت میں گزاردیتی ہیں)،ہماری یہ غفلت کب ختم ہوگی؟ اور کب ہم اس دن کی فضیلت کوپہچانیں گےاور کب ہم اللہ کی عبادت کے لئے فارغ ہوں گے؟حالانکہ یہ ایسا دن ہے جس میں قیامت قائم ہو گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)مسلم۔کتاب الجمعۃ ص 1/282
 
Top